جعلی ادویات


جعلی ڈگریوں اور جعلی ڈاکٹروں تک تو بات قابل برداشت تھی مگر اب تو جعلی ادویات اور ادویات کی آڑ میں منشیات کا گھناؤنا کاروبار زوروں پر ہے۔ لوگ جان بچانے کے لئے ادویات استعمال کرتے ہیں مگر الٹا ادویات اموات کا سبب بن جاتی ہیں۔ اگر کوئی انسان انسانیت اور احساس کے مقام سے گر جائے تو پھر وہ حیوان سے بدتر ہوجاتا ہے۔ ایک شیر دوسرے شیر جبکہ ایک کتا دوسرے کتے کا گوشت نہیں کھاتا مگر افسوس انسان ایک دوسرے کی بوٹیاں نوچ رہے ہیں۔ عہد جہالت میں لوگ صرف اپنی بیٹیوں کو زندہ درگور کیا کرتے تھے مگر آج طاقتور مافیاز کمزور انسانوں کو ایڑیاں رگڑتے ہوئے مرنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ ادویات اور صحت کے شعبہ سے وابستہ متعدد لوگ زندگی بچانے کی بجائے زندگی چھین رہے ہیں۔ چند گندی مچھلیوں کا گند پورے ماحول کو پراگندہ کر رہا ہے۔ صاف ستھرے، اجلے اور سلجھے لوگ بھی شک کے دائرے میں آ جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے مادہ پرستی اور نفسانفسی نے انسانی قدروں، رشتوں اور حلال حرام میں تمیز و تفریق ختم کردی ہے۔ ہر کوئی کامیابی کے لئے شارٹ کٹ تلاش کر رہا ہے۔ لوگ اپنے جائز کام کے لئے بھی ناجائز طریقہ اختیار کرتے ہوئے شرمندگی تک محسوس نہیں کرتے۔ پرانے عہد کے لوگ چھپ کر گناہ کرتے تھے مگر اب گناہوں کی تشہیر کی جاتی ہے۔ آج دنیا سمیت پاکستان میں بھی رشوت اور جھوٹ کا بازار گرم ہے، ہرطرف جعلساز سرگرم ہیں۔ کوئی جمہوریت اور حکومت کو جعلی کہتا ہے مگر ہمارے بازاروں میں جعلی کرنسی نوٹوں کے ساتھ ساتھ ہر قسم کی جعلی مصنوعات، جعلی مشروبات اور منشیات بھی دستیاب ہیں۔

کامیاب مصنوعات اور مشروبات کی کاپی سرعام فروخت ہو رہی ہے کیونکہ جعلسازی کا ارتکاب کرنے والے قانون کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے باآسانی چھوٹ جاتے ہیں۔ جعلی ڈگریوں سے صرف سیاستدان اور ارکان اسمبلی مستفید نہیں ہوتے بلکہ زندگی کے ہر شعبہ میں جعلی عناصر ریاست اور شہریوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔ حکومت کی مجرمانہ غفلت کے نتیجہ میں جعلی ادویات سے وابستہ عناصر خوب پیسہ بنا رہے ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں کی ادویات چوری کر کے باہر فروخت کردی جاتی ہیں جبکہ مریض باہر سے جعلی ادویات کے نام پر موت اپنے گھر لے آتے ہیں۔ دکانوں پر جعلی ادویات جبکہ گلی محلوں میں عطائی ڈاکٹرز کی بھرمار حکومت اور متعلقہ اداروں کی کمٹمنٹ اور کارکردگی پرایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ پاکستان میں جعلی ادویات کی تیاری اور فروخت ایک منفعت بخش تجارت بن گئی ہے۔ شہریوں کو مختلف مافیاز کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

آج کا دور افراتفری اور خود غرضی کا ہے آج کل صحت اور علاج کے نام پر غریبوں اور امیروں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اے سا معلوم ہوتا ہے کہ انسان کی کوئی قدروقیمت نہیں ہم لوگوں کو ریلیف دے کر ان کی دعا لے سکتے ہیں مگر یہاں ارباب اختیار عوام کے لئے مسائل پیدا کر کے اپنی قبور کے لئے انگارے سمیٹ رہے ہیں۔ پاکستانیوں کو صحت اور تعلیم کے شعبوں میں درپیش متعدد مسائل ریاست کی ترجیحات درست نہ ہونے کا شاخسانہ ہیں۔ تعجب ہے حکمرانوں نے ماضی میں صحت اور تعلیم کے فنڈز میٹرو بس کی تعمیر پر جھونک دیے اور اب اورنج ٹرین پر صرف کیے جا رہے ہیں جبکہ سرکاری ہسپتال بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ آبادی کے تناسب سے جہاں سرکاری ہسپتال نہ ہونے کے برابر ہیں وہاں ان میں دستیاب سہولیات ناکافی ہیں۔ سمجھ نہیں آتا کہ یہ مسائل کب ختم ہوں گے جعلی ادویات پورے ملک میں ناسور کی طرح پھیل چکی ہیں دن بہ دن ان میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے آج کل با زاروں میں جعلی ادویات بے چی جا رہی ہیں جو مریضوں کو صحت یاب کرنے کے بجائے ان کو مزید بیمار کر رہی ہیں پہلے ایک انسان موذی مرض سے لڑ رہا ہوتا ہے جب وہ ادویات خریدنے کے لئے جاتا ہے اس امید پہ کہ یہ دوا کھا کر میں جلد از جلد شفائے اب ہو جاؤں گا اس کو معلوم نہیں ہوتا کہ یہ دوا میرے لئے کتنی مہلک ثابت ہو گی اس غریب کو کیا پتہ کہ یہ دوا نقلی ہے یہ دوا مجھے ٹھیک کرنے کے بجائے مزید بیمار کر دے گی۔

ہائے افسوس! انسان نما حیوان جو چند پیسوں کے عوض انسانوں کی قیمتی جانوں سے کھیلتے ہیں ظلم اور بربریت کی انتہا ہے ایسی ادویات جو شفا کے نام پر بیچی جاتی ہیں کاش کہ وہ اصل میں انسان کو ٹھیک کر دیں۔ جعلی ادویات انسان کی صحت کو بہت نقصان پہنچاتی ہیں پاکستانی عوام اپنے بجٹ کا 77 فیصد ادویات خریدنے پر صرف کرتے ہیں۔ who کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 30۔ 40 پرسنٹ میڈیکل اسٹورز پر نقلی ادویات ہوتی ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق پاکستان دوسرے ملکوں کے درمیان 13 ویں نمبر پر ہے جو نقلی ادویات تیار کرتے ہیں ان جعلی ادویات کے استعمال سے ہمارے ملک میں مختلف اقسام کی بیماریاں پھیلتی ہیں ان کی بہت بڑی مقدار کراچی، لاہور، راولپنڈی، اور ملتان میں تیار کی جاتی ہے تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ یہ ادویات صحت کو بہتر نہیں کرتی بلکہ مریض کو نقصان پہنچاتی ہیں حدیث پاک میں ہے، دنیا آخرت کی کھیتی ہے یعنی آج دنیا میں جو کریں گے قیامت کے روز اس کی جواب طلبی ہوگی محشر کے دن رب انہیں پو چھے گا کہ میں نے اپنے بندوں کو تمہارے پاس بھیجا تم نے ان کے ساتھ کیا کیا۔ جعلی ادویات دے کر ان کی جانوں سے کھیلا مسلمانیت وہ ہے جس میں حلال و حرام کی تمیز اور بدی کی پہچان ہو رب کائنات بھی انھی سے محبت کرتا ہے جو اس کی مخلوق کے ساتھ ہمدردی اور محبت کرتے ہیں۔ جعلی ادویات بنانے اور بیچنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے حکومت جعلی ادویات کی تیاری اور تجارت کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کرے اور اس کاروبار سے وابستہ درندوں کے خلاف سخت ایکشن لے جو معصوم لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے سے باز نہیں آتے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments