پاکستان تحریک انصاف کا امر بالمعروف جلسہ اور آزاد خارجہ پالیسی


پاکستان تحریک انصاف کے قائد وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ بروز اتوار وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں تاریخی جلسے کا اعلان کیا تاکہ اپوزیشن کی طرف سے تحریک عدم اعتماد اور ہارس ٹریڈنگ کے حوالے سے قوم کو اعتماد میں لیا جائے۔ پریڈ گراؤنڈ فیض آباد ایکسپریس ہائی وے پل سے شروع ہو کر شکر پڑیاں چوک تک تقریباً 5 کلو میٹر پر پھیلا ہوا وسیع علاقہ ہے۔ جہاں ہر سال 23 مارچ اور 14 اگست کی مناسبت سے فوجی پریڈ منعقد کی جاتی ہے۔

یہاں بآسانی عوام کو جمع کیا جاسکتا تھا۔ خان صاحب کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے لاکھوں پاکستانی ذاتی خرچوں پر ملک کے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر سے آئے تھے۔ ویسے تو جلسے کا وقت 3 بجے مقرر تھا۔ مگر صبح سے رش لگا ہوا تھا۔ ایکسپریس ہائی وے کسی میلے کا نمونہ پیش کر رہا تھا۔ جہاں کھانے پینے کی اشیاء، پارٹی مفلرز، ٹوپیاں وغیرہ کافی تعداد میں موجود تھی۔ تین بجے تک اندر کا مکمل ایریا بھر گیا تھا۔ بعد میں آنے والے قافلے باہر ایکسپریس وے پر کھڑے ہو کر خطاب کو سن رہے تھے۔

ایکسپریس وے کے دو رویہ سڑک کے چھ لائن پر ٹریفک جام ہوئی تھی۔ اندازے کے مطابق 15 لاکھ کے لگ بھگ عوام نے شرکت کی۔ جو عوام میں عمران خان کی مقبولیت کا واضح ثبوت ہے۔ اس جلسے کی حاصل بات عمران خان کی ایک گھنٹہ اور 45 منٹ کی تقریر ہے۔ جس میں خان صاحب نے ایک استاد کی طرح قوم کو سمجھایا۔ پاکستان کی ایک آزاد خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھنے پر خان صاحب کی حکومت کے خلاف سازشیں شروع ہو گئی۔ جس میں بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ نے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل کی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف بھی اسی طرح ایک اپوزیشن کی اتحاد بنی تھی۔ اتفاق سے اس اپوزیشن قوم اتحادی کے سرپرست موجود پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے والد مفتی محمود تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپنے ایک گھنٹہ اور 45 منٹ کے تقرر میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شروع کردہ تحریک کو امریکہ کی مالی حمایت حاصل تھی۔ کیوں کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ویت نام میں امریکی حمایت نہیں کی تھی اور اسرائیل عرب جنگ میں عرب کی حمایت کی تھی۔

اس جلسے کے ذریعے عمران خان نے پاکستانی قوم کو پیغام دیا کہ وہ ملکی آزاد خارجہ پالیسی کے خلاف منظم کوششیں ہو رہی ہے۔ اس لیے اپوزیشن نے اپنے اختلافات بھولا کر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف میدان جنگ میں ہے۔ امریکہ نے اپوزیشن جماعتوں کو 50 ارب روپے کی فنڈنگ کی ہے۔ پہلے مرحلے میں عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ان کا منصوبہ ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل کے لیے مختلف حکومتی ایم این ایز کو بھاری بھرکم پیسوں کی پیشکش کی گئی ہے۔

اور ساتھ میں آئندہ انتخابات میں ٹکٹ کی پیشکش بھی کئی گئی۔ تاکہ حکومتی ایم این ایز کو توڑا جا سکے۔ اگرچہ اس سلسلے میں تقریباً 14 ایم این ایز سندھ ہاؤس میں رکھے گئے۔ بعد میں ان کو میریٹ ہوٹل میں رکھا گیا ہے۔ جو تاحال وہاں مقیم ہیں۔ دوسرا منصوبہ ملک میں منظم انداز میں افراتفری پھیلانا ہے۔ تاکہ عوام کو عمران خان کی حکومت سے بد ظن کیا جا سکے۔ اس سلسلے میں فتویٰ کا سلسلہ شروع ہو گا۔ عوام کو مذہبی رنگ کے ذریعے بے وقوف بنانے کی کوششیں کی جائے گی۔

ان دونوں صورتوں میں نقصان عوام اور جمہوریت کا ہو گا۔ پاکستانی قوم کو چاہیے کہ وہ ان چہروں سے سوال کریں کہ وہ کیوں ایک سیاسی حکومت کو گرانا چاہتے ہیں۔ ووٹوں کی خرید و فروخت غیر جمہوری روایات ہے۔ سپریم کورٹ اف پاکستان کو چاہیے کہ وہ ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ممبران اسمبلی کو تاحیات نا اہل کریں۔ تاکہ ملک میں ہارس ٹریڈنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔ اور کسی بیرونی دباؤ کے تحت ملک میں حکومت کو گرانے کے عمل کا خاتمہ ہو سکے۔ آزاد اور خودمختار خارجہ پالیسی کے لیے پاکستانی قوم کو عمران خان کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر باآواز بلند حمایت کرنی چاہیے۔ تاکہ پاکستان کو اقوام عالم کا ایک آزاد اور خودمختار ملک بنایا جا سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments