کیا آپ کی شخصیت میں کوئی کمی یا کجی ہے؟


مجھے آج سے دس برس پیشتر کی وہ سہ پہر اچھی طرح یاد ہے جب میری مریضہ جینیفر نے مجھے آنسو بہاتے ہوئے بتایا کہ اس کی سترہ برس کی بیٹی سوزینا ہسپتال میں داخل ہے کیونکہ اس نے نشہ آور گولیاں کھا کر خود کشی کرنے کی کوشش کی تھی۔ وہ تو اتفاق سے جینیفر جلد گھر آ گئی تھی کیونکہ وہ اپنا پرس اپنے کمرے میں بھول گئی تھی۔ اس نے سوزینا کو بے ہوش پایا تو ایمبولینس کو فون کیا اور وہ اسے ہسپتال لے گئے تا کہ اس کا بروقت علاج ہو سکے۔

جینیفر نے یہ بھی بتایا کہ سوزینا اس سے پہلے بھی دو دفعہ خودکشی کی ناکام کوشش کر چکی تھی۔ سوزینا چھوٹی چھوٹی باتوں سے اتنی زیادہ پریشان ہو جاتی تھی کہ غصے میں آپے سے باہر ہو کر برتن توڑ دیتی تھی۔ وہ اپنے بھائی اور باپ سے بھی بہت لڑتی تھی۔ ایک دن اس نے استاد سے لڑائی کی اور اگلے دن سکول جانے سے بھی انکار کر دیا۔ سوزینا دو ڈاکٹروں سے بھی لڑ چکی تھی۔ جینیفر یہ جانتی تھی کہ ہمارے کلینک میں نئے مریض دیکھنے کی ایک سال کی ویٹنگ لسٹ ہے پھر بھی اس نے اصرار کیا کہ میں اس کی بیٹی کا علاج کروں۔ میں جینیفر کو انکار نہ کر سکا اور میں نے سوزینا کو اپائنٹمنٹ دے دی۔

سوزینا مجھ سے بہت احترام سے ملی۔ کہنے لگی میری والدہ آپ کی بہت عزت کرتی ہیں۔

میں نے کہا آپ کی والدہ نے مجھے بتایا ہے کہ آپ ایک آرٹسٹ ہیں اور میں آپ کی پینٹنگز دیکھنا چاہتا ہوں۔ اگلی ملاقات میں سوزینا نے مجھے اپنی پینٹنگز دکھائیں اور میں نے اسے اپنی انگریزی کی شاعری کی کتاب
THE MUSIC INSIDE
تحفے کے طور پر دی۔ اس طرح سوزینا سے میرا فنی تعارف ہوا۔ میں نے سوزینا سے سنجیدگی سے علاج کے بارے میں باتیں کیں اور اس کے دل میں امید کی شمع جلائی۔ ایک دو دفعہ وہ مجھ سے بھی ناراض بھی ہوئی لیکن اس نے خودکشی کی کوشش نہ کی۔

میں نے سوزینا کا گرین زون تھراپی سے بھی تعارف کروایا اور اسے اس تھراپی سے بہت فائدہ ہوا۔
سوزینا کا نفسیاتی علاج کئی سال تک جاری رہا۔ دھیرے دھیرے وہ بہتر ہوتی گئی اور اس نے پہلے ہائی سکول سے گریجوئیشن کی پھر وہ مساج تھراپسٹ بنی
پھر اس نے شادی کی اور شوہر کے ساتھ مل کر ایک گھر خریدا

آج جینیفر آئی تو اس کے چہرے پر مسکراہٹ پھیلی ہوئی تھی۔ اس نے مجھے چاکلیٹ کا ڈبہ تحفے کے طور پر دیا اور خوش خبری سنائی کہ سوزینا کے ہاں بیٹا پیدا ہوا ہے جس کا نام انہوں نے مائیکل رکھا ہے اور جینیفر زندگی میں پہلی بار نانی بن گئی ہے۔

سوزینا کا علاج مشکل تھا لیکن اس کا ثمر سوزینا کی کامیاب زندگی اور جینیفر کے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔ سوزینا جس سنگین نفسیاتی مسائل کا شکار تھی اس کا نام
BORDERLINE PERSONALITY DISORDER

یہ بیماری اس لیے بہت سنجیدہ ہے کیونکہ اس کے کئی مریض نفسیاتی بحران کے دوران خوش کشی میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

آئیں میں آج آپ سے پرسنیلیٹی ڈس آرڈر کے موضوع پر اپنے خیالات شیر کروں۔

اگر کسی انسان کی شخصیت میں کوئی ایسی کمی یا کجی ہو جس سے وہ اپنی یا دوسروں کی زندگی کو نفسیاتی اور سماجی مسائل کا شکار کر دے تو ماہرین نفسیات کی نگاہ میں وہ شخص پرسینیلیٹی ڈس آرڈر کا شکار ہوتا ہے۔

ماہرین نفسیات اس تلخ حقیقت سے واقف ہیں کہ اینزائٹی اور ڈپریشن جیسے نفسیاتی مسائل کے مقابلے میں پرسینیلیٹی ڈس آرڈر کے مریضوں کا علاج کرنا زیادہ مشکل ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ پرسینیلیٹی ڈس آرڈر کے مریض ادویہ سے استفادہ نہیں کرتے اس لیے انہیں کئی برسوں کی سائیکو تھراپی کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوسری وجہ یہ کہ وہ مریض کئی دفعہ وجہ بے وجہ ڈاکٹر سے بھی ناراض ہو جاتے ہیں اور بہت سے ڈاکٹر ایسے مریضوں سے زچ ہو کر انہیں خدا حافظ کہہ دیتے ہیں۔ مریض لاشعوری طور پر اپنی ناراضگی سے ڈاکٹر کو ٹیسٹ کرتے ہیں کہ کیا وہ اس ڈاکٹر پو اعتماد اور اعتبار کر سکتے ہیں یا نہیں۔

پچھلے چالیس برسوں میں میں نے جن پرسینیلیٹی ڈس آرڈر کے مریضوں کا علاج کیا ان میں مندرجہ ذیل علامات دکھائی دیں۔

پہلا علامت۔ پرسینیلیٹی ڈس آرڈر کے اکثر مریضوں میں خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے۔ وہ اپنی سوچ اپنی فکر اور اپنے فیصلوں پر اعتماد نہیں کرتے اور جب وہ خود پر اعتماد نہیں کر سکتے تو ان کے لیے دوسروں پر اعتماد کرنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

دوسری علامت۔ پرسینیلیٹی ڈس آرڈر کے مریضوں کے لیے زندگی کے چھوٹے چھوٹے مسئلے بڑے بڑے مسئلے بن جاتے ہیں اور وہ نفسیاتی بحران کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے اپنے مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کرنا نہیں سیکھا ہوتا۔

تیسری علامت۔ پرسینیلیٹی ڈس آرڈر کے اکثر مریض اپنے جذباتی سماجی اور رومانوی رشتوں میں مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ وہ یا خود سے یا دوسروں سے ناراض رہتے ہیں اور ساری عمر اپنوں اور بیگانوں سے لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں۔

چوتھی علامت: پرسینیلیٹی ڈس آرڈر کے اکثر مریض زندگی کے ایسے غیر دانشمندانہ فیصلے کرتے ہیں جن سے انہیں بہت نقصان ہوتا ہے۔ وہ جس شاخ پر بیٹھے ہوتے ہیں اسی کو کاٹ رہے ہوتے ہیں۔

پانچویں علامت: پرسینیلیٹی ڈس آرڈر کے اکثر مریض اپنی زندگی کو بے مقصد سمجھتے ہیں۔ چونکہ وہ اپنی زندگی کو بامعنی نہیں بنا سکتے اس لیے وہ درخت سے ٹوٹے پتے کی طرح حالات کے رحم و کرم پر اڑتے رہتے ہیں۔

پرسینیلٹی ڈس آرڈر کی کئی اقسام ہیں۔
پہلی قسم
SCHIZOID PERSONALITY DISORDER

کہلاتی ہے۔ ایسے لوگ حد سے زیادہ شرمیلے ہوتے ہیں۔ ان کے لیے دوستیاں بنانا بھی مشکل ہوتا ہے اور دوستیاں نبھانا بھی مشکل۔ وہ اکثر احساس تنہائی کا شکار رہتے ہیں۔

دوسری قسم
DISORDER OBSESSIVE COMPULSIVE PERSONALITY

کہلاتی ہے۔ ایسے لوگ مثالیت پسند ہوتے ہیں اور زندگی میں بہت ترقی کرتے ہیں لیکن جب وہ حقائق کو قبول نہیں کر پاتے تو یاسیت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

تیسری قسم
NARCISSISTIC PERSONALITY DISORDER

کہلاتی ہے۔ ایسے لوگ اس قدر نرگسیت کا شکار ہوتے ہیں کہ ان کی خودپسندی اور انا ان کی تباہی کا باعث بن جاتی ہے۔ ایسے لوگ بہت سے اداروں کے ڈائرکٹر اور ممالک کے صدر اور وزیر اعظم بن جاتے ہیں۔ اس کی ایک مثال امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ تھے جو آخری دن تک اپنی شکست ماننے کے لیے تیار نہ تھے۔

چوتھی قسم
BORDERLINE PERSONALITY DISORDER

کہلاتی ہے۔ ایسے لوگ اکثر غصے میں رہتے ہیں اور دھیرے دھیرے جھگڑالو بن جاتے ہیں۔ انہیں ہمیشہ یہ خطرہ لاحق رہتا ہے کہ ان کے دوست اور محبوب انہیں چھوڑ جائیں ہیں۔ وہ FEAR OF ABANDONMENT کا شکار رہتے ہیں اور اپنے محبوب کو قریب رکھنے کے لیے خودکشی کی دھمکیاں دیتے رہتے ہیں۔ اور جب ان کے محبوب بددل ہو کر انہیں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں تو وہ حیران و پریشان ہو جاتے ہیں۔

سوزینیا بھی اسی مسئلے کا شکار تھی۔ مجھے اس کے مسئلے کو حل کرنے اور اسے ایک صحتمند زندگی گزارنے میں مدد کرنے میں کئی برس لگ گئے۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ سوزینا اب ایک پرسکون اور خوشحال زندگی گزار رہی ہے۔

میری نگاہ میں اپنی اور اپنے عزیزوں کی شخصیت میں کمی یا کجی کو جاننا اور پہچاننا بہت ضروری ہے کیونکہ ایک دفعہ ہم اسے جان لیں تو پھر ہم خود اپنے آپ کو بدل سکتے ہیں یا اس کا کسی قابل ماہر نفسیات سے علاج کروا سکتے ہیں۔

۔ ۔

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 689 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail