ڈی جی خان کے کتے


ڈیرہ غازی خان میں تین روز قبل کتوں نے 7 ویں جماعت کے طالب علم مبشر شیخ کو نوچ ڈالا جس سے وہ جان کی بازی ہار گیا، ڈیرہ غازی خان کے صحافی یعقوب بزدار نے فیس بک پر کتوں کے بچے کو نوچنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج لگائی جس کو دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہو گئے، فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پانچ کتے سکول میں بچے کے پیچھے پڑ گئے۔

بچہ نوعمر تھا، تھوڑا بڑا ہوتا تو شاید کتوں کو ڈرا کر بھگا دیتا مگر بچہ سہم گیا اور دیوار کے ساتھ لگ گیا جس کے بعد کتے اسے نوچنے لگے، بچہ چیختا چلاتا رہا مگر کسی تک اس کی آہ و بکا نہ پہنچ سکی، کتے خونخوار تھے، بچے پر ٹوٹ پڑے اور اس کو نوچتے رہے، شدید زخمی بچے کو ہسپتال پہنچایا گیا مگر وہ جان بر نہ ہوسکا۔

فوٹیج میں ہولناک مناظر دیکھ کر گھر بیٹھے مجھے خوف آ رہا تھا، مناظر اتنے ہولناک تھے کہ پوری فوٹیج پوری نہ دیکھ سکا اور فیس بک بند کردی، افسوسناک امر یہ ہے بچے کو سکول میں موجود کتوں نے نوچ ڈالا، سڑکوں پر آوارہ کتوں کے غول تو دندناتے پھرتے ہیں یہ پنجاب کیا پورے پاکستان کا کلچر بن چکا ہے۔

لاہور میں یہ عالم ہے کہ شہر کی مصروف ترین سڑکوں پر رات گئے کتوں کے غول پھررہے ہوتے ہیں مگر یہ واقعہ سکول کے اندر ہوا جہاں بچے تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں، سکول انتظامیہ کی غفلت کا اندازہ لگا لیں کہ سکول میں ”کتوں“ کا راج ہے، ہر سرکاری سکول میں چوکیدار بھرتی کیے ہوئے ہیں، کیا وہاں کوئی چوکیدار نہیں تھا کہ کتوں کو سکول سے نکالتا، پرنسپل تو خیر سے صاحب آدمی ہوں گے وہ وقت پر ہی سکول آتے ہوں گے۔

ان کی ایڈمنسٹریشن یہ ہے سکول بند ہو تو وہاں کتے راج کرتے ہیں، ممکن ہے کہ چوکیدار بھی پرنسپل کی موٹر سائیکل یا گاڑی کو چمکانے پر مامور ہو اور اسے سکول کی چوکیداری کرنے کی فرصت ہی نہ ہو، ہولناک خبر آنے پر ڈپٹی کمشنر سے لے کر وزیراعلی پنجاب تک نے وہی معمول کی کارروائی کرتے ہوئے 3 افسران کو معطل کر دیا۔

وزیراعلی پنجاب تو تین سال سے معطل، معطل یا او ایس ڈی، او ایس ڈی کا کھیل اس طرح کھیلتے ہیں جیسے ہم بچپن میں پٹھو گول گرم کھیلتے تھے، پٹھو گول گرم کھیلتے ہوئے کسی کو زور سے گیند مار دیتے تو وہی ہماری کامیابی ہوتی تھی، وزیراعلی صاحب بھی معطل، معطل کر کے اس کو اپنی کامیابی سمجھ لیتے ہیں، ڈیرہ غازی خان وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کا آبائی علاقہ ہے، ان کا ڈویژن بھی ہے۔

ساری عمر اسی ڈویژن میں گزاری اور وزیراعلی بن کر ڈیرہ غازی خان کو اربوں منصوبے دے رہے ہیں مگر ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی کو بہتر بنانا ان کی شاید دلچسپی نہیں ہے، اس واقعہ پر وزیراعلی پنجاب کو کمشنر، ڈپٹی کمشنر و دیگر ذمہ دار افسروں کو نہ صرف معطل کرنا چاہیے تھا بلکہ ان کے خلاف مقدمے درج کرانے چاہئیں تھے مگر وہی معطل، معطل کا کھیل کھیل کر اپنا فرض ادا کر دینے کو ہی کافی سمجھا گیا۔

ظلم کی انتہا تو یہ ہے کہ ریسکیو 1122 نے لوگوں کا فون تک نہ سنا، 1122 پر جب کوئی فون کرتا ہے تو اس کا سو فیصد مطلب یہ ہوتا ہے کہ کوئی ایمرجنسی ہے، اب کوئی 1122 پر موسم کا حال پوچھنے کے لئے تو فون نہیں کرے گا، وزیراعلی نے ریسکیو ٹیم کے ڈاکٹر کو معطل کر کے واقعہ پر اظہار افسوس کر کے جان چھڑا لی، افسوس ناک بات یہ ہے اس واقعہ کے صرف 36 گھنٹوں بعد ہی ایک اور واقعہ ہو گیا جس میں ڈیرہ غازی خان کے جنرل بس سٹینڈ پر مٹھائی بیچ کر اپنے گھر والوں کے لئے روزگار کمانے والے 14 سالہ رفیق سرور بھٹی کو بھی کتوں نے کاٹ ڈالا۔

کتوں کے غول نے معصوم کو گھیر لیا اور اس کے ہاتھوں اور ٹانگوں پر کاٹ لیا، بچے کی حالت ہسپتال میں نازک بتائی جاتی ہے، وزیراعلی پنجاب کے ایکشن لینے کے نتائج دیکھ لیں کیونکہ سب جانتے ہیں معطل ہونے والے کسی ایم پی اے کی سفارش کرا کر پھر انہی سیٹوں پر براجمان ہوں گے، دکھ تو اس بات کا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے وفاقی وزراء ساڑھے تین سے سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت پر جب بھی تنقید کرتے ہیں تو وہاں پر کتوں کے کاٹنے اور اس کی ویکسین نہ ملنے کے طعنہ دیتے ہیں۔

وہ اس طرح بات کرتے ہیں جیسے ان کی پنجاب میں حکومت نے پنجاب سے کتوں کا صفایا کر دیا ہے، وفاقی وزراء کو بات کرنے سے پہلے اپنی منجی تھلے بھی ڈانگ پھیرنی چاہیے، کہتے ہیں بیٹے ماؤں کے لئے جنت کی سیڑھیوں سے براہ راست اترتے ہیں، اس ماں کی کیا حالت ہوگی جس کے لئے خدا نے جنت سے بیٹا بھیجا تھا، ماں نے خدا کے تحفے کو کتنے نازوں اور صعبتیں برداشت کر کے پالا ہو گا، کیا ماں نے بیٹا اس لئے پالا تھا کہ اسے کتے نوچ کھائیں۔

اس ماں اور باپ پر کیا بیت رہی ہوگی جنہوں نے اپنے بچوں کو ہمیشہ ”تتی ہوا“ سے بچا کر رکھا مگر سرکاری ملازمین کی حرام خوری کی وجہ سے کتوں کے ہاتھوں مر گئے، مبشر شیخ کے والدین نے جب یہ فوٹیج دیکھی ہوگی تو ان کا کیا حال ہوا ہو گا، وہ سوچیں گے ہم نے بیٹا اس لئے پال کر بڑا کیا تھا کہ اس کو کتے کھا جائیں، میں یہ تصور کر کے کانپ جاتا ہوں کہ کسی کے لخت جگر کی اتنی اذیت ناک موت ہو تو وہ زندہ کیسے رہیں گے، وزیراعلی صاحب ڈیرہ غازی خان آپ کا آبائی علاقہ ہے، نسلوں سے آپ کی سرداری قائم ہے، مبشر شیخ کی موت کے آپ ذمہ دار ہیں، وزیراعلی پنجاب کو ”ڈی جی خان کے کتوں“ کا بندوبست کرنا ہو گا کہ جو مفت کی کھا رہے ہیں جبکہ غریبوں کے بچوں کو درندے کھا رہے ہیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments