محاوراتی تذکیر و تانیث


زندہ دلان کا ذوق جمالیات انھیں ہر چیز میں جنس کی تخصیص سے محظوظ ہونے پر اکساتا رہتا ہے۔ مگر یہاں اس موضوع سے مراد محض ادبی ترویج سمجھا جائے۔ اردو ادب میں کئی ایسے محاورات و ضرب الامثال ہیں جن میں حقیقی تذکیر و تانیث کے مباحث چھیڑے جا سکتے ہیں۔ مثلاً نو سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی۔ ہم سوچتے ہیں کہ بلی کی جگہ کبھی کسی بلے کو اہمیت کیوں نہ ملی۔ اور اس کی تناول مآبیوں میں ایک چوہی بھی شامل کیوں نہ تھی۔ اسی طرح تاریخ میں کبھی بھی کسی بلے کے بھاگوں چھینکا بھی نہ ٹوٹ سکا۔

کبھی یہ بھی نہ ہوا کہ بھاگتی چورنی کی لنگوٹی کسی کے ہاتھ لگی ہو۔ آسمان سے ہمیشہ کوئی نہ کوئی گرتا ہی رہا، کوئی گرتی دیکھی، نہ سنی۔ ادھر کھیت چگنے کی باری آئی تو چڑوں کی جگہ چڑیوں کے ہی بھاگ جاگے۔ کسی کا حوصلہ نہ پڑا کہ کہتا، اندھی کیا جانے بسنت کی بہار۔ دو ملاؤں میں مرغا ہی حرام کیوں مرغی کیوں نہیں۔ کیا دھوبی کتیا نہیں پال سکتے۔ اور طویلے کی بلا کسی بندریا کے سر نہیں آ سکتی۔ اونٹ کی کروٹ بھی بدنام ہوئی حالانکہ اونٹنی کی کروٹیں زیادہ خفیہ اور خطرناک ہو سکتی ہیں۔

دلچسپ بات تب ہوئی جب احباب نے ”ابن الوقت“ کے بارے میں سوال اٹھایا۔ کوئی خاتون وقت اور موقع سے فائدہ اٹھانے کی خو گر ہو تو کیا اسے ”بنت الوقت“ کہہ سکتے ہیں۔ چلو اس بہانے جان لیں کہ محاوروں اور ضرب الامثال میں مذکور مذکر مونث نہیں بدلتے اور دونوں اصناف ہی کیا تیسری صنف کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔ لہٰذا ان کی جنس کی بابت فکرمندی کی ضرورت نہ ہے۔ اک اور اہم پہلو یہ ہے کہ ابن الوقت کی اصطلاح منفی نہیں، مثبت ہے۔

ڈپٹی نظیر احمد نے یہ اصطلاح اس وقت استعمال کی جب یہ اردو کا حصہ نہیں تھی۔ ان کا فکر تھا کہ سر سید وقت اور حالات کے تقاضوں کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ مگر مخالفین نے بغض کے باعث خود غرضی کا رنگ دے دیا۔ ڈپٹی نذیر احمد سر سید کو وقت کا فرماں بردار بیٹا ثابت کرنا چاہتے تھے مگر مخالفوں نے اسے وقت کے نافرمان بیٹے کے طور ہر آگے بڑھایا۔ دءکھا جائے تو ابن الوقت ایک صوفیانہ اصطلاح ہے۔ مولانا روم مثنوی میں لکھتے ہیں،

صوفہ ابن الوقت باشد اے رفیق نیست فردا گفتن از شرط طریق
( اے میرے دوست صوفی ابن الوقت ہوتا ہے کہ وہ آج کا کام کل پر نہیں ڈالتا )

اندازہ لگائیے کہ یار لوگوں نے حکایات، اصطلاحات، زبان اور تاریخ کے کرداروں کے ساتھ کیا کیا کر رکھا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments