چاچا رحمت علی کی دیوانگی


ہمارے گاؤں کا ایک مشہور کریکٹر تھا، چاچا، رحمت علی۔ کچھ لوگ ان کو پاگل سمجھتے تھے اور باقی ان کی گالیوں سے محظوظ ہوتے تھے۔ بس آپ نے بلند آواز میں چاچا رحمت علی کہنا ہے اور پھر کانوں پر ہاتھ رکھ کر دوڑ لگا دینی ہے کیونکہ اس کے بعد سارے گاؤں کا یہ چاچا آپ کے پیچھے گندی اور ننگی گالیاں نکالتا پیچھے دوڑتا تھا۔

پورے گاؤں کی یہی ایک تفریح تھی۔ کوئی شہری بابو ہمارے گاؤں آتا تو مشہور چیز، کے بارے میں پوچھا تو ہم بہت سنجیدہ ہو کر کہتے وہ سامنے چاچا رحمت علی ہے ان سے آواز دے کر پوچھ لو وہی گاؤں کا انسائیکلوپیڈیا ہیں۔ پھر ایک آواز آتی چاچا رحمت علی ابھی بات پوری بھی نہ ہوتی اور چاچا، رحمت علی اپنی گردان شروع کر دیتے۔ اکثر اپنے بڑوں سے پوچھتے کہ یہ چاچا اس حال تک کیسے پہنچا تو کہتے یہ ایک مشکل سوال ہے اور ظالم وقت نے چاچا رحمت علی کو یہاں تک پہنچایا ہے۔

سوال کرنا اور علم حاصل کرنا میرا اولین شوق ہے، بہت احتیاط سے ان کے پاس جاتا بس بات شروع کرنے کے لئے احتراماً چاچا رحمت علی کہتا بس پھر باقی سب کچھ چاچا رحمت ہی کہتا جو جو کچھ ان کو آتا تھا وہ باآواز بلند بیان کر دیتے۔ اور ہماری ساری کی ساری محبت اور علم دوستی وہیں رہ جاتی۔ اتنی اچھی گالیاں کم ہی لوگوں سے سنی ہوں گی۔

پینتالیس سال کی ریسرچ کے بعد بالآخر میں اس مقام تک پہنچ گیا اور وہ راز میرے ہاتھ لگ گیا کہ جس سے چاچا رحمت علی بنتا ہے۔ آج الحمدللہ بڑی مقدار میں چاچا رحمت ملک میں تیار ہیں۔ جو ہر سوال پوچھنے سے پہلے بڑی مہذب اور بے لباس گالیاں شروع کر دیتے ہیں۔ آپ ان سے دینی سوال پوچھ لیں، سیاسی سوال پوچھ لیں، جغرافیائی سوال پوچھ لیں، ایٹمی سوال پوچھ لیں، کھیل کو سوال پوچھ لیں، والدین کے بارے میں سوال پوچھ لیں جواب وہی ہے جو چاچا رحمت علی دیتا تھا۔

فرق یہ ہے کہ چاچا رحمت علی پتھر اٹھا کر گالیاں دیتے ہوئے پیچھے بھاگتا تھا پر یہ تو اب پتھر مارنا شروع ہو گئے ہیں۔ چاچا رحمت علی کو تو میں نے اس حالت میں پہنچتے نہیں دیکھا۔ لیکن یہ سب میرے سامنے چاچا رحمت علی بنے ہیں۔ اگر آپ ان میں سے کسی سے بھی ملنا چاہتے ہیں تو بس، کوئی بھی سوال سوشل میڈیا پر کر دیں۔ مثال کے طور پر آج ناشتہ کیا کیا؟ اس وقت وقت کیا ہوا ہے، الحمدللہ، کل لاہور جاؤں گا، کراچی کا موسم گرم ہے، ساتھ ہی جواب آنا شروع ہو جائے گا کہ یہ سب پرانی حکومت کے کارنامے ہیں۔

آپ کے والدین کیا کرتے ہیں۔ جواب آئے گا ہم سے کیا پوچھتے ہو ان سے پوچھو جو زبردستی ہمارے والدین بنے ہوئے ہیں۔ میں روزانہ صبح واک کرنے پارک جاتا ہوں ہاتھ میں ڈیجیٹل تسبیح ہوتی ہے استغفر اللہ پڑھتا جاتا ہوں اور چلتا جاتا ہوں کسی سے کوئی بات نہیں کرتا پھر بھی کچھ چاچا رحمت علی آواز لگا جاتے ہیں جو مرضی کرلو آپ وہ نہیں بن سکتے، جس کے لئے آپ محنت کر رہے ہیں، میں خاموش رہتا ہوں جواب نہیں دیتا، پھر آواز آتی ہے تسبیح دانوں والی ہوتی ہے یہ ڈیجیٹل نرا فراڈ ہے کوئی ثواب نہیں ہوتا الٹا گناہ ہی ہوتا ہے۔ چائنہ کی ڈیجیٹل تسبیحیں بھی سی پیک بنانے کی راہ ہموار کرنے کی غیر ملکی سازش ہے۔ جناب دانوں والی اصل تسبیح ہوتی ہے۔ اور انسان کو صادق اور امین بناتی ہے بے شک سپریم کورٹ سے پوچھ لو۔

ہمارے گاؤں کے لئے ایک چاچا رحمت علی کافی تھا۔ یہ کیا ظلم کیا ہے ہر طرف چاچا رحمت علی گھوم پھر رہے ہیں۔ جو کوئی تمیز نہیں کرتے مردو عورت کی، جوان کی بزرگ کی بس گالیاں دیتے ہیں اور شاید اب یہ ہماری قومی زبان بنتی جا رہی ہے برداشت ختم ہوتی جا رہی ہے، اب ہم پر کوئی بھی حکمران آ جائے وہ ان لاعلاج عقلمندوں کو قابو نہیں کر سکتا۔ بس آپ نے احتیاط کرنی ہے چاچا رحمت علی نہیں کہنا ہے کیونکہ اکثر لوگ ٹرانسفارم ہوچکے ہیں اور چاچا رحمت علی بن چکے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments