یہ کزن کون لوگ ہوتے ہیں


ہم نے انگریزی کلچر سے ادھار کے جتنے زنگار (کانچ کے اوپر کا چمکیلا شے ) اپنے اوپر چڑھا لیے ہیں ان میں سے ایک یہ کزن ہے۔ جو معمہ ہے نہ حل ہونے کا، کم از کم میرے لیے تو یہ اچھا خاصا معمہ ہے۔

کہنے کو چاچا اور چاچی کے بیٹوں اور غالباً بیٹوں کو کہتے ہیں لیکن ادھر ہم نے اسے ببل گم کی طرح سائز سے سو گنا زیادہ پھیلا دیا ہے۔ ہمارے مولوی حضرات بھی کبھی کبھی سنک جاتے ہیں لیکن یہاں پہ بھائی آئیونک قسم کا بانڈ بنا ہوا ہے ایسے کہاں ٹوٹنے والا؟

آپ کسی سے پوچھیں یہ جو آپ کو بائیک پہ سکول، مدرسہ، ٹیوشن سینٹر پہنچاتا ہے کون ہے؟ بھائی ہے؟ اکثر جواب تو ٹھیک آتا ہے لیکن کبھی کبھار یہ کزن والا راگ الاپا جاتا ہے۔ یہ کزن سمندر میں نکلنے والے پہاڑوں کی طرح اس موسم میں زیادہ نکلتے ہیں جب انھیں معلوم ہو کہ بھائی لڑکی نے میٹرک تک پڑھ لیا اب لڑکی شہر سے باہر جانے والی ہے، اب ہر علاج لے کر یہ مرشدین کرام حاضر ہوتے ہیں اپنی خدمات کے ساتھ، لڑکی میں پڑھائی کا رجحان ہے، شہر انجان ہے، تو آٹومیٹکلی کزن کی پوری دکان ہے۔

بہت سی لڑکیاں بھانپ لیتی ہیں خاندان میں یہ والا مینڈک تو پہلے نہیں دیکھا تھا اگر دیکھا بھی تھا تو بس ہیلو، ہائے تک ہی۔ اب جو ہمدردیوں کا سبب جان گیا سو بچ گیا۔ لیکن جو خود کو قلوپطرہ سمجھتی ہے اور عقل کل کہتی ہے بھائی وہی تو ہے اگلے سیزن کی بلی کی بکری۔ آنے والی سات پشتوں میں وصیت کرے گی بھائی کزنز کے بھول بھلیوں سے دور رہ۔

بھائی کتنوں کو دیکھا ہے دیوداس بنتے کروٹیں بدلتیں، وجہ معدہ کا گیس نہیں بلکہ یہی ہے کہ دیوداس کی پارو کسی کزن سے معاملات امتحانی کو حل کرنے میں سلجھا ہوا ہے، یہ بچارا 12 سے تین ادھر تمام نیٹورک کا طواف ڈبل ڈبل مکمل کرچکا ہے لیکن نا امید۔ بعد میں پتہ چلتا ہے کہ دیوداس کی پارو کب کی کسی کزن کے ہتھے چڑھ چکی ہے۔

شوہر بچارا ادھر بھوک سے نڈھال ہے ادھر بیوی کزن سے اس کی ماں بہن کا احوال پوچھ رہی ہے۔ جس کا احوال پوچھنا ہے وہ بے چارہ انگریزوں کو کوس رہا ہے اور خدا سے شکوہ کن ہے

یہ کیا تماشا ہے آہ ہو ہے
یہ زندگی ہے تو آخ تھو ہے
نتیجہ بہت سی بیویاں ہمیشہ کے لئے میکے چلی جاتی ہیں یا شوہر بے غیرتی کی کڑوی گولی نگل جاتی ہے۔

بھائی میں رشتوں پہ شک کا نہیں کہہ رہا ہوں گے کزن اور اچھے بھی ہوں گے، لیکن ہم جانور نہیں ہے انسانوں کے رشتوں کی سرحدیں، ان کی حد بندیاں اور ان کی تقدس کو قائم کرنے کی اقدار ہوتی ہے۔ اگر کزن کی طرح کا رشتہ بغیر جانچ کے اچانک نمودار ہو گیا تو اسے ستارہ نہ سمجھیں یہ پورے کا پورے بلیک ہول ہے، یہ آپ کو، آپ کی فیملی کی عزت کو یوں نگل جائے گا کہ پچھتاوا کے لئے خاک نہیں بچھے گا۔ ماڈرن بنیں خوب بنیں، لیکن بہرحال اپنے اقدار، اپنے مذہب کے دائرہ میں رہ کر۔ باقی اللہ سے دعائیں کہ وہ ہم سب کی عزتیں سلامت رکھیے۔

بلاگ کی دم (نوٹ) : یہ کزن والا معاملہ بلوچی میں لالا کے طور پر خوب خوب استعمال ہو رہا ہے۔ کتنوں کا منہ لالاؤں نے کالا کیا ہے۔ باقی آپ سمجھدار ہیں تھوڑے کو بہت سمجھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments