پاکستانی فوج کا بجٹ: حقیقت اور افسانے


بدقسمتی سے ہمارے ملک میں موجود لبرل طبقہ, کچھ بیرونی طاقتوں کے ایجنڈے پر عمل کروانے والے زرخرید صحافی اور ملک دشمن عناصر دانستہ یہ پروپیگنڈہ کرتے رہتے ہیں کہ پاکستان ایک سیکیورٹی اسٹیٹ بن گیا ہے اور اس کے سالانہ بجٹ کا ستر سے اسی فیصد فوج پر خرچ ہو جاتا ہے اور جس کے باعث عوام کی فلاح و بہبود اور ترقیاتی منصوبوں کے لئے وسائل دسیتاب نہیں ہوتے, یہ ایک ایسا مغالطہ ہے جو کئی برسوں سے پورے تسلسل اور مہارت سے پھیلایا جا رہا ہے اور عام ذہنوں میں طرح طرح کے شکوک و شبہات پیدا کر رہا ہے.
حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع اس طرح کا ہے کہ اسے ہمہ وقت بے شمار چیلنجز درپیش رہتے ہیں جن میں پڑوسی ممالک کی سازشیں, ریشہ دوانیاں, لائن اف کنٹرول کی خلاف ورزیاں, سرحد پار دہشت گرد حملوں اور ففتھ جنریشن وار سمیت بےشمار اندرونی وبیرونی مسائل کا شامل ہیں, پاکستانی فوج اپنے قلیل بجٹ سے ناں صرف اپنے اپریٹنگ اور اپریشنل اخراجات پورے کرتی ہے بلکہ ملک کو درپیش اندرونی و بیرونی چیلنجز سے بھی بھرپور طور پر نپٹتی ہے.
پاکستان کے دفاعی بجٹ سے متعلق پھیلائے جانے والے گمراہ کن پراپیگینڈے کے برعکس سال وفاقی بجٹ 2014 تا 2015 میں تجاویز کے مطابق اس سال کل 3945 ارب روپے کا بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا جس میں دفاعی بجٹ 700 ارب روپے یعنی کل بجٹ کا 17.75 فیصد.
سال 2015-2016 کا بجٹ تقریباً 4300 ارب روپے تھا جب کہ دفاعی بجٹ 780 ارب روپے مختص کیا گیا تھا جو کل بجٹ کا 18.13 فیصد بنتا ہے۔
مالی سال 2016-2017 کے بجٹ کا کل حجم 4400 ارب روپے تھا جبکہ اس میں دفاع کےلیے 860 ارب روپے رکھے گئے تھے جو کل بجٹ کا تقریباً 19.55 فیصد بنتا ہے.
مالی سال 2017-2018 کےلیے کل 50 کھرب 3 ارب روپے کے اعلان کردہ بجٹ میں دفاع کےلیے 920 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جو کل بجٹ کا 17.35 فیصد بنتا ہے.
مالی سال 2018-2019 کے لیے کل 5932 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جب کہ دفاع کےلیے 1100 ارب روپے رکھے گئے جو کل بجٹ کا 18.54 فیصد بنتا ہے۔
مالی سال 2019-2020 کا کل بجٹ 7022 ارب روپے تھا جس میں دفاع کے لئے کل 1150 ارب مختص کیا گیا جو کل بجٹ کا 16.37 فیصد بنتا ہے.
سال 2020-2021 کا کل بجٹ 7136 ارب روپے تھا جس میں دفاع کے لئے کل 1290 ارب روپے رکھے گئے تھے جو کل بجٹ کا 18 فیصد بنتا ہے.
مالی سال 2021-2022 کا کل بجٹ 8487 ارب روپے تھا جس میں دفاع کے لئے 1373 ارب روپے مختص کیا گیا جو کل بجٹ کا 16.17 فیصد بنتا ہے جس میں سے ملازمین کے اخراجات کیلئے 481.592 ارب روپے، عملی اخراجات کیلئے 327.136 ارب روپے، مادی اثاثہ جات کیلئے 391.499 ارب روپے اور تعمیرات عامہ کیلئے 169.773 ارب روپے رکھے گئے ہیں.
2018ءکے بعدکولیشن سپورٹ فنڈ کی بندش کے باوجود دِفاعی اور سیکورٹی کی ضروریات کو ملکی وسائل سے ہی پورا کیا گیا, کرونا وَبا کے خلاف قومی جنگ میں دِفاعی بجٹ سے ہی 2.56ارب روپے صَرف کئے گئے لیکن اضافی ڈیمانڈ نہیں کی گئی اسی طرح ٹِڈی دَل کے خلاف مہم میں بھی دِفاعی بجٹ سے ہی297 ملین روپے خرچ ہوئے تھے, پاک افواج نے بالواسطہ اور بلاواسطہ ٹیکس کی مَد میں سال2019-20 میں 190 ارب روپے سے زائد رقم قومی خزانے میں جمع کرائی، 25.8 ارب روپے انکم ٹیکس، کسٹم سرچارج اور سیلز ٹیکس کی مَد میں جمع ہوئے، پاک افواج کے رِفاعی اداروں نے 164.239 ارب روپے ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مَد میں ادا کئے،ان اداروں میں آرمی ویلفئیر ٹرسٹ، فوجی فاونڈیشن، نیشنل لاجسٹکس سیل اور فرنٹئیر ورکس آرگنائزیشن شامل ہیں۔
پاکستان اپنے ایک فوجی پر دنیا میں کم ترین سالانہ 12500 ڈالر خرچ کرتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں انڈیا 42000 ڈالر خرچ کرتا ہے امریکہ اپنے ایک فوجی پر سالانہ 392,000 ڈالر جبکہ سعودی عرب371,000 ڈالر خرچ کرتا ہے.
فوج میں سپاہی کی تنخواہ 20 ہزار سے شروع ہوتی ہے جو وقت اور رینک کے ساتھ بڑھتی رہتی ہے جبکہ اسے کھانا، رہائش اورمیڈیکل مفت فراہم کیا جاتا ہے جب کہ گریڈ 17 کا ملازم جو سیکنڈ لیفٹینٹ سے کیپٹن تک ہوتا ہے اُس کی تنخواہ جو اکاؤنٹ میں آتی ہے وہ 70 سے 75 ہزار تک ہوتی ہے گھر کا کرایہ تنخواہ میں سے کٹ جاتا ہے اس کے علاوہ ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی میں پلاٹ کی مد میں مخصوص رقم بھی تنخواہ سے ہی کٹتی ہے نیز اسے اپنے یوٹیلٹی بلز بھی تنخواہ سے ہی ادا کرنے پڑتے ہیں جب کہ گریڈ 18 کے افسر کی کل تنخواہ 80 سے 85 ہزار تک ہوتی ہے.
 افواج پاکستان کی تعداد بری فوج چھ لاکھ 70 ہزار، فضائیہ 73 ہزار، بحری فوج 36 ہزار جبکہ سٹریٹجک پلان ڈویژن 21 ہزار ہے یہ کُل ملا کر آٹھ لاکھ ملازمین ہیں اور ان تمام کی تنخواہ بھی دفاعی بجٹ سے ہی ادا کی جاتی ہے۔
مندرجہ بالا اعداد وشمار سے ظاہر ہے کہ قومی خزانے پر سب سے بڑا بوجھ دفاع کا نہیں بلکہ قرضوں کا اور دیگر حکومتی اخراجات کا ہے جس میں ماضی کی حکومتوں کی غلط معاشی پالیسیوں کے باعث بے پناہ اضافہ ہوا, اگر اوپر بیان کردہ سارے حقائق کا بغور جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوگا کہ پاکستان کے عسکری اداروں کے بارے میں کس قدر بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جاتا ہے جب عام عوام خاص کر نوجوان اس زہریلے پروپیگنڈا کا حصہ بنتے ہیں تو اس سے نہ صرف دفاعی ادارں کے مورال پر منفی اثر پڑتا ہے بلکہ قومی سطح پر فوج کے خلاف منفی جذبات بھی جنم لیتے ہیں جو ملکی سالمیت کےلیے زہر قاتل ہے.

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments