فیس بک میسنجر پر ایک میڈیکل اسٹوڈنٹ سے کچھ بات چیت


میڈیکل اسٹوڈنٹ: ہائے

اسلام وعلیکم

آپ امریکی ڈاکٹر ہیں؟

میں: یس

میڈیکل اسٹوڈنٹ: ماشااللہ، گڈ

پاکستان سے ہیں؟

میں:ڈیر ڈاکٹر یہ میرا لنکڈان پر پبلک پروفائل کا صفحہ ہے۔ اس پر پوری سی وی موجود ہے۔ اس کو توجہ سے پڑھ لیں اور اس کے بعد آپ کو جو بھی جاننے کی ضرورت ہے، اس کے بارے میں سوال پوچھیں۔

میڈیکل اسٹوڈنٹ: نہیں نہیں۔ میں خود بھی میڈیکل اسٹوڈنٹ ہوں۔ میں ایم بی بی ایس کے چوتھے سال میں ہوں پاکستان کے ایک شہر میں۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا آپ نے یو ایس ایم ایل ای ( یونائٹڈ اسٹیٹس میڈیکل لائنسسنگ ایگزام) دیا تھا؟

میں: میں یہ اگلا مریض دیکھ کر آپ سے بات کر سکتی ہوں۔

اسٹوڈنٹ: جی اوکے ۔ آپ کے وقت کا شکریہ

میں: کال نو آنسر

اسٹوڈنٹ اگلے دن: سوری میم ۔ میں سو گیا تھا ۔ اب کریں کال۔

اسٹوڈنٹ: اسلام وعلیکم

میں: وعلیکم سلام

اسٹوڈنٹ: آپ پاکستان میں کہاں سے ہیں؟

میں: سکھر سے

اسٹوڈنٹ : وہ کون سے صوبے میں ہے؟

میں: وہ سندھ میں ہے۔

اسٹوڈنٹ: آپ نے میڈیکل کی تعلیم کہاں سے حاصل کی؟

میں: چانڈکا میڈیکل کالج سے۔

اسٹوڈنٹ: آپ نے امریکہ کا ویزا کیسے حاصل کیا؟

میں: ہم چھوٹے بچے تھے تو بڑے ماموں نے ویزا فائل کیا تھا۔ اس طرح ہم یہاں آئے ۔

اسٹوڈنٹ: میں بھی امریکہ میں ڈاکٹر بننا چاہتا ہوں۔ وہ کیسے کیا جائے؟

میں: آپ کو امتحان دینے ہوں گے، اس کے بعد ریزنڈینسی کریں، پھر اسپیشلسٹ بننا ہے تو فیلوشپ کریں ۔ پھر اپنے میڈیکل بورڈ کا امتحان دے کر سرٹیفکٹ حاصل کریں اور اس کے بعد آپ اپنا کلینک کھول سکتے ہیں یا کسی ہسپتال کے لیے کام کرسکتے ہیں۔ سب سے پہلے آپ یوایس ایم ایل ای کا پہلا اسٹیپ دیں۔

اسٹوڈنٹ: کیا آپ کا اپنا کلینک ہے ؟

میں: نہیں ۔ میں ایک ہسپتال کے کلینک کے لیے کام کرتی ہوں۔

اسٹوڈنٹ: یو ایس ایم ایل ای کے لیے آپ کتنے گھنٹے پڑھتی تھیں؟

میں: جتنا بھی وقت مل جائے پڑھتے تھے۔ کبھی دو گھنٹے کبھی سولہ۔ کم از کم چھ سے آٹھ گھنٹے روز آپ پڑھائی کریں۔

اسٹوڈنٹ: وہ ایم بی بی ایس کی پڑھائی کے ساتھ ساتھ کرنا ہوگی۔

میں: جی ہاں۔

اسٹوڈنٹ: پاکستان میں بھی اب ٹیسٹ کچھ اس طرح ہوتے ہیں۔

میں: اس کا مجھے اندازہ نہیں ہے۔ ہم بہت عرصہ سے واپس نہیں گئے۔

اسٹوڈنٹ: آپ کبھی اپنے رشتہ داروں سے ملنے پاکستان نہیں آتیں؟

میں: وہ بھی یہی ہیں۔

اسٹوڈنٹ: آپ کے رشتہ دار کیا کرتے ہیں؟

میں: رشتہ دار بہت زیادہ ہیں۔ اور ہر کوئی کچھ نہ کچھ کررہا ہے۔ آپ کے سوالات کے بارے میں بات کرتے ہیں۔

اسٹوڈنٹ: اس امتحان کے لیے کیا پڑھنا ہے؟ آپ مجھے ایم سی کیوز ( ملٹپل چوائس سوالات) بھیج دیں۔

میں: میرے ایم سی کیوز اینڈوکرنالوجی کے بورڈ کے ہیں، وہ اس وقت آپ کے کام کے نہیں ہیں۔ ہم نے بہت برس پہلے ابتدائی امتحان دیے تھے۔ وہ ایک الگ وقت تھا۔ انٹرنیٹ نہیں ہوتا تھا۔ آپ فیس بک اور سوشل میڈیا پر ایسے گروپ جوائن کریں جو اس وقت یو ایس ایم ایل ای کی تیاری کررہے ہیں۔ بالکل حالیہ اور درست معلومات کے لیے جو یو ایس ایم ایل ای کی آفیشل ویب سائٹ ہیں، ان پر نظر رکھیں۔ ان کو توجہ سے پڑھیں ۔ وہیں سے آپ کو بہترین معلومات مل سکیں گی ۔ اس کے علاوہ سوالوں کے آن لائن بینک ہیں۔ وہاں سے تازہ سوال معلوم ہوں گے جو آج کل امتحانوں میں پوچھے جا رہے ہیں۔

اسٹوڈنٹ: نہیں نہیں۔ وہ بہت سارے گروپ ہیں، ان میں بہت لوگ ہیں۔ وہ مجھے یہ معلومات نہیں دے پائیں گے جو آپ مجھے دے سکتی ہیں۔

میں: وہ معلومات کیا ہیں جو میں آپ کو دے سکتی ہوں؟ آپ پوچھیں۔

اسٹوڈنٹ: یو ایس ایم ایل ای کرنے کے لیے کتنے پیسے چاہئیے ہوں گے؟

میں: فیسیں کتنی ہیں اور امتحان کہاں جاکر دینا ہے وہ بھی وقت کے ساتھ بدلتا رہتا ہے۔ یہ معلومات بھی امتحان کی ویب سائٹ سے ہی پتا چل سکتی ہیں۔ ان کاموں میں پیسے تو لگتے ہیں۔ جب تک ہم لوگوں نے سارے امتحان ختم کیے اور ریزیڈینسی شروع کی تو ہم پر چالیس ہزار ڈالر کا قرضہ چڑھ چکا تھا۔ اس کو کوئی چار سال میں اتارا۔

اسٹوڈنٹ: یہ آ پ کیا کہہ رہی ہیں؟ آپ کے پاس بہت پیسے ہوں گے۔

میں: جب آپ چھوٹے بچے یا نوجوان ہوں تو یقیناً آپ کو اپنے دوستوں، خاندان یا بینک سے ہی لینے ہوں گے۔

اسٹوڈنٹ: اچھا آپ مجھے اپنا واٹس ایپ نمبر دے دیں۔

میں: واٹس ایپ پرہماری کلاس چل رہی ہوتی ہے۔ اس میں دخل اندازی سے ہماری توجہ میں خلل پڑے گا۔ آپ کو جو بھی سوال پوچھنا ہو، یہاں میسینجر پر بھیج دیں۔ سب سے پہلے آپ اپنی توجہ اس بات پر کریں کہ جلد سے جلد یوایس ایم ایل ای کا پہلا اسٹیپ پاس کریں۔

اسٹوڈنٹ: کیا امریکی ڈاکٹر بھی یہ ٹیسٹ دیتے ہیں؟

میں: امریکہ میں سب ڈاکٹر یہ ایک ہی امتحان دیتے ہیں۔ آپ کے سوالات ختم ہوچکے ہوں تو پھر بات ہوگی۔

***            ***

اس انٹرایکشن پر کچھ سوچ بچار کرنے کے بعد میں نے اس اسٹوڈنٹ کا نمبر اینڈوکرنالوجی کلاس کے مانیٹر کو دیا تاکہ وہ کچھ سوالات کے جواب دے سکے۔ امید ہے کہ ان جوابات سے اس اسٹوڈنٹ کی کچھ مدد ہوئی ہوگی۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی مدد سے دنیا کے لوگ ایک دوسرے سے باآسانی رابطہ کرسکتے ہیں۔ دنیا کے تمام انسان ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور سب کی دلچسپیاں اور ترجیحات ایک دوسرے سے الگ ہیں۔ دنیا میں کسی بھی شعبے کے ماہر افراد یا کامیاب افراد اپنے جونیئرز کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ دنیا میں کامیابی حاصل کرنے اور پھر دوسرے لوگوں کی مدد کرنے میں زندگی کے معنی پوشیدہ ہیں۔ اگر کسی اسٹوڈنٹ کو اپنی پسند کے شعبے کے بارے میں معلومات درکار ہوں تو مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کرنا مناسب ہوگا۔

-کسی بھی شعبے کے پروفیشنل یا پروفیسر وغیرہ سے رابطہ کرنے سے پہلے اپنے بنیادی سوالات کے جوابات انٹرنیٹ اور لائبریریوں میں موجود مواد سے حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

-اگر کسی پروفیشنل، پروفیسر یا کسی مشہور شخصیت سے رابطہ کریں تو ان کے بارے میں بنیادی معلومات پہلے سے جمع کریں اور ایسے سوالات سے گریز کریں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ آپ کو نہ تو یہ معلوم ہے کہ آپ کس سے بات کر رہے ہیں اور کیوں؟ مثال کے طور پر اگر آپ کسی کتاب کے لکھاری سے بات کریں تو بہتر ہے کہ ” تو آپ ایک لکھاری ہیں” یا “آپ نے کئی کتابیں لکھی ہیں” یا ” ہم نے آپ کی کتابیں لائبریری میں دیکھی ہیں” کہنے کے بجائے ان کے کچھ لکھے ہوئے کے بارے میں بات کریں اور اس کے بارے میں ایک دو سوال پوچھیں۔ اس کے لیے آپ کو کسی بھی شخصیت کے بارے میں پہلے اپنا ہوم ورک کرنا ہوگا۔

 مثال کے طور پر ہم سب میگزین کے مقبول لکھاری ڈاکٹر خالد سہیل نے بہت ساری کتابیں لکھی ہیں، بہت سارے ملک گھومے ہیں اور وہ پابندی سے بلاگ بھی لکھتے ہیں۔ اس کے ساتھ ان کا اپنا سائکوتھیراپی کا کلینک بھی ہے۔ اگر ہم چاہیں کہ ڈاکٹر سہیل سے با ت چیت کی جائے تو اس کے لیے ان کے گرین زون سیمینار میں شرکت کرسکتے ہیں، یا ان کی کتابیں پڑھ کر ان سے متعلق کچھ سوال پوچھ سکتے ہیں یا پھر ان کے ساتھ کسی مضمون پر کام کرسکتے ہیں ۔ اگر ہم ڈاکٹر سہیل کے وقت اور ان کے کام کی اہمیت کو سمجھیں گے اور ان کی عزت کریں گے تو وہ بھی جواب میں ہماری عزت کریں گے۔

-یہ بات سب کے لیے جاننا ضروری ہے کہ مستقل بدلتی ہوئی دنیا میں کسی بھی شخص کی تعلیم کبھی مکمل نہیں ہوتی اور تقریباً سبھی افراد جہاں بھی ہوں وہ مزید سیکھنے اور کچھ کرنے کی کوشش میں ہوتے ہیں ۔ یہ تمام کامیاب افراد جانتے ہیں کہ ان کے لیے اچھا ہے کہ طلبا کے ساتھ رابطے میں رہیں تاکہ نئی باتیں سیکھتے رہیں۔ اس لیے اگر آپ جن افراد سے کچھ سیکھنا چاہتے ہیں ان کے سامنے کچھ ایسا پراجیکٹ پیش کریں جس سے ان کے اپنے کیریر یا مقاصد کو بھی آگے بڑھانے میں مدد ملے تو اس سے ان میں آپ کے لیے دلچسپی پیدا ہو گی اور وہ آپ کی مدد کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔

 اپنی فیلڈ میں موجود رہنماؤں پر برا تاثر ڈالنا اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ انسان خود پر قطعاً اعتماد نہ کرے اور کسی سے بات کرتے ہوئے ڈرتا رہے لیکن بے وقوفی سے پرہیز لازم ہے۔ آگے چل کر ان لوگوں سے دوبارہ سامنا ہونے کا امکان ہوگا اور لوگ منفی باتیں زیادہ یاد رکھتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ وہ کسی کے کان میں کچھ ڈالیں جس سے آپ کے کیریر پر منفی اثرات مرتب ہوں۔

آپ اپنے شہر، اپنے کالج، اپنے خاندان، اپنے مذہب اور اپنے ملک کے نمائندے ہیں۔

یہ بہت اہم ہے کہ اپنے دوستوں اور رشتہ داروں سے باہر افراد سے بات چیت کرتے ہوئے پروفیشنل دائرے کے باہر ذاتی سوالات سے گریز کریں۔ اگر بہت ضروری ہو تو اس کے لیے پہلے اجازت لی جا سکتی ہے۔

تعلیم، تربیت، سفر، نوکری کا حصول کچھ بھی پیسوں کے بغیر آسان نہیں ہے۔ دنیا میں ہر شخص کو پیسوں کی ضرورت ہے۔ اور دنیا میں ایسے بھی لوگ ہیں جو دوسرے لوگوں کو پیسے دینا چاہتے ہیں ۔اسی لیے اسکالرشپ موجود ہیں۔ لیکن کوئی بھی نہیں چاہتا کہ ان کی کمائی ضائع کی جائے۔ دنیا میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے، رہنے کے لیے گھر خریدنے کے لیے، یا کوئی کاروبار شروع کرنے کے لیے پیسے مانگ لینا کوئی بری بات نہیں۔ اسی لیے دنیا کے مختلف ممالک میں اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں فیس معاف ہے۔ جب مقابلے کا امتحان دے کر ایک پروفیشنل کالج میں داخلہ ملتا ہے تو اس کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ ملکی حکومت یا ٹیکس دینے والے عوام انہی نوجوان افراد کی تعلیم کا خرچ برداشت کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے اپنی لیاقت کو ثابت کیا ہو۔ مالدار افراد کے بچے پرائیویٹ کالجوں میں زیادہ فیس دے کر جا سکتے ہیں۔ اپنی طرف سے تمام جدوجہد اور سارے وسائل استعمال کرنے کے بعد، کچھ کامیابیاں حاصل کرنے کے بعد جب انتہائی ضرورت ہو تو ذاتی یا ادارتی اسکالرشپ کے لیے درخواست دینے میں کوئی حرج نہیں۔

 کوئی بھی انسان ہر بات سیکھ کردنیا میں نہیں آیا ہوتا ہے اور ہم سب وقت کے ساتھ، پڑھ لکھ کر اور اپنے اساتذہ سے بات چیت سے سیکھتے ہیں۔ دنیا جس طرح تیزی سے بدل رہی ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے یہی کہا جاسکتا ہے کہ جو بھی میڈیکل اسٹوڈنٹس اپنے کیریر کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے سب سے مناسب طریقہ یہ ہوگا کہ ان افراد سے مشورہ طلب کریں جو حال ہی میں ان مرحلوں سے گذرے ہوں۔ یہ بات صرف میڈیکل اسٹوڈنٹس تک ہی محدود نہیں بلکہ ہر دائرے میں ہی اسی طرح تیزی سے تبدیلیاں آرہی ہیں ۔ کسی بھی فیلڈ میں تازہ ترین معلومات خود سے چند سال آگے افراد سے قابل بھروسہ حاصل ہوسکتی ہیں۔

ان چند ہدایات سے طالب علم آج کے گلوبل ولیج میں اپنی جگہ بنانے اور آگے بڑھنے میں مدد حاصل کر سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments