یورپ کے دروازے پر قیامت کی دستک


اب جبکہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو دو ہفتے ہونے کو آئے ہیں امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے جنگ کو روکنے کی اب تک کوئی سنجیدہ کوشش سامنے نہیں آ سکی ہے۔ روس کی پیش قدمی کو روکنے میں ناکامی پر واشنگٹن انتظامیہ بوکھلاہٹ کا شکار نظر آ رہی ہے اب جب کہ ان کے پاس روس کو دینے کے لیے کوئی دھمکی نہیں بچی وہ یوکرینی صدر ولادمیر زیلنسکی کو وہاں سے نکالنے کی سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں بظاہر لگتا ہے کہ زیلنسکی نہیں مان رہے وہ پہلے بھی اسے مسترد کر چکے ہیں۔ سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کا خیال تھا کہ روس مغربی یوکرائن پر حملہ نہیں کرے گا لیکن اب انہیں یقین ہے کہ روس یوکرین کا ایک انچ بھی نہیں چھوڑے گا۔

جنگ اتنی تیزی سے نہیں ہو رہی ہے جیسا کہ میڈیا پر نظر آتی ہے روسی فوج آہستہ آہستہ اپنے اہداف کی جانب بڑھ رہی ہے لگتا ہے جیسے انہیں کوئی جلدی نہیں ہے یا انہیں کسی خاص مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا ہے۔ روس نے ابھی تک اپنی پوری طاقت کا استعمال نہیں کیا ہے وہ دارالحکومت کیف سے کچھ دوری پر موجود ہیں اور اس پر قبضے کے بعد ہی معلوم ہو گا کہ یوکرینی حکومت کا مستقبل کیا ہے۔ اگرچہ روس کے صدر جارحانہ موڈ میں نظر آ رہے ہیں اس کے باوجود چین، فرانس اور بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم مودی نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران چار مرتبہ روس کے صدر سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا ہے اور کچھ ممالک کی طرف سے بھی ثالثی کی پیشکش کی گئی ہے ایسے میں پاکستان کو بھی چاہیے ایسی کوئی پیش کش کر کے اپنا دامن بچا سکتا ہے۔ لیکن کسی ایک فریق کی جانب واضح جھکاؤ پاکستان کے لیے بھی مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ عوامی اجتماع سے خطاب میں وزیراعظم نے یورپی ممالک سے جو شکوہ شکایت کی ہے وہ ریاست کے سربراہ کے طور پر مناسب نہیں تھی انہوں نے اگرچہ سچ کہا لیکن غلط موقع کا انتخاب کیا ہے۔

یورپی ممالک جو پہلے ہی روسی جارحیت کے خلاف پاکستان کو مذمت کرنے کا کہ رہے ہیں اس رویے سے مزید سیخ پا ہو سکتے ہیں۔ جس سے پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ وزیراعظم شاید اس بیانئے کو تقویت دینے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے مطابق ان کے خلاف کوئی عالمی سازش ہو رہی ہے بحر طور اگلے دو دن وزیراعظم اور یوکرین دونوں کے لیے اہم ہیں۔ دونوں نازک ترین دور سے گزر رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments