پاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش: میزبان یاد رکھیں گے بابر اعظم کی پاکستانی ٹیم ڈھاکہ آئی تھی

عبدالرشید شکور - بی بی سی اردو


پاکستانی کرکٹ ٹیم
پاکستانی بلے باز عابد علی کو مین آف دی سیریز قرار دیا گیا
اپنے ہی میدانوں میں اپنے سپنرز کے لیے مددگار وکٹیں بنا کر آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت پانچ محدود اوورز کی سیریز اپنے نام کرنے والی بنگلہ دیشی ٹیم کواس بات کا اچھی طرح اندازہ ہو گیا ہو گا کہ بابراعظم کی پاکستانی ٹیم اس کے ہاتھ آنے والی نہیں تھی۔

پہلے ٹی ٹوئنٹی سیریز اور پھر ورلڈ ٹیسٹ کرکٹ چیمپئن شپ کے دونوں میچوں میں میزبانوں کو یہ پیغام اچھی طرح مل گیا کہ پاکستانی ٹیم میتھیو ویڈ کی آسٹریلوی اور ٹام لیتھم کی نیوزی لینڈ ٹیم سے یقیناً مختلف تھی۔

چٹاگانگ (چٹوگرام) ٹیسٹ میں آٹھ وکٹوں کی شکست کے بعد بنگلہ دیشی ٹیم ڈھاکہ ٹیسٹ بھی بچانے میں ناکام رہی حالانکہ اس میچ کا ایک پورا دن بارش کی نذر ہو گیا تھا لیکن پاکستانی بولرز کی شاندار کارکردگی نے آخری دو دنوں میں ہی میچ کی سمت متعین کر دی جس کا نتیجہ اننگز اور آٹھ رنز کی جیت کی شکل میں سب کے سامنے تھا۔

فالو آن اور سب سےکم سکور پر آل آؤٹ

بنگلہ دیش نے میچ کے آخری دن 76 رنز سات کھلاڑی آؤٹ پر شروع کی تو اس کا پہلا ہدف فالو آن سے بچنا تھا لیکن وہ اس مقصد کے لیے درکار 25 رنز بنا کر پاکستان کو دوبارہ بیٹنگ کرانے میں ناکام رہی اور 87 رنز پر آؤٹ ہو گئی اور اس طرح پاکستان کو 213 رنز کی برتری حاصل ہو گئی۔

بنگلہ دیش نے 87 رنز پر آؤٹ ہو کر ہوم گراؤنڈ پر سب سے کم سکور پر آؤٹ ہونے کا اپنا ہی ریکارڈ برابر کر ڈالا۔ اس سے قبل وہ دسمبر 2002 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 87 رنز پر آؤٹ ہوئی تھی۔

ساجد خان کی ریکارڈ ساز بولنگ

آف سپنر ساجد خان نے جہاں سلسلہ چھوڑا تھا وہیں سے شروع کیا۔ انھوں نے اپنے پہلے ہی اوور میں تیج الاسلام کو ایل بی ڈبلیو کر دیا۔ وہ اس مرحلے پر اگلی دو وکٹیں حاصل کرنے کے بارے میں سوچ رہے تھے تاکہ اننگز میں نو وکٹوں کی قابل ذکر کارکردگی سے وہ نمایاں نظر آ سکیں لیکن شاہین شاہ آفریدی نے انھیں اس کا موقع نہیں دیا اور اپنی مخصوص یارکر سے خالد احمد کی وکٹ لے اڑے۔

بنگلہ دیش کی فالو آن سے بچنے کی آخری امید شکیب الحسن سے وابستہ تھی جو آخری بیٹسمین عبادت حسین کو بچانے کے لیے چودہ گیندیں کھیل چکے تھے لیکن ساجد خان کو چوکا لگانے کے بعد اوور کی آخری گیند پر شارٹ کور پر اظہر علی کو کیچ دے گئے۔

ساجد خان نے اننگز کا اختتام 42 رنز کے عوض آٹھ وکٹوں کی غیر معمولی کارکردگی پر کیا۔ یہ ٹیسٹ کرکٹ میں بنگلہ دیش کے خلاف کسی بھی پاکستانی بولر کی بہترین انفرادی بولنگ ہے۔ اس سے پہلے 2002 میں دانش کنیریا نے 77رنز دے کر سات وکٹیں حاصل کی تھیں۔

ساجد خان بہترین انفرادی کارکردگی کے لحاظ سے عبدالقادر، سرفراز نواز اور یاسر شاہ کے بعد چوتھے نمبر پر آ گئے ہیں۔

شاہین اور حسن کیسے پیچھے رہتے

شاہین شاہ آفریدی اور حسن علی کی خاص بات یہ ہے کہ یہ دونوں زیادہ دیر وکٹ حاصل کیے بغیر نہیں رہ سکتے جس کا اندازہ بنگلہ دیش کی دوسری اننگز میں ہو گیا۔

حسن علی نے اپنے دوسرے ہی اوور میں محمود الحسن کو بولڈ کیا تو اگلے ہی اوور میں شاہین شاہ آفریدی نے شادمان اسلام کو ایل بی ڈبلیو کر دیا۔

ساجد خان

ساجد خان نے میچ میں 12 وکٹیں حاصل کیں جو ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی بہترین بولنگ ہے

ان دونوں بولرز کے درمیان وکٹیں لینے کے مقابلے نے بنگلہ دیشی ٹیم کی مشکلات میں اضافہ کر دیا۔ حسن علی اپنے اگلے اوور میں کپتان مومن الحق کو ایل بی ڈبلیو کر کے پویلین بھیجنے میں کامیاب ہوگئے جو پاکستان کے خلاف دونوں ٹیسٹ کی چار اننگز میں ڈبل فگرز میں ہی نہیں آ سکے۔

اب شاہین آفریدی کی باری تھی جنھوں نے نجم الحسن کو گلی پوزیشن پر فوادعالم کو کیچ دینے پر مجبور کر دیا۔

بنگلہ دیش کی ٹیم اس مرحلے پر 25 رنز پر چار وکٹوں سے محروم ہو چکی تھی اور ابھی پہلی اننگز کے کامیاب ترین بولر ساجد خان بولنگ کے لیے ہی نہیں آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

’اکیلے ساجد خان نے میچ کو زندہ کر دیا’

ڈھاکہ ٹیسٹ : خوف شاہین آفریدی کا تھا یہ ساجد خان کہاں سے آگئے؟

سب کو یقین آگیا کہ پاکستان آٹھ وکٹوں سے جیت گیا

پہلی اننگز کے برعکس دوسری اننگز میں ساجد خان کو لٹن داس اور مشفق الرحیم کی طرف سے مزاحمت کا سامنا رہا۔ لٹن داس نے ان کے پہلے ہی اوور میں دو چوکے مارے۔ یہی کچھ مشفق الرحیم نے ان کے اگلے اوور میں کیا۔

ان دونوں کی خطرہ بننے والی 73 رنز کی شراکت بالآخر ساجد خان نے ہی ختم کی جب لٹن داس 45 رنز بناکر سکوائر لیگ پر فواد عالم کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔

اب کریز پر دو تجربہ کار بیٹسمین مشفق الرحیم اور شکیب الحسن پاکستانی ٹیم کے اعصاب کا امتحان لینے کے لیے موجود تھے۔ یہ دونوں49 رنز کی شراکت کے بعد اس وقت الگ ہوئے جب مڈوکٹ سے عبداللہ شفیق کی تھرو سیدھی رضوان کے پاس آئی۔

انھوں نے بیلز اڑائیں لیکن ٹی وی امپائر کو اس فیصلے تک پہنچنے میں کچھ وقت لگا کہ ڈائیو مارنے والے مشفق الرحیم کا بیٹ کریز کے اندر ہونے کے بجائے ہوا میں تھا۔

اپنی نصف سنچری سے دو رنز کی دوری پر وکٹ گنوانے والے مشفق الرحیم نے پاکستانی ٹیم کی امیدوں کو پھر سے روشن کر دیا تھا لیکن شکیب الحسن اور مہدی حسن کی مزاحمت ہار مانتی ہوئی نظر نہیں آرہی تھی لیکن پھر اس کھیل میں ایک اور ڈرامائی موڑ آ ہی گیا۔

اپنے تمام مستند بولرز کو آزمانے کے بعد خود بولنگ کے لیے آنے والے بابر اعظم نے مہدی حسن کو ایل بی ڈبلیو کر دیا اور پھر ساجد خان نے شکیب الحسن کو 63 رنز پر بولڈ کر کے جیسے پاکستانی ٹیم میں نئی روح پھونک دی۔

شکیب الحسن نے اس اننگز کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے چار ہزار رنز بھی مکمل کر لیے یوں وہ چار ہزار رنز بنانے اور دو سو وکٹیں لینے والے دنیا کے چھٹے آل راؤنڈر بن گئے۔

آخری دو وکٹیں حاصل کرنے کی ذمہ داری بھی ساجد خان نے نبھائی جو میچ میں 12 وکٹوں کی شاندار پرفارمنس پر بجا طور پر فتح گر ثابت ہوئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32505 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments