سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کا حق اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال


17 نومبر 2021 پاکستان کی پارلیمانی اور سیاسی تاریخ میں ایک تاریخی دن ہے کیوں کہ اس دن پاکستان کی پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن میں بہت سے 33 بل پاس ہوئے لیکن ان میں سب سے تاریخی بل سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ دینے کا حق اور انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کا بل بھی شامل تھا اور میرا آج کا موضوع سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق اور انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کا ہے اور ذیل میں اس کا

SWOT Analysis کرنے کی کوشش کرتے ہیں

اس سے پہلے کہ میں الیکٹرانک مشین پر بات کروں میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے پر موجودہ حکومت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کیوں کہ سمندر پار پاکستانی ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی رکھتے ہیں اور ان کے نظام میں سٹیکس کا ہونا خوش آئند ہو گا اور وہ ملکی معاملات میں مزید دلچسپی لیں گے اور ریاست ان کی خدمات سے فائدہ اٹھا سکے گی۔ اب آتے ہیں الیکٹرانک مشین کی جانب!

الیکٹرانک مشین پر بات کرنے سے پہلے ہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں دھاندلی کی کون سی اقسام ہیں؟ اور کس کس طریقے سے دھاندلی کی جاتی ہے؟

دھاندلی کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں ایک ”قبل از انتخاب دھاندلی“ اور دوسری ”بد از انتخاب دھاندلی“ ہے۔ قبل از انتخاب دھاندلی یعنی Pre Poll Rigging کے مختلف طریقے ہیں یعنی انتخابات کے موقع پر حکومتوں کی جانب سے فنڈز کے ذریعے انتخابات پر اثر انداز ہونا، حکومتوں کی طرف سے امیدواروں کو لالچ یا خوف کا شکار کر کے ایک جماعت سے دوسری جماعت میں بھیجنا، ووٹر لسٹوں میں رد و بدل کرنا، الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنا وغیرہ جبکہ بعد از انتخاب دھاندلی نتائج میں رد و بدل ہے اور نتائج میں رد و بدل کے مختلف طریقے ہیں جن میں سب سے اہم طریقے درج ذیل ہیں۔

کانٹے دار مقابلوں میں جس امیدوار کو ہرانا ہو اس کے ووٹ پر ڈبل سٹیمپ کر کے اس کے ووٹ ضائع کروانا،
پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد جعلی ووٹوں کی پولنگ جو کہ پولنگ کے عملے کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں

ای وی ایم کے آنے کے بعد بعد از انتخاب دھاندلی پر قابو پانے میں بہت مدد ملے گی اور ووٹ ضائع ہونے کے امکانات ختم ہوجائیں گے جو ریٹرننگ افسر تک پہنچتے پہنچتے یا ریٹرننگ افسران کے دفتر میں کیے جاتے تھے اور پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد جعلی ووٹ پول ہونے سے بچ جائیں گے کیوں کہ مشین کا سافٹ وئیر تبدیل نہیں ہو سکے گا کیوں کہ اس سافٹ وئیر کو تبدیل کرنے کے لئے جو تکنیکی صلاحیت درکار ہوتی ہے وہ اتنی آسانی سے دستیاب نہیں ہوگی اور نتائج چند گھنٹوں میں میڈیا کے ذریعے عوام کی پہنچ میں ہوں گے اور دوسرے دن کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا اس لیے بڑھی دھاندلی ختم کرنے کے لیے ای وی ایم کا آنا ایک اچھا اقدام ہو گا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ای وی ایم کے ذریعے انتخابات کے صاف شفاف ہونے کے 100 فیصد امکانات ہیں بلکہ پری پول رگنگ کے امکانات موجود رہیں گے اسی طرح حلقہ بندیوں میں اضافہ بھی ناگزیر ہے ملک میں آخری بار حلقہ بندیوں میں اضافہ 2002 کے انتخابات میں ہوا اور اس وقت سے لے کر اب تک ووٹرز میں دوگنا کے قریب اضافہ ہو چکا ہے لیکن حلقہ بندیاں اتنی ہی ہیں اس لیے ضرورت اس امر کی ہے حلقہ بندیوں میں کم از کم 50 نشستوں کا اضافہ ضروری ہے اسی طرح سمندر پار پاکستانیوں کے لئے الگ نشستیں مختص کرنے کے بجائے ان کے ووٹ ان کے حلقوں میں ہی پول ہونے کے اقدامات کیے جائیں۔

ای وی ایم کے استعمال میں ہو سکتا ہے کہ ملک کے دور دراز علاقوں میں رہنے والوں کو ووٹ ڈالنے میں مشکلات پیش آئیں لیکن یہی سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے لوگوں کی تربیت کریں اور عوام کو اپنا پیغام درست انداز میں پہنچائیں

ای وی ایم پہ تنقید کرنے والوں کی اکثریت پاکستان کے انتخابی مسائل کی باریکیوں سے آگاہ نہیں ہے اور پسند ناپسند کی بنیاد پر اپنی رائے قائم کیے ہوئے ہے

تحریر سے اتفاق اور اختلاف کرنا آپ کا حق ہے اور میں آپ کی اختلافی رائے کو نہایت خوشدلی سے قبول کروں گا بشرطیکہ وہ دلائل پر مبنی ہو


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments