کراچی جلسہ: ’عمران خان نے کچھ نہیں کیا لیکن عوام کے لیے آواز تو اٹھائی‘

ریاض سہیل - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی


کراچی کی داؤدی بوہرہ کمیونٹی اپنے مخصوص لباس کی وجہ سے ایک الگ پہچان رکھتی ہے لیکن اپنی سیاسی وابستگی کا کھلم کھلا اظہار نہیں کرتی۔ کراچی کے جناح باغ میں اتوار کی شب تحریک انصاف کے جلسے میں بوہری کمیونٹی کے کئی خاندان نظر آئے جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔

تین خواتین کے ساتھ وہاں آئے عقیل بوہری سے جب میں نے پوچھا کہ بوہری کمیونٹی تو سیاست سے دور رہتی ہے پھر وہ یہاں کیسے؟ تو ان کا جواب تھا کہ وہ عمران خان کی وجہ سے یہاں آئے ہیں۔

’عمران خان جب کہتا ہے کہ tabsolutely no ہمیں اس کی ضرورت ہے۔ اگر آج نہیں نکلے تو کبھی نہیں نکل سکیں گے، کیونکہ آزادی صرف عمران خان کے ساتھ ہے ورنہ گزشتہ 75 سالوں سے ہم آزاد نہیں۔‘

واضح رہے کہ وفاق میں حکومت کے خاتمے کے بعد تحریک انصاف کا کراچی میں پہلا جب کہ مجموعی طور پر دوسرا جلسہ تھا۔ اس سے قبل پشاور میں عمران خان نے پہلا جلسہ کیا اور اتوار کی شب کراچی میں طاقت کا مظاہرہ کیا۔

ایم اے جناح روڈ سے کئی افرد پیدل جلسے کی طرف آئے جبکہ موٹرسائیکل پر آنے والوں کی تعداد کافی زیادہ تھی۔ لوگوں کو جلسے میں لانے کے لیے گاڑیاں فراہم نہیں کی گئی تھیں اور لوگ رضاکارانہ طور پر خود شریک ہوئے۔

شرکا کی تعداد کسی ایک زبان بولنے والوں تک محدود نہیں تھی اور نہ ہی کسی ایک عمر و صنف کی حد تک محدود رہی، 70 سال کی عمر سے لیکر سترہ اٹھارہ سال کی عمر کے لڑکے اور لڑکیاں بھی تھے اور کئی اپنی فیملیز کے ساتھ آئے تھے۔ کراچی میں جلسوں میں عام طور پر فیملی کے ساتھ لوگوں کی شرکت کم ہی ہوتی ہے۔

عمران خان کی تصویر والے بیج اور پولیس اہلکار

عمران خان کی تصویر

جلسہ گاہ میں جہاں شرکت کرنے والے مختلف طبقات تعلق رکھنے والے تھے وہیں ماحول بھی رنگا رنگ تھا۔ عمران خان کی تصاویر والی ٹی شرٹس تو پہلے بھی دستیاب تھیں اب ان میں absolutely not تحریر والی ٹی شرٹس کا اضافہ ہوگیا ہے۔

سڑک اور فٹ پاتھ پر بعض افراد بیجز، جھنڈے اور ٹوپیاں فروخت کر رہے تھے۔ عام طور پر جلسوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ جھنڈے پارٹی کی جانب سے تقسیم کیے جاتے ہیں جبکہ یہاں پر لوگ خود بھی خرید و فروخت کر رہے تھے۔

مجمعے میں ایک ایسا شخص بھی نظر آیا جو مفت میں عمران خان کی تصویر والے بیجز تقسیم کر رہا تھا۔ اس کی وجہ اس نے یہ بتائی کہ عمران خان نے تبدیلی کی بات سمجھائی ہے۔ ان سے یہ بیج لینے والوں میں پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ میں نے پوچھا کہ آپ تو سرکاری ملازم ہیں یہ کیسے لگائیں گے؟ تو جواب ملا کہ ’ہمیں تو عوام نے لگایا ہے، ہم تو ان کے خادم ہیں۔‘

کراچی میں ماضی میں بائیں بازوں کی تنظیمیں اور حال میں جماعت اسلامی اور شیعہ تنظیمیں امریکہ مخالف جلسے جلوس کرتی رہی ہیں۔ عمران خان نے اپنے امریکہ مخالف بیانیے کو پشاور کے بعد یہاں بھی جاری رکھا۔ اس سے قبل جب انھوں نے 2013 کے انتخابات کے بعد مسلم لیگ ن حکومت کے خلاف سونامی کے نام سے جلسوں کا سلسلہ شروع کیا تھا تو اس وقت ان کی سیاست کا محور مقامی کرپشن اور گورننس تھی۔

عمران خان کا خطاب: ’ٹکراو کی سیاست نہیں کرنی‘

عمران خان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر سازش کامیاب ہوگئی تو پھر امریکہ کے خلاف کوئی حکمران کھڑا نہیں ہوگا‘۔

انھوں نے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کا نام لیکر ان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور شرکا سے کہا کہ کس طرح ایک فون کال پر پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں امریکہ کا اتحادی بنا۔

’جنرل پرویز مشرف نے ایک امریکی فون کال پر چاروں شانے چت کر دیے۔ اس جنگ میں ہمارے 80 ہزار لوگ ہلاک ہوئے، لوگوں نے نقل مکانی کی، ڈرون حملے کیے گئے جن میں سکول کے بچے ہلاک ہوئے۔ مجھے بھی کہا گیا کہ ہماری جنگ میں شریک ہوں اور ہمیں اڈے دیں میں نے کہا کہ absolutely not یعنی بلکل نہیں۔‘

عمران خان نے کہا کہ مشرف نے ’دوسری مرتبہ اس وقت گھٹنے ٹیکے‘ جب انھوں نے ’بقول امریکہ کی سابق سیکریٹری خارجہ کونڈولیزا رائس کے جنھوں نے بینظیر اور مشرف کو اکٹھا کیا، تاکہ ہماری (امریکہ کی) جنگ لڑ سکیں۔ مشرف نے این آر او دیا اور سارے کرپشن کیسز ختم کر دیے۔‘

عمران خان نے عدلیہ سے بھی سوالات کیے اور کہا کہ ’کم از کم عدلیہ کو مراسلہ دیکھنا چاہیے تھا۔‘ انھوں نے کہا کہ ’جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور دیکھا جائے کہ یہ مراسلہ ٹھیک ہے یا نہیں۔‘ عمران خان نے کہا کہ ’عدلیہ کے فیصلے سے تکلیف ہوئی، جس نے ہمارے ہاتھ باندھ دیے تھے۔‘

انھوں نے الزام عائد کیا کہ ن لیگ کی حکومت ان کے خلاف کیسز بنائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ٹکراؤ کی سیاست نہیں کرنا چاہتے‘ اور اگر ’ہمیں دیوار سے لگایا گیا تو نقصان ہو گا۔‘

جلسے میں ایم کیو ایم پر تنقید

کراچی میں گزشتہ انتخابات میں تحریک انصاف شہر کی سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی تھی۔ دوسرے نمبر پر ایم کیو ایم تھی جس نے وفاق میں تحریک انصاف سے اتحاد کیا لیکن متحدہ اپوزیشن نے جب عدم اعتماد کی تحریک کا آغاز کیا تو ایم کیو ایم نے تحریک انصاف سے راہیں الگ کرلیں۔

تحریک انصاف کے رہنما شمیم فردوس نقوی اور اسد عمر نے تو اپنے اپنے خطاب میں ایم کیو ایم پر تنقید کی تاہم عمران خان نے ان کا ذکر تک نہیں کیا۔

تاہم جلسے میں شامل بعض شرکا نے ایم کیو ایم سے ناراضگی کا اظہار کیا۔

قریشی کا، جو اپنی فیملی کے ساتھ آئے تھے، کہنا تھا کہ ’ایک عرصے کے بعد ہمیں ایک اچھا لیڈر ملا تھا۔

’ہم نے تحریک انصاف کو ووٹ دیا تھا۔ اب اس کے علاوہ کوئی جماعت آ ہی نہیں سکتی۔ ایم کیو ایم والوں نے ہم کراچی والوں کو یرغمال بنایا ہوا تھا، اس سے بھی ہمیں آزادی ملے گی۔ انھوں نے کراچی کے لیے کیا کیا ہے، میئر وسیم اختر نے کیا کیا تھا، اب کہتا ہے دوبارہ لاؤ۔‘

’عمران خان نے کچھ نہیں کیا لیکن عوام کے لیے آواز تو اٹھائی‘

کراچی میں تحریک انصاف کا جلسہ

مِسز محمد عارف کا، جو گارڈن سے آئی تھیں، کہنا تھا کہ ’عمران خان نے کچھ نہیں کیا لیکن اس نے عوام کے لیے آواز تو اٹھائی ہے، اس نے کشمیر کے لیے آواز اٹھائی ہے۔

’بہت غلط ہوا ہے اس کے ساتھ، اس نے عوام کو شعور دیا تھا۔‘

ان کے شوہر محمد عارف کا خیال ہے کہ عمران خان نے ’پاکستان کا نام روشن کیا‘ جس کی وجہ سے ’دنیا میں عزت ملی جو پہلے نہیں تھی۔‘

ایک طالبہ کا، جو اپنی فیملی کے ساتھ پاکستان کا جھنڈہ لے کر آئی تھیں، کہنا تھا کہ وہ کبھی کسی جلسے میں نہیں گئیں اور پہلی بار اس جلسے میں آئی ہیں۔

’شرکت کی وجہ عمران خان یا تحریک انصاف نہیں بلکہ یہ جلسہ پاکستان کے لیے ہے اور ان کے خلاف ہے جن کو امریکہ نے ہمارے سروں پر مسلط کر دیا ہے۔ ہم نے عمران خان کو چنا تھا، ہم نے عمران خان کو ووٹ دیا تھا، ہم عوام نے اس کو وزیر اعظم بنایا تھا اب اس کی جگہ پر یہ لوگ آکر بیٹھ گئے ہیں جبکہ نہ ووٹ ہوا نہ الیکشن ہوئے۔‘

دلریز خان بھی کسی جلسے میں پہلی بار آئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نے امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالی ہیں۔ وہ شیر ہے، ایک دلیر آدمی ہے، وہ پاکستان کو بچائے گا۔‘ بقول ان کے انھوں نے پہلے تو ووٹ نہیں دیا لیکن اس بار ضرور دیں گے۔

جلسے میں بعض اوورسیز پاکستانیوں نے بھی شرکت کی۔ ان میں ڈاکٹر تسنیم منیر بھی شامل تھیں جن کا کہنا تھا کہ کہ وہ سنیچر کے روز ہی برطانیہ سے پہنچی ہیں اور جلسے میں چلی آئی ہیں۔

’پاکستان کے لیے عمران سے اچھا کوئی اور نہیں ہوسکتا۔ اوروں کے ہاتھ میں پاکستان ہم نے نہیں دینا ہے۔‘ حکومت کی تبدیلی کو انھوں نے جمہوری تبدیلی تسلیم کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ تبدیلی اس وقت جمہوری انداز میں آئی تھی جب عمران خان آیا تھا۔ ’یہ حکومت جمہوری طریقے سے نہیں آئی ہے۔‘

تحریک انصاف کا جلسہ کتنا بڑا تھا؟

تحریک انصاف کا جلسہ

جناح باغ میں اس سے قبل بھی تحریک انصاف 2013 میں جلسہ کرچکی ہے جبکہ اس کے علاوہ اپوزیش اتحاد پی ڈی ایم اور دیگر جماعتیں بھی یہاں اپنا زور آزما چکی ہیں۔

اس جلسے میں لوگوں کی شرکت کتنی تھی، اس پر صحافیوں میں بھی بحث مباحثہ جاری تھا۔

عمران خان نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ’جلسے کی جگہ چھوٹی پڑ گئی ہے‘، جبکہ ان سے قبل سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے دعویٰ کیا تھا کہ ’یہ جلسہ ایوب خان کے خلاف فاطمہ جناح کے جلسے کے بعد بڑا جلسہ ہے۔‘

اس سے قبل سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ سے جب صحافیوں نے جلسہ گاہ میں کرسیوں کی تعداد کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے جواب دیا تھا کہ ’یہ پرانا سوال ہے، آپ سر گنیں۔‘

ایک سینیئر صحافی نے لکھا کہ ’یہ تو جناح باغ ہے، ہم نے شاہراہ قائد چورنگی پر سٹیج کے چاروں طرف میدانوں میں کھچا کھچ لوگ بھرے دیکھے ہیں۔ پی پی پی، پی این اے اور ایم کیو ایم کے جلسے اس سے 400 گنا بڑے تھے، اس سے بڑا جلسہ بھٹو اور الطاف حسین کا تھا۔‘

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی کا پشاور جلسہ: ’انتظام ہوتا تو شاید لوگوں کی تعداد کہیں زیادہ ہوتی‘

عمران خان کے سیاسی سفر میں اب تک کے پانچ اہم لمحات

مبینہ دھمکی آمیز مراسلے سے بات فوج مخالف ٹرینڈز تک کیسے پہنچی؟

’عمران خان کا موقف بک رہا ہے‘

صحافی عارف محمود کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک اور مولانا فضل الرحمان کے جلسے بھی بڑے تھے اور ایسا ہی مجمع تھا۔

انھوں نے کہا کہ ’عوام کی اکثریت متحدہ کے فیصلے سے نالاں ہے، متحدہ نہ تو کراچی کے مسائل پر کچھ کر سکی بلکہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ موقف سے بھی پیچھے ہٹ گئی۔

’عمران خان کا اینٹی اسٹیبلشمنٹ موقف بک رہا ہے، تاہم اس میں عمران خان کی کشش کے عنصر کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔‘

سینیئر صحافی اور تجزیہ نگار مظہر عباس تحریک انصاف کے کراچی جلسے کو کامیاب قرار دیتے ہیں۔ بقول ان کے ’اچھا چارجڈ ماحول تھا اور یہ کہا جاسکتا کہ عمران خان کو اچھا ردعمل ملا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’عمران خان کا فوکس سپریم کورٹ تھی۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہاں ابھی اپیل کی سماعت ہونی ہے۔ وہ جلد الیکشن چاہتے ہیں، انھوں نے عدلیہ کو براہ راست اور اسٹیبلشمنٹ کو بالواسطہ پیغام دیا ہے۔‘

’انھوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی اس پریس کانفرنس، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی، کو مسترد کیا اور اپنا موقف برقرار رکھا کہ سازش تھی اور موجودہ حکومت امریکہ کی مدد سے آئی ہے۔‘

مظہر عباس کہتے ہیں کہ عمران خان نے سنیچر کے دن پنجاب اسمبلی میں جو کچھ ہوا اس کا ذکر نہیں کیا۔ ’شاید جب وہ لاہور میں جلسے سے خطاب کریں گے تو اس وقت پنجاب پر فوکس کریں گے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments