ٹائم سکوائر کا افطار ڈنر، نماز مغرب اور ہمارا طرز عمل


آج کل ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے جس میں دنیا بھر کے مسلمان امریکہ میں ٹائم سکوائر پر افطار ڈنر کے لئے جمع ہوچکے ہیں ـ اور ویڈیو شئیر کرنے والا ان کے اس عمل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرہا ہے کہ دیکھو امریکہ میں اسلام کس طرح پھیل رہا ہے باوجود اس کے کہ اسلام کے خلاف اور اس کے دبانے کے لئے بیرونی طاقتیں نبردآزما ہیں ـ وہ شخص باقاعدہ یہ بھی دکھا رہا ہے اور ساتھ ساتھ سراہ بھی رہا ہے کہ ٹائم سکوائر میں کھلم کھلا اذان بھی ہو رہی ہے اور ٹائم سکوائر کے بیچوں پیچ جائے نمازیں بھی بچھائی جا رہی ہیں، امامت بھی ہو رہی ہے ـ اردگرد لوگ بھی وہاں کے انہیں حیرانی سے دیکھ رہے ہیں کہ یہ کیا نیا اور انہونا کام ہونے جا رہا ہے ـ نماز میں بھی کچھ لوگ جوتوں سمیت کھڑے ہیں، کچھ منہ بھی چلا رہے ہیں وغیرہ وغیرہ ـ اب ہم آتے ہیں اصل بات کی طرف کہ دنیا کے ان مسلمانوں کا یہ طرز عمل واقعی اسلام کو پھیلا رہے ہیں یا پگھلا رہے ہیں ـ
اس میں کوئی شک نہیں کہ اذان، نماز، روزہ بہترین اعمال ہیں اور یہ کرنے یا ادا کرنے بھی کھلم کھلا کئے جانے چاہئے لیکن اس کے اپنے جائے مسکن مسجدوں میں، راستوں، چوراہوں، گلی، کوچوں میں نہیں ـ ایک تو یہ عمل دینی لحاظ سے جائز نہیں دوسرے یہ اخلاقی طور پر ناپسندیدہ ہے ـ
امریکہ میں ویسے بھی مسجدیں موجود ہیں، اسلامی شعار کی ادائیگی کی کوئی ممانعت نہیں ہےـ بلکہ اگر ہم اپنے حافظے پر زیادہ زور نہ دیں تب بھی یاد آجائے گا کہ امریکہ ہی میں شاید نیویارک میں ایک بہت بڑے گرجاگھر میں مسلمانوں کو نماز جمعہ اور نماز عیدین کے لئے جگہ دی ہوئی ہے ـ
تمام اسلامی ممالک میں کچھ استثنا کو چھوڑ کے اکثر مسجدیں نجی بنیادوں پر بنائی جاتی ہیں اور اگر ہمارے ہاں کا مشاہدہ اور تجربہ اس میں شریک کیا جائے تو اکثر قبضے اور غیر قانونی جگہوں پر بنی ہوئی ہوتی ہیں ـ اور نماز جمعہ اور عیدیں کے لئے ان مسجدوں کے ساتھ ملحقہ چلتی سڑکوں اور آنے جانے کے راستے اور گلیاں بھی آمدورفت کے لئے بند کردئے جاتے ہیں ـ
جبکہ یورپین اور امریکہ میں نہ تو مسجد یا گرجا گھر نجی بنیادوں پر ہوتے ہیں اور نہ کوئی ان کو غیرقانونی یا قبضے کی جگہ پر بنا سکتے ہیں ـ نہ ادھر اپنے دیس کے لوگ اپنے دینی فرائض سڑکوں، راستوں اور چوراہوں میں ادا کرتے ہیں اور نہ یہ عام آمدورفت کے لئے بند کئے جاتے ہیں ـ وہاں تو جلسے جلوس بھی سڑکوں کے کنارے یا یک لخت یا یک رویہ بڑے سلیقے سے کرائے اور نباہے جاتے ہیں ـ
یہ راستوں اور سڑکوں پر جائے نمازیں بچاکر فریضہ نماز کی بجاآوری اور عام آمدورفت کے لئے انہیں بند کرنا یہ ہماری شناخت اور پہچان ہے جو ہم یورپ خصوصاً امریکہ میں نہ صرف متعارف کروارہے ہیں بلکہ اپنے اپنے اسلامی ممالک کی سفارت کا ایک “اچھا ” عملی نمونہ بھی پیش کرارہے ہیں ـ
خدانخواستہ کل کلاں انہی ممالک کے لوگ کیونکہ اچھے برے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں اور ہر جگہ کے اچھے لوگ اچھے اور برے لوگ برے ہی ہوتے ہیں اس میں پھر کم اچھے یا کم برے نہیں ہوتے، ان کے ان طرز عمل پر شکایت کریں اور ان کو کھلے چوراہوں اور سڑکوں پر نمازیں، افطار اور ڈنر کے مذہبی فرائض سے روکیں تو یہی لوگ پھر انہی اعمال کو اپنا حق سمجھ کر انہی جگہوں پر ادئیگی کے لئے پروٹسٹ کریں گے اور ان کو جاری و ساری رکھنے کے لئے یہ نظائر بھی سامنے لائیں کہ گزشتہ اتنے سالوں سے ہم اسی جگہ پر ہم یہ اعمال ادا کرہے ہیں ـ اور ساتھ ساتھ لوگوں کے جذبات کو بھی بھڑکائیں کہ آپ کی مذہبی آزادی کو روکا جا رہا ہے ـ اقلیتوں کے ساتھ امتیاز برتا جا رہا یے لیکن اپنی اداؤں پر ذرہ بھر بھی غور کرنے کے روادار نہیں ہوں گے ـ
ویسے بھی یہ ایک مانی ہوئی بات ہے کی گھر آئے ہوئے مہمان یا باہر سے آئے ہوئے لوگوں کو گھر کے مکینوں یا داخلی و دیسی لوگوں کے طرزعمل، طور طریقوں اور ان کے بنائے ہوئے ضوابط پر چلنا چاہئے نہ کہ اپنے لائے ہوئے اور من مانے اطوار سے ان پر اثر انداز ہونے اور ان کو مرغوب کرنے کی جسارے کریں ـ ہاں البتہ اپنی ساری اچھی چیزوں کو ان کے ساتھ ضرور شئیر کیا جائے لیکن طریقے اور سلیقے سے تاکہ وہ ان پر واقعی اثر کر سکے اور وہ آپ کے ان اچھی چیزوں یا اعمال سے مثبت متاثر ہوں یعنی انسپائر ہوں، ایفیکٹڈ نہ ہوں ـ ویسے بھی اسلام کے بارے میں یہ ایک غلط پرپیگنڈہ ہے کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا حالانکہ اسلام تلوار کی زور سے نہیں بلکہ شعائر کے زور سے، اسلام نے لوگوں کے جسموں پر نہیں بلکہ دلوں پر حکمرانی کی ہے اور دلوں پر حکمرانی کے لئے اسلام کو پھیلانے کے لئے سر بازار دکھاوے کی ضرورت نہیں بلکہ منبر و محراب کی حقیقی وراثت میں ہیں اور ان کی جگہ مسجدوں میں ہوتی ہے جو اللہ کے گھر ہیں ـ ویسے بھی جب ہم کسی کو چاہتے ہیں تو ان کو اپنے گھر یا ایسی جگہ مدعو کرتے ہیں جو احترام، عزت اور تکریم والی ہوں مدعو کئے ہوئے یا جن کو دل میں دعوت کی تمنا ہوں ان کو عام سڑکوں گلیوں کوچوں اور بیچ چوراہوں میں نہیں بٹھائے جاتےـ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments