سیاست میں مذہبی کارڈ کا استعمال


ڈاکٹر مبارک علی اپنے کتاب ”پاکستان میں مارشل لاء کی تاریخ“ میں کہتے ہیں کہ جب جنرل ایوب خان نے مارشل لاء نافذ کیا تو اس نے ڈاکٹر فضل الرحمان کو جو اس وقت کینیڈا کی میکگل یونیورسٹی میں ایک معلم کے فرائض سر انجام دے رہے تھے اس کو اسلام کی ذمہ داری سونپی گئی مرکزی ادارہ تحقیقات اسلامی کا سربراہ بنایا اس کے بعد ڈاکٹر نے اسلام کے نام پر مختلف رسالے جاری کیے ۔

1966 میں جب ان کی کتاب ”اسلام“ شائع ہوئی اس نے ایک متنازع صورت اختیار کی اسی وجہ سے ملک میں ہڑتالیں ہنگامے شروع ہو گئے اور اس کو استعفی دینا پڑا اور واپس کینیڈا چلا گیا۔

اور ایک بار ایوب خان نے ”اسلامی جمہوریہ پاکستان“ سے اسلامی کو ختم کر کے صرف جمہوریہ پاکستان کر دیا پھر مرکزی ادارہ تحقیقات اسلامی نے دوبارہ اسلامی نام لگا دیا۔

اور جب ایوب خان کے خلاف قائد اعظم کی بہن فاطمہ جناح نے تحریک شروع کی تو ایوب خان کے وفادار علامہ نے فاطمہ جناح کے خلاف فتویٰ دیا کہ عورت ملک کی سربراہ نہیں ہو سکتا اس دوران علامہ مودودی مارشل لاء کے خلاف فاطمہ جناح کے حمایت کرنے لگے۔

جنرل پرویز مشرف اپنے کتاب ”
In the line of fire

میں لکھتے ہیں کہ بھٹو نے مذہبی دائیں بازو کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ اس نے شراب اور جوئے پر پابندی عائد کی اور اتوار کی بجائے جمعہ کو چھٹی کا دن مقرر کیا جو اس کی دوغلے پن کی انتہا تھی ان میں سے کسی پر بھی اس کا ایمان بالکل نہیں تھا۔

اور اس کے علاوہ کرنل رفیع الدین اپنی کتاب ”بھٹو کو آخری 323 دن“ میں کہتے ہیں کہ جو اس کا وہ خود شاہد ہے کہ بھٹو نے اس تین سو تئیس دنوں میں میں نے کبھی نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا۔

ضیاءالحق نے بھی لوگوں کو اسلام کے نام پر گمراہ کیا۔ حالانکہ کوثر نیازی اپنے کتاب ”اور لائن کٹ گئی“ میں کہتے ہیں کہ جنرل ٹکا خان فوج کے سربراہ تھے یہ ان کی ریٹائرمنٹ کے پانچ چھ مہینے پہلے کی بات ہے کہ کرنل بلاٹی نامی ایک شخص امریکی سفارت خانے میں ملٹری اتاشی کے عہدے پر فائز تھا پشاور میں ایک شخص کے ساتھ گاف کھیلتے ہوئے اس نے انکشاف کیا کہ تمھارے آئندہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل ضیاء الحق ہوں گے اس وقت اس عہدے کے لئے تین نام سر فہرست تھے۔ جنرل شریف، جنرل مجید ملک، جنرل عزت بخش۔ ضیاء الحق کا نام فہرست میں نہیں تھا۔ اس شخص نے یہ بات ائر مارشل ذوالفقار علی خان کو بتا دی تو انہوں نے ہنس کر اس کی بات ٹال دی اور چھ مہینے کے بعد ضیاء الحق جنرل بن گئے۔

مشرف نے اسلام کو عجیب طرح کا استعمال کیا اسلام کو اپنانا نہیں بلکہ امریکہ کی خوشنودی کے لئے اسلام کو ٹارگٹ کیا۔

مشرف اپنے کتاب ”in the line of fire“ میں 28 ویں باب
International Diplomacy

میں کہتے ہیں کہ مسلم دنیا اپنے ملک میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کو رد کرے اور دوسری جگہ لکھتے ہیں کہ مغرب ممالک خاص کر امریکہ کو چاہیے کہ تمام وزن اس طرف ڈال دیں جن کے مسلم معاشرے شکار ہیں اس کی منصفانہ حل تلاش کیا جائے۔ پھر اس تحریر کے بارے میں بعد میں کہا کہ میرے لکھنے کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

اور نواز شریف نے 1998 میں قومی اسمبلی میں شریعت کا بل پیش کیا جس پر عمل نہ ہوسکا۔
ابھی عمران خان ریاست مدینہ کے نعرہ پر اپنی سیاست کو تقویت دیتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments