نیٹ فلکس: دنیا کی سب سے بڑی سٹریمنگ سروس انڈیا میں کامیاب کیوں نہیں؟

سوتک بسواس - انڈیا کے نامہ نگار


Saif Ali Khan plays a Sikh inspector in the Mumbai police force
NETFLIX
سنہ 2018 میں نیٹ فلکس نے اپنی سیریز سیکریڈ گیمز کے ساتھ تہلکہ مچا دیا تھا
فروری 2018 کو نیٹ فلکس کے سی ای او ریڈ ہیسٹنگز نے دلی میں ایک عالمی بزنس اجلاس کے دوران بتایا تھا کہ سستے اور تیزی سے پھیلتے ہوئے انٹرنیٹ کی وجہ سے ان کے اگلے 10 کروڑ صارفین انڈیا سے ہوں گے۔

تین سال کے بعد ہیسٹنگز اتنے پُرامید نہیں۔ گذشتہ ہفتے سرمایہ داری کی ایک کال کے دوران انھوں نے کیلیفورنیا میں قائم اس کمپنی کے انڈیا میں زیادہ کامیاب نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔

انھوں نے کہا کہ ’اچھی خبر یہ ہے ہر دوسری اہم مارکیٹ میں ہم اُڑان بھر رہے ہیں۔ جو چیز ہمیں پریشان کر رہی ہے وہ یہ ہے کہ ہم انڈیا میں اتنے کامیاب نہیں ہو سکے۔ لیکن ہم یقیناً اپنا پورا زور لگا رہے ہیں۔‘

میڈیا کنسلٹنسی فرم میڈیا پارٹنرز ایشیا کے مطابق انڈیا کی دو ارب ڈالر کی سٹریمنگ مارکیٹ کو تقریباً 10 کروڑ سبسکرپشنز (صارف) چاہئیں۔ چھ سال پہلے لانچ ہونے کے بعد سے نیٹ فلکس اپنے ہدف سے بہت دور ہے۔

ایک اندازے کے مطابق 55 لاکھ صارفین کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی سٹریمنگ سروس انڈیا میں اپنے حریفوں سے بہت پیچھے ہے۔ ڈزنی پلس ہوٹ سٹار کے 4.6 کروڑ سبسکرائبرز ہیں جبکہ ایمیازون پرائم ویڈیو کے 1.9 کروڑ۔

نیٹ فلکس نے 2018 میں گینگسٹر سیریز ’سیکریڈ گیمز‘ کے ساتھ اپنی ایک مارکیٹ بنائی تھی۔ اس میں بالی وڈ کے صفِ اول کے اداکار تھے اور اسے انڈیا کے دو بہترین فلم سازوں نے بنایا تھا۔

اس سیریز کو فوری پذیرائی ملی۔ دی اکانومسٹ میگزین نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے اس کی تعریف بھی کی اور لکھا کہ نیٹ فلکس کی پہلی اصلی سیریز نے ثابت کیا ہے کہ ’پرانے سکول کے ہندی فلمی ٹیلنٹ، ہالی وڈ کی اقدار اور سلیکون ویلی کے اربوں (ڈالر) کے نئے امتزاج‘ کا مستقبل ہے۔

لیکن اس کے بعد پھر ایسا نہیں ہوا جب کہ انڈیا ایک وسیع مارکیٹ ہے۔ 20 کروڑ سے سے زیادہ گھروں میں ٹی وی سیٹ ہیں، اور پے ٹی وی ہر ماہ چار ڈالر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ تفریح کے لیے زیادہ تر صارفین فلموں، کھیلوں اور خبروں کی طرف ہی رجوع کرتے ہیں۔

A monitor displays a

55 لاکھ سبسکرائبرز کے ساتھ نیٹ فلکس اپنے حریفوں سے بہت پیچھے ہے

صارفین نے سچی کہانیوں پر مبنی شوز کو بھی انہماک سے دیکھنا شروع کر دیا ہے۔ ’سکیم 1992‘ جو ایک شاطر سٹاک ٹریڈر پر بنائی گئی ایک سنسنی خیز سیریز تھی، گزشتہ سال سونی ایل آئی وی پر نشر ہوئی اور تیزی سے اس شو کے چرچے ہر طرف ہونے لگے۔

’صارفین پیسے اور وقت کی قدر چاہتے ہیں‘

اس کے علاوہ خون گرما دینے والے تھرلرز بھی ہیں جو تشدد اور گالم گلوچ سے بھرے پڑے ہیں، اور جنھیں عام طور پر انڈین اپنے گھر میں خاندان والوں کے ساتھ بیٹھ کر ٹی وی پر نہیں دیکھتے۔ ابنڈینشیا اینٹرٹینمنٹ کے سی ای او اور معروف پروڈیوسر وکرم ملہوترہ کہتے ہیں کہ ’صارفین پیسے اور وقت کی قدر چاہتے ہیں۔‘

نیٹ فلکس نے انڈیا میں صارفین کو اپنی طرف کھینچنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ اس نے اپنے پیکج کی قیمتوں میں 60 فیصد کمی تک کی۔ صرف موبائل پر دیکھنے والی سروس کی اب ماہانہ قیمت 149 روپے ہے۔ اس نے 50 سے زیادہ فلمیں بنانے کے لیے 40 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے، جس میں ہندی زبان میں 30 سے زیادہ فلمیں اور شوز بنانا بھی شامل ہے۔

صنعت کے ماہرین کا خیال ہے کہ ان میں سے بہت سے توقعات پر پورا نہیں اترے۔ میڈیا کنسلٹنگ فرم اورمیکس کے مطابق گذشتہ سال نیٹ فلکس کا صرف ایک شو ’کوٹا فیکٹری‘ ہی ہندی زبان کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے پہلے 15 سٹریمنگ شوز میں آیا تھا۔

اگرچہ رئیلٹی ڈیٹنگ سیریز ’انڈین میچ میکنگ‘ اور حال ہی میں شروع ہونے والی سیریز ’ڈیکپلڈ‘ نے، جو کہ شادی پر ایک طنزیہ شو ہے، کچھ ہنگامہ پیدا کیا ہے، لیکن پھر بھی یہ سروس زیادہ تر اپنے عالمی شوز جیسے ’سکویڈ گیم‘، ’منی ہیسٹ‘ اور ’نارکوز‘ سے ہی وابستہ دکھائی دیتی ہے۔

دی انڈین ایکسپریس اخبار کی کالم نگار اور فلمی نقاد شبھرا گپتا کہتی ہیں کہ ’نیٹ فلکس کو ابھی بھی ایک اپ مارکیٹ اور مہنگی سروس کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ اسے اب بھی غیر ملکی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔‘

اس کے حریف زیادہ ہوشیار رہے ہیں۔ ڈزنی پلس نے بنیادی طور پر اپنی کھیلوں کی پروگرامنگ سے جگہ بنائی ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی کرکٹ کی مارکیٹ میں اس نے ٹکٹوں کے بڑے ڈیجیٹل نشریاتی حقوق حاصل کیے ہیں، جس میں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) بھی شامل ہے۔

An Indian fan watches a live broadcast of the Cricket World Cup match between India and Pakistan on a mobile phone at a paan shop (food preparation composed of betel leaf and areca nut) in Hyderabad on June 16, 2019.

ڈزنی + ہوٹسٹار نے براہ راست کرکٹ دکھا کر جگہ بنائی ہے

ایمیزون پرائم ویڈیو انڈیا کی 10 زبانوں میں پروگرامنگ پیش کرتا ہے۔ اس کا ایکشن ڈرامہ ’فیملی مین‘ گذشتہ سال سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ہندی سٹریمنگ شو تھا۔ دیہی گینگز پر مبنی ڈرامہ ’مرزا پور‘ پورے ملک میں ہٹ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے

مینوپاز پر بات کرنا معیوب کیوں سمجھا جاتا ہے؟

’بائیکاٹ نیٹ فلکس‘: مندر میں بوسے کی فلمبندی پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ

انڈین ایئر فورس نیٹ فلکس سے ناراض کیوں؟

پرائم، فلموں کے متوالے سامعین کے لیے بھی بہت کچھ لاتا ہے۔ اورمیکس میڈیا کے سی ای او شیلیش کپور کے مطابق انڈیا کی مختلف زبانوں میں بنی تمام بلاک بسٹر فلموں میں سے تقریباً 40 فیصد اس سروس کی ملکیت ہیں۔

اس سال کے آغاز سے یہ سروس نیوزی لینڈ میں کھیلی جانے والی کرکٹ کی لائیو سٹریمنگ بھی کر رہی ہے۔ اس کا ممبر بننے کے ساتھ ایمیزون پر خریداری کے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ پرائم اپنے ممبروں کو اپنے ہوم پیج پر آٹھ دیگر چھوٹی سٹریمنگ سروسز تک، جن میں شوز، فلمیں، رئیلٹی ٹی وی، دستاویزی فلمیں شامل ہیں، رسائی بھی دیتا ہے۔ ان سب کے لیے ایک ہی بار ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔

صنعت کے ماہرین کہتے ہیں کہ نیٹ فلکس نے انڈیا میں اپنی بین الاقوامی کامیابی کو دہرانے کے لیے بے دریغ لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور ’بین الاقوامی پلے بک‘ کو اپنایا۔ اس نے شوز اور فلمیں بنانے کے لیے بالی وڈ کے اعلیٰ سٹوڈیوز اور پروڈیوسرز کے ساتھ شراکت داری کی۔

ماہرین کے مطابق اس سے صرف سرخیاں بنیں اور کچھ نہیں۔ انڈسٹری کے ایک اعلیٰ ایگزیکٹیو نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مجھے بتایا کہ ’ان تخلیق کاروں میں سے کسی کے پاس بھی سٹریمنگ شوز بنانے کا تجربہ نہیں تھا۔ اور ان میں سے زیادہ تر فلاپ رہے۔‘

میڈیا پارٹنرز ایشیا کے نائب صدر مہر شاہ کہتے ہیں کہ ’نیٹ فلکس کو اپنے علاقائی مواد کی پیشکش کو مزید مقامی بنانے اور اس پر مزید گہرائی میں جانے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی ساتھ تازہ مواد کی تعداد میں تسلسل کو یقینی بنانے کی بھی ضرورت ہے۔‘

A poster of the Amazon Prime Video web series 'Mirzapur'.

Amazon Prime Video
پرائم ویڈیو کا تھرلر مرزا پور انڈیا کے کامیاب ترین شوز میں سے ایک ہے

’انڈیا ایک پیچیدہ مارکیٹ ہے‘

نیٹ فلکس کا کہنا ہے کہ 2016 میں اپنی لانچ کے بعد سے اس نے انڈیا میں جو کچھ بھی پروڈیوس کیا ہے اسے اس پر ’فخر‘ ہے۔ کمپنی کے ترجمان کہتے ہیں کہ ’ہم اپنی توجہ اپنے ممبران کو تفریح کے لیے مختلف انواع اور فارمیٹس میں بہترین کہانیاں مہیا ​​​​کرنے پر مرکوز رکھتے ہیں، جو ڈرامے سے لے کر کامیڈی تک، سنسنی خیز سے رومانس، فکشن سے لے کر غیر فکشن تک ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ نیٹ فلکس ملک کے کونے کونے سے مزید متنوع کہانیوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے تاکہ مختلف زبانیں بولنے والے ممبران کو محظوظ کیا جا سکے۔‘ گذشتہ ماہ اس نے ملیالم زبان میں بنائی گئی ایک سپر ہیرو فلم ’منال مرلی‘ ریلیز کی جو، ایک نقاد کے مطابق، مارول سپر ہیرو فلموں کو سبق سکھا سکتی ہے۔

صنعتی اندازوں کے مطابق توقع ہے کہ سنہ 2026 تک انڈیا کی سٹریمنگ مارکیٹ دوگنی سے زیادہ ہو جائے گی۔ لیکن لاکھوں صارفین کو شامل کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ نیٹ فلکس اپنے مواد میں وسعت پیدا کرے، دوسرے الفاظ میں اسے زیادہ مقامی ہونے کی ضرورت ہے۔

یہ آسان نہیں ہوگا۔ انڈیا میں پہلے ہی 75 سے زیادہ سٹریمنگ سروسز موجود ہیں۔ کامیابیاں کم ہی ہیں اور ناکامیاں زیادہ۔

شیلیش کپور کہتے ہیں کہ گذشتہ سال سٹریمنگ سروسز پر انڈین زبانوں میں 225 شوز شروع کیے گئے جن میں سے 170 ہندی زبان میں تھے اور ان سب میں سے صرف 15 یا 20 شوز ہی کامیاب رہے۔ ’ہر کوئی زیادہ پیدا کر رہا ہے اور تجربہ کر رہا ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ انڈیا ایک پیچیدہ مارکیٹ ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32473 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments