سات پردوں میں چھپا ہوا انسان


اب جبکہ میں زندگی کی سات دہائیاں جی چکا ہوں
مجھ پر یہ منکشف ہوا ہے کہ
میں سات پردوں میں چھپا ہوا انسان ہوں
اور میرے ارد گرد کے مرد اور عورتیں بھی
سات پردوں میں چھپے ہوئے انسان ہیں
میری جب ان انسانوں سے ملاقات ہوتی ہے
تو میں ان سے دوستی کر لیتا ہوں
اسی لیے میں اپنے آپ کو انسان دوست سمجھتا ہوں

لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں
یہ سات پردے کون سے ہیں؟
میں مسکراتا ہوں اور کہتا ہوں
آپ اپنے پردے خود تلاش کریں
میں نے تو اپنے سات پردے دریافت کر لیے ہیں
جو میرے خاندان میرے معاشرے اور میرے کلچر نے
پیدا ہونے کے بعد
میری شخصیت پر ڈالنے شروع کیے تھے
اور ساری عمر ڈالتے رہے
دھیرے دھیرے میں نے
ان پردوں کو چاک کرنا
اپنی مختلف شناختوں کو پہچاننا
اور اپنے آپ کو دریافت کرنا شروع کیا

پہلا پردہ رنگ اور نسل کا تھا
مجھے بچپن میں میری ماں نے بتایا
تم کشمیری ہو
تمہارا خاندان کشمیری ہے
میں نے کچھ عرصہ
ظہیر کاشمیری اور شورش کاشمیری کی طرح
خالد سہیل کاشمیری لکھا بھی
پھر اسے رد کر دیا ترک کر دیا
مجھے اور لوگوں نے بتایا
ہم شیخ ہیں ہم چوہدری ہیں
ہم پٹھان ہیں ہم خان ہیں ہم راجپوت ہیں
ہم شنواری ہیں ہم خٹک ہیں ہم آفریدی ہیں
ہم وائیں ہیں ہم ارائیں ہیں ہم دار ہوں ہم ڈار ہیں
میں نے اس رنگ اور نسل اور ذات پات کے پردے کو
اپنی ذات اور دوسروں کی شخصیت سے ہٹا دیا
کیونکہ وہ ایک سطحی پردہ تھا
اور دوسرے رنگ ’نسل‘ ذات ’پات کے انسانوں سے دوستی کر لی

دوسرا پردہ زبان کا تھا
مجھے میرے رشتہ داروں نے بتایا
تم پنجابی ہو
چونکہ تمہاری مادری زبان پنجابی ہے
مجھے مختلف زبانیں سیکھنے اور سمجھنے کا اور
ان کے ادب عالیہ سے محظوظ و مسحور ہونے کا شوق تھا
اس لیے
میں نے پہلے اردو سیکھی
پھر پشتو ’فارسی اور انگریزی سیکھی
میں نے جانا
کسی بھی زبان کے الفاظ
وہ جام ہیں
جن میں ہم معانی کی شراب انڈیل کر دوستوں کو پیش کرتے ہیں
اور وہ معانی
ہمارے جذبات ’احساسات‘ خیالات اور نظریات
کی ترجمانی کرتے ہیں
زبانیں بھی پردہ ہیں
میں نے وہ پردہ ہٹا دیا
اور دوسری زبانوں کے انسانوں سے دوستی کر لی

تیسرا پردہ نقشے پر لکیریں لگا کر بنائی گئی ریاست کا تھا
مجھے بتایا گیا کہ
تم پاکستانی ہو
وہ ہندوستانی ہے
وہ تمہارا دشمن ہے
وہ روسی ہے
وہ امریکی کا دشمن ہے
وہ اسرائیلی ہے
وہ فلسطینی کا دشمن ہے
میں نے اس پردے کو بھی ہٹا دیا
اور ہندوستانیوں اور روسیوں اور امریکیوں
اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں سب سے دوستی کر لی

چوتھا پردہ مذہب کا تھا
مجھے بتایا گیا
تم مسلمان ہو تم سنی ہو
وہ شیعہ ہے وہ دیوبندی ہے وہ بریلوی ہے
وہ ہندو ہے وہ سکھ ہے
وہ عیسائی ہے وہ یہودی ہے
میں نے وہ پردہ بھی ہٹا دیا
اور شیعہ ’سنی‘ دیوبندی ’بریلوی‘ ہندو ’سکھ‘
عیسائی اور یہودی سب سے دوستی کر لی

پانچواں پردہ صنف کا تھا
مجھے بتایا گیا
تم مرد ہو وہ عورت ہے
وہ صنف نازک ہے تم صنف کرخت ہو
مجھے احساس ہوا
ہر مرد کے اندر ایک عورت
اور ہر عورت کے اندر ایک مرد چھپا ہے
مجھے یہ بھی احساس ہوا
مردوں اور عورتوں کے درمیان کئی اور اصناف بھی ہیں
میں نے صنف کا پردہ بھی ہٹا دیا
اور سب اصناف سے دوستی کر لی

چھٹا پردہ جنسی ترجیح کا تھا
مجھے بتایا گیا
تم ہیٹرو سیکشول ہو
وہ ہوموسیکشول ہے
کوئی گے ہے کوئی لیسبین ہے اور کوئی بائیسیکشول ہے
میں نے وہ پردہ بھی ہٹا دیا
اور ہیٹروسیکوشل ’ہوموسیکشول اور بائیسیکشول سب سے دوستی کر لی

ساتواں پردہ پیشے کا تھا
مجھے بتایا گیا
تم ڈاکٹر ہو
وہ نرس ہے
تم سائیکاٹرسٹ ہو
وہ سائیکولوجسٹ ہے
وہ سوشل ورکر ہے
وہ انجینئر ’وکیل اور بزنس مین ہے
میں نے وہ پردہ بھی ہٹا دیا
اور نرسوں ’سوشل ورکروں‘ سائیکولوجسٹوں ’
انجینئروں ’وکیلوں اور بزنس مینوں
سب سے دوستی کر لی

میں نے زندگی کی سات دہائیوں میں
سات پردوں کے پیچھے چھپے
انسان کو دریافت کیا
رنگ اور نسل ’زبان و مذہب سے بالاتر ہو کر
اس کے اعلیٰ کردار کو سراہا
اور اس سے دوستی کر لی
اسی لیے میں
اپنے آپ کو انسان دوست سمجھتا ہوں

کیا آپ نے کبھی
ان پردوں کے پیچھے جھانکا ہے؟
کیا آپ نے کبھی
ان پردوں کو چاک کیا ہے؟
کیا آپ پر کبھی
سات پردوں کے پیچھے چھپا انسان منکشف ہوا ہے؟
کیا آپ نے کبھی اسے گلے لگایا ہے؟
کیا آپ نے کبھی اس انسان سے دوستی کی ہے؟
کیا آپ نے کبھی اس کے اعلیٰ کردار کو سراہا ہے؟
کیا آپ بھی میری طرح انسان دوست ہیں؟
۔ ۔

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 689 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail