ویلنٹائن ڈے سے انکار، حیا ڈے سے پیار


میں 2010 ء تک ویلنٹائن ڈے کے متعلق ناآشنا تھا۔ یہی 14 فروری کا دن تھا۔ ایک عزیز نے مجھے ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے ایک محبت بھرا پیغام بھیج دیا۔ ویلنٹائن میرے لیے بالکل مختلف نام تھا۔ میسج پڑھ کر میری خوشی کی انتہا نہ رہی ’مگر میں نادان تھا۔ کم عقل تھا۔ ویلنٹائن ڈے کے متعلق کچھ نہ جانتا تھا۔ سو میں نے وہی میسج درجن بھر دوستوں کو فارورڈ کیا۔ اس دن کے بعد مجھے ویلنٹائن ڈے کے متعلق جاننے کی تجسس تو ہوئی مگر تفصیل سے کچھ پڑھنے کی فرصت نہ ملی۔ جب سے کالم نگاری کی دنیا سے جڑا ہوں‘ ایسے موضوعات میں خاصی دل چسپی ہونے لگی ہے۔ بہرحال ویلنٹائن ڈے کے متعلق بہت کچھ لکھا جا چکا ہے مگر میں قارئین کی دل چسپی کے لیے صرف دو قصے نقل کرنا چاہوں گا۔

کہا جاتا ہے کہ رومی شہنشاہ کلاڈیس دوم نے اپنی فوج کے لوگوں پر شادی کرنے کی پابندی لگا دی کیونکہ وہ بیویوں کو چھوڑ کر جنگوں میں شامل نہیں ہوتے تھے لیکن ایک راہب جس کا نام سینٹ ویلنٹائن تھا ’بادشاہ کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے چوری چھپے فوجیوں کی شادی کراتا تھا۔ جب کلاڈیس کو اس کا علم ہوا تو اس نے ویلنٹائن کو گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا۔ قید کے دوران ویلنٹائن کو جیلر کی بیٹی سے محبت ہو گئی اور وہ خفیہ ناجائز تعلقات استوار کیے ہوئے تھے۔

چوں کہ عیسائیوں کے نزدیک راہبوں کو شادی کرنا اور محبت کے تعلقات قائم کرنا حرام ہے۔ اس بات کا علم جب بادشاہ کو ہوئی تو انھوں نے 14 فروری 279 ء کے دن ویلنٹائن کو پھانسی دے دی۔ تو کچھ منچلوں نے اسے شہید محبت قرار دے کر اس دن کو منانا شروع کیا۔ یوں محبت کرنے والوں کے درمیان پیار بھرے پیغامات کا تبادلہ ہو گیا۔

ایک دوسری روایت کے مطابق ویلنٹائن نام کا ایک راہب چرچ میں ایک راہبہ کی محبت میں مبتلا ہو گیا۔ چوں کہ عیسائیت میں راہبوں اور راہبات کے لیے عمر بھر شادی کرنا منع تھا۔ اس لیے ایک دن ویلنٹائن نے راہبہ سے کہا کہ اسے خواب میں یہ بتایا گیا ہے کہ 14 فروری کا دن ایسا ہے کہ اس میں اگر کوئی راہب یا راہبہ جسمانی تعلقات بھی قائم کر لیں تو اسے گناہ نہیں سمجھا جائے گا۔ راہبہ نے اس پر یقین کر لیا اور دونوں سب کچھ کر گزرے۔ کلیسا کی روایات کی خلاف ورزی پر ان دونوں کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد ان کی یاد میں یہ دن منانا شروع ہو گیا ہے۔ اسی طرح ویلنٹائن ڈے کے متعلق کئی اور من گھڑت اور بے بنیاد قصے گھڑے گئے ہیں ’مگر ان تمام قصوں کا نتیجہ فقط ناجائز تعلقات پر آ کر ختم ہوتا ہے۔

بعض افراد کا کہنا ہے کہ سال بھر میں صرف ایک دن محبت کے نام پر منایا جائے تو کوئی عیب کی بات نہیں۔ ایسے لبرل لوگوں کی وجہ سے چند سالوں میں ویلنٹائن ڈے کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔ اب یہ 7 فروری سے 14 فروری تک ویلنٹائن ویک کے طور پر مناتے ہیں۔ 7 فروری کو روز ڈے، 8 فروری کو پروپوز ڈے، 9 فروری کو چاکلیٹ ڈے، 10 فروری کو ٹیڈی ڈے، 11 فروری کو پرامس ڈے، 12 فروری کو ہگ ڈے، 13 فروری کو کس ڈے اور 14 فروری کو ویلنٹائن ڈے ہوتا ہے۔

اس شیطانی عمل کو یوم محبت کا نام دیا گیا ہے ’جو مرد اور عورت کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے اور جنسی بے راہ روی کو محبت کا لبادہ پہنا کر ناجائز تعلقات قائم کراتا ہے۔ یہ ایسا دن ہے جس میں غیر اخلاقی سرگرمیوں کا کھلے بندوں پرچار کیا جاتا ہے۔ اسے یوم شیطان، یوم کفر، یوم فحاشی اور یوم بے حیائی کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔

افسوس آج ملت اسلامیہ کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بھی ویلنٹائن ڈے منا رہے ہیں۔ مسلم معاشروں میں اسے منانا مغربی یلغار کا منھ بولتا ثبوت ہے۔ اسلام ضابطہ حیات ہے۔ یہ محبت کی مخالفت نہیں کرتا کیونکہ دنیا محبت کی بنیادوں پر استوار ہے۔ محبت کے بغیر دنیا نفرت کی آگ ہے۔ اسلام تو ہمیں انسانیت کے ناتے ہر انسان سے محبت کے ساتھ پیش آنے کا حکم دیتا ہے۔ مگر ہوس کو محبت کا نام دینا سراسر گناہ ہے۔ ویلنٹائن ڈے صنف نازک کو بے آبرو کرنے، بیٹیوں کی عزت پر ڈاکا ڈالنے اور بے حیائی پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔

آج ہم دیکھتے ہیں کہ تعلیمی اداروں میں سر عام اظہار محبت کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ کا تصور عام ہوتا جا رہا ہے۔ بوائے فرینڈ یعنی شادی سے پہلے عارضی شوہر کا انتخاب ہے۔ آج ویلنٹائن ڈے کے نام پر جو کچھ ہو رہا ہے وہ تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ مسلم معاشروں میں بھی ایسے کافرانہ تصورات رائج ہونے کی وجہ سے اسلام کے سنہرے اصول مدہم ہوتے جا رہے ہیں۔

ہماری نسل نو کو چاہیے کہ وہ عالم کفر کی اسلام مخالف سازشوں کا ادراک کرے اور سوچیں کہ مسلمانوں کا اس دن سے کون سا رشتہ جڑتا ہے؟ ہم یوم محبت 14 فروری کو کیوں منائیں اور کیوں عیسائی پادری کی روایت کو برقرار رکھیں؟ جب اہل یورپ نے کبھی ہمارے خوشی، غمی کے تہوار نہیں منائے تو احساس کمتری کا شکار ہو کر ان کی نقالی میں اک بے مقصد سا دن کیوں منائیں؟ لہٰذا مسلمان قوم لاوارث نہیں ہے۔ ہمارے پاس دنیا کی ایسی عظیم شخصیات ہیں جو عالم انسانیت کے لیے رول ماڈل ہیں۔ ہمیں ویلنٹائن ڈے سے قطعی انکار کر کے حیا اور حجاب ڈے منانا چاہیے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اسلام کے پاکیزہ روایات کی تحفظ کریں۔ اپنے مقدس رشتوں کو اہمیت دیں۔ عصمت و عفت اور پاک دامنی اور شرم و حیا اپنا کر دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملائیں۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے۔

گلاب نہیں حجاب دیجیے
نہ آخرت اپنی خراب کیجیے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments