مختلف حوالوں سے دنیا کے منفرد اور دلچسپ ممالک


 

یہ تو ہم سب جانتے ہیں کہ دنیا میں 7 براعظم (کانٹینینٹس) ہیں۔ ان میں ایشیا، دنیا کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ آبادی والا براعظم ہے، جبکہ آسٹریلیا (جسے ’اوشینا‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ) سب سے چھوٹا اور سب سے کم آبادی والا براعظم (براحقر) ہے۔ افریقہ دنیا کا وہ براعظم ہے، جس میں سب سے زیادہ یعنی 54 ممالک ہیں، جبکہ براعظم جنوبی امریکا میں سب سے کم ممالک ہیں۔ جن کی تعداد 12 ہے۔ دنیا بھر کے ممالک میں براعظموں میں تقسیم کے لحاظ سے افریقہ میں 54، ایشیا میں 48، یورپ میں 44، شمالی امریکا میں 23، آسٹریلیا (اوشنیا) میں 14 اور جنوبی امریکا میں 12 ممالک ہیں۔

جبکہ ساتواں براعظم ’انٹارکٹیکا‘ ایک ایسا منفرد براعظم ہے، جس کی مقامی آبادی صفر ہے۔ اور انٹارکٹیکا میں کوئی ملک نہیں ہے۔ یہ اور بات ہے کہ 7 ممالک (نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، فرانس، ناروے، برطانیہ، چلی اور ارجنٹائن) ، انٹارکٹیکا کے مختلف حصوں پر اپنا دعویٰ جتاتے ہیں۔ جس طرح ہر کوئی دولتمند یتیم بچے کا باپ بننے کی کوشش کرتا ہے، اسی طرح یہ ممالک بھی انٹارکٹک کے وسائل سے بھرپور علاقوں پر اپنا حق جتاتے ہیں۔

دنیا کے پہلے اور دوسرے سب سے زیادہ آبادی والے ممالک، چین اور بھارت، دونوں ایشیا میں ہیں، جبکہ یورپ، دنیا کا سب سے ترقی یافتہ براعظم ہے۔ کیونکہ اس کے بیشتر ممالک ’ترقی یافتہ‘ ممالک کی تعریف پر پورے اترتے ہیں۔

دنیا کے مختلف ممالک، مختلف حوالوں سے منفرد اور دلچسپ ہیں، جن میں سے اکثر حقائق کا ہم میں سے بہت سوں کو علم نہیں۔ مثلاً: دنیا بھر میں چار ممالک اور پانچ شہر ایسے ہیں، جن کا نصف، ایک بر اعظم میں واقع ہے، تو آدھا دوسرے میں۔ ان ممالک میں قازقستان، روس، مصر اور ترکی شامل ہیں، جبکہ ایسے شہروں میں قازقستان کا شہر ’اتیراؤ‘ ، روس کے دو شہر ’میگنیٹوگورسک‘ اور ’اورینبرگ‘ ، مصر کا شہر ’سویز‘ جبکہ ترکی کا شہر ’استنبول‘ شامل ہیں۔ قازقستان کا ’اتیراؤ‘ زیادہ تر ایشیا اور کچھ یورپ میں واقع ہے، روس کا ’میگنیٹوگورسک‘ آدھا ایشیا اور آدھا یورپ میں، روس کا ’اورینبرگ‘ بھی نصف ایشیا اور نصف یورپ میں، مصر کا ’سویز‘ آدھا افریقہ اور آدھا ایشیا میں، جبکہ ترکی کا ’استنبول‘ آدھا ایشیا اور آدھا یورپ میں واقع ہے۔

کیا آپ کو معلوم ہے؟ کہ دنیا میں اڑھتیس ایسے ممالک ہیں، جو دنیا کے نقشے میں بغیر کسی اور ملک کے ساتھ کندھا ملائے، تن تنہا کھڑے ہیں۔ ان ممالک میں ( 1 ) آسٹریلیا ( 2 ) نیوزی لینڈ ( 3 ) کیوبا ( 4 ) آئس لینڈ ( 5 ) مڈغاسکر ( 6 ) جاپان ( 7 ) مالٹا ( 8 ) جمیکا ( 9 ) بارباڈوس ( 10 ) بہاماس ( 11 ) سیشلز ( 12 ) سینٹ کٹس اینڈ نیوس ( 13 ) سینٹ لوسیا ( 14 ) فجی ( 15 ) سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز ( 16 ) انٹیگوا اور باربوڈا ( 17 ) ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو ( 18 ) مالدیپ ( 19 ) ساموا ( 20 ) ٹونگا ( 21 ) تائیوان ( 22 ) تووالو ( 23 ) کیپ وردے ( 24 ) مارشل جزائر ( 25 ) نورو ( 26 ) کریباتی ( 27 ) وانواتو ( 28 ) کوموروس ( 29 ) گریناڈا ( 30 ) پلاؤ ( 31 ) موریطانیا (موریشس) ( 32 ) جزائر سلیمانی (سولومن آئیلینڈس) ( 33 ) مائیکرونیشیا کی وفاقی ریاستیں ( 34 ) ساؤ ٹومی اور پرنسیپ ( 35 ) ڈومینیکا ( 36 ) فلپائن ( 37 ) بحرین اور ( 38 ) سنگاپور، دنیا کے ایسے ممالک یا ریاستیں ہیں، جن کی سرحدیں براہ راست کسی بھی اور ملک یا ریاست سے نہیں ملتیں۔ ان میں سے اکثر ممالک سمندر سے گھرے ہوئے ہیں (جزیرے ہیں ) ۔

دنیا میں اس وقت 44 ’زمین بند‘ (لینڈ لاکڈ) ممالک اور 4 جزوی طور پر تسلیم شدہ لینڈ لاکڈ ریاستیں ہیں۔ ’زمین بند‘ یا لینڈ لاکڈ ملک ایسا ملک ہوتا ہے، جس کی سرحدیں کسی بھی سمندر کو نہیں چھوتیں یا جس کی ساحلی پٹی، اینڈورہیک بیسن پر واقع ہوتی ہے۔ آسان الفاظ میں یہ کہ وہ ممالک، جو دوسرے ملکوں کی خشکی کی سرحدوں سے گھرے ہوئے ہوں اور جن کو کوئی سمندر نہ لگتا ہو، اسے ’زمین بند (لینڈ لاکڈ) ملک‘ کہا جاتا ہے۔ اس وقت قازقستان، دنیا کا سب سے بڑا لینڈ لاکڈ ملک ہے۔

دنیا کے ان ’زمین بند‘ (لینڈ لاکڈ) ممالک میں ( 1 ) افغانستان ( 2 ) اندورا ( 3 ) آرمینیا ( 4 ) آسٹریا ( 5 ) آذربائیجان ( 6 ) بیلاروس ( 7 ) بھوٹان ( 8 ) بولیویا ( 9 ) بوٹسوانا ( 10 ) برکینا فاسو ( 11 ) برونڈی ( 12 ) سنٹرل افریقن جمہوریہ ( 13 ) چاڈ ( 14 ) چیک ریپبلک ( 15 ) ایتھوپیا ( 16 ) ہنگری ( 17 ) قازقستان ( 18 ) کوسوو ( 19 ) کرغیزستان ( 20 ) لاؤس ( 21 ) لیسوتھو ( 22 ) لیچٹینسٹائن ( 23 ) لکسمبرگ ( 24 ) مقدونیا (میسیڈونیا) ( 25 ) ملاوی ( 26 ) مالی ( 27 ) مالدووا ( 28 ) منگولیا ( 29 ) جمہوریہ نگورنو کاراباخ (جمہوریہ ارستساکھ) ( 30 ) نیپال ( 31 ) نائیجر ( 32 ) پیراگوئے ( 33 ) روانڈا ( 34 ) سین مرینو ( 35 ) سربیا ( 36 ) سلوویکیا ( 37 ) شمالی اوسیٹیا ( 38 ) شمالی سوڈان ( 39 ) سوئیز لینڈ ( 40 ) سوئیٹزرلینڈ ( 41 ) تاجکستان ( 42 ) ٹرانسنسٹریا ( 43 ) ترکمانستان ( 44 ) یوگانڈا ( 45 ) ازبکستان ( 46 ) ویٹیکن سٹی ( 47 ) ویسٹ بینک ( 48 ) زیمبیا اور ( 49 ) زمبابوے شامل ہیں۔

کینیڈا کی امریکا کے ساتھ سرحد، دنیا کی طویل ترین بین الاقوامی سرحد ہے، جس کی لمبائی 8,890 کلومیٹر ہے۔ دنیا کی دوسری سب سے طویل بین الاقوامی سرحد روس اور قازقستان کے درمیان 6,846 کلومیٹر، جبکہ تیسری سب سے طویل بین الاقوامی سرحد، چلی اور ارجنٹائن کے درمیان 5,308 کلومیٹر ہے۔

”ناورو“ دنیا کا وہ واحد حیرت انگیز ملک ہے، جس کا کوئی سرکاری دارالحکومت نہیں ہے۔ یہ ملک رقبے کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا سب سے چھوٹا اور آبادی کے لحاظ سے دوسرا سب سے چھوٹا ملک ہے، جو کبھی ”پلیزنٹ آئیلینڈ“ (خوشگوار جزیرے ) کے نام سے جانا جاتا تھا، جو بغیر دارالحکومت کے دنیا کے نقشے پر موجود ہے۔

دنیا کے 27 ملکوں کے اندر ریلوے کا نظام سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔ جن ممالک میں ( 1 ) اندورا ( 2 ) بھوٹان ( 3 ) قبرص (سائیپرس) ( 4 ) مشرقی تیمور ( 5 ) گنی بساؤ ( 6 ) آئس لینڈ ( 7 ) کویت ( 8 ) کبیا ( 9 ) مکاؤ ( 10 ) مالٹا ( 11 ) مارشل جزائر ( 12 ) موریطانیا (موریشس) ( 13 ) مائیکرونیشیا ( 14 ) نائجر ( 15 ) عمان ( 16 ) پاپوا نیو گنی ( 17 ) قطر ( 18 ) روانڈا ( 19 ) سان مارینو ( 20 ) جزائر سلیمانی (سولومن آئیلینڈس) ( 21 ) صومالیہ ( 22 ) سورینام ( 23 ) ٹونگا ( 24 ) ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو ( 25 ) تووالو ( 26 ) وانواتو اور ( 27 ) یمن شامل ہیں۔

( 1 ) اندورا ( 2 ) لیختنسٹین ( 3 ) موناکو ( 4 ) سین مارینو اور ( 5 ) ویٹیکن سٹی، دنیا کے ایسے پانچ ممالک ہیں، جن میں کوئی ایک بھی ہوائی اڈہ (ائر پورٹ) موجود نہیں ہے اور اس لئے ان ممالک کی اپنی کوئی قومی ائر لائن بھی نہیں ہیں۔ کیونکہ یہ سب ممالک یا تو بہت چھوٹے ہیں، یا ان میں بہت زیادہ پہاڑ ہیں۔ صرف 468 مربع کلومیٹر کے چھوٹے سے اور صرف 77 ہزار سے کچھ زیادہ باشندوں پر مشتمل ملک، ’اندورا‘ تک پہنچنے کے لئے، مسافروں کو فرانس کے جنوب یا اسپین کے شمال تک پرواز کرنا ہوتی ہے۔ اندورا پہنچنے کے لئے دنیا کے سب سے بڑے بین الاقوامی ہوائی اڈے، ’بارسلونا‘ (اسپین) ، یا پھر ’تولوز‘ (فرانس) میں ہیں۔

یہ سوچنے میں حیران کن لگتا ہے، لیکن حقیقت میں دنیا میں کچھ ایسے ممالک بھی ہیں، جن میں کوئی دریا نہیں بہتا۔ یقیناً یہ زیادہ تر صحرائی ممالک ہیں، جہاں بارش اور پانی کے ذرائع بہت کم ہیں، اور وہاں پانی کا اتنا بہاؤ نہیں ہے، کہ کوئی حقیقی دریا یا ندی کے کنارے بن سکیں۔ مزید برآں، ان میں سے کچھ ممالک میں دریا بہت چھوٹے ہیں یا محض موسمی پانی کے بہاؤ ہیں، جو تکنیکی طور پر مستقل دریا کے طور پر نہیں گنے جا سکتے۔

اس معیار کے مطابق، دنیا کے 19 ممالک میں مستقل قدرتی دریا نہیں ہیں۔ جن میں ( 1 ) کوموروس ( 2 ) جبوتی ( 3 ) لیبیا ( 4 ) بہاماس ( 5 ) بحرین ( 6 ) کویت ( 7 ) مالدیپ ( 8 ) عمان ( 9 ) قطر ( 10 ) سعودی عرب ( 11 ) متحدہ عرب امارات ( 12 ) یمن ( 13 ) مالٹا ( 14 ) موناکو ( 15 ) ویٹیکن سٹی ( 16 ) کریباتی ( 17 ) نورو ( 18 ) ٹونگا اور ( 19 ) تووالو شامل ہیں۔

اسی طرح دنیا میں پندرہ ایسے ممالک ہیں، جہاں پہاڑ بالکل بھی نہیں ہیں۔ یا اگر ہیں بھی تو برائے نام۔ ان ممالک میں ( 1 ) مالدیپ (جہاں محض 2 میٹر کا پتھریلا علاقہ ہے ) ( 2 ) قطر (جہاں صرف 28 میٹر کا برائے نام پتھریلا علاقہ ہے ) ( 3 ) نیدرلینڈز ( 30 میٹر پتھریلے علاقے کے ساتھ) ( 4 ) گیمبیا ( 34 میٹر) ( 5 ) ڈنمارک ( 34 میٹر) ( 6 ) ایسٹونیا ( 61 میٹر) ( 7 ) سینیگال ( 69 میٹر) ( 8 ) گنی بساؤ ( 70 میٹر) ( 9 ) ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو ( 83 میٹر) ( 10 ) بنگلہ دیش ( 85 میٹر) ( 11 ) لٹویا ( 87 میٹر) ( 12 ) کویت ( 108 میٹر) ( 13 ) کیوبا ( 108 میٹر) ( 14 ) یوراگوئے ( 109 میٹر) اور ( 15 ) لتھوانیا ( 110 میٹر پر مشتمل پتھریلے علاقے کے ساتھ) شامل ہیں۔

برمودا، موناکو، بہاماس، اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) دنیا کے ایسے چار ممالک ہیں، جہاں ذاتی انکم ٹیکس کا نظام رائج نہیں ہے۔

برطانیہ، نیوزی لینڈ اور اسرائیل، دنیا کے ایسے تین ممالک ہیں، جن کا کوئی تحریری آئین موجود نہیں ہے۔ یعنی ان کے آئین غیر تحریری ہیں۔ جبکہ ’سی آئی اے‘ ورلڈ فیکٹ بک کے مطابق، دنیا کے 36 ممالک اور علاقے ایسے ہیں، جہاں پر فوج نہیں ہے۔ ان ممالک میں ( 1 ) اندورا ( 2 ) اروبا ( 3 ) کیمن آئی لینڈز ( 4 ) کک آئی لینڈز ( 5 ) کوسٹا ریکا ( 6 ) کوراکاؤ ( 7 ) ڈومینیشا ( 8 ) فاک لینڈ آئی لینڈز ( 9 ) فیرو آئی لینڈز ( 10 ) فرانسیسی پولینیشیا ( 11 ) گرین لینڈ ( 12 ) گریناڈا ( 13 ) آئس لینڈ ( 14 ) کریباتی ( 15 ) کوسووو ( 16 ) لچٹینسٹین ( 17 ) مکاؤ (چائنہ اسپیشل ایڈمنسٹریٹو ریجن / چین کے زیر انتظام خصوصی علاقہ) ( 18 ) مارشل آئی لینڈز ( 19 ) موریطانیا (موریشس) ( 20 ) فیڈریٹڈ سٹیٹس آف مائیکرونیشیا ( 21 ) موناکو ( 22 ) مونٹسیراٹ ( 23 ) نارو ( 24 ) نیو کیلیڈونیا ( 25 ) نیو ( 26 ) پالو ( 27 ) پاناما ( 28 ) سینٹ لوشیا ( 29 ) سینٹ ونسینٹ اینڈ دی گریناڈائنز ( 30 ) سموئا ( 31 ) سین مارینو ( 32 ) سینٹ مارٹن ( 33 ) سولومن جزائر ( 34 ) سوالبارڈ (ناروے کا غیر مربوط علاقہ) ( 35 ) تووالو اور ( 36 ) وانواتو شامل ہیں۔

اس ضمن میں ’سی آئی اے‘ کی مقرر شدہ تعریف کے مطابق، مندرجہ بالا ملکوں میں سے کئی ریاستوں کے پاس ”باقاعدہ ملٹری فورس“ نہیں ہے، لیکن ان کی قومی پولیس فورس، وہاں کی ڈی فیکٹو (قائم مقام) ملٹری فورس کے طور پر کام کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، کوسٹا ریکا کی عوامی افواج، اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے لئے ذمہ داریاں انجام دیتی ہیں۔

( 1 ) بر اعظم انٹارکٹیکا ( 2 ) افغانستان کا مغربی علاقہ ( 3 ) افریقہ کا علاقہ ’بیر تاویل‘ ( 4 ) کیلیفورنیا کا علاقہ ’سلیب سٹی‘ اور ( 5 ) بین الاقوامی پانی (انٹرنیشنل واٹرس) دنیا کے ایسے پانچ علاقے ہیں، جہاں دنیا کا کوئی خودمختار قانون لاگو نہیں ہوتا۔ ’بین الاقوامی پانیوں‘ کی تعریف کسی ملک کے ارد گرد موجود پانی کے 12 ناٹیکل میل سے پرے کا علاقہ ہے۔

امریکا کے معتبر تحقیقی ادارے ”پیو ریسرچ انسٹیٹیوٹ“ کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق، دنیا کے مندرجہ ذیل 10 ایسے ممالک ہیں، جن کے زیادہ تر باشندے مذہبی حوالے سے پابند خیال نہیں ہیں، یعنی وہاں کے باشندوں کی اکثریت کا تعلق کسی بھی مذہب سے نہیں ہے۔ ان ممالک میں ( 1 ) جمہوریہ چیک (جہاں کے 78.4 فیصد باشندے لامذہب ہیں۔ ) ( 2 ) شمالی کوریا (جہاں کے 71.3 فیصد باشندے لامذہب ہیں۔ ) ( 3 ) ایسٹونیا ( 60.2 فیصد) ( 4 ) جاپان ( 60 فیصد) ( 5 ) ہانگ کانگ ( 54.7 فیصد) ( 6 ) چین ( 51.8 فیصد) ( 7 ) جنوبی کوریا ( 46.6 فیصد) ( 8 ) لٹویا ( 45.3 فیصد) ( 9 ) نیدرلینڈز ( 44.3 فیصد) اور ( 10 ) یوراگوئے ( 41.5 فیصد) شامل ہیں۔

’سلوواکیا‘ دنیا کا واحد ملک (یورپی یونین کی واحد رکن ریاست) ہے، جہاں ایک بھی مسجد نہیں ہے۔ اس ضمن میں سال 2000 ء میں، سلوواکیا کے شہر ’براٹیسلاوا‘ میں ایک اسلامی مرکز کی تعمیر کے حوالے سے کوششیں کی گئی تھیں، مگر دارالحکومت کے میئر نے ’سلوواک اسلامک وقف فاؤنڈیشن‘ کی ایسی کوششوں کے جواب میں صاف انکار کر دیا تھا۔ جبکہ سعودی عرب، دنیا کا وہ واحد ملک ہے، جہاں ایک بھی گرجا گھر (چرچ) نہیں ہے۔

( 1 ) افغانستان ( 2 ) برونائی دارالسلام ( 3 ) کویت ( 4 ) لیبیا ( 5 ) موریطانیا (موریشس) ( 6 ) سعودی عرب ( 7 ) صومالیہ ( 8 ) سوڈان اور ( 9 ) یمن، دنیا کے ایسے نو ممالک ہیں، جہاں شراب کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی ہے، جبکہ دنیا کے کچھ ممالک، مثلاً: مالدیپ، پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں شراب کی محدود خرید و فروخت کی مشروط اجازت ہے۔

متحدہ عرب امارات، برونائی دارالسلام، کمبوڈیا، شمالی کوریا، جاپان، سنگاپور، قبرص، قطر، لبنان اور پولینڈ، دنیا کے ایسے ممالک ہیں، جہاں جوا اور جوا خانوں پر مکمل پابندی ہے اور یہاں جوا مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔

ویسے تو دنیا کے ہر ملک کا قومی ترانہ ہے، لیکن سائپرس اور آسٹریا دنیا کے ایسے دو انوکھے ممالک ہیں، جن کا اپنا کوئی قومی ترانہ نہیں ہے۔ جبکہ نیوزی لینڈ اور ڈنمارک دو ایسے ممالک ہیں، جن کے ایک نہیں دو دو قومی ترانے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments