جعلی ادویات
کامیاب مصنوعات اور مشروبات کی کاپی سرعام فروخت ہو رہی ہے کیونکہ جعلسازی کا ارتکاب کرنے والے قانون کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے باآسانی چھوٹ جاتے ہیں۔ جعلی ڈگریوں سے صرف سیاستدان اور ارکان اسمبلی مستفید نہیں ہوتے بلکہ زندگی کے ہر شعبہ میں جعلی عناصر ریاست اور شہریوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔ حکومت کی مجرمانہ غفلت کے نتیجہ میں جعلی ادویات سے وابستہ عناصر خوب پیسہ بنا رہے ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں کی ادویات چوری کر کے باہر فروخت کردی جاتی ہیں جبکہ مریض باہر سے جعلی ادویات کے نام پر موت اپنے گھر لے آتے ہیں۔ دکانوں پر جعلی ادویات جبکہ گلی محلوں میں عطائی ڈاکٹرز کی بھرمار حکومت اور متعلقہ اداروں کی کمٹمنٹ اور کارکردگی پرایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ پاکستان میں جعلی ادویات کی تیاری اور فروخت ایک منفعت بخش تجارت بن گئی ہے۔ شہریوں کو مختلف مافیاز کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
آج کا دور افراتفری اور خود غرضی کا ہے آج کل صحت اور علاج کے نام پر غریبوں اور امیروں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اے سا معلوم ہوتا ہے کہ انسان کی کوئی قدروقیمت نہیں ہم لوگوں کو ریلیف دے کر ان کی دعا لے سکتے ہیں مگر یہاں ارباب اختیار عوام کے لئے مسائل پیدا کر کے اپنی قبور کے لئے انگارے سمیٹ رہے ہیں۔ پاکستانیوں کو صحت اور تعلیم کے شعبوں میں درپیش متعدد مسائل ریاست کی ترجیحات درست نہ ہونے کا شاخسانہ ہیں۔ تعجب ہے حکمرانوں نے ماضی میں صحت اور تعلیم کے فنڈز میٹرو بس کی تعمیر پر جھونک دیے اور اب اورنج ٹرین پر صرف کیے جا رہے ہیں جبکہ سرکاری ہسپتال بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ آبادی کے تناسب سے جہاں سرکاری ہسپتال نہ ہونے کے برابر ہیں وہاں ان میں دستیاب سہولیات ناکافی ہیں۔ سمجھ نہیں آتا کہ یہ مسائل کب ختم ہوں گے جعلی ادویات پورے ملک میں ناسور کی طرح پھیل چکی ہیں دن بہ دن ان میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے آج کل با زاروں میں جعلی ادویات بے چی جا رہی ہیں جو مریضوں کو صحت یاب کرنے کے بجائے ان کو مزید بیمار کر رہی ہیں پہلے ایک انسان موذی مرض سے لڑ رہا ہوتا ہے جب وہ ادویات خریدنے کے لئے جاتا ہے اس امید پہ کہ یہ دوا کھا کر میں جلد از جلد شفائے اب ہو جاؤں گا اس کو معلوم نہیں ہوتا کہ یہ دوا میرے لئے کتنی مہلک ثابت ہو گی اس غریب کو کیا پتہ کہ یہ دوا نقلی ہے یہ دوا مجھے ٹھیک کرنے کے بجائے مزید بیمار کر دے گی۔
ہائے افسوس! انسان نما حیوان جو چند پیسوں کے عوض انسانوں کی قیمتی جانوں سے کھیلتے ہیں ظلم اور بربریت کی انتہا ہے ایسی ادویات جو شفا کے نام پر بیچی جاتی ہیں کاش کہ وہ اصل میں انسان کو ٹھیک کر دیں۔ جعلی ادویات انسان کی صحت کو بہت نقصان پہنچاتی ہیں پاکستانی عوام اپنے بجٹ کا 77 فیصد ادویات خریدنے پر صرف کرتے ہیں۔ who کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 30۔ 40 پرسنٹ میڈیکل اسٹورز پر نقلی ادویات ہوتی ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق پاکستان دوسرے ملکوں کے درمیان 13 ویں نمبر پر ہے جو نقلی ادویات تیار کرتے ہیں ان جعلی ادویات کے استعمال سے ہمارے ملک میں مختلف اقسام کی بیماریاں پھیلتی ہیں ان کی بہت بڑی مقدار کراچی، لاہور، راولپنڈی، اور ملتان میں تیار کی جاتی ہے تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ یہ ادویات صحت کو بہتر نہیں کرتی بلکہ مریض کو نقصان پہنچاتی ہیں حدیث پاک میں ہے، دنیا آخرت کی کھیتی ہے یعنی آج دنیا میں جو کریں گے قیامت کے روز اس کی جواب طلبی ہوگی محشر کے دن رب انہیں پو چھے گا کہ میں نے اپنے بندوں کو تمہارے پاس بھیجا تم نے ان کے ساتھ کیا کیا۔ جعلی ادویات دے کر ان کی جانوں سے کھیلا مسلمانیت وہ ہے جس میں حلال و حرام کی تمیز اور بدی کی پہچان ہو رب کائنات بھی انھی سے محبت کرتا ہے جو اس کی مخلوق کے ساتھ ہمدردی اور محبت کرتے ہیں۔ جعلی ادویات بنانے اور بیچنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے حکومت جعلی ادویات کی تیاری اور تجارت کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کرے اور اس کاروبار سے وابستہ درندوں کے خلاف سخت ایکشن لے جو معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے سے باز نہیں آتے۔
- شہربانو شاہی مہمان - 03/03/2024
- دوست نما دشمن - 21/01/2024
- فلسطینی شہدا اور کلمہ شہادت - 09/11/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).