کرکٹر محمد رضوان شرمیلے ہیں یا تبلیغ کا پرومو کر رہے ہیں؟


ہمارے ایک استاد ہوا کرتے تھے جو اپنے سبجیکٹ کو ایمانداری سے ڈیل کرنے کی بجائے طلباء کو پیروں فقیروں کی باتوں میں الجھائے رکھتے تھے اور خود کو استاد کہلوانے کی بجائے ”مرشد طریقت“ کہلوانا زیادہ پسند فرماتے تھے اور طلباء کو اپنی روحانی باتوں کے جال میں اتنا محو کر لیتے تھے کہ طلباء اپنے سلیبس کی بجائے ان کی روحانی باتوں کو دو زانو ہو کر سنتے اور اپنا مطلوبہ کام کیے بغیر گھر کی راہ لے لیتے۔ چونکہ اس روحانی گرو  نے بچوں کے ذہنوں میں یہ بات ڈال دی تھی کہ اصل علم روحانیت کا ہے باقی تو سب ذہنی عیاشی ہے اور پیر فقیر چند ”روایتی چلے“ کر کے ایسے مقام پر فائز ہو جاتے ہیں کہ جس کا یہ دنیاوی تعلیم کوئی مقابلہ نہیں کر سکتی۔ یہ صاحب 24 گھنٹے اپنے سر کو ایک کیپ سے ڈھانپے رکھتے تھے اور جب کبھی کوئی سٹوڈنٹ ان سے پوچھتا کہ

”سر آپ پینٹ شرٹ کیوں نہیں پہنتے“ ؟
تو وہ فوری سنتے ہی جواب دیتے تھے کہ
”آئی ہیٹ دس ڈریس نیچرلی“

بڑے عرصہ بعد ان کے ایک دوست کی زبانی پتہ چلا کہ موصوف گنجے ہیں اس لیے کیپ کے ساتھ پینٹ شرٹ پہننے معیوب لگتے ہیں اس لیے نہیں پہنتے۔ اسی وجہ سے گوروں کو لعنت ملامت کرتے رہتے ہیں۔ بنیادی وجہ ان کی دوہری شخصیت تھی مگر حادثاتی طور پر تدریسی فیلڈ میں قدم رنجہ فرما چکے تھے، نصاب میں دلچسپی اور اس میں مہارت نا ہونے کی وجہ سے طلباء کو ”روحانی چٹکلوں“ میں الجھا کر اپنے شخصی خمار کو برقرار رکھنے کی کوششوں میں لگے رہتے تھے۔

دوہری شخصیت آپ کی اوریجنلیٹی کو ختم کر کے آپ کو منافق بنا ڈالتی ہے اور شخصیت کا یہ روپ بہت خطرناک ہوتا ہے۔ غور فرمائیں کہ ان صاحب نے اپنی ذاتی کمزوری کو نفرت میں ملفوف کر کے گلوریفائی کر لیا بجائے اس کے وہ اپنی اوریجنل شخصیت کے ساتھ دیانتداری سے جیتے، کچھ ایسے ہی رویہ کا اظہار ہمارے کرکٹر محمد رضوان نے کیا ہے۔ خواتین کو سامنے سے عزت دینے کی بجائے اپنی پیٹھ پیچھے کھڑا کر کے انٹرویو دے کر یہ ثابت کر دیا کہ ”ان کا عورت کو عزت دینے کا یہی مخصوص اسٹائل ہے“ ایسے بندے سے یہ امید بالکل کی جا سکتی ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو اعتماد و بھروسا کی دولت سے مالا مال کرنے کی بجائے انہیں مردم بیزاری سکھائیں گے یہ کیسی سوچ ہے؟

موصوف کا فرمانا ہے کہ ”وہ عورتوں کی بہت زیادہ عزت کرتے ہیں اور وہ خود کو دوسروں کی ماؤں بہنوں کے ساتھ تصویر کھنچوانے کے اہل نہیں سمجھتے“ تو یہاں سوال ان سے یہ بنتا ہے کہ کیا اینکر زینب کی فیمیل وائس نے آپ کی مقدس سماعتوں کو پلید نہیں کیا؟ کیا میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر چاہے زینب آپ کی نشست کے پیچھے کھڑی ہیں مگر ان کی تصویر تو آپ کے ساتھ ہی ہے تو جناب اب کیا ہو گا؟ کیا اس ذہنیت کا سیدھا سادہ مطلب یہ نہیں نکلتا کہ آپ عورت کو اپنے برابر نہیں سمجھتے؟

یا تو کمتر سمجھتے ہیں یا برتر سمجھتے ہیں کیا یہ دونوں صورتیں ”مخصوص کمپلیکس“ کو ظاہر نہیں کرتیں؟ اگر آپ اینکر زینب کو اپنی بہن سمجھتے تھے تو کیا بہن کو نشست کے پیچھے کھڑا کر کے ان سے بات کرنا ایک بہن کی تذلیل نہیں ہے؟ یہ ہمارے کس طرح کے ہیروز ہیں جو ایک مرد اور عورت کی نظر سے نظر ملا کر روٹین کی گفتگو کو بھی معیوب سمجھتے ہیں اس میں شاید محمد رضوان کا اتنا قصور نہ ہو جتنا کہ ہمارے معاشرے کا ہے جو مرد اور عورت کے نارمل رشتے کو بھی مشکوک نگاہوں سے دیکھتا ہے اور فوری فیصلہ کر لیتا ہے کہ ”ان دونوں کے درمیان کچھ چکر ہے“ ذرا ذہن پر زور ڈالیں دراصل معاملہ کچھ اور ہے کافی عرصہ پہلے ہماری کرکٹ ٹیم دنیا کی نمبر ون ٹیم کہلاتی تھی مگر جیسے ہی مولانا طارق جمیل پویلین میں گھسے تو اب ہماری ٹیم کے پلیر کھلاڑی کم مگر تبلیغی مبلغ زیادہ لگتے ہیں۔

چونکہ تبلیغی جماعت والے چھوٹے موٹے بندوں کو اتنی اہمیت نہیں دیتے جتنا کے ہر مشہور فیلڈ کے سلیبریٹیز کو دیتے ہیں کیونکہ ”سلیبریٹی سٹنٹ“ کے ذریعے سے بڑی بڑی مچھلیوں کو بڑی آسانی سے پکڑا جا سکتا ہے۔ بس پھر کیا وارے نیارے ہو جاتے ہیں ”سلیبریٹی ماسٹر پیس“ کو کیش کروا کر اپنے حلقہ و اثر کو چار چاند لگ جاتے ہیں اور عوام تو ویسے بھی ”ریوڑ ذہنیت“ میں خود کفیل ہوتے ہیں جیسے ہی جماعت میں کوئی سلیبرٹی دیکھتے ہیں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ساتھ ہو لیتے ہیں۔

اس فارمولے کا نام ہوتا ہے ”کم خرچ بالا نشیں“ یعنی محنت زیرو مگر منافع بے حساب۔ ہمارے معاشرے میں ”ہیرو ورشپ“ کا عنصر بہت زیادہ ہے جب کسی مشہور بندے کو کسی سے بھی وابستہ دیکھتے ہیں تو اپنی سمجھ بوجھ کو پیچھے چھوڑ کر اسی کے پیچھے ہو لیتے ہیں، ایسے بندے اگر سوشل میڈیا پر چھینک بھی مار دیں تو ہماری سوسائٹی کے اندھے اس سٹائل کو بھی کاپی کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ کرکٹر محمد رضوان کا مرشد ایم ٹی جے برانڈ کا بانی طارق جمیل ہے جو خواتین کو انٹرویو دینے سے بالکل نہیں کتراتے اور گورنمنٹ کالج میں تو انہوں نے اپنی ”مقدس فلائنگ کس“ سے بھی طالبات کو محروم نہیں رکھا چو نکہ محمد رضوان ابھی چھوٹا ہے ابھی پریکٹس کر رہا ہے ان کی سطح تک پہنچنے میں ابھی اسے کافی وقت درکار ہو گا۔

افسوس اس بات کا ہے کہ خواتین سے آئی کنٹیکٹ کرنے سے ایمان ڈگمگانے لگتا ہے مگر کیا گراؤنڈ میں عبادت کرنے سے آپ اپنے روحانی تعلق کی تشہیر کا باعث نہیں بنتے؟ گراؤنڈ کھیلنے کی جگہ ہوتی ہے اور عبادت گاہ عبادت کی کیا آپ کا یہ عمل ”ورچو سگنلنگ“ یا اخلاقی اجارہ داری کے زمرے میں نہیں آئے گا؟ دراصل محمد رضوان کی تبلیغی ٹریننگ مکمل ہو چکی ہے اور وہ اپنے ہر عمل کی تشہیر تبلیغ کی غرض سے کرتے ہیں کیونکہ یہ ”نگاہ جمیلیہ“ کا فیضان ہے کہ آپ کا پروفیشن بھی نیکی بن سکتا ہے کیونکہ آپ کے شخصی چارم سے دنیا بھر کے لوگ متاثر ہوتے ہیں تو کیوں نہ سوشل میڈیا سے فائدہ اٹھا کر ”پارسائی سٹنٹ“ کھیل کر لوگوں کی توجہ اپنی طرف کیا جائے۔

یقین کریں محمد رضوان کے اس اینکر لڑکی کے ساتھ انٹرویو اور ان کے مخصوص پارسائی کے انداز کو بہت زیادہ گلوریفائی کیا جا رہا ہے اور اندھا دھند لوگ اس رویہ کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ آپ جو مرضی کریں یہ آپ کا ذاتی حق ہے مگر پروفیشنل لائف اور مذہبی لائف کو مکس اپ کر کے مخصوص ذہنی رویوں کو فروغ دینے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال مت کریں۔ نجی لائف میں آپ جو بھی تصورات اور جس قسم کی بھی زندگی گزارنا چاہتے ہیں ضرور گزاریں مگر اپنے سلیبریٹی ہونے کا غلط استعمال مت کریں اور لوگوں کے رویوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہ کریں اور محمد رضوان کا یہ ”میڈیائی رویہ“ سیدھا سیدھا تبلیغ کے زمرے میں آتا ہے اور اسی کو دکھاوا بھی کہا جاتا ہے۔

دو انتہاؤں کے درمیان جینے سے رویوں میں بے اعتدالی پیدا ہوتی ہے جس سے شخصیت میں ایک طرح کا ٹیڑھا پن آ جاتا ہے اور پھر آدھا تیتر آدھا بٹیر کی مانند زندگی بسر ہوتی ہے یعنی آپ شخصی طور پر اپنی اوریجنلیٹی سے دیانت دار نہیں رہ سکتے۔ دوہری شخصیت کے مالک اپنی کمزوریوں کو مقدس رنگ دے کر گلوریفائی کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور خواتین کو اس وقت اگنور کرنا جب وہ آپ سے مخاطب ہوں تو اس کا صاف مطلب یہی نکلتا ہے کہ آپ کا اپنے اوپر کوئی کنٹرول نہیں ہے اور آپ کی ذہنیت سیکس زدہ ہے تو یہ آپ کی ذات کا کمپلیکس یا کمزوری ہے جس کے علاج کی طرف آپ کو توجہ دینی چاہیے نہ کہ اس رویہ کو عزت کے ساتھ جوڑ کر اپنی پارسائی کا دکھاوا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments