نیوزی لینڈ میں مسجد پر حملے کے بعد کیا ہوا؟


جمعہ کا دن مسلمانوں کے نزدیک بہت مبارک سمجھا جاتا ہے مارچ کا مہینہ تھا۔ اتفاق سے مرنے والوں کی تعداد پچاس سے کچھ اوپر تھی۔ نمازیوں کے خون سے ہولی کھیلے جانے کے لائیو مناظر بھی فوراً دنیا بھر میں پھیل گئے جن میں حملہ آور نظر آتا پے اور خود کو چھپانے کی کوشش نہیں کرتا۔ لیکن یہ مماثلت بس یہیں ختم ہوجاتی ہے کیونکہ 15 مارچ 2019 ء میں کرائسٹ چرچ کی مسجد پر دہشت گردی کے حملے پر نیوزی لینڈ کی ریاست اور معاشرے کا ردعمل بہت مختلف تھا۔

آگے بڑھنے سے پہلے یاد کر لیں کہ مسلمان نیوزی لینڈ کی کل آبادی کا محض ایک اعشاریہ تین فیصد ہیں۔ ان مسلمانوں میں وہ بنیاد پرست عناصر بھی موجود ہیں جو کسی طرح اس قلیل آبادی کو بھی اپنے پرسکون آشیانہ سے گتھم گتھا کرنے کے درپے ہیں۔

لیڈرشپ کے رویے

سانحے کے فوراً بعد نیوزی لینڈ نے دس روزہ سوگ کا اعلان کیا۔ پاکستان میں دہشتگردی کے سب سے بڑے واقعہ آرمی پبلک اسکول پشاور میں بچوں کے قتل عام کے بعد پاکستانی پرچم تین دن سرنگوں رہا۔ کیوی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے اسی وقت واقعہ کو دہشت گردی قرار دیا نیوزی لینڈ میں پہلی مرتبہ دہشت گردی کے تھریٹ لیول کو بلند ترین سطح پر لے جایا گیا تمام اسکولز بند کر دیے گئے۔ کچھ عرصہ پروازیں تعطل کا شکار رہیں۔ مساجد پر پولیس سیکورٹی تعینات کردی گئی اگلے ہی روز دنیا نے دیکھا کہ آزادیٔ نسواں کی علمبردار، نوجوان، ترقی پسند جیسنڈا آرڈرن سیاہ لباس میں ملبوس جائے وقوعہ پر پہنچ کر لواحقین سے تعزیت کر رہی ہے۔

اس کے مغموم چہرے سے کرب عیاں ہے۔ ریاست نے مرحومین کی تکفین و تدفین کا خرچہ برداشت کرنے اور ورثاء کے لئے معاوضے کا اعلان کیا۔ آرڈرن نے میڈیا سے درخواست کی کہ دہشت گرد کا نام ہرگز خبروں میں نہ لیا جائے مبادا ناپختہ اذہان اسے مجاہد سمجھ کر اپنا ہیرو بنا لیں اور اس کے نقش قدم پر چلیں۔ کھیلوں کے مقابلے، کنسرٹ وغیرہ ملتوی کر دیے گئے۔ کئی علاقائی شناختوں نے اپنے اپنے انداز میں کہیں رقص کر کے، کہیں گلدستہ سجا کر اور کہیں موم بتیاں جلا کر سوگواروں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

نیوزی لینڈ میں شہریوں کو لائسنس یافتہ آٹومیٹک اسلحہ رکھنے کا حق حاصل ہے۔ آرڈرن نے مسجد پر حملے کی خبر سنتے ہی بندوقوں کی ملکیت کے قوانین میں ترمیم کرنے کا عزم کیا۔ اب تک کئی ہزار ہتھیار عوام سے واپس خریدے جا چکے ہیں۔

دنیا بھر کی طرح نیوزی لینڈ میں بھی دائیں بازو کی تنظیمیں نسل اور مذہب کو جواز بنا کر باہر سے آنے والے پناہ گزینوں کے خلاف عوامی جذبات ابھارتی ہیں۔ اسلامی دہشت گردی کے عالمی واقعات سے یہ تحریکیں خوب توانا ہوئی ہیں اور انہوں نے بڑھ چڑھ کر اسلاموفوبیا کو ہوا دی ہے۔ کرائسٹ چرچ واقعہ کے ساتھ ہی ایسی کئی تنظیموں نے واقعے کی مذمت کی اکثر کی ویب سائٹس بند کردی گئیں۔

رائل انکوائری کمیشن

بظاہر یہ ایک انتہا پسند سفید فام نوجوان کا تن تنہا اقدام تھا لیکن حکومت نے واقعے کے دسویں روز سپریم کورٹ کے جج سر ولیم ینگ کی سربراہی میں ایک آزاد انکوائری کمیشن قائم کر دیا۔ اس کمیشن نے نومبر 2020 ء میں تقریباً 800 صفحات کی رپورٹ حکومت کو پیش کردی۔ رپورٹ میں 44 سفارشات پیش کی گئیں جو حکومت نے بلا چون و چرا تسلیم کر لیں۔ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں حملہ آور کا نام لینے کے بجائے اسے صرف دہشتگرد لکھا جبکہ تمام مرنے والوں کو شہداء تحریر کر کے ان سب کے نام جلی حروف میں شائع کیے ۔ رپورٹ کی ابتداء نیوزی لینڈ کے قدیمی موری باشندوں کی کہاوت سے ہوتی ہے :

”ہم مستقبل میں الٹے قدموں چلتے ہوئے اس طرح جاتے ہیں کہ ہماری نظریں ماضی پر پیوست ہیں“

اس رپورٹ میں مسلمان تارکین وطن کے خدشات کا احاطہ کرتے ہوئے دہشتگردی سے نمٹنے میں انٹیلی جنس اور سیکورٹی ایجنسیوں کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ بندوقوں کے قوانین کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ واضح طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ معاشرہ سیاسی، سماجی، کلچرل، ماحولیاتی، معاشی، نسلی اور مذہبی لحاظ سے جس قدر منقسم اور متصادم ہو گا اس میں انتہا پسند نظریات ابھرنے اور پھلنے پھولنے کے امکانات اتنے ہی روشن ہوں گے۔

نیوزی لینڈ کی پالیسیوں سے اس ملک کو کیا حاصل ہوتا ہے؟

دہشت گردی کی زد میں آئی پشاور کے کوچۂ رسالدار کی مسجد پر جو قومی ردعمل اب تک سامنے آیا ہے اس کا موازنہ جب ہم کرائسٹ چرچ کی مسجد پر سفید فام فرد کی دہشت گردی پر آنے والے ردعمل سے کرتے ہیں تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان دو انتہائی رویوں سے کس کو کیا حاصل ہوتا ہے۔ مختلف بین الاقوامی اشاریوں میں نیوزی لینڈ کیا حیثیت اور مقام رکھتا ہے اس کی کچھ جھلک مندرجہ ذیل ہے :

انسانی ترقی کے انڈیکس میں 189 قوموں میں نیوزی لینڈ کا نمبر 14 واں ہے۔
پاکستان 154
پریس فریڈم انڈیکس میں 180 ملکوں کی دوڑ میں آٹھویں نمبر پر ہے۔
پاکستان 145
قانون کی حکمرانی میں 139 میں ساتویں پوزیشن پر
پاکستان 130
گلوبل امن انڈیکس میں اس نے دوسری پوزیشن لی ہے
پاکستان 150
ٹرانسپیرنسی کی رپورٹ میں نیوزی لینڈ دنیا بھر میں کرپشن سے پاک ترین ملک یعنی اول نمبر پر ہے
پاکستان 140 ویں نمبر پر فائز پے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments