زندگی گلزار ہے


زندگی جس قدر سہل ہے اُس قدر مشکل بھی، بعض اوقات غم کے بڑے بڑےپہاڑ انسان بآسانی سرکرلیتاہےاور کبھی ذرا سی ٹھیس بھی اُسے ذرہ ذرہ بکھیر دیتی ہے۔انسان کچھ لمحات میں جس قدر پہاڑوں سے بھی زیادہ مضبوط دیکھاٸی دیتا ہے وہی ایک جملہ،تلخ لہجہ اُس کے وجود کو کرچی کرچی بکھیر دیتا ہے۔ٹوٹ پھوٹ کا یہ عمل ساری زندگی جاری رہتا ہے اور اِس سب میں زندگی دھیرے سےمسکراتے ہوٸے کیسے گزرجاتی ہےپتہ بھی نہیں چلتا۔شاید یہی زندگی کی خوبصورتی ہے یہ جس قدر آزمائشوں سے پُر ہے اُسی قدر سہل بھی۔بس انسان کے اندر برداشت والا مادہ ہونا چاہیے یہ دنیا بڑی دلچسپ ہے۔روز نٸے چہرے سے زندگی پردہ ہٹا دیتی ہے اور نیا چہرہ دیکھنا کمال کا دلچسپ لگتا ہے۔جب کبھی آپ زندگی سے تھک جاٸیں تھوڑا سا وقفہ لے لیں، اپنی ذات میں گم ہوجاٸیں روز کچھ دیر اپنے اندر اتر کر اُس اعلی رفیق کویاد کرلیں جو ستر ماٶں سے زیادہ محبت کرتا ہے۔اُس کے ساتھ کچھ وقت گزار لیں،اِس فتنے بھرے دور میں چند لمحوں کے لیے سکون میسر آجاٸے گا۔افسردگی شعور کیوجہ سے ہوتی ہے جتنا آپ چیزوں کو سمجھناشروع کردیتے ہیں اتنا ہی آپ افسردہ ہوتے جاتے ہیں یاد رکھیے خوشی وجود کی ضرورت ہے اور غم شعور کی۔تنہاٸی ایک خطرناک چیز ہےیہ ایک نشے کی مانند ہے۔ایک بار آپ کو پتہ چل جاٸے کہ اِس میں کس قدر سکون ہے تو اس کے بعد آپ لوگوں سے تو ایک طرف خود سے بھی ملنا جلنا بالکل پسند نہیں کریں گے۔یاد رکھیں اگر آپ تنہاٸی پسند ہیں تو مبارک ہو آپ کا شمار عظيم لوگوں میں ہوتا ہے کیونکہ تنہا رہنا تمام عظيم دماغوں کا مقدر ہے۔
میچورٹی کسے کہتے ہیں؟ یہ کیا ہے؟انسان میں کس وقت آتی ہے؟ یہ وہ بنیادی سوال ہیں جن کا جاننا ضروری ہے۔میچورٹی کا ایک لیول یہ ہوتا ہے کہ آپ وضاحت دینا چھوڑ دیتے ہیں اور خاموش ہوجاتے ہیں۔خاموش لوگ دراصل اللہ کے خاص بندے ہوتے ہیں۔الجھاٶ اِن کی فطرت کا خاصہ نہیں ہوتا۔اگر ان پر زیادتی یا ظلم مسلط کردیاجاٸے تو وہ اپنے معاملات رب سوہنے کے سپرد کردیتے ہیں۔اِن کا مقدمہ لڑنے والا اللہ ہوتا ہے۔خاموش لوگ درحقيقت بہت طاقتور ہوتے ہیں، ہم نادانوں کو اس کا علم نہیں ہوتا۔اپنی خاموشی سے دنیا کو خوفزدہ  کرناسیکھیے۔خاموش انسان خاموش پانی کی طرح گہرے ہوتےہیں۔خاموشی خود ایک راز ہے سوہر صاحبِ اسرار خاموش رہنا پسند کرتا ہے،خاموشی دانا کا زیور اور احمق کا بھرم ہے۔
یاد رکھیے آپ کوتلخ نہیں ہونا، آپ کو بدلہ لینے والا نہیں بننا،آپ کو جال بچھانے والا نہیں بننا۔آپ کوایسا بھی نہیں بننا کہ آپ شاطر کہلاٸیں۔آپ کو لگےزخم دل اور روح پر بھی ہیں لیکن اِن کےلیے مرہم بدلہ لیکر تیار مت کریں۔مرہم آسمانی ہی اچھے لگتے ہیں، مرہم رحمانی ہی شفا دیتے ہیں۔چھوڑدیں جو ہوا،معاف کردیں جس نے جو کیا،اپنے پیچھے تمام دروازےبند کرکے آگے بڑھ جاٸیں۔زخم دینے والوں، تکلیف پہننچانے والو اور روح کو روند دینے والوں کواُن کے حال پر چھوڑ دیں۔بس اپنا حال ٹھیک کریں کیونکہ آپ کو وہ نہیں بننا جو حالات بنارہے ہیں۔آپ کو وہ بننا ہے  جواعمال بناتے ہیں۔رب کا سچابندہ بننے کی کوشش کریں، ایک بہترین انسان جس سے خلقِ خدا کو فاٸدہ ہو۔
مایوسی دیمک کی طرح ہوتی ہےجو انسان کو اندر ہی اندر کھوکھلا کردیتی ہے۔زندگی میں کبھی بھی مایوس ہونے لگیں تو دو منٹ کی خاموشی میں گہری سانس لیاکریں اور سوچا کریں کہ وقت تو گزرجانا ہےتو کیوں نہ ہنس کر گزاریں۔فضول قسم کی فکریں اور فضول قسم کے غم کبھی اپنے ذہن میں مت آنے دیں۔یاد رکھیں مومن ہمیشہ شاد رہتا ہے،خوش رہتا ہے۔مومن کا غم اُس کے دل میں اور مسکراہٹ اُس کے چہرے پر ہوتی ہے۔امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ فضول قسم کا غمگین رہنا تمہارے بدن کو تباہ کردےگا۔ہر وقت چہرے پر مسکراہٹ سجاٸے رکھیں۔راز اور پردہ رکھنےوالی تو بس خدا کی ذات ہے،انسان تو کبھی دشمنی میں، کبھی مذاق میں یا کبھی کسی کو غلط ثابت کرنے کے چکر میں دوسروں کےعیب اور راز کھول کر رکھ دیتےہیں اس لیے مسکراٸیے اور آگے بڑھ جاٸیں۔آپکا صبر کسی کے لیے بدعا ہی ہوتا ہے، ہر انسان اپنے کیے کو پاتا ہے۔۔۔۔۔صبر کریں!!  معاف کردیں اور زندگی میں آگے بڑھ جاٸیں۔زندگی میں کسی کو وہ مقام نہ دیں کہ وہ آپ کی ذات کو روند کر آگے بڑھ جاٸے۔خود کواہمیت دیں۔اپنی ذات کی معرفت حاصل کریں کیونکہ جو اپنے نفس کی معرفت حاصل کر لیتا ہے وہ اپنے رب کی معرفت پا لیتا ہے۔
جیسے ہر انسان کی ایک عمر معین ہوتی ہے ایسے ہر رشتے اور جذباتی تعلق کی بھی ایک عمر ہوتی ہے اور وہ اختتام کو پہنچ جاٸےتو لاکھ منت سماجت کام نہیں آتی۔زندگی کے سفر میں جو جہاں بچھڑنا چاہے اُسے روکے مت،جانے دیجیے۔مسکراتے ہوٸے آگے بڑھ جاٸیں۔یہ زندگی ہے ،یہاں ہزار لوگ ہیں ہزار چہروں والے، آپ زندگی کے ہر اسٹیشن پر رک رک کر لوگوں کو سمجھنے کی کوشش کریں گے تو زندگی کا سفر بہت دشوار گزرے گا۔جوجہاں  ہاتھ چھڑواکر بچھڑنا چاہے مسکراتے ہوٸے دروازہ کھول دیں اور آگے بڑھ جاٸیں۔ابھی بہت ساری کامیابیاں آپ کی منتظر ہیں، بہت سارےخواب ادھورے ہیں جنہیں تکمیل تک پہنچانا ہے۔اپنےاندر اتنی ہمت پیدا کریں کہ آج جن کے لیےآپ مذاق ہیں کل اُن کےلیےآپ ایک مثال بن جاٸیں۔خود کو وقت دیں۔
جسمانی اذیت کے ساتھ تو انسان جی سکتا ہے مگر ذہنی اذیت انسان کو جیتے جی ماردیتی ہے۔جسم پر لگی چوٹ کا ایک دورانیہ ہے جس کے بعد اُس کی تکلیف ختم ہوجاتی ہے مگر جو چوٹ ہمارے ذہن،سوچ،خیالات اور نفسیات کو لگتی ہے اسکا دورانیہ بہت طویل ہوتا ہے کیونکہ اس کیفیت میں انسان کے ذہن پر گہرے نقش پڑتے ہیں۔اپنی عارضی تسکین کی خاطر کبھی بھی کسی کو مستقل تکلیف میں مت ڈالا کریں۔اپنے رویوں اور لہجوں کو پرکھا کریں۔لہجے شفا بھی ہوتے ہیں اور لاعلاج بیماریوں  کاسبب بھی۔اپنے لہجے کو تلخ مت بناٸیں،آپ کا لہجہ کسی کو گہری تکلیف میں ڈال سکتا ہے۔کوشش کریں کہ دوسروں کو ہمیشہ تسلی بخش لہجہ مہیا کریں، دوسروں کو توجہ دیں،سننے والے کان میسر کریں،آسانیاں بانٹیں،مسکراہٹیں بکھیریں اور اس دھرتی کو جنت بناٸیں۔
مجھ سے اکثر لوگ پوچھتےہیں کہ آپ کے نزدیک اصل کامیابی کیا ہے؟میرے نزدیک کامیابی اپنے زندگی کے مقصد کو جاننا اور تقریبا روز جینا ہے۔جوشخص motivation اور personal development کی بات کرتا ہے مگر زندگی جینےکے گر نہیں بتاتا وہ کامیاب نہیں ہے۔اصل کامیابی زندگی کے ہر دن کو بھرپور انداز میں جینا ہے۔دراصل ہم سب اپنے سفر میں ہیں،اپنی قطار میں ہیں،ہم سب کی اپنی اپنی time line ہے۔ہم سب کی زندگی کے الگ الگ چیلنجیز ہیں۔ہماری زندگی کی کہانی کے ہم خود ہیرو ہیں اس سے کوٸی فرق نہیں پڑتا آپ نے ڈگری کب ختم کی،جاب کب ملی گھر کب خریدا وغیرہ۔یادرکھیں جس طرح سب ملنےکا ایک وقت ہے ویسے یہ سب چھیننے کا بھی ایک وقت مقرر ہے to everything is there is a reason تم اپنی قطار میں ہو،اپنےسفر میں ہو،خوبصورتی یہی ہے کہ کسی اور کا سفر تمہارے جیسے نہیں،بس اپنی زندگی انجواٸے کریں،ہر دن بھرپور انداز میں جٸیں،محبتیں سمٹیں، جو زندگی کے جس اسٹیشن پر بچھڑنا چاہے اسے جانےدیں کیونکہ یہی زندگی ہے۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments