کیا اقبال اور فیض نوبل ادب انعام کے لیئے نامزد ہوئے تھے؟


اس تحریر کا مقصد اقبال اور فیض کے ادبی قد کاٹھ کو بڑھانا یا کم کرنا نہیں ہے اور نہ ہی اس بحث کو طول دینا ہے کہ یہ ادیب نوبل انعام کے حق دار تھے یا نہیں۔ یہاں صرف نوبل ادب انعام کی آرکائیو سے کچھ حقائق پیش کیے جا رہے ہیں۔

برصغیر پاک و ہند بلکہ پورے جنوبی ایشیا میں رابندر ناتھ ٹیگور اب تک واحد ادیب ہیں جنہیں 1913ء میں ادب کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔ ٹیگور کی یہ واحد اور پہلی نامزدگی تھی جس پر انہیں نوبل انعام ملا اور اس انعام کے لیے ٹیگور کو برطانوی شاعر اور رائل سوسائٹی آف لٹریچر لندن کے رکن تھامس سٹرج مور نے نامزد کیا۔

نوبل ادب انعام کے لیے سویڈش کمیٹی مختلف افراد اور اداروں کو مراسلے بھیجتی ہے تاکہ وہ نامزدگی بھیجیں۔ درج ذیل افراد یا ادارے یہ نامزدگی بھیج سکتے:

* سویڈش اکیڈمی کے ارکان اور اس طرح کی دیگر بین الاقوامی اکیڈمیوں اور سوسائٹیوں کے ممبران
* ادب اور لسانیات کے پروفیسر
* سابقہ نوبل انعام یافتہ ادیب
* ادبی تنظیموں کے سربراہان

نوبل انعام کی تمام نامزدگیوں کو پچاس سال تک خفیہ رکھا جاتا ہے اور پچاس سال بعد ہی نامزد ہونے والے ادیبوں اور نامزد کرنے والے فرد یا ادارے متعلق بتایا جاتا ہے۔ اس وقت نوبل ادب انعام کی آرکائیو میں پہلے نوبل انعام (1901ء) سے لے کر 1966ء تک نوبل انعامات کے متعلق ہی معلومات ہیں۔ اس کے بعد کی نامزگیوں متعلق معلومات آئندہ برسوں میں سامنے آئیں گی۔

نوبل آرکائیو کے پہلے 38 سال (1901ء تا 1938ء) کا باریک بینی سے جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ علامہ اقبال کسی بھی سال میں اس انعام کے لیئے نامزد نہیں ہوئے تھے۔ اس لیے جو احباب یہ دعوی کرتے ہیں کہ اقبال نامزد تو ہوئے لیکن مغرب کی دوغلی پالیسی کے باعث ان کو یہ انعام نہ ملا، بے بنیاد ثابت ہوتا ہے۔

اب آتے ہیں فیض احمد فیض کی طرف، فیض 1911ء میں پیدا ہوئے اور ان کا انتقال 1984ء میں ہوا۔ جیسا کہ اوپر بتایا جا چکا کہ نوبل آرکائیو میں اس وقت 1966ء تک کا ڈیٹا موجود ہے، تو اگر ہم 1966ء تک کا جائزہ لیں جس وقت فیض کی عمر پچپن سال تھی تو معلوم ہوگا کہ فیض بھی 1966ء تک اس انعام کے لیے نامزد نہیں ہوئے تھے۔ فیض 1966ء کے بعد مزید اٹھارہ سال زندہ رہے، اگر وہ ان اٹھارہ برسوں میں نوبل انعام کے متعلق نامزد ہوئے تو اس متعلق آئندہ برسوں میں ہی پتا چلے گا۔

برصغیر میں تقسیم سے قبل اور بعد میں نوبل انعام کی سب سے زیادہ نامزدگیاں جن کے حصے میں آئیں وہ تھے فلسفی اور سیاستدان سروپلی رادھاکرشنن، رادھاکرشنن کو ادب کے نوبل انعام کے لیے 16 مرتبہ اور امن کے نوبل انعام کے لیے 11 مرتبہ نامزد کیا گیا۔ رادھاکرشنن 1952ء سے 1962ء تک بھارت کے پہلے نائب صدر اور 1962ء سے 1967ء تک بھارت کے دوسرے صدر بھی رہے۔

رادھاکرشنن کے علاوہ جو ادیب نوبل انعام کے لیے نامزد ہوئے ان میں رابندرناتھ دتا (1916، دو نامزدگیاں)، ہری موہن بینرجی (1936ء)،
بینسادھر مجومدر (1937 اور 1939، دو نامزدگیاں)، سنجیب چودھری (1938 اور 1939، دو نامزدگیاں)اور سری اوروبیندو (1943) شامل ہیں۔

اردو زبان کے کسی بھی ادیب کو 1966ء تک نوبل ادب انعام کے لیے نامزد نہیں کیا گیا تھا۔ اب یہ قیاس آرائیاں کہ قرۃ العین حیدر کو 90ء کی دہائی میں نامزد کیا گیا تھا اور فیض بھی نامزد ہوئے، اس کا جواب مستقبل میں ہی سامنے آئے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments