مریم نواز: ’ذاتی گفتگو پر کسی کو جواب دہ نہیں، فون ٹیپ کرنے پر معذرت کی جائے‘


مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے نام سے لیک ہونے والی آڈیو کے بارے میں کہا ہے کہ اُنھیں اپنی نجی گفتگو پر معذرت کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اُن کا فون ٹیپ کرنے والوں کو اُن سے معذرت کرنی چاہیے۔

یاد رہے کہ منگل کو لیک ہونے والی ایک آڈیو میں بظاہر مریم نواز اور سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید نجی نیوز چینل جیو نیوز کے ایک پروگرام سے متعلق بات کر رہے ہیں۔

جمعرات کو ایک پریش کانفرنس کے دوران مریم نواز سے سوال ہوا کہ کیا وہ آڈیو ٹیپ میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما پرویز رشید سے گفتگو میں استعمال ہونے والے الفاظ پر معذرت کرتی ہیں؟

اس پر مریم نواز نے اس آڈیو سے متعلق کسی قسم کی تردید کیے بغیر کہا کہ پہلے اُن سے معذرت کی جائے کہ اُن کا فون کیوں ٹیپ کیا گیا۔

اُنھوں نے کہا کہ یہ اُن کی ذاتی اور نجی گفتگو تھی جس پر وہ کسی کو جواب دہ نہیں ہیں۔

’پہلے مجھ سے معذرت کی جائے کہ میرا فون کیوں ٹیپ کیا گیا۔ وہ ذاتی اور نجی گفتگو تھی، کیوں ریکارڈ کی گئی، ایک میڈیا چینل کو کیوں دی گئی اور آن ایئر کیا گیا۔‘

اُنھوں نے کہا کہ ’پہلے تو مجھے اس بات کا جواب دیا جائے کہ ایک پاکستان کے شہری کی، ایک خاتون کی گفتگو کیوں ریکارڈ کی گئی۔‘

جب اُن سے ایک اور سوال میں پوچھا گیا کہ کیا سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ فون کال ریکارڈ کرنا ’جائز‘ تھا تو اس پر اُنھوں نے کہا کہ اُنھوں نے یہ ریکارڈنگ نہیں کی۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو اور اُن کی مبینہ طور پر لیک ہونے والی آڈیو کا کوئی موازنہ نہیں بنتا۔ اُن کا مؤقف تھا کہ اُن کی ٹیپ میں کسی کے خلاف سازش نہیں تھی۔

اُنھوں نے ثاقب نثار کی مبینہ ٹیلیفون ریکارڈنگ لیک ہونے کے بارے میں کہا کہ ’یہ میرے کرنے سے نہیں ہوئیں، یہ ’اُدھر‘ سے آئی ہیں۔‘ تاہم اُنھوں نے مزید وضاحت نہیں کی کہ ’اُدھر‘ سے اُن کی کیا مراد ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ ’میں نے کسی کی کوئی ٹیپ نہیں کی، چیزیں سامنے آ جاتی ہیں، قدرت کا اپنا طریقہ ہے۔‘

لیک آڈیو کا معاملہ کیا ہے؟

منگل کو لیک ہونے والی آڈیو جس کی جمعرات کی پریس کانفرنس میں مریم نواز نے تردید نہیں کی ہے، اس میں نجی نیوز چینل جیو نیوز کے ایک پروگرام سے متعلق مریم نواز اور سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید بات کر رہے ہیں۔

وہ ایک پروگرام کے شرکا کا باری باری ذکر کرتے ہیں اور رائے دیتے ہیں کہ کون ان کے حق میں بات نہیں کر رہا اور کون ان کا مؤقف عام نہیں کر رہا۔

وہ کہتی ہیں کہ اس بارے میں وہ چینل کے سربراہ سے بات کریں گی۔

ٹیپ کے آخری حصے میں وہ پرویز رشید کو یہ تاکید کرتی ہیں کہ وہ آذربائیجان سے لائے گئے تحفے دو صحافیوں رانا جواد اور نصرت جاوید کو بھجوا دیں۔

’نواز شریف واپس آئیں گے‘

مریم نواز نے پریش کانفرنس میں کہا کہ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف واپس آئیں گے تاہم اُنھوں نے کہا کہ اُن کے لیے ایسا کرنے کا کون سا وقت محفوظ ہے اس کا تعین مسلم لیگ (ن) کرے گی۔

بدھ کو پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کے کسی مبینہ ڈیل سے متعلق تردیدی بیان کے تناظر میں امریم نواز نے کہا کہ ڈیل کی ضرورت اُنھیں ہوتی ہے جن کی جڑیں عوام میں نہیں ہوتیں۔

اُنھوں نے کہا کہ اُنھیں کسی ڈیل کی ضرورت نہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف ملک سے اس لیے باہر گئے تھے کیونکہ اُن کی ’جان کو خطرہ تھا‘ تاہم وہ واپس آئیں گے۔

نواز شریف

’فارن فنڈنگ پر عمران خان استعفیٰ دیں‘

مریم نواز نے اپنی پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق رپورٹ پر بھی پاکستان تحریک انصاف اور وزیرِ اعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

اُنھوں نے الزام لگایا کہ پاکستان تحریکِ انصاف نے ’سات سال طاقت، دھونس اور دھاندلی کا استعمال کیا‘ تاکہ یہ مقدمہ آگے نہ بڑھ پائے۔

اُنھوں نے الزام عائد کیا کہ جب وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالا گیا کہ یہ رپورٹ جاری نہ کی جائے۔

مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور اپوزیشن مطالبہ کرتی ہے کہ عمران خان فی الفور استعفیٰ دیں۔

اُنھوں نے الیکشن کمیشن سے مخاطب ہو کر کہا کہ صرف رپورٹ دینا کافی نہیں بلکہ اب عمران خان اور اُن کی جماعت کے خلاف کارروائی بھی ہونی چاہیے۔

واضح رہے کہ عمران خان پہلے ہی فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کی رپورٹ کو اپنے حق میں قرار دے کر اس کا خیر مقدم کر چکے ہیں۔

فارن فنڈنگ کا معاملہ

منگل کو پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکمران جماعت نے انتخابی ادارے سے 31 کروڑ سے زائد کی رقم خفیہ رکھی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق تحریک انصاف کی طرف سے درجنوں اکاؤنٹ ظاہر ہی نہیں کیے گئے۔

کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کی طرف سے الیکشن کمیشن میں عطیات سے متعلق غلط معلومات فراہم کی گئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے چند افراد کے علاوہ فارن فنڈنگ کے مکمل ذرائع ظاہر نہیں کیے ہیں جس کی وجہ سے سکروٹنی کمیٹی اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے قاصر ہے۔

رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کو یورپی ممالک اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے علاوہ امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، جاپان، سنگاپور، ہانگ کانگ، سوئٹزرلینڈ، نیدرلینڈ اور فن لینڈ سمیت دیگر ممالک سے فنڈ موصول ہوئے۔ کمیشن کے مطابق تحریک انصاف کو نیوزی لینڈ سے موصول ہونے والے فنڈ تک سکروٹنی کمیٹی کو رسائی نہیں دی گئی۔

سکروٹنی کمیٹی کے مطابق جب تحریک انصاف سمیت فریقین کی طرف سے مکمل ڈیٹا تک رسائی سے متعلق تعاون نہیں کیا گیا تو پھر کمیٹی نے الیکشن کمیشن کی اجازت سے سٹیٹ بینک آف پاکستان اور پاکستان کے دیگر بینکوں سے 2009 سے 2013 کے ریکارڈ تک رسائی حاصل کی اور یوں یہ رپورٹ مرتب کی گئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32469 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments