خانیوال میں جمہوریت کی لاش


آج مورخہ سولہ دسمبر خانیوال کے ضمنی الیکشن میں پاکستانی جمہوریت کی گلی سڑی لاش کا جنازہ دھوم دھام سے اٹھایا جا رہا ہے۔ یہ سانحہ علامتی ہے۔ وطن عزیز بہت سے سانحات کا سامنا کر چکا۔ آج سے پچاس برس قبل ایک سانحہ ہوا تھا جس کو سانحہ ماننے سے کچھ لوگوں نے انکار کردیا۔ ان مفاد پرستوں اور خودغرضوں کی توجیح یہ تھی کہ یہ تو ہونا ہی تھا۔ اچھا ہوا ڈھاکہ میں ہر سال سمندری طوفان آتے ہیں اور ہمیں سیلاب زدگان کی مدد کرنا پڑتی ہے۔ دوسرا سبق یہ پڑھایا گیا کہ انڈیا ہمارا اولین دشمن ہے اس نے مشرقی پاکستان میں نفرت کے بیج بو کر علیحدگی کو ہوا دی۔ تیسری بات ننانوے فیصد ووٹ لینے والا مجیب غدار ٹھہرا ،یوں بنگلہ دیش بن گیا۔
سولہ تاریخ کو ہی پشاور کے بچوں پر قیامت توڑی گئی۔ بارود کی بو پورے وطن کو نمناک کر گئی۔ آج بھی ان بچوں کی مائیں انصاف کے لئے آسمان کو دیکھ رہی ہیں۔ پاکستانی مائیں،بہنیں،بھائی اور باپ ہمیشہ سے عدل و انصاف کے کسی شفاف نظام کے متقاضی رہے ہیں۔ صاف ستھری جمہوری حکومت کے خواب دیکھتے رہے ہیں۔ تعصب اور فرقہ پرستی سے پاک معاشرہ کے متلاشی رہے ہیں ،جواب میں جبر و استبداد،مارشل لاوں اور ان کی پروردہ حکومتیں ہی نصیب ہوئی ہیں۔ لوگ روز بروز غربت افلاس فرقہ واریت اور تشدد کی سیاست اور دولت کی معاشرت میں الجھتے چلے گئے ہیں۔ یہ ساری چیزیں پورے زور و شور سے خانیوال کے ضمنی الیکشن میں نظر آرہی ہیں۔
خانیوال کا ضمنی الیکشن نشاط خان ڈاھا کے انتقال سے خالی ہونے والی پنجاب اسمبلی کی سیٹ پر ہو رہا ہے۔ نشاط خان طویل علالت کے بعد انتقال فرما گئے تھے۔ وہ نون لیگ کے ٹکٹ پر ایم پی اے بنے تھے مگر پی ٹی آئ کے ساتھ الحاق کر چکے تھے اگرچہ باقاعدہ طور پر نون لیگ میں ہی تھے۔ پی ٹی آئی نے ان کی بیوہ نورین نشاط کو اس بار ٹکٹ دیا ہے جبکہ ڈاھا برادری کے ہی ایم این اے محمد خان نون لیگ سے ہیں یوں ڈاھا برادری ضمنی الیکشن میں تقسیم ہو چکی ہے۔ دوسری طرف نون کے موجودہ امیدوار پہلے دو الیکشن پی ٹی آئی سے لڑے اور نشاط خان سے ہارے ہوئے ہیں۔ اس بار رانا ثنااللہ کی سر پرستی میں نون میں شامل ہوکر نون کے امیدوار بن چکے۔ تحریک لبیک کے سعد رضوی خصوصی مراعات کے تحت نظر بندی سے نکل کر خانیوال والوں کو جنت کی ترغیب دے چکے۔ اتنی آسان ہے جنت،بس لبیک کو ووٹ دو اور جنت چلے جاو۔ ادھر ایک پارٹی کھلے عام نوٹ نچھاور کررہی ہے جبکہ باقی پارٹیاں خفیہ خریدو فروخت میں مصروف ہیں۔ یوں امیدوار اور ووٹر خریدو فروخت کےدھندے میں ملوث ہیں اور اجتماعی طور پر جمہوریت پر شب خون مارتے نظر آتے ہیں۔
پاکستانی جمہوریت اوپر سے کرپشن پر مبنی ہے۔ امیدوار خود ذاتی مفادات کے تحت وفاداریاں بدلتے ہیں۔ پارٹیاں وفاداری بدلنے والوں کو خوشآمدید کہتی ہیں تو عوام کا کیا قصور ہے۔ کچھ غریب لوگ پیسوں کے بدلے ووٹ کا وعدہ کرتے ہیں توان کو آج کی مہنگائی کے تناظر میں دیکھ کر معاف کر دینا چاہئیے۔
آج سولہ دسمبر خانیوال میں کوئی بھی جیتے جمہوریت پرسانحہ سا ہو چکا۔ پیسے کی اتنی ریل پیل ،بڑی بڑی بےشمار گاڑیاں غریب غربا کے موٹر سائکلوں کا منہ چڑاتی خانیوال کی سموگ میں اضافہ کرتی پھرتی ہیں مگر کیا کریں بدترین جمہوریت اچھی آمریت سے بہتر ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments