جنت میں محل خریدنے کا نیلام گھر خانیوال میں لگا


مجھے نہیں معلوم کہ آپ کا عقیدہ یا فرقہ کس بات کو بلاسفیمی کہتا ہے اور اس کی کیا سزا مقرر کرتا ہے۔ میں تو صرف یہ جان کر حیران ہوں کہ تم کر کیا رہے ہو۔ یعنی ایک بے بس لاچار اکیلا بندہ اور آپ کوئی دو سو کے لگ بھگ مسلمان مردوں کا ہجوم۔ بے بس خوف زدہ بندہ منت سماجت کرتا ہے، ہاتھ جوڑتا ہے، اپنی بے گناہی کی قسمیں کھاتا ہے اور ساتھ ساتھ معافی بھی مانگتا جاتا ہے۔ آپ اس کی ایک نہیں سنتے۔ ہجوم بھی بڑھتا جاتا ہے اور آپ کا غصہ بھی۔ آپ اس کو ایک رسی کی مدد سے درخت سے ساتھ باندھ دیتے ہو اور اس پر پتھر برساتے ہو۔ شکر ہے کہ موت بھی تھی۔ اسے تھوڑی ہی دیر پتھروں کی چوٹوں کی تکلیف ہوئی ہوگی۔ کئی پتھر جو ایک ہی وقت میں اس کے جسم کے مختلف حصوں کو تار تار کر رہے تھے۔ بہت جلد اس کے دماغ نے ساتھ چھوڑ دیا ہو گا اور اس کی جان اس درد اور عذاب سے چھوٹ گئی ہو گی۔ آپ دو سو لوگوں کے لیے جنت کے پاس تیار ہو گئے۔ اب آپ گھر جائیں مولانا صاحب کی ویڈیوز دوبارہ دیکھیں اور مزے لیں کہ جنت میں کیا کیا آپ کا انتظار کر رہا ہے۔

اگر آپ ان دو سو مسلمان مردوں میں سے نہیں ہیں جو خانیوال میں درخت کے ساتھ بندھے ہوئے ایک نہتے شخص کو پتھر مار رہے تھے تو پھر بھی آپ اس واقعہ سے کچھ ثواب کشید کر سکتے ہیں۔ بس آپ نیت کر لیں کہ آپ کوئی ایسا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے اور ایک نہ ایک دن ضرور کسی نہتے بے بس مجبور شخص پر پتھر برسا کر اسے موت کے گھاٹ اتار کر اپنے مذہب کی حفاظت کریں گے اور جنت کے حق دار قرار پائیں گے۔ آپ کے عقیدے کو آپ جیسے محافظ کی اشد ضرورت ہے۔ یہ بات سوچنے کی ضرورت نہیں کہ ایسا کیوں ہے۔ یہ بھی سوچنے کی ضرورت نہیں کہ لگاتار ایسے واقعات سے دنیا کی نظر میں آپ کا قد کتنا بڑھ رہا ہے یا کم ہو گیا ہے۔ دنیا جائے بھاڑ میں۔

بس اتنا سا جان لیں کہ بلاسفیمی کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ باقی مذاہب کے ماننے والوں نے بھی اپنے مذہب کی حفاظت کے نام پر انسانوں کو ٹارچر اور قتل کیا۔ عقیدے میں ہمارے قریب ترین کزن عیسائیت کے ماننے والوں نے اپنی جہالت کے دور میں بلاسفیمی کے نام پر بہت مظالم ڈھائے۔ لیکن انہوں نے اب کافی حد تک سیکھ لیا ہے۔ اب انسانی جان کو کسی بھی دوسری چیز سے زیادہ قیمتی سمجھا جاتا ہے۔

ہندومت کو ماننے والے ہمارے پڑوسیوں کا ریکارڈ بلاسفیمی کے حوالے بہت اچھا تھا۔ بھلا ہو بی جے پی کا، اب وہ بھی یہ سمجھنے لگ گئے ہیں کہ ان کے مذہب کو محافظوں کی ضرورت ہے۔ جب انہوں نے مذہب کو سیاست میں گھسیڑا تو اب ہر روز ہی انڈیا کی مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کے واقعات دنیا کے میڈیا کی زینت بنتے ہیں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ بی جے پی / آر ایس ایس یا مودی نہ ہوتے تو ہندومت کے تحفظ کا ذمہ کون لیتا۔ جب کسی ہندو یا غیر ہندو کے شخص خلاف انڈیا میں تشدد ہوتا ہے تو اس سے ہندومت کی عزت میں کتنا اضافہ ہو جاتا ہے۔

پاکستان میں ہونے والے واقعات کا تجزیہ بھی ویسے ہی کریں جیسے آپ انڈیا میں ہونے والے واقعات کا تجزیہ کرتے ہیں۔ اگر مودی کے پیروکار دوسروں پر تشدد کر کے یا انہیں موت کے گھاٹ اتار کر اپنے مذہب کا دفاع کا جائز طریقہ اپنائے ہوئے ہیں تو پھر آپ بھی ٹھیک کر رہے ہیں۔ اگر کچھ سنجیدہ کوشش نہ کی گئی تو جنت میں محل خریدنے کے بازار ہر شہر میں لگیں گے اور ہر جگہ ثواب کا نیلام گھر لگے گا۔ سب کی باری آئے گی، بچے گا کوئی نہیں۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments