طوفان نوح کا ماخذ اور زمانہ قبل از تاریخ


دریافت شدہ آثار کے مطابق، طوفان نوح وادی دجلہ اور فرات میں یعنی بابلی تہذیب کے بنیادی علاقوں میں آیا تھا، تازہ تحقیق کے مطابق ان ہی علاقوں میں تاریخ کے کسی دور میں آئے ایک بڑے سیلاب کے آثار (sediments) تلچھٹ کی ایک آٹھ سے بارہ فٹ موٹی تہہ کی شکل میں پائے گئے ہیں، یہ سیلاب میسوپوٹیما یعنی شام و عراق کے علاقوں میں آیا تھا جس کا ذکر مشہور بابلی دیومالائی رزمیہ داستان ”گل گامش“ میں بھی کیا گیا ہے، بعد میں آنے والے الہامی کہلائے جانے والے مذاہب میں اس علاقے کی روایات کا گہرا اثر دکھائی دیتا ہے، جیسے ”لوح تقدیر“ بحیرہ زخار ”اور اس پر باریک پل“ میزان عدل وغیرہ وغیرہ۔

یاد رہے کہ بابلی تہذیب میں مٹی کی الواح بنا کر ان پر لکھا جاتا، اور پھر ان کو آگ میں پکا لیا جاتا، یہ لوح بن جاتی اور اسے محفوظ کر لیا جاتا۔ اسی لوح سے ”لوح تقدیر کی اصطلاح بعد کے زمانوں میں کئی مذاہب میں در آئی۔ اس، زمانے کی داستانیں، تاریخ، ادب و شاعری انہی الواح پر کنندہ حالت میں دریافت ہوئی ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بابل کی سلطنت کے ایک شہر“ ار ”یا“ رے ”نامی شہر کی کھدائی کے دوران تقریباً چار ہزار سال قبل کی کچھ الواح ملی ہیں، جن پر کسی شخصیت کی بغاوت، بادشاہ کی طرف سے انھیں نذر آتش کرنے کی ناکام کوشش اور اس کے بعد جلا وطن کر دیے جانے کا ذکر موجود ہے، اور ان الواح کے مطالعے سے تحقیق کار، اس واقعے کی مماثلت حضرت ابراہیم علیہ سلام کے واقعے سے جوڑتے ہیں، یہ بات تو کئی جگہ مذکور ہے کہ حضرت ابراہیم بابل کی سلطنت کے شہر“ رے ”یا“ ار ”کے ہی رہنے والے تھے۔

یہ علاقہ انسان کی قدیم ترین مہذب اور جدید تہذیب کا مرکز رہا، یہیں سے انسان نے تحریر کے علم کا آغاز کیا، لہذا اس وسیع علاقے میں دریائے دجلہ و فرات میں آئے ہوئے کسی قدیم عظیم بڑے سیلاب اور اس کے اثرات کا ذکر اس خطے کی دیومالائی داستانوں میں بھی شامل ہو گیا۔ اس شاندار تہذیب کو بعد میں ایرانیوں نے فتح کر کے برباد کر دیا، لیکن اس عظیم تہذیب اور یہاں کے علم و فن کے اثرات آج بھی مذہبی لسانی، سماجی اور ثقافتی طور پر مختلف تہذیبوں اور علاقوں میں موجود ہیں، اور مشاہدہ کئیے جا سکتے ہیں۔

بابل و نینوا کے ادب اور تاریخ کے اثرات، دیگر علاقوں اور تہذیبوں اور مذاہب پر بھی مرتب ہوئے، اس تحریر میں اس ضمن میں دریافت شدہ مختلف نوعیت کے آثار و شواہد کے مطابق بات کی گئی ہے۔ نیشنل جیوگرافک کی ایک ٹیم نے برسوں پر محیط اپنی تحقیق کے نتیجے میں اس عظیم سیلاب کی تلچھٹ کی تہہ دریافت کی، اور اس تہیہ کی موٹائی میں فرق کے، ذریعے اس کی حدود کا تعین کیا۔ مختلف تہذیبوں کے ادب میں دوسری تہذیبوں اور علاقوں کی دیومالائی تواریخ و واقعات کا ذکر ہمیں جابجا مختلف علاقوں کے قدیم ادب میں ملتا ہے۔

اور اس ادبی اور تاریخی نقل مکانی اور ان میں پائی جانے والی یکسانیت اور“ اوور لیپ ”کے شواہد ہمیں جابجا ملتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ واقعات زیادہ تر ان ادوار سے تعلق رکھتے ہیں، جن کو“ قبل از تاریخ ”کی اصطلاح سے ذکر کیا جاتا ہے، ان ادوار کی بادشاہتوں اور واقعات کا ذکر قبل از تحریر زمانہ ہونے کی وجہ سے داستانوں کی شکل میں اضافوں اور تحریفات کے ساتھ بعد کی تہذیبوں تک پہنچے، اور پھر اسی طرح جس صورت میں یہ ان زمانوں تک پہنچے، تحریر کئیے گئے، اس قبل از تاریخ زمانے کے بارے میں تحریر کی عدم موجودگی کی وجہ سے اور وقت گزرنے کے ساتھ ان واقعات کے دیومالائی انداز بیان کی شکل اختیار کر جانے کی وجہ سے اسی دستیاب روایتی حالت میں ہی ضبط تحریر میں لائے گئے، اور اس طرح یہ واقعات دریافت شدہ آثار اور تحاریر کی شکل میں ہم تک بھی پہنچے۔ لہذا ہمیں ان قصوں اور داستانوں کے دیومالائی انداز بیان میں سے مزید تحقیق اور تفہیم کے ذریعے حقیقت کھوجنے کی کوشش کرنی ہوتی ہے، اور اس کے بعد ہی حقیقت کے قریب ترین کوئی نتیجہ اخذ کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments