ادھورے اعترافات


ہماری زندگی میں کچھ داستان کچھ عمل کچھ تعلقات کچھ رشتے کچھ وعدے کچھ محبتیں اور کچھ یادیں ایسی ضرور ہوتی ہیں جن کا اعتراف کرنے سے ہم انکار کر دیتے ہیں جب کہ حقیقتاً ہر داستان کا اعتراف ہر عمل کا اعتراف ہر تعلق کا اعتراف ہر رشتے کا اعتراف ہر وعدے کا اعتراف ہر محبت کا اعتراف اور ہر یاد کا اعتراف جائز بھی ہوتا ہے ۔
ہمارے اعتراف نہ کرنے کا مقصد صرف اپنے آپ کو الجھانا ہوتا ہے در اصل جس وقت ہم حقیقت سے بھاگتے ہیں ہم اعتراف کرنے سے بھی گریز کرتے ہیں جب ہر وہ یاد محبت تعلق وعدہ اور داستان جس سے ہم اعتراف کرنے سے انکار کرتے ہیں وہ ہی محبت داستان اور یاد قابل اعتراف ہوتی ہے۔
میمونہ اپنی زندگی کے بیس برس ایک ایسے شخص کے ساتھ گزار چکی تھی جو صرف اس کے مزاج کے خلاف نہیں بلکہ فطرت کے بھی خلاف تھا۔ آج اصغر کی تصویر سامنے دیوار پر دیکھ کر وہ خود سے وہ اعترافات کر رہی تھی جو اس نے مکمل زیست میں بھی نہیں کیے تھے ۔
عورت زندگی کے کسی بھی میدان میں ہو وہ اپنی زندگی میں بہت سے اعترافات قربان کرتی ہے اپنے بدن کو داغوں سے محفوظ رکھنے کے لیے اور حساس عورت تو اپنی روح کا بھی اتنا ہی خیال کرتی ہے ۔ میمونہ کی زندگی بھی ایسی ہی تھی وقت کی رفتار نے نے آہستہ آہستہ ہر اعتراف چھن لیا تھا جس طرح وقت تیزی سے چلتا گیا اس ہی طرح تیزی سے میمونہ کی زندگی بھی خالی ہوتی گئی وقت کے ساتھ ساتھ اصغر اور میمونہ کی دوری گھڑی کی سوئی کی طرح دور ہوتی گئی ان کے درمیان ننھے مہمان آنے لگے اور ننھے مہمانوں نے ساری توجہ اپنی طرف لے لی ۔۔ ان کی زندگی پروان چڑھی ۔۔۔ وقت کے ساتھ ساتھ اصغر اور میمونہ کی زندگی پھر سے ایک دوسرے کے قریب آنے لگے گھڑی کی سوئی کی طرح ۔۔۔
لیکن اس دورانیہ میں بہت سے اعترافات ادھورے رہ گئے جو اصغر کی زندگی میں کبھی میمونہ مان نہ سکی ۔۔۔ آج دیوار پر لگی تصویر کے سامنے وہ اعتراف کر رہی تھی ۔۔۔
اس نے کب کب نہ چاہتے ہوۓ ان کی ہر خواہش کو پسند کیا ۔۔۔
اپنے دل کے خلاف چلی ۔۔
اپنی فطرت کے خلاف چلی ۔۔۔
آج اس نے ہر ادھورا اعتراف کیا ۔۔۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments