جوہی مندر – سندھ کا تاریخی ورثہ


جوہی سندھ کے ضلع دادو کا تاریخی شہر اور تحصیل ہے۔ جوہی شہر دادو شہر سے 17 کلومیٹر کے فاصلے پر مغرب میں سندھ کے صحرائی علاقے کاجھو کے قریب ترین واقع ہے۔ جوہی شہر میں بدھ مت کے اسٹوپا کے علاوہ ایک تاریخی ہندو مندر بھی ہے۔ منفرد طرز تعمیر کے حوالے سے یہ مندر سندھ کا منفرد تعمیراتی یادگار ہے جو اب جوہی شہر کے وسطی علاقے میں موجود ہے۔ مندر فن تعمیر کی نادر مثال ہے۔ اس قسم کے تعمیر کردہ مندر پورے سندھ میں کہیں اور علاقے میں نہیں ہیں۔

یہ مندر دراصل شیو مندر ہے جو مقامی طور پر ”قبی“ کے نام سے مشہور ہے۔ منفرد تعمیر کی وجہ سے مندر جوہی شہر کی علامتی پہچان ہے۔ تاریخی بیانات کے مطابق یہ مندر 1850 ء کی دہائی میں تعمیر کیا گیا تھا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مندر تقریباً 200 سال قدیم ہے۔ اس وقت کوئی ہندو جوہی شہر میں نہیں رہتا جو اس کی خستہ حالی کی طرف توجہ دے سکے۔ عدم توجہ کی وجہ سے اس وقت مندر کی عمارت میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔

جوہی مندر میں دو منفرد تعمیر شدہ گنبد ہیں، ایک اونچا ہے جس کی اونچائی تقریباً 70 فٹ ہے جبکہ دوسرا چھوٹا اور گول شکل میں بنایا گیا ہے۔ مندر میں چار محراب والے دروازے تھے لیکن ان دروازوں میں سے دو کو بند کر دیا گیا تھا۔

مندر کی تعمیر میں پکی اینٹوں، لوہے اور چیرولی (چونے کے پتھر اور جپسم سے بنی ہوئی) کا استعمال کیا گیا ہے جو تعمیراتی فن اور کاریگری کی عمدہ مثال نظر آتی ہے۔ دونوں گنبدوں کی تعمیر میں نیچے بنیادی دیواروں کے ساتھ بت بھی پکی اینٹوں، لوہے اور چیرولی کے ساتھ لگائے گئے تھے۔ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کے بعد بتوں کو توڑ دیا گیا تھا۔ تباہ شدہ بتوں کے باقی حصوں کا اب بھی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ اونچے گنبد کی تعمیر میں بھی بت تراشے گئے ہیں جو ہندو اوتاروں کے لگتے ہیں۔ جوہی مندر کے فن تعمیر کا نمونہ ہندوستان اور نیپال میں بنائے گئے مندروں سے ملتا جلتا ہے۔

مندر کی بیرونی اور اندرونی دیواروں پر فریسکو نقش نگاری بنائی گئی ہے۔ اندرونی دیوار کی نقش نگاری میں شیو، کرشن اور وشنو کے مظاہر اور ان اوتاروں کی مذہبی افسانوی داستانوں کی نقش نگاری کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مندر کی اندرونی دیواروں پر شیو کی نندی، جنات، گائے بشمول ماں گائے، بیل، پریاں، درخت میں جھولا جھولتے شاہی خواتین کی نقش نگاری بھی کی گئی ہے۔ مندر کی اندرونی دیواروں پر نقش نگاری میں سپیرا سانپ کے آگے مرلی بجاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

جوہی مندر کی اندرونی دیواروں پر شیو، گنیش، پاروتی، کرشن، رادھا، رکمنی، وشنو لکشمی، گوپیوں، مردوں، عورتوں، مور، بہت بڑے سانپوں، کبوتر اور ہندو مت کی دیگر مذہبی علامتوں کی تصاویر دلکش انداز میں نقش کی گئی ہیں۔ فریسکو نقش نگاری میں عورتوں کا لباس ہندستان کے علاقے گجرات کے لباس سے مماثلت رکھتا ہے۔ مندر کی دیواروں پر درختوں، پتوں اور پھولوں کے ڈیزائنوں کے ساتھ ساتھ خوبصورت جیومیٹریکل ڈیزائن بھی پینٹ کی گئی ہیں۔ مندر کے دونوں گنبدوں کی اندر سے چھتیں بھی پھولوں، پتوں اور جیومیٹریکل ڈیزائنوں کی دلفریب نقش نگاری سے سنواری گئی ہیں۔

کچھ مقامی روایات کے مطابق جوہی مندر کا رقبہ بہت بڑا تھا۔ مندر کے قریب تقریباً 35 کمرے بنے ہوئے تھے جو اب قبضوں کی وجہ سے غائب ہو گئے ہیں۔ جوہی مندر کے اندر بڑا صحن تھا۔ وہ صحن اب محدود رہ گیا ہے۔

مقامی روایات کے مطابق برصغیر کی تقسیم سے قبل جوہی میں ہندوؤں کا بڑا میلہ منعقد ہوتا تھا۔ اس میلے میں اس وقت سندھ کے مشہور گلوکار بھگت کنور رام اور ماسٹر چندر اکثر گھومنے اور گانے کے لئے آتے تھے۔ دونوں گلوکار جوہی مندر کے صحن میں ہی گاتے تھے۔ بلاشبہ، جوہی مندر کی شاندار قسم کی طرز تعمیر اور فریسکو نقش نگاری جوہی شہر، دادو ضلع کے ساتھ سندھ، پاکستان کا شاندار تاریخی اور ثقافتی ورثہ ہے۔

Krishna-Radha-and-Rukmini-are-shown-on-wall-of-the-temple
Demons-or-jins-frescoed-in-dome-of-temple
A-fairy-is-represented-on-wall-of-temple
Shiva-Parwati-and-Ganesha-are-frescoed-on-wall-of-the-temple
A-royal-oman-is-swinging-in-swing-of-rope-tied-ith-tree-painted-on-wall-of-temple
Johi Temple
Johi Temple
A-snake-charmer-Jogi-adorned-on-wall-of-temle
A-snake-charmer-Jogi-adorned-on-wall-of-temple

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments