رنبیر اور عالیہ بھٹ کی شادی: ماضی کی طرح بالی وڈ میں اب ہیروئنوں کو اپنی شادی چھپانا نہیں پڑتی

وندنا - ٹی وی ایڈیٹر بی بی سی دلی


یوں تو قصہ عالیہ بھٹ کی شادی کا ہے اور یہ ان کی ایک نجی تقریب ہے لیکن اس شادی کے ایک الگ معنی ہیں۔ ایک دور تھا جب ہندی فلموں کی ہیروئن شادی یا کیریئر میں سے کسی ایک کا انتخاب کر سکتی تھیں لیکن اب یہ سب بدل چکا ہے۔

گذشتہ چند برسوں میں کرینہ، انوشکا، دیپیکا، پریانکا، کترینہ اور اب عالیہ بھٹ کی شادی نے اسے کافی حد تک بدل دیا ہے۔ لیکن 80 کی دہائی سے نئی صدی کی پہلی دہائی تک کا عرصہ کچھ عجیب تھا، جہاں ایک فلمی ہیروئین کا کیرئیر اس کی شادی اور ماں بننے کے حساب سے اتار چڑھاؤ کا شکار ہوا کرتا تھا۔

اس کی ایک چھوٹی سی مثال 90 کی دہائی میں ملتی ہے، جب مادھوری اور جوہی چاولہ جیسی ہیروئنیں اپنے کیریئر کے عروج پر تھیں۔

جوہی چاولہ ایک کے بعد ایک ہٹ فلمیں دے رہی تھیں لیکن اپنی ماں کے اچانک انتقال کے بعد وہ اپنی ذاتی زندگی میں بہت مشکل وقت سے گزر رہی تھیں۔ اس دوران ان کی ملاقات جئے مہتا سے ہوئی۔ دونوں میں قربتیں بڑھیں اور جوہی نے ان سے شادی کر لی۔ لیکن یہ شادی خفیہ رکھی گئی تھی جوہی نے طویل عرصے تک اس شادی کا انکشاف نہیں کیا تھا۔

جوہی اور انکے شوہر جے مہتہ

جوہی نے جے مہتہ کے ساتھ اپنی شادی کی بات خفیہ رکھی تھی

برسوں بعد جوہی چاولہ نے اس بارے میں کئی بار بات کی۔ سابق صحافی راجیو مسند کے ساتھ ایک انٹرویو میں جوہی نے بتایا تھا ’اس وقت میں نے فلم انڈسٹری میں اپنی ایک الگ شناخت بنائی تھی اور میں اچھا کام کر رہی تھی، اس دوران جئے میری زندگی میں آئے، مجھے ڈر تھا کہ میرا کریئر ڈوب جائے گا۔ میں کام کرنا چاہتی تھی میں نے سوچا کہ شادی کو چھپا کر رکھنا ہی ایک راستہ ہے۔‘

یعنی ایک کامیاب اداکارہ کو صرف اپنا کیرئیر بچانے کے لیے ایسا سوچنا پڑا؟ جبکہ ان کے ساتھ کے ہیروز کو چاہے وہ عامر ہو یا شاہ رخ یا کوئی اور، کسی کو بھی اس طرح اپنی شادی نہیں چُھپانی پڑی۔

طویل عرصے سے فلمی دنیا پر رپورٹِنگ کرنے والی سینئر صحافی بھارتی دوبے کا کہنا ہے کہ 80 کی دہائی سے لے کر نئی صدی کی پہلی دہائی تک ہندی فلم انڈسٹری ایک عجیب دور سے گزری، جہاں یہ تاثر تھا کہ ہیروئن کا کیرئیر شادی کے بعد ختم ہو جاتا ہے۔

لیکن 80 کی دہائی سے پہلے خاص طور پر 50، 60 اور 70 کی دہائی میں، ہندی فلموں کی ہیروئنیں اس لحاظ سے زیادہ آزاد نظر آتی ہیں۔ اس کو سمجھنے کے لیے ہمیں تھوڑا ماضی میں جھانکنا ہو گا۔

50 کی دہائی میں نوتن نے ناگن اور ہم لوگ جیسی فلموں سے شروعات کی اور 1952 میں وہ مس انڈیا بنیں۔ 1955 میں سیما اور 1959 میں سُجاتا کے بعد وہ ٹاپ ہیروئنوں میں سے ایک بن گئیں۔

نوتن اپنے شوہر رجنیش بہل کے ساتھ

نوتن نے شادی کے بعد بہت سی کامیاب فلمیں دیں

اسی دوران نوتن نے 1959 میں رجنیش بہل سے شادی کی۔ لیکن ان کے کیریئر کو دیکھیں تو ان کے کیرئیر کی بہترین فلمیں شادی کے بعد ہی ریلیز ہوئیں اور کامیاب بھی رہیں وہ آخر تک کام کرتی رہیں۔

چھلیہ، بندینی، سرسوتی چندر، ملن، سوداگر، میں تلسی تیرے آنگن کی، میری جنگ یہ تمام فلمیں ان کی شادی کے بعد ریلیز ہوئیں، جن میں سے زیادہ تر کمرشل فلمیں تھیں اور ان فلموں میں نوتن مرکزی ہیروئن تھیں اور انھوں نے کئی فلم فیئر ایوارڈز بھی اپنے نام کیے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا بالی وڈ میں ہیروئن کی ‘ایکسپائری ڈیٹ’ طے ہے؟

بالی وڈ میں خواتین اداکاروں کا مرتبہ کیا ہے؟

کیا بالی وڈ بدل رہا ہے؟

’بندنی‘ میں قیدی کا کردار ادا کرنے والی نوتن نے 1964 میں بہترین اداکارہ کا ایوارڈ جیتا تھا۔ بمل رائے کی اس فلم کی شوٹنگ کے دوران نوتن حاملہ تھیں اور اس دوران فلم کی شوٹنگ بھی کی گئی۔

نوتن کی ساتھی اداکارہ مینا کماری نے بھی 50 کی دہائی میں کمال امروہی سے شادی کی۔ اگلے دس پندرہ برسوں میں مینا کماری نے فلموں میں ایک سے بڑھ کر ایک کردار ادا کیا۔ تاہم ہمیشہ یہ افواہیں آتی رہیں کہ کامیابی کی چوٹی پر بیٹھی مینا کماری کا فلموں میں کام جاری رکھنے کی وجہ سے کمال امروہی اور ان کے تعلقات خراب ہو گئے۔

لیکن شادی مینا کماری اور ان کے کسی بھی کردار کے درمیان کبھی نہیں آئی، چاہے وہ فلم کوہ نور ہو، آزاد، صاحب بی بی اور غلام، آرتی یا دل اپنا اور پریت پرائی ہو۔ 1972 میں آنے والی پاکیزہ ان کی آخری فلم ثابت ہوئی۔

70 کی دہائی تک آتے آتے شرمیلا ٹیگور جیسی اداکاراؤں کا دور آچکا تھا۔ سپر سٹار راجیش کھنہ کے ساتھ ان کی جوڑی سپر ہٹ رہی۔ آرادھنا، جو ستمبر 1969 میں ریلیز ہوئی تھی، ہٹ رہی تھی۔ اس کے تین ماہ بعد شرمیلا ٹیگور نے منصور علی پٹودی سے شادی کی۔

لیکن شرمیلا نے شادی کے بعد ہی اپنا بہترین کام کیا اور تمام بڑے اداکاروں کے ساتھ ہیروئن کے کردار میں نظر آئیں۔ امر پریم، موسم، سفر، داغ، آواز، چپکے چپکے یہ تمام فلمیں ان کی شادی کے بعد کی ہیں۔

وہ اسیت سین کی فلم سفر کی شوٹنگ کے دوران ماں بننے والی تھیں۔ دراصل شادی کے بعد شرمیلا ٹیگور پہلے سے زیادہ کامیاب ہوگئیں۔

‘فرسٹ پوسٹ’ میں صحافی سبھاش کے جھا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں شرمیلا ٹیگور نے کہا تھا، ’جب فلم ‘بے شرم’ کی شوٹنگ چل رہی تھی اس وقت صبا کی پیدائش ہونے والی تھی۔ لوگ شاید یہ سمجھتے ہیں کہ کچھ ناظرین شادی شدہ اداکاراؤں کو فلموں میں دیکھنا پسند نہیں کرتے لیکن مجھے لگتا ہے کہ اگر آپ ایک اچھی کہانی اور اچھی فلم ناظرین کو دیں گے تو وہ آپ کو نظر انداز نہیں کر سکیں گے۔‘

ان دنوں معاشرہ یہ قبول نہیں کرتا تھا کہ عورت کام پر جائے اور بچوں کو گھر پر چھوڑ آئے۔ یہاں تک کہ بندو نے جب فلموں میں قدم رکھا تو وہ پہلے ہی شادی شدہ تھیں اور وہ اپنے گلیمرس اور ویمپ کے کرداروں میں بہت کامیاب رہیں۔

حالانکہ اس وقت وہ بہت چھوٹی تھیں لیکن ہدایت کار راج کھوسلہ نے انھیں 1969 کی فلم دو راستے میں ممتاز کے ساتھ مرکزی کردار دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے انھوں نے فلم اتفاق، آیا ساون جھوم کے، ابھیمان اور کٹی پتنگ جیسی بڑی فلمیں سائن کیں جن میں ان کے کردار اور کیبرے بہت مشہور ہوئے۔

یہ وہ دور بھی تھا جب 1973 میں راج کپور کی نوعمر رومانوی فلم بابی ریلیز ہوئی تھی۔ صرف 16 سال کی عمر میں ڈمپل کپاڈیہ نے فلم کے فوراً بعد راجیش کھنہ سے شادی کی اور فلموں کو الوداع کہہ دیا لیکن راجیش کھنہ سے علیحدگی کے بعد 1984 میں ڈمپل نے زوردار واپسی کی اور ساگر، کاش، رام لکھن، رودالی جیسی فلمیں کر کے کامیاب ہیروئنز کی فہرست میں شامل ہو گئیں۔

لیکن یہاں 80 کی دہائی سے نئی صدی کی پہلی دہائی تک کا دور کچھ عجیب سا تھا۔

یہ وہ دور بھی تھا جب اینگری ینگ مین کے دور میں یا تو ہیرو کے سامنے بات زیادہ نہیں بڑھتی تھی یا ہیروئین بہت سی فلموں میں صرف رومانس تک ہی محدود رہتی تھی۔

نیتو سنگھ نے اپنے کریئر کے عروج پر رشی کپور سے شادی کے بعد فلمیں چھوڑ دیں۔ ایسے ہی ببیتا نے بھی رندھیر کپور کے بعد فلمی دنیا چھوڑ دی تھی۔ دراصل کرشمہ اور کرینہ کپور سے پہلے کہا جاتا تھا کہ شادی کے بعد کپور خاندان کی لڑکیاں اور بہوئیں فلموں میں کام نہیں کرتیں، چاہے وہ نیتو ہوں یا ببیتا۔

سینئر صحافی بھارتی دوبے کہتی ہیں، ‘موسمی چٹرجی کی مثال دیکھیں، انھوں نے شادی کے بعد بھی فلمیں کیں۔ لیکن پھر ایک وقت ایسا بھی آیا جب ہیروئنز کے لیے شادی کر کے کیریئر بنانا ممکن نہیں تھا۔ اس وقت فلمیں ایسی ہوتی تھیں جس میں ہیروئین کے بارے میں لوگ ایک خاص قسم کا تصور کیا کرتے تھے، ان دنوں اگر آپ اپنے کیرئیر کے دوران شادی کر بھی لیں تو ہیروئنز کو اپنی شادی کو پانچ سے 10 سال تک خفیہ رکھنا پڑتا تھا۔

‘اسی لیے پروڈیوسر ایسی ہیروئنز کو فلم کے لیے سائن نہیں کرنا چاہتے تھے اور یہ سلسلہ 2000 تک چلا۔ کچھ اداکاراؤں نے جب واپسی کی تو بھی انھیں کوئی اچھا ریسپانس نہیں ملا۔ مادھوری ڈیکشٹ نے بھی واپسی کی لیکن ابتدا میں انھیں اچھے رولز نہیں ملے۔

لیکن نئے دور کی ہیروئنوں نے آہستہ آہستہ اس پرانے سکرپٹ کا سکرین پلے بدل دیا ہے۔

عالیہ اور رنبیر کپور

عالیہ بھٹ اس وقت اپنے کریئر کے عروج پر ہیں

آج اگر شاہ رخ خان اور رنویر سنگھ جیسے ٹاپ ہیرو شادی کے بعد اپنا کریئر بنا رہے ہیں تو کترینہ اور دیپیکا بھی۔

پرینکا چوپڑا نے بھی اپنے کیرئیر کے ایسے مرحلے پر شادی کی جب وہ نہ صرف بالی وڈ بلکہ ہالی وڈ تک پہنچ چکی تھیں۔

بی بی سی مراٹھی سے بات کرتے ہوئے بھارتی دوبے کہتی ہیں، ’اب معاشرہ بدل گیا ہے ہیروئنز اپنی شادی کا اعلان کھلے عام کرتی ہیں۔ اگر آپ دیپیکا پاڈوکون کی حالیہ فلم ‘گہرائیاں’ دیکھیں تو سمجھیں گے کہ شادی کے بعد فلم کے پردے پر رومانوی سین کرنا کوئی بڑی بات نہیں۔ عالیہ کی بات کریں تو ان کے مداح پر ان کی شادی کا کوئی اثر نہیں پڑ رہا بلکہ اس کے برعکس ان کے مداح ان کے لیے خوش ہیں۔

اس سے قبل 2012 میں کرینہ کپور نے شادی کی تھی اور وہ ماں بننے کے بعد بھی مسلسل کام کر رہی ہیں۔ آج ان کے بھائی رنبیر کپور کی شادی ہو رہی ہے تو ان کی ہونے والی دلہن عالیہ بھٹ کامیابی کی چوٹی پر بیٹھی ہیں۔

حالانکہ یہ بہت ذاتی فیصلہ ہے کہ شادی کے بعد کوئی اپنے کیرئیر کو کیا سمت دینا چاہتا ہے۔ لیکن اپنی مرضی سے فلمیں نہ کرنے اور شادی کے بعد مجبوراً فلمیں نہ کرنے میں فرق ہے۔ ویسے عالیہ بھٹ کی شادی بھی کسی دوسری لڑکی کی شادی کی طرح صرف ایک رسم ہے اور اس میں کسی قسم کی بات یا تجزیہ کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔

لیکن ہائی وے، رازی اور گنگوبائی میں اپنے آؤٹ آف دی باکس کرداروں کی طرح عالیہ بھٹ گلیمر کی دنیا اور خواتین کے حوالے سے معاشرے کے دقیانوسی تصور کو اپنے طریقے سے توڑ رہی ہیں۔

یہاں آپ کو انگریزی فلم ’ناٹنگہل‘ کا ایک منظر یاد آتا ہے جس میں جولیا رابرٹس ہیو گرانٹ کے پاس جاتی ہیں۔ فلم میں جولیا ہالی وڈ کی ٹاپ ہیروئن کا کردار ادا کر رہی ہیں اور وہ ہیو گرانٹ سے محبت کرتی ہیں، جن کا تعلق فلمی دنیا سے نہیں ہے۔ اپنے کیریئر کے عروج پر بیٹھی جولیا کے بارے میں جب یہ خبر پھیلتی ہے تو اس پر کافی ہنگامہ برپا ہو جاتا ہے۔

جولیا ہیو گرانٹ سے اپنے دل کی بات کچھ یوں کہتی ہیں ‘میں بھی صرف ایک لڑکی ہوں، ایک عام لڑکی جو ایک لڑکے کے سامنے کھڑی ہو کر اس سے پیار کرنے کو کہہ رہی ہے۔‘

اگرچہ اس سین کا اس تحریر سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے لیکن جب بھی انڈیا میں کسی ٹاپ ہیروئن کی شادی ہوتی ہے تو یہ چرچے شروع ہو جاتے ہیں کہ شادی کے بعد کیا ہو گا، ہیروئن کا کیرئیر چلے گا یا نہیں۔ پھر یہ سطور اکثر یاد آتی ہیں کہ آخر پردے کے پیچھے کی ہیروئن بھی ایک عام سی لڑکی ہے جو اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں فیصلے لینے کی کوشش کرتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments