انسان بے بس اور لاچار ہے


گزشتہ چند برسوں سے میں نے ٹی وی دیکھنا چھوڑ دیا تھا بلکہ آج کل تو مکمل ہی اجتناب کرتا ہوں اس کی ویسے تو بہت ساری وجوہات تھی مگر جو اہم وجہ تھی ہر وقت مار دھاڑ قتل و غارت جیسی افسوسناک خبروں کے علاوہ سیاسی مار دھاڑ رونے دھونے اور جھوٹ مکاری بدمعاشی جیسے ڈرامے تو نوے فیصد دکھائے جاتے مگر افسوس آج کل تفریحی یا اصلاحی پروگرامز نہ ہونے کے برابر ہی ہوتے ہیں ،

نوے کی دہائی کے ٹی وی پروگرامز انسان کے موڈ پر خوشگواری اور اچھے مثبت اثرات مرتب کیا کرتے تھے اس کے برعکس آج کل کا ٹی وی انسان کو نہ صرف کچھ سکھانے کا اہل رہا بلکہ الٹا انسان کو ذہنی مریض بناتا ہے اور دوسری بات آج کل اگر کوئی چینل تفریحی یا مزاح پر پروگرام دس فیصد پیش کرتا بھی ہے تو اس میں ہونے والی گفتگو اتنی غیر مہذب غیر شائستہ ہوتی اور گالم گلوج سے اتنی بھرپور ہوتی ہے جو بندہ فیملی کے ساتھ دیکھنے سے بھی کتراتا ہے ورنہ وہ بھی زمانہ ہمیں اچھی طرح یاد ہے جب ہمارے والدین ہماری اچھی تربیت اور اچھی اردو سکھانے کے لئے ہمیں ٹی وی پروگرامز دیکھنے کی نہ صرف تلقین کیا کرتے تھے بلکہ ساتھ بٹھا کر دی دکھاتے تھے تو اس زمانے کے ٹی وی پر ہماری شخصیت سازی کرنے والی شخصیت دانشور عابد فاروق صاحب کے حوالے سے رات سوشل میڈیا پر یہ خبر نظروں سے گزری کہ آپ گزشتہ دن سے برین ہیمرج جیسے موذی مرض میں مبتلا ہو کر اس وقت انتہائی نگہداشت میں وینٹی لیٹر پر ہیں معلوم نہیں پہلے کی نسبت موت کا رقص گزشتہ کئی سالوں سے بڑھ گیا یا ہماری آنکھیں اب کھل رہی ہیں جو ہر روز ایک جیتے جاگتے صحت مند شخص کو ہم یا تو وینٹی لیٹر پر دیکھتے ہیں یا ہر صبح اک نئے جنازے کی صف میں کھڑے ہوتے ہیں۔

پوری دنیا میں موت کا رقص ہے، کوئی وینٹی لیٹر پر سانسیں پوری کر رہا ہے تو کسی کو ہسپتال پہنچنے کی مہلت بھی نہیں ملتی، انسانیت زندگی کی بھیک مانگ رہی ہے، اولاد آدم کو چارہ گر نہیں مل رہا۔ حالات نے ایسی کوئی کروٹ لے لی ہے جیسے قدرت اب ہمیں یہ مہلت دینا چاہ رہی ہو دنیا بنانے کی فکر سے زیادہ آخرت کی فکر باندھ لو۔

وسائل رکھنے کے باوجود انسان کچھ نہیں کرپا رہا، جب بے چارگی، بے بسی اور مجبوری اس سطح پر پہنچ جائے تو پھر ہر کسی کی زبان پر یہی ہوتا ہے کہ بس دعا کریں۔

کوئی اللہ کی ایسی پکڑ یا امتحان سے گزر رہے ہیں اب معمولی سے بیماری کے لئے بھی تادم مرگ ادویات لینے کی ڈاکٹرز تنبیہ کر رہے ہوتے ہیں افسوسناک پہلو تو یہ بھی ہے

دنیا میں سیکڑوں بیماریاں ہیں، ہزاروں ڈاکٹر ہیں لیکن بعض امراض ایسے ہیں کہ دواؤں سے ان کی تکلیف کم نہیں ہوتی۔ انسان بڑا با اختیار ہے لیکن اتنا ہی بے اختیار بھی ہے، ہمارا دور اس اعتبار سے بہت ترقی یافتہ دور کہلاتا ہے کہ اس دور میں تقریباً ہر بیماری کا علاج دریافت ہو چکا ہے لیکن کوئی بھی انسان مکمل تندرست و توانا نظر نہیں آ سکتا شوگر بلڈ پریشر، دل کے امراض ہیپاٹائٹس ایک ایسی بیماریوں میں شمار ہوتی تھی جو ہم شاذ و نادر سنتے تھے تازہ ڈبلیو ایچ او کی ریسرچ کے مطابق ہر تیسرا بندہ ہیپاٹائٹس یا بلڈ پریشر جیسے امراض سے نبردآزما ہے

جب تمام وسائل بے فائدہ ہوجائیں، تدبیریں الٹی ہونے لگیں، دواؤں سے کام نہ چلے، اطباء بھی نبضوں پر ہاتھ رکھے ”صم، بکم، عمی“ کی عملی تصویر بن جائیں تو ایک ہی ذات ہے جس سے امید بندھتی ہے جو کسی لمحہ اپنے بندے کو تنہا چھوڑتی ہے نہ مایوس ہونے دیتی ہے، شرط یہ ہے کہ توکل علی اللہ اپنے پورے تقاضوں کے مطابق ہو، خلوص و اخلاص ہو، ریاکاری نہ ہو ،

کیونکہ کرونا کے باعث حالات تقاضا کرتے ہیں کہ رب ذوالجلال کو اسی بے قراری سے پکارا جائے جس طرح سیدنا آدمؑ نے پکارا تھا کہ ”اے رب ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیے ، اگر تو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو یقیناً ہم خسارہ پانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔“ ہماری بے بسی ہمیں جھنجھوڑ رہی ہے کہ قادر و قدیر رب کریم کی مدد ان کلمات کے ساتھ طلب کی جائے جن کے ساتھ سیدنا نوحؑ عرض گزار ہوئے تھے۔ کرونا عذاب ہے یا آزمائش، بچاؤ کا ایک ہی راستہ ہے کہ سیدنا ابراہیم ؑ جیسا ایمان اور عقیدہ اپنا لیا جائے اور اسی توکل کے ساتھ اس کو پکارا جائے جس توکل کے ساتھ سیدنا ابراہیم ؑ نے پکارا تھا تو آتش نمرود گلزار بن گئی تھی، پھر رب ذوالجلال کی برابری کا (نعوذ باللہ) دعویدار نمرود ایک معمولی مچھر کے سامنے بے بس و لاچار ہو کر ذلت کی زندگی اور ذلت کی موت سے دوچار ہوا۔ بالکل اسی طرح آج بھی کرونا سمیت مختلف وبائی امراض نے دنیا کی رعونت کو خاک میں ملا دیا ہے، وسائل اور طاقت پر اترانے والے بھی بے بس ہیں، اللہ کے ماننے والوں کے لئے تو یہ ایک بہت بڑی آزمائش ہے جبکہ منکرین خدا پر عذاب الٰہی کا کوڑا بن کے برس رہا ہے۔

پروفیسر عابد فاروق، برین ہیمرج کے باعث انتہائی نگہداشت میں زیر علاج ہیں۔ سب دوستوں اور چاہنے والوں سے دعاؤں کی درخواست ہے، رب العالمین رب ذوالجلال ان سمیت جتنے انسان بیمار ہیں یا کسی بھی بیماری مشکل میں گرفتار ہیں اللہ ان کو اچھی صحت سمیت تمام پریشانیوں سے نجات عطا فرمائے آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments