پارلیمنٹ میں خواتین کی نشستوں میں اضافہ کیا جائے ‘ سلطانہ صدیقی 


عالمی یوم خواتین سب سے پہلے 28 فروری کو 1909 میں امریکہ میں منایا گیا۔ پہلی عالمی خواتین کانفرنس 1910 میں کوپن ہیگن میں منعقد کی گئی ’8 مارچ 1913 کو یورپ بھر میں خواتین نے ریلیاں نکالیں اور پروگرام منعقد کیے جس کے بعد سے اب تک ہر سال 8 مارچ کو عالمی سطح پر یوم خواتین منایا جاتا ہے۔ چین‘ روس ’نیپال‘ کیوبا اور بہت سے ممالک میں اس دن خواتین ورکرز کی چھٹی ہوتی ہے، اور دیگر ممالک کی طرح بر صغیر میں بھی یہ دن بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔

پاکستان میں بھی اس حوالے بہت سے پروگرامز ہوتے ہیں جس میں ہم نیٹ ورک کی جانب سے منعقدہ ایوارڈز کی تقریب کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ تین سال سے جاری اس سلسلے کی تیسری تقریب گزشتہ دنوں جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں منعقد ہوئی ’جو امسال کے خواتین کے عالمی دن کے موضوع تعصب کو توڑو ”سے منسوب کیا گیا تھا۔ اس تقریب میں پاکستان اور بیرون ملک سے تعلق رکھنے والی گیارہ مشہور خواتین اور ایک متحرک مرد کو سماجی کام‘ صحت کی دیکھ بھال ’عدلیہ‘ انسانی حقوق ’سائنس‘ تعلیم ’آرٹ اور فن تعمیر کے شعبوں میں ان کی شراکت اور کامیابیوں پر اعزاز سے نوازا گیا۔ ایوارڈز کی تقریب میں ڈاکٹر عارف علوی‘ صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ’کینیڈین ہائی کمشنر وینڈی گلمور‘ برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر ’وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز‘ آئی پی سی کی وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا اور دیگر معززین نے شرکت کی۔

تقریب کا آغاز قومی ترانے سے ہوا جس کے بعد تقریب کے میزبان احسن خان اور میرا سیٹھی نے صدر ہم نیٹ ورک سلطانہ صدیقی کو حاضرین سے خطاب کرنے کی دعوت دی۔ صدر عارف علوی اور معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کرنے کے بعد سلطانہ صدیقی نے کہا ”یہ شام پاکستان اور بیرون ملک تبدیلی لانے والوں اور رہنماؤں کو عزت دینے اور دنیا بھر میں خواتین کے حوالے سے کام کرنے والوں کی خدمات کا اعتراف کرنے کے لئے منعقد کی جاتی ہے ہے۔ میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور خاتون اول ثمینہ علوی کی نہایت مشکور ہوں جنہوں نے اس پلیٹ فارم کے آغاز سے ہی ہماری حمایت اور حوصلہ افزائی کی ہے۔

آج یہاں جن خواتین کی خدمات کو تسلیم کیا جا رہا ہے ان کا تعلق متنوع پس منظر سے ہے۔ ان خواتین نہ نے صرف عظیم ذاتی سنگ میل عبور کیے بلکہ اپنی برادریوں اور ممالک کے لیے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے۔ میں جانتی ہوں کہ ہمارے صدر صاحب کتنے پروگریسو اور روشن خیال ہیں۔ بیگم صاحبہ خواتین کی فلاح و بہبود اور حقوق کے حوالے سے کتنا کام کرتی ہیں بطور خاص انہوں نے بریسٹ کینسر کے حوالے سے جو کام کیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔

میں اس پلیٹ فارم سے کچھ تجاویز پیش کرنا چاہتی ہوں جس پر اگر تھوڑا بہت بھی عمل درآمد کر لیا جائے تو امید ہے کہ کچھ بہتری آ جائے اور دنیا بھر میں ہمارا بہتر تاثر قائم ہو۔ میں تجویز کرتی ہوں کہ گھریلو تشدد اور بچوں سے زیادتی کے بل نہ صرف قومی اسمبلی تک لائے جائیں بلکہ اس پر عمل درآمد کو بھی یقینی بنایا جائے۔ لڑکے اور لڑکیوں کی کم از کم پرائمری تک تعلیم ضروری قرار دی جائے اور اس حوالے سے جو بھی پالیسی بنائی جائے اس پر یقینی طور پر عمل درآمد کرایا جائے۔

پارلیمنٹ اور اسمبلی ’جہاں قومی مفاد کے فیصلے ہوتے ہیں میں خواتین کی تعداد میں اضافہ کیا جائے‘ اسی سے عورتوں کو برابری کا حق ملے گا۔ میں اپنی خواتین سے بھی یہ کہوں گی کہ جب تک آپ معاشی طور پر مستحکم نہیں ہوں گی اس وقت تک آپ کو فیصلے کرنے کا اختیار بھی حاصل نہیں ہو گا۔ میں اپنے بھائیوں اور بیٹوں سے بھی کہوں گی کہ اگر آپ کی بیٹی ’بیوی یا بہن کسی قابل ہے اور کچھ کرنا چاہتی ہے تو اس کو آگے آنے میں ان کا ساتھ دیں۔ نصاب میں ایسے مضامین شامل کیے جائیں جن میں خواتین کی عزت و احترام کی بات کی جائے۔ سرکاری عہدوں پر ترجیحی بنیادوں پر خواتین کو تعینات کیا جائے۔“

تقریب کے مہمان خصوصی صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا ”صدیوں پرانی روایات اور اصولوں کو بدلنا نہایت مشکل کام ہے لیکن خواتین اپنے مضبوط ارادوں کے ذریعے اپنے مقاصد پر پورا اتر سکتی ہیں۔ اگرچہ حکومت خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں احتیاطی تدابیر فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے ’لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ جو بھی ظلم ہوتا دیکھے وہ ظالم کی سرکوبی کے لئے آگے بڑھ کر کام کرے۔“

ایوارڈز کی تقریب کا باقاعدہ آغاز میزبانوں نے ہم ویمن لیڈرز ایوارڈ کی مشاورتی کمیٹی ملیحہ لودھی ’امینہ سید‘ ریحانہ حاکم ’امین ہاشوانی اور ڈاکٹر ہما بقائی کی خدمات کے اعتراف کے ساتھ کیا۔ شام کا پہلا ایوارڈ منیبہ مزاری کو پیش کیا گیا‘ جو ایک فنکار ’انسان دوست‘ عالمی موٹیویشنل اسپیکر اور پاکستان کی پہلی ٹی وی میزبان اور ماڈل جنہوں نے وہیل چیئر کو اپنے راستے کی دیوار نہیں بننے دیا۔ منیبہ مزاری اقوام متحدہ میں پاکستان کی پہلی خاتون سفیر ہیں۔

وہ فوربز کی انڈر 30 اور 30 کی فہرست میں بھی شامل رہی ہیں جبکہ منیبہ 2019 ءاور 2020 ءمیں ”دنیا کے 500 سب سے زیادہ با اثر مسلمان“ کی فہرست میں بھی تھیں۔ منیبہ مزاری کو بشریٰ انصاری نے ایوارڈ پیش کیا۔ اس شام کا دوسرا ایوارڈ مومنہ درید اور ڈاکٹر کرسچن ٹرنر نے سیدہ غلام فاطمہ کو پیش کیا۔ پاکستان کی ”آئرن لیڈی“ کے نام سے جانی جانے والی ’سیدہ غلام فاطمہ نے لوگوں کی غلامی کے طوق کو توڑنے میں بہت سے لوگوں کی مدد کی ہے۔

غلام فاطمہ نے اب تک ملک میں 85,000 سے زیادہ قید مزدوروں کو آزاد اور بحال کرایا ہے۔ ان کی خدمات کو امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے تسلیم کرتے ہوئے کلنٹن گلوبل سٹیزن ایوارڈ سے نوازا گیا ہے علاوہ ازیں انہیں وہ بیداری انسانیت کے لئے ارورہ انعام کے چار فائنلسٹوں میں سے ایک ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ اگلا ایوارڈ ملائیشیا کی ڈاکٹر وردة الامینی وان سالم کو دیا گیا۔ آپ مینیسوٹا کی پرڈیو یونیورسٹی سے بائیو میڈیکل انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کرنے والی‘ وہ پہلی ہستی تھیں جنہوں نے پہلے پورٹیبل بائیو سینسر کا نیا آئیڈیا پیش کیا جس کی مدد سے پینے کے پانی کے معیار اور اس میں موجود کسی بھی قسم کے نقصان دہ جرثومے کا پتہ چلایا جاسکتا ہے۔ 2012 ءمیں آپ کی ان کی سائنسی خدمات پر آپ کو لورئیل۔ یونیسکو کی جانب سے تھورا ہالسٹیڈ ینگ انویسٹی گیٹر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ بعد ازاں صنم ماروی اور عاصم اظہر نے اپنی گائیکی کے ذریعے لیجنڈ گلوکارہ ریشماں کو خراج تحسین پیش کیا۔ کرمالیانی

اگلا ایوارڈ وفاقی وزیر برائے آئی پی سی فہمیدہ مرزا ’اور سی ای او پنجاب آئل ملز عثمان الٰہی ملک نے ڈاکٹر روزینہ۔ کرمالیانی کو صحت عامہ کے شعبے اور نرسنگ کے شعبے کو پہلی بار ایک بالکل نئی سطح پر لے جانے کی خدمات کے اعتراف میں پیش کیا۔ ڈاکٹر کرمالیانی پہلی پاکستانی نرس تھیں جنہوں نے ریاستہائے متحدہ امریکہ سے نرسنگ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ آپ پاکستان میں نرسنگ کی بیچلرز‘ ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں شروع کرنے والے کلیدی رہنماؤں میں سے ایک اور سب سے نمایاں شخصیت ہیں۔

اگلا ایوارڈ بیرسٹر خدیجہ صدیقی اور ڈائریکٹر ایچ آر یونائیٹڈ انڈسٹریز لمیٹڈ محمد شاہنواز نے مریم بی بی کو ان کی تنظیم ”خوینڈو کور“ کے شاندار کام کے لئے پیش کیا جس کا مطلب ہے ”بہنوں کا گھر“ اپنی تنظیم کے ذریعے ’مریم بی بی ان مظلوم خواتین کی مدد کرتی ہیں جو صوبہ خیبر پختونخوا کے دور دراز علاقوں‘ خاص طور پر فاٹا کے نام سے جانے والے علاقوں میں رہتی ہیں۔ گلا ایوارڈ ایکومین کی بانی محترمہ جیکلین نووگراٹیز کو پیش کیا گیا۔

ایکومین نے 151 کمپنیوں میں مریضوں کے 146 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے ’جس سے افریقہ‘ لاطینی امریکہ ’جنوبی ایشیا‘ اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے 331 ملین افراد کو سستی تعلیم ’صحت کی دیکھ بھال‘ صاف پانی ’توانائی‘ اور صفائی جیسی بنیادی خدمات فراہم کی گئی ہیں۔ وہ ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے تقریب میں شامل ہوئیں ’ان کا ایوارڈ ان کی فیلو ایسوسی ایٹ سارہ نثار نے گلوبل اسٹریٹجک ڈویلپمنٹ ایڈوائزر برائے ویمن امپاورمنٹ فضہ فرحان اور میاں شہزاد سے وصول کیا۔ بعد ازاں بشریٰ انصاری اور یاسر حسین نے حاضرین کے سامنے ”مجبور صحافی اور شوقیہ سیاستدان“ کے عنوان سے ایک مزاحیہ خاکہ پیش کیا۔

اگلا ایوارڈ ڈاکٹر عذرا رضا کو صحت عامہ کے شعبے میں ان کی شاندار خدمات بالخصوص کینسر کی تحقیق کے اقدامات اور پروگراموں پر دیا گیا۔ ڈاکٹر عذرا کا کہنا ہے کہ وہ کینسر سے بچاؤ کے لئے کینسر کے پہلے خلیے کی شناخت کا طریقہ دریافت کرنے کے آخری مراحل میں ہیں ’انہوں نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔ پاکستان کی پہلی خاتون آرکیٹیکٹ اور ہیریٹیج فاؤنڈیشن کی سی ای او یاسمین لاری کو مکلی اور لاہور فورٹ میں کئی عالمی ثقافتی ورثہ سائٹس کے ساتھ ساتھ کراچی‘ لاہور اور پشاور میں 19 ویں صدی کی عمارتوں کے تحفظ کے کام پر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

ہم ویمن لیڈرز ایوارڈ کی روایت کے مطابق اگلا ایوارڈ ایک مرد کو دیا گیا ’ڈاکٹر شیرشاہ سید ماہر امراض نسواں اور بے اولادی کا دکھ جھیلنے والی ہزاروں خواتین کے لئے امید کی کرن ہیں۔ یہ ایوارڈ کینیڈین ہائی کمشنر وینڈی گلمور اور ہم نیٹ ورک لمیٹڈ کے سی ای او دورید قریشی نے پیش کیا۔ اس کے بعد حیدر مستحسن اور بھنگڑے کے بادشاہ ابرار الحق نے شاندار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔

تقریب کے آخری حصے میں سلطانہ صدیقی کی جانب سے دوبئی ایکسپو 2020 ءمیں فنکار ’محقق‘ ماہر تعلیم اور پاکستان پویلین کی پرنسپل کیوریٹر نورجہاں بلگرامی اور پسماندہ افراد کو با اختیار بنانے میں کام کرنے پرفضا شاہ ایوارڈ دیا گیا جن کی تنظیم ڈیولپمنٹ ان لٹریسی نے ملک بھر میں ہزاروں بچوں کی تعلیم حاصل کرنے کے اور ان کے خواب کو پورا کرنے میں مدد کی ہے اور اس کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے ڈاکٹر ’انجینئر‘ اساتذہ ’بینکر‘ پروفیسر ’بزنس اور آئی ٹی پروفیشنلز کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا ہے۔

خاتون اول ثمینہ علوی نے فضا شاہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہوں ایوارڈ پیش کیا۔ شام کا آخری ایوارڈ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس ماجدہ رضوی کو پیش کیا‘ جنہیں پاکستان کے ہائی کورٹ میں تعینات میں پہلی خاتون جج ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ جسٹس ماجدہ رضوی نے ملک میں خواتین اور بچوں کے حقوق کے لئے جو محنت کی ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ جسٹس ماجدہ رضوی قومی کمیشن کی پہلی چیئرپرسن کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکی ہیں ’انہوں نے خواتین کے اثاثوں کے حق‘ سرکاری شعبے میں خواتین کی ملازمت اور قصاص اور دیت کے قوانین سے متعلق امتیازی دفعات کے جائزے پر تاریخی کام کیا ہے۔

ایوارڈز کی یہ پروقار تقریب مارچ 2022 ءکو ہم ٹی وی سے عالمی سطح پر نشر کی جائے گی۔ ہم ویمن لیڈرز ایوارڈز کے انعقاد کا مقصد پاکستان اور دنیا بھر کی ان خواتین کی خدمات اور کارناموں کو تسلیم کرنا اور ان کا احترام کرنا ہے جو اپنے اپنے ’شعبوں میں تبدیلی لانے کا سبب بن کر دنیا بھر کی خواتین کے لئے امید‘ حوصلے ’عزم اور الہام کی علامت اور ذریعہ ہیں۔ یہ مشہور خواتین ان لڑکیوں کے لئے رہنما اور مثال ہیں جو کامیابی حاصل کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments