نواز شریف کی ”تبدیلی“ – غیر سنسر شدہ کالم


ایک تبدیلی وہ تھی جس کا ڈھنڈورا دو ہزار اٹھارہ سے پہلے اور آج تک عمران خان پیٹتے پھر رہے ہیں۔ وقت رفتہ رفتہ گواہی دے رہا ہے کہ اس تبدیلی کے دامن میں سوائے دروغ، دشنام، دہشت اور دھمکی کے کچھ نہیں تھا۔ یہ وہی تبدیلی تھی کہ جس سے تین سو پچاس ڈیم بننے تھے، جانے کتنے ارب درخت لگنے تھے، ہر بچے نے سکول جانا تھا، اس ملک کے عوام کو آزادی اظہار کا حق ملنا تھا، ملک سے کرپشن کو ختم ہونا تھا، پاکستانی پاسپورٹ کی عزت ہونی تھی، دنیا کے ممالک نے ہم سے قرض کی بھیک مانگنی تھی۔ غربت ختم ہونی تھی، معیشت نے اتنی ترقی کرنی تھی کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے لوگوں نے نوکریاں چھوڑ چھوڑ کر عازم پاکستان ہونا تھا، ملکی خزانہ چشم زدن میں ڈالروں سے سنہرا ہو جانا تھا۔ نئے سکول بننے تھے، خواتین کو ان کے بنیادی حقوق ملنے تھے، صحافیوں کو سچ کہنے کی اجازت ملنی تھی اور ملک نے ترقی کی منزلیں مارتے مارتے کہیں کا کہیں نکل جانا تھا۔

آج ساڑھے تین سال گزرنے کے بعد قوم کے سر سے تبدیلی کا بخار اتر چکا ہے۔ لوگوں کو اس بات کا ادراک ہو چکا ہے کہ یہ تبدیلی صرف ایک ڈھونگ اور ڈرامہ تھی۔ اس میں عوام کی ایک بڑی تعداد کو غیر جمہوری قوتوں، میڈیا اور انصاف کے در کی مدد سے بے وقوف بنایا گیا۔ اس عرصے میں معیشت تباہ ہو گئی، ملکی ساکھ برباد ہو گئی، اداروں کی عزت نیلام ہو گئی، غریب کا گھر لٹ گیا، افلاس خودکشیوں پر مجبور کرنے لگا، کرپشن پہلے سے کہیں بڑھ گئی اور بے روزگاری میں اضافہ ہو گیا۔ یہ عمران خان کی تبدیلی تھی جو بائیس کروڑ لوگوں کے لئے ایک اتنا بھیانک خواب ثابت ہوئی کہ اب لوگ تبدیلی کے نام سے ڈرنے لگے ہیں۔

اب جب کہ لوگ تبدیلی کے نام سے بھی خائف ہیں ایسے میں نواز شریف ایک تبدیلی کے متقاضی ہیں۔ ان کی اس تبدیلی میں نہ دروغ ہے نہ دشنام ہے نہ دھمکی نہ ڈھونگ۔ ان کی تبدیلی کا کلیہ بہت سادہ اور آسان ہے۔ نواز شریف جس تبدیلی کا ذکر کرتے ہیں وہ چند بنیادی نقاط پر مبنی ہے۔ نواز شریف کا تقاضا یہی ہے کہ ووٹ کو عزت دی جائے، پارلیمان کی حرمت کا خیال رکھا جائے، سول سپریمیسی کے تصور کو بالاتر سمجھا جائے۔ آزادی اظہار کا حق سب کو دیا جائے اور غیر جمہوری قوتیں کا سیاست میں کوئی کردار نہ ہو۔ انہی نقاط کی بناء پر نواز شریف نے جی ٹی روڈ کا سفر اختیار کیا، اسی وجہ سے جیل کاٹی، اس جرم میں سارا خاندان اور تمام عزیز تر ساتھی پابند سلاسل رہے۔ اتنا کچھ ہو جانے کے باوجود نواز شریف اپنی ہٹ پر قائم ہیں اور اپنی تبدیلی کے بنیادی نقاط سے ایک قدم بھی پیچھے ہٹے کو تیار نہیں۔

نواز شریف نے جو کہا اور جو چاہا اس کے ثمرات ابھی تک منصہ شہود پر نہیں آئے۔ ابھی بھی اس ملک کے وزیر اعظم عمران خان ہیں اور ان کے جعلی اقتدار کو کسی چیز سے بظاہر کوئی خطرہ نہیں۔ چاہے درجنوں کرپشن کے سکینڈل آ جائیں، چاہے ہر وزیر ہر مشیر کسی ایک نئے جرم میں ملوث نظر آئے۔ چاہے معیشت تباہ ہو جائے، چاہے ایک پیج پھٹ ہی کیوں نہ جائے، چاہے الیکشن کمیشن کچھ بھی نہ کہتا پھرے۔ چاہے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کچھ بھی کہتی رہے۔ عمران خان ابھی تک وزیر اعظم ہیں اور اپنی جھوٹی تبدیلی کے مزے دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔

دوسری جانب جس تبدیلی کی طرف نواز شریف کا اشارہ تھا اس کا پھل ہمیں ابھی تک کہیں نظر نہیں آتا۔ نہ ابھی تک ووٹ کو عزت دی گئی، نہ پارلیمان کی حرمت ہوئی نہ سول سپریمیسی کی جنگ میں فتح حاصل ہوئی نہ غیر جمہوری طاقتوں کا سیاست میں عمل دخل کم ہوا۔ نہ نواز شریف بر سر اقتدار آئے نہ نئے صاف اور شفاف الیکشن ہوئے، نہ عمران خان کی تبدیلی سے قوم کو نجات ملی، نہ صحافیوں پر قدغنیں ختم ہوئیں، نہ عدلیہ کے در انصاف کے لئے کھلے۔

نواز شریف کا نظریہ تبدیلی عمران خان کی تبدیلی سے یکسر مختلف ہے۔ نواز شریف کسی انقلاب کے داعی نہیں۔ لیکن ان کی تبدیلی نے لوگوں کی شعوری سطح کو ضرور جھنجھوڑا ہے۔ ان کو چوہتر سال کی تاریخ یاد کروائی ہے۔ ان کی توجہ تاریخ کی بڑی غلطیوں کی طرف دلائی گئی ہے۔ عوام کو ان کے بنیادی حقوق یاد کروائے گئے ہیں۔ ان کی سوچ کے دھارے کو ایک مختلف سمت موڑا گیا ہے۔ ان کو آئین کی حرمت کا درس دیا گیا ہے اور ان کو آبرو سے جینے کا سلیقہ سکھایا گیا ہے۔

یہ تبدیلی کسی سونامی کی طرح معاشرے کو دریا برد نہیں کرے گے۔ بلکہ اس کے اثرات بہت دور رس ہوں گے۔ شعور کی جو لہر اس ملک میں آ چکی ہے اب اس سے جان چھڑانا غیر جمہوری قوتوں کے بس کی بات نہیں۔ یاد رکھیئے جس معاشرے میں ایک دفعہ احساس محرومی در آئے اس معاشرے سے اس احساس کو کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا۔ نواز شریف کا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے صرف چند سالوں میں اس سماج کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ وہ باتیں جو کہنے سے پہلے لوگ ہزار دفعہ سوچتے تھے اب ہر گلی اور ہر کوچے میں ہو رہی ہیں۔ وہ خوف جو سارے معاشرے پر طاری تھا لوگ اب اس خوف سے باہر نکل رہے ہیں۔ وہ رکاوٹیں جو آزادی اظہار کے راستے میں حائل تھیں لوگ اب ان رکاوٹوں کو سوشل میڈیا پر عبور کر رہے۔ وہ نعرے جو کبھی زبان پر نہیں آ سکتے تھے اب ہر گلی محلے میں لگ رہے ہیں۔ در انصاف ہو یا ریاست کے اہم ستون سب جانتے ہیں کہ نواز شریف جس تبدیلی کا ذکر رہے ہیں وہ اس معاشرے میں وقوع پذیر ہو چکی ہے۔ اب اس کے ثمرات عوام تک پہنچنے میں دیر ہو سکتی ہے مگر اندھیر نہیں مچ سکتا۔

نواز شریف نے اس جمہوری سفر میں جو جو قربانی دی وہ رائیگاں نہیں جانے والی۔ اس کا پھل بہرحال اس ملک کے عوام نے آج نہیں تو کل چکھنا ہی ہے۔ اس تبدیلی نے اگرچہ عمران خان کی حکومت کو چلتا نہیں کیا لیکن یقین مانیے اس تبدیلی نے طاقت کے تمام ستونوں کو لرزہ براندام ضرور کر دیا ہے۔ آپ اس حقیقت سے چاہے کتنی ہی جان کیوں نہ چھڑائیں، میڈیا کے پاؤں میں چاہے کتنی ہی بھاری زنجیر کیوں نہ ڈالیں لیکن سچ تو یہ کہ پاکستان کے گلی کوچوں میں شہروں اور گاؤں میں، ہر قریے اور ہر صوبے میں لوگ اب نواز شریف کی ہی زبان بول رہے ہیں۔

عمار مسعود

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عمار مسعود

عمار مسعود ۔ میڈیا کنسلٹنٹ ۔الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے ہر شعبے سےتعلق ۔ پہلے افسانہ لکھا اور پھر کالم کی طرف ا گئے۔ مزاح ایسا سرشت میں ہے کہ اپنی تحریر کو خود ہی سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ مختلف ٹی وی چینلز پر میزبانی بھی کر چکے ہیں۔ کبھی کبھار ملنے پر دلچسپ آدمی ہیں۔

ammar has 265 posts and counting.See all posts by ammar

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments