لتا منگیشکر انتقال کر گئیں


اساطیری شہرت پانے والی مغنیہ لتا منگیشکر آج 92 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ وہ جنوری کے اوائل میں ممبئی کے ایک ہسپتال میں داخل ہوئی تھیں۔ وہ کرونا کا شکار ہوئیں اور ساتھ ساتھ انہیں نمونیا بھی ہو گیا۔ انہیں معمولی علامات کے ساتھ آئی سی یو میں داخل کیا گیا تھا جہاں ان کی حالت آہستگی کے ساتھ بہتر ہو رہی تھی۔

اٹھائیس جنوری کو بہتری کے بعد انہیں وینٹی لیٹر سے ہٹا لیا گیا لیکن پانچ فروری کو ان کی حالت بگڑ گئی اور انہیں دوبارہ وینٹی لیٹر پر ڈال دیا گیا۔ حالت نازک ہونے کی وجہ سے وہ پہلے ہی زیادہ شدت کی تھراپی پر تھیں۔

لتا کو پیار سے بلبل ہند کہا جاتا تھا۔ انہوں نے 13 برس کی عمر میں گلوکاری شروع کی اور اپنا پہلا نغمہ 1942 میں ریکارڈ کروایا۔ سات دہائیوں پر مشتمل کیرئیر میں انہوں نے مختلف زبانوں میں تیس ہزار سے زائد نغمات گائے۔

لتا منگیشکر کے امر گانوں میں ”ایک پیار کا نغمہ ہے“ ، ”رام تیری گنگا میلی ہو گئی“ ، ”ایک رادھا ایک میرا“ اور ”دیدی تیرا دیور دیوانہ“ ہندوستان میں بہت مقبول ہوئے۔ اردو دنیا میں ان کے سینکڑوں نغمات نے شہرت عام پائی۔

ان کی خدمات کا اعتراف ریاست کی طرف سے بھی کیا گیا۔ انہیں 1969 میں تیسرا بڑا بھارتی ایوارڈ پدم بھوشن دیا گیا۔ دوسرا بڑا ایوارڈ پدم وبھوشن 1999 میں ملا۔ اور اعلیٰ ترین شہری ایوارڈ بھارت رتن 2001 میں دیا گیا۔ انہیں فرانس کا سب سے بڑا شہری ایوارڈ ”افسر دی لا لیجن آف آنر“ 2009 میں ملا۔

وہ اپنے بہن بھائیوں مینا کھادیکر، آشا بھوسلے، اوشا منگیشکر اور ہریدے ناتھ منگیشکر میں سب سے بڑی تھیں۔

لتا منگیشکر اور استاد سلامت علی خان کی داستان محبت: بات آخر شادی تک کیوں نہ پہنچ سکی؟

لتا منگیشکر: سروں کی ملکہ کی نور جہاں سے واہگہ پر ملاقات،جس پر دونوں طرف کے فوجی بھی روئے

پنڈت دینا ناتھ: لتا منگیشکر، آشا بھوسلے، مینا، اوشا اور ردے ناتھ کے والد جو خود ایک سپر سٹار تھے

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments