پی ایس ایل 6: کچا چٹھا


دراصل یہ بلاگ ہم نے پی ایس ایل (سیزن 6 ) کے فوراً بعد لکھنے کا سوچا تھا۔ چند اہم نوٹس بھی لکھ رکھے تھے۔ مگر سستی آڑے آتی رہی اور بلاگ نہ لکھا گیا۔ لیکن وہ کہتے ہیں نا کہ جو بھی ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے۔ تو اب سیزن 7 کی آمد آمد ہے اور اتفاق سے ہماری نظر پرانے نوٹس پر پڑ گئی۔ تو چلیے! ذرا پچھلے سیزن پر جلدی سے طائرانہ نظر ڈال لیتے ہیں۔

مثبت عوامل:
آپٹیمسٹک ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے پہلے مثبت عوامل پر نگاہ ڈالتے ہیں۔
1لیگ کا مکمل ہوجانا

کورونا کے باعث لیگ کو عین پلے آف سے پہلے ملتوی کرنا پڑا گیا تھا۔ بائیو سکیور ببل، کچھ کھلاڑیوں اور فرنچائزز کو بلاجواز رعایت دینے کی باتیں بھی ہوئیں مگر اس کے باوجود لیگ کا مکمل ہو جانا ایک بڑی کامیابی تھی۔ تاہم اس دفعہ انتظامیہ کو بگ بیش سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ جہاں شریک ہر ٹیم کے چار چار، پانچ پانچ ارکان کے کورونا سے متاثر ہونے کے باوجود لیگ جاری ہے۔

2اوورسیز کھلاڑیوں کی بھر پور شرکت

لیگ میں غیر ملکی کھلاڑیوں کی بھرپور شمولیت رہی۔ تاہم دوسرے حصے میں کچھ کجی دیکھنے میں آئی۔ جب چند معروف نام دستیاب نہ ہو سکے۔ امسال اوورسیز کھلاڑیوں کا پول وسیع کیے جانے کی خبریں ہیں۔ جو کہ خوش آئند فیصلہ ہے۔

3آؤٹ سورسنگ کی اچھی روایات

آؤٹ سورسنگ کی اچھی روایت بھی ایک مثبت چیز تھی۔ میچز کی کوریج، لائیو اسٹریم، گرافکس سمیت سوشل میڈ یا کوریج میں بھی پروفیشنل کمپنیوں پر انحصار کیا گیا۔ اس دفعہ بھی یہی کیا جانا چاہیے۔

4ترانے کی بھرپور کامیابی

اینتھم کی وائرل کامیابی بھی مثبت عوامل میں سے ایک رہی۔ گائیکی میں نصیبو لعل اور ریپ بینڈ۔ (Young Stunners) نے کمال کیا۔ گو، بہت سے لوگوں نے اس پر اعتراض بھی کیا۔ مگر یہی آپسی کشمکش ترانے کی کامیابی کا سبب بن گئی۔ اس روایت کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

منفی عوامل:
چلتے چلتے ان نکات پر بھی بات کرلیتے ہیں۔ جہاں بہتری کی گنجائش تھی۔
1بائیو سکیور ببل کی خلاف ورزیاں

کووڈ پروٹوکولز کی مسلسل خلاف ورزیاں اور انتظامیہ کے مبہم رویے لیگ کو ملتوی کرنے کا باعث بنے۔ کورونا کے حوالے سے ترتیب دیا گیا بائیو سکیور ببل بھی آؤٹ سورس کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ پروفیشنل ڈاکٹرز معاملات کی دیکھ بھال کریں۔ اور خلاف ورزی پر کھلاڑیوں کے خلاف آزادانہ کارروائی کر سکیں۔ پی سی بی کو چاہیے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں اپنی اور فرنچائزز کی انا کو بیچ میں نہ آنے دے۔ کھیل اور صحت کو مقدم سمجھا جائے۔

2آڈینس شمولیت کی سرگرمیاں نہ ہونا

کورونا کے باعث بہت سارے میچوں میں آڈینس نہ آ سکی۔ لیکن انتظامیہ گھروں میں بیٹھے صارفین کی توجہ کے لیے نئے حربے استعمال نہ کر سکی۔ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پبلسٹی ایک مکمل کاروبار ہے۔ عوام کو مختلف سرگرمیوں، کوئز وغیرہ سے انگیج کر کے ہی لیگز کامیاب ہو رہی ہیں۔ اس دفعہ یہ معاملات تجربہ کار پروفیشنلز کے حوالے کرنے چاہئیں۔ گراؤنڈ اور گھر میں موجود آڈینس کو لیگ سے جوڑے رکھنے کے لیے دلچسپ سرگرمیاں پلان کی جانی چاہئیں۔

3میدان میں کھلاڑیوں کے اسپانسرڈ ردعمل

ایک عجیب بات یہ ہوئی کہ شیمپو کے ایک برانڈ نے کھلاڑیوں کو وکٹ حاصل کے بعد بھی اپنا مخصوص سٹائل دہرانے کو کہا۔ یہ نہ صرف عجیب بلکہ بے حد معیوب بھی ہے۔ دنیا بھر میں کرکٹ کو پراڈکٹ سمجھا جاتا ہے۔ ہر طرح کے اداروں سے اسپانسر شپس حاصل کی جاتی ہیں۔ مگر ان کے لیے کھیل کو نہیں بگاڑا جاتا۔ تشہیر کے لیے گراؤنڈ کے اندر کھلاڑیوں کے ردعمل پر انحصار کرنا سیزن 6 کا سب سے بڑا منفی پوائنٹ تھا۔

4اردو کمنٹری پینل کی بے مائیگی

سیزن 6 میں جہاں انگریزی میں چند نہایت اچھے کمنٹیٹرز شامل تھے۔ وہیں انہی میں سے کچھ سے اردو کمنٹری کا کام بھی لیا جا رہا تھا۔ کام کیا تھا بیگار ہی سمجھ لیں۔ طارق سعید کے علاوہ کوئی کمنٹیٹر بھی اچھا تاثر نہ چھوڑ سکا۔ یہ شعبہ پی ایس ایل کے آغاز سے ہی توجہ کا متقاضی ہے۔ انتظامیہ اگر خود آڈیشن نہیں لے سکتی تو کسی متعلقہ ایجنسی سے ہی رابطہ کر لے۔

کھلاڑیوں کا مجموعی تاثر:

گزشتہ سیزن میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کی بات کی جائے تو بابر اعظم اور صہیب مقصود نے عمدہ کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھا۔ شاہ نواز دھانی اور محمد وسیم جونئیر چڑھتے سورج نظر آئے۔ دونوں نے بعد ازاں انٹرنیشنل کیرئیر کا نہ صرف آغاز کیا بلکہ وابستہ توقعات پر پورے بھی اترے۔

چند کھلاڑی سیزن کے آغاز میں بجھے بجھے سے نظر آئے۔ تاہم وقت پر سنبھل گئے۔ ان سورماؤں میں محمد رضوان، وہاب ریاض، شعیب ملک، محمد عمران سینئر اور شان مسعود شامل ہیں۔ کچھ کھلاڑی چوپٹ بھی ہوئے۔ عامر، عماد وسیم، صائم ایوب، اخلاق، محمد حفیظ، سرفراز اور اعظم خان خود سے وابستہ توقعات کو درست ثابت کرنے میں بری طرح ناکام رہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments