مریم اورنگزیب کا پی ٹی آئی پر بوٹس کے استعمال سے جعلی ٹرینڈ چلانے کا الزام: ’کافی حد تک غیر مستند ٹریفک کے ثبوت، مگر پورا ہیش ٹیگ ’جعلی‘ نہیں‘

منزہ انوار - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) ملک کی وہ پہلی سیاسی جماعت ہے جو سوشل میڈیا کے ذریعے اپنا بیانیہ ناصرف پاکستان بلکہ بیرونِ ملک بسے ہزاروں پاکستانیوں تک پہنچانے میں دوسری جماعتوں سے کہیں آگے رہی ہے۔ شاید اسی لیے کئی افراد طنزیہ اسے ’سوشل میڈیا کی پارٹی‘ بھی کہتے آئے ہیں۔

اگر ٹرینڈز کی بات کریں تو بیشتر تجزیہ کاروں کا اتفاق ہے کہ پی ٹی آئی کا کوئی مقابلہ نہیں۔ میں نے اکثر لوگوں کو ازرائے مذاق یہ بھی کہتے سنا ہے کہ ’اگر پاکستان کے الیکشن بھی سوشل میڈیا پر کرا لیے جائیں تو یقیناً تحریکِ انصاف ہی جیتے گی۔‘

رواں مہینے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی اور شہباز شریف کے نئے وزیرِاعظم بننے کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے #امپورٹڈحکومتنامنظور کا ٹرینڈ شروع کیا گیا جس میں پی ٹی آئی کے مطابق اب تک چھ کروڑ سے زیادہ ٹویٹس کی جا چکی ہیں۔

اس وقت بھی یہ ٹرینڈ ٹوئٹر پر نمبر ون پر ہے اور گذشتہ 24 گھنٹوں کے اندر اسے استعمال کرتے ہوئے تقریباً 34 لاکھ ٹویٹس کی جا چکی ہیں۔

اور ان صارفین کی محنت رائیگاں نہیں گئی، پی ٹی آئی کے چیئرمین اور پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان سوشل میڈیا ایکٹیوٹس اور ’کی بورڈ ویرئیرز‘ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ کو سلام پیش کرتا ہوں کہ آپ نے #امپورٹڈحکومتنامنظور کا ٹرینڈ آج بھی دنیا میں سب سے اوپر رکھا ہوا ہے۔‘

تاہم دوسری جانب گذشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے دعویٰ کیا کہ ٹویٹر پر جو ٹرینڈ بنائے جاتے ہیں اس کے پیچھے روبوٹس ہیں۔

روبوٹک اکاؤنٹس سے ٹویٹس کیسے کی جا رہی ہیں، اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے انھوں نے کہا یہ ان روبوٹک ٹویٹس کو سافٹ وئیر کے ذریعے جینریٹ کیا جاتا ہے اور جھوٹا بیانیہ بنا کر پاکستان کی عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے، ملک میں نفرت اور افراتفری پھیلائی جا رہی ہے، اس امپورٹڈ بیانیے کی حقیقیت ہمارے پاس آ چکی ہے۔

انھوں نے (#امپورٹڈحکومتنامنطور) کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے جعلی ٹرینڈ کے فراڈ کے متعلق بتایا کہ 924 ہینڈلز سے ٹویٹس کی جا رہی ہیں جن میں اصل لوگ صرف 177 ہیں اور اس میں بھی حقیقی اکاؤنٹس صرف 33 ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان 924 اکاؤنٹس سے 75 فیصد غیر مستند ٹریفک آ رہی ہے جس کے پیچھے 532 بوٹس ہیں۔

بس مریم اورنگزیب سے بظاہر ایک گڑبڑ ہو گئی۔۔۔۔ انھوں نے یہ تجزیہ شئیر کرتے ہوئے دونوں ٹویٹس میں غلط ہیش ٹیگ لکھ دیا۔ باقی پھر ٹویٹر صارفین کے مزاج سے تو آپ بھی واقف ہوں گے۔۔۔۔ سوچ لیجیے کیا ہوا ہوگا۔۔

ایک صارف نے اب تک کے سب سے جدید روبوٹ ایمیکا کی ایڈیٹ شدہ ویڈیو شئیر کی جس میں جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ ان کے دماغ میں کیا چل رہا ہے تو وہ آگے سے جواب دیتا ہے ’امپورٹڈ حکومت نامنظور۔‘

ایک تصویر میں روبوٹ رینچ اٹھائے نظر آر ہا ہے جس کے ساتھ لکھا ہے ’کہیں سے ٹرینڈ ڈھیلا تو نہیں ہے نا؟‘

بیشتر صارفین اپنی سلفیاں شئیر کرتے نظر آئے کہ یہ دیکھیں میں بوٹ ہوں جبکہ ایک نے تو مریم اورنگزیب کو ٹیگ کرکے کہا دیکھیے میں نے ان روبوٹس کو ڈھونڈ نکالا ہے اور یہ رجنی کانت جیسے ہیں۔

اور صارف نے لکھا ’گھر والے کہتے ہیں آج سے آپ کا کھانا پینا بند، باٹس کھانا نہیں کھاتے۔‘ جبکہ کئی دیگر عمران خان کو ٹیگ کرکے اپنی ریم اور میموری بڑھانے کی فرمائشیں بھی کرتے نظر آئے۔

مریم اورنگزیب کی اس پریس کانفرنس کے بعد کئی افراد نے انھیں بتانے کی کوشش کی کہ آپ کی ٹیم نے غلط ہیش ٹیگ کا تجزیہ کرکےخواہ مخواہ اپنا وقت ضائع کیا ہے جبکہ چند افراد کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ یہ غلط ہیش ٹیگ مسلم لیگ ن کی جانب سے شروع کیا گیا ہے۔

بی بی سی بات کرتے ہوئے سابق وزیِرِ اعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ارسلان خالد نے مریم اورنگزیب کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’مریم اورنگزیب کی اپنی ٹیم اور ان کے اپنے لوگوں نے غلط ہیش ٹیگ شروع کیا تاکہ ہمارا اورگینک ہیش ٹیگ نیچے چلا جائے۔‘

کس کے دعوے میں کتنی حقیقت ہے اس سب بحث میں جانے سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ ٹویٹر بوٹ کیا ہوتا ہے، یہ کیسے کام کرتا ہے ؟ اور کسی ٹرینڈ میں غیر مستند ایکٹویٹی کی شناخت کیسے کی جاتی ہے؟

بی بی سی نے اس حوالے سے میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی کے ڈائریکٹر اسد بیگ سے بات کی ہے جو پاکستان سمیت دنیا بھر میں ٹرینڈز پر نظر رکھتے ہیں۔

بوٹ کیا ہوتا ہے؟

ٹویٹر بوٹ عام طور ایک ایسا اکاؤنٹ ہوتا ہے جو کسی نہ کسی شکل میں پر خودکار رویے کا مظاہرہ کرتا ہو۔

ایک ٹویٹر بوٹ ٹویٹس کرنے کے علاوہ ریٹویٹ، لائک، فالو، ان فالو، ڈی ایم کرنے کے علاوہ، دیگر صارفین کے ساتھ بات چیت جیسے کام بھی کر سکتا ہے۔

ایسے اکاؤنٹ کو ایک چھوٹے سافٹ ویئر کے ذریعے کنٹرول یا آپریٹ کیا جا سکتا ہے، یا کوئی شخص کسی مخصوص مواد کو پھیلانے کے لیے اس اکاؤنٹ کا استعمال کر سکتا ہے۔

اسد بیگ کے مطابق ایسی صورت میں، وہ اسے ’ہیومن بوٹ‘ کہنا چاہیں گے کیونکہ اکاؤنٹ میں ’بوٹ جیسی خصوصیات‘ تو ہیں لیکن ’انسانی مداخلت‘ کا بھی عمل دخل ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ روایتی بوٹس کے برعکس پاکستان کی ٹویٹر سپیس میں انسانی بوٹس کا کلچر موجود ہے۔

بوٹ کی شناخت کیسے کی جائے؟

بوٹ کی شناخت کرنے کے لیے ایک سے زائد طریقے موجود ہیں۔

بوٹس کی شناخت کے لیے کچھ آن لائن پلیٹ فارمز نے ان نیچرل یا غیر فطری سرگرمی کی بنیاد پر اپنے اپنے الگورتھم بنا رکھے ہیں۔ غیر فطری سرگرمی میں ایک دن میں بہت زیادہ ٹویٹس، یا ایک خاص پیٹرن، جیسے بڑے پیمانے پر ریٹویٹ کرنا وغیرہ شامل ہے۔

اسد کہتے ہیں کہ کہ بنیادی طور پر کسی ایک یا ایک سے زیادہ کاؤنٹس کا تجزیہ کرنا بہت آسان ہے اور ان کی سرگرمی کی بنیاد پر آپ معلوم کرسکتے ہی کہ ان میں بوٹ جیسی خصوصیات ہیں یا نہیں۔

کسی ہیش ٹیگ میں غیر مستند سرگرمی کی شناخت کیسے کی جاتی ہے؟

اس کے لیے مختلف طریقے ہیں۔ اسد بتاتے ہیں کہ انھوں نے سنہ 2018 میں ٹویٹر پر سیاسی ہیش ٹیگز میں غیر مستند ٹریفک کی نشاندہی کرنے کے لیے ’ٹرینڈز مانیٹر‘ کے نام سے ایک اسسمنٹ یا تشخیصی فریم ورک تیار کیا۔ لیکن کسی ہیش ٹیگ میں غیر مستند سرگرمی کی شناخت کے بہت سے دوسرے طریقے بھی موجود ہیں۔ لیکن اہم یہ ہے کہ غیر مستند ٹریفک کی شناخت ممکن ہے۔

رضوان سعید ہیش ٹیگز پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مریم اورنگزیب نے اپنی ٹویٹ میں جو گراف شئیر کیا ہے، انھوں نے اس گراف کو بنانے کے لیے کیا پیرامیٹرز استعمال ہوئے یا ان میں کیا دکھایا جا رہا ہے، اس بارے میں کچھ نہیں بتایا۔

وہ کہتے ہیں کہ ہیش ٹیگ کے تجزیہ میں ڈیٹا اکٹھا کرنے کا وقت اور دورانیہ اہمیت رکھتا ہے۔ ڈیٹا کا معقول نمونہ غیر مستند سرگرمی کی نشاندہی کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 7-8 خصوصیات کی بنیاد پر کسی بھی ہیش ٹیگ کے اورگینک اور ان اورگینک ہونے کا پتا چل سکتا ہے۔ مثلاً ری ٹویٹ کی شرح، نایاب صارفین کی تعداد اور سب سے زیادہ فعال صارفین کے درمیان تعلق۔

اگر تو ہیش ٹیگ کو فروغ دینے والے اہم ہینڈلزکے مابین مضبوط رابطہ نظر آئے، ری ٹویٹ اور فی ہینڈل اوسط ٹویٹس کرنے کا تناسب زیادہ ہو تو یہ ان اورگینک سرگرمی کو ظاہر کرتا ہے۔

https://twitter.com/SaeedRizvan/status/1513651345462640643?s=20&t=wbfdc9g5J7W4z8ux2bxhRA

#امپورٹڈحکومتنامنظور میں کافی حد تک غیر مستند ٹریفک کے ثبوت، مگر پورا ہیش ٹیگ جعلینہیں

پی ٹی آئی کی جانب سے شروع کیے گئے ٹرینڈ اور مریم اورنگزیب کے دعوے کے متعلق اسد کا کہنا ہے کہ انھوں نے وہ ٹویٹ دیکھا ہے ’مجھے لگتا ہے کہ ان کا دعویٰ کم از کم کہنے کی حد تک بہت ہی بنیادی ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’شماریات کی تفتیش کرنا ایک پوری سائنس ہے۔ کوئی بس ایسے ہی ایک انتہائی چھوٹے نمونے کے سائز یا آن لائن پلیٹ فارمز پر موجود ہزاروں ایلگورتھمز میں سے کسی ایک کا استعمال کرکے اس کے نتائج کی بنیاد پر یہ نہیں کہہ سکتا کہ فلاں سیاسی ہیش ٹیگ جعلی ہے۔‘

اسد بیگ کے مطابق ہیش ٹیگز کی ٹریفک کے بارے میں آپ کوئی حتمی رائے قائم نہیں کر سکتے۔۔ اس میں اورگینک، پروموشنل، موقع پرست، پروموشنل، مزاحمتی، اور غیر مستند ٹریفک سب کچھ شامل ہوتا ہے۔

آپ مختلف ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے کسی بھی سیاسی یا غیر سیاسی ہیش ٹیگ میں غیر مستند سرگرمی کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’مجھے ان دنوں چلنے والے تمام سیاسی ہیش ٹیگز (بشمول امپورٹڈ گورنمنٹ والے ٹرینڈ کے) میں کافی حد تک غیر مستند ٹریفک ملی ہے، لیکن یہ کہنا کہ پورا ہیش ٹیگ ہی ’جعلی‘ ہے شاید درست نہیں۔

https://twitter.com/asadbeyg/status/1513775432138739714?s=20&t=_NuxattiJj78I91AcA3SDg

کیا مریم اورنگزیب کی ٹیم نے غلط ہیش ٹیگ کا تجزیہ کیا؟

کیا ان کے خیال میں مریم اورنگزیب کی ٹیم نے غلط ہیش ٹیگ کا تجزیہ کیا، اسد کہتے ہیں کہ شاید ایسا ہی ہوا ہو کیونکہ ’مریم اورنگزیب نے اپنی ٹویٹ میں بھی ہیش ٹیگ غلط لکھا‘۔

لیکن وہ کہتے ہیں کہ ’یہ اہم نہیں کیونکہ یہ کوئی یہ کرکٹ میچ نہیں ہے کہ جس کے ٹرینڈ میں زیادہ ٹویٹس ہوں وہ جیت جائے، خاص طور اس صورت میں جب ٹویٹر پر محض 3.4 ملین پاکستانی اکاؤنٹ موجود ہیں۔۔۔۔ اس پلیٹ فارم پر پاکستانی آبادی کے ایک انتہائی چھوٹے حصے کی نمائندگی موجود ہے۔

’اصل سوال یہ ہے کہ چاہے وہ کسی بھی جانب سے آئے لیکن جب ٹویٹر اور دوسرے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز (جیسے ٹک ٹاک) پر موجود نفرت اور تشدد ان پلیٹ فارمز سے نکل کر ہماری زندگی میں شامل ہو جائے تو اس صورت میں ہم (بطور قوم) کیا کریں گے؟

اسد پوچھتے ہیں ’یہ سب کہاں رکے گا؟ ہماری ذمہ داری کیا ہے؟ ہمارے سیاسی رہنماؤں کی ذمہ داری کیا ہے؟ کیا اس نفرت یا تشدد کو کسی بھی حق میں یا خلاف ہوا دینا درست ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جو مریم اورنگزیب صاحبہ اور پاکستانی سیاست سے وابستہ ہر شخص کو پوچھنا چاہیے۔

آج کل سوشل میڈیا پر سیاسی گفتگو دن بدن بدتر ہوتی جا رہی ہے، کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں (ووٹروں کو راغب کرے سے لے کر اپنا بیانیہ ثابت کرنے تک) اپنی جنگ سوشل میڈیا پر لے آئیں ہیں؟

اسد بیگ کا کہنا ہے کہ ’سیاسی گفتگو بہت بٹی ہوئی ہے، بہت زیادہ عدم برداشت کا ماحول ہے اور ایک دوسرے پر ذاتی حملے کیے جا رہے ہیں۔‘ وہ کہتے ہیں کہ آج ہم جو کچھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دیکھتے ہیں وہ ہمارے معاشرے کی عکاسی کرتا ہے اور ظاہر ہے یہ سب سوشل میڈیا تک محدود نہیں۔.

’گمنام رہتے ہوئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے تشدد اور نفرت کو بھڑکانا زیادہ آسان ہو گیا ہے۔‘

ان کا ماننا ہے کہ آج ہمارا مسئلہ سوشل میڈیا نہیں بلکہ معاشرے میں بڑھتی پولرائزیشن اور نفرت ہے۔ اگر آج سوشل میڈیا غائب نہ ہو تو معاشرہ اس نفرت کو بڑھانے کے لیے کوئی اور راستہ تلاش کر لے گا۔۔۔ اسد کا ماننا ہے کہ ہمیں بنیادی مسئلے سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

مریم نواز کی جانب سے ڈیلیٹ کی گئی ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ارسلان خالد کا کہنا ہے کہ ’اس میں پاکستان مسلم لیگ سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے اکاؤنٹس تھے جن کے بارے میں سب کو معلوم ہے کہ وہ ان کی پارٹی کے لوگ ہیں۔ شاید اسی لیے غلطی کا احساس ہونے پر مریم نواز نے ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی۔‘

’آئی سٹینڈ ود عمران‘ بمقابلہ ’ریجیکٹڈ سیلیکٹڈ‘: عمران سپورٹرز کے بعد پی پی پی والے میدان میں

غریدہ فاروقی کے شو پر پیمرا کا نوٹس: ’کوئی ذومعنی، اخلاق سے گری، گھٹیا بات نہیں کی‘

اس حکومت کو پرفارمنس دکھائی جائے تو جواب میں گالی سننے کو ملتی ہے: عاصمہ شیرازی

ارسلان خالد کا کہنا ہے کہ ’ڈیجٹل کے بارے میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ کوئی جھوٹ ہو ہی نہیں سکتا، کسی سے بھی پی ٹی آئی کے ہیش ٹیگ کا تجزیہ کروا لیں، یا اٹرنیٹ پر و سافٹ وئیرز موجود ہیں انھیں استعمال کرکے کوئی بھی دیکھ سکتا ہے کہ یہ اورگینک ٹرینڈ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مریم اورنگزیب نے خود بتا دیا ہے کہ انھوں نے غلط ہیش ٹیگ کا تجزیہ کیا ہے تاہم وہ مانتے ہیں کہ فیصل جاوید اور شیریں مزاری سے لے کر زلفی بخاری تک ان کے اپنے رہنماؤں نے غلطی سے منظور کے بجائے منطور والا ہیش ٹیگ استعمال کر لیا لیکن آج بھی ٹویٹر پر نامنظور سب سے ٹاپ پر ہے اور اس میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 2.86 ملین ٹویٹس کی جا چکی ہیں۔

ارسلان خالد کا دعویٰ ہے کہ اس ٹرینڈ میں گذشتہ 10 دنوں سے اب تک چھ کروڑ سے زیادہ ٹویٹس کی جا چکی ہیں اور یہ سب لوگ اورگینک یوزر ہیں جنھوں نے ٹویٹ کرنا روکا نہیں بلکہ مسلسل ٹویٹس کر رہے ہیں۔

یاد رہے رواں برس فروری میں صحافی غریدہ فاروقی کے ایک پروگرام کے بعد تحریکِ انصاف سے تعلق رکھنے والے اکاؤنٹس کی جانب سے ٹرولنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا اور ان کے خلاف ٹرینڈز تک چلائے گئے تھے جن میں وفاقی وزرا بھی پیش پیش تھے۔ اس کے علاوہ گذشتہ برس اکتوبر میں صحافی عاصمہ شیرازی کے بی بی سی میں شائع ہونے والے ایک کالم کی بنیاد پر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں شامل وفاقی کابینہ کے چند ارکان اور وزیراعظم عمران خان کے مشیروں اور معاونین کی جانب سے ان کے کالم کا ایک مخصوص حصہ اٹھا کر اس پر سخت تنقید کی گئی تھی اور انھیں ٹرولنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

اس سوال کے جواب میں کہ جن ٹرینڈز سے سیاسی جماعتوں کو اپنا بیانیہ آگے بڑھانے میں مدد ملے، ان میں حصہ لینے والے اکاؤنٹس کو تو اون کیا جاتا ہے اور بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے، مگر جب یہی اکاؤنٹس سوشل میڈیا پر صحافیوں کو گالیاں دیتے ہیں اور ان کے خلاف ٹرینڈز چلاتے ہیں تو سیاسی جماعتیں ان سے لاتعلقی کا اظہار کیوں کرتی ہیں؟ ارسلان نے یہ ماننے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک اورگینگ موومنٹ ہے اور اس کا مقابلہ چند لوگوں کی جانب سے شروع کیے گٌی ٹرینڈ سے نہیں کیا جا سکتا۔‘

مریم اورنگزیب کا دعویٰ ہے کہ ان کی طرف سے پیش کیا گیا ڈیٹا ٹویٹر سے حاصل کیا گیا ہے۔ بی بی سی نے ٹویٹر اور مریم اورنگزیب دونوں سے یہ رپورٹ شئیر کرنے کی درخواست کی ہے جس کا اب تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments