ٹویٹر پر آزادیٔ اظہار رائے کے فروغ کا حامی ہوں : ای لون مسک


دنیا کے امیر ترین شخص کا، سماجی رابطوں کی مشہور و مقبول مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ”ٹویٹر“ خریدنا بین الاقوامی لحاظ سے ایک بڑی خبر تھی۔ یہ سودا تقریباً 44 $ بلین ڈالر میں ٹویٹر اور ٹیسلا موٹرز کے مالک ایلون مسک کے درمیان طے ہوا۔ ٹویٹر کے دنیا بھر میں تقریباً ڈیڑھ ارب ٹویٹر صارفین میں سے متحرک صارفین کی تعداد 33 کروڑ ہے۔ انٹرنیٹ پر سوشل میڈیا کے ذریعے انقلابی مہم جوئی میں اس ویب سائٹ نے انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔ سماجی رابطوں کی یہ ویب سائٹ امریکہ میں سب سے زیادہ مقبول ہے جہاں اس کے صارفین کی تعداد ساڑھے سات کروڑ ہے۔ یہ مقبول ترین شخصیات کی پسندیدہ ویب سائٹ ہے۔ اس پر امریکی صدور، فنکاروں، کھلاڑیوں اور سیاست دانوں سمیت دنیا کی تقریباً تمام شخصیات کا، اپنے مداحوں اور فالوورز، سے رابطے میں رہنے کا انحصار ہے۔

اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد آج بین الاقوامی تجارتی منڈی میں اس کے سٹاک کے شیئر کی قیمت میں تقریباً ڈیڑھ ڈالر کی کمی واقعہ ہوئی ہے۔ مگر قدر ماپنے کے مالیاتی پیمانوں کے جائزے سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ تجارتی منڈیوں میں یہ ہمیشہ سے ایک مستعدی نقل و حرکت کا حامل سٹاک رہا ہے۔ ٹویٹر کے ایلون مسک کی لگائی گئی بولی قبول کرنے کے بعد سٹاک مارکیٹ کے علاوہ پوری دنیا سے اس ویب سائٹ پر موجود مقبول صارفین کا اس خبر کے حوالے سے متفرق رد عمل سامنے آیا ہے۔ جب کہ اس کے خریدار ”ایلون“ نے اپنے انٹرویوز میں کہا ہے کہ وہ آزادیٔ اظہار رائے کے حامی ہیں۔ اور ٹویٹر کے کوڈ میں جدید الگوریتھمز کی مدد سے نفرت انگیز مواد کی اشاعت کو لے کر پالیسی میں تبدیلی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

الگورتھم، ان ہدایات کا ڈھانچہ ہوتا ہے جو کوئی بھی ویب سائٹ یا سافٹ وئیر بنانے والا پروگرامر (کمپیوٹر ماہر) اس کو کوئی مخصوص کام کرنے کے لیے کوڈنگ کی زبان میں فراہم کرتا ہے۔ مثال کے طور پر آج کل ”ٹویٹ باٹس“ اور ”باٹ آرمی“ کے نام اکثر سیاست دانوں کی زبان پر ہیں۔ سیاست دانوں کو ان باٹس جنھیں ”سائبر روبوٹس“ بھی کہا جاسکتا ہے، کو ٹویٹر پر اپنی مقبولیت میں اضافہ کرنے یا کسی بھی ایک مخصوص پیغام کو عوامی حمایت حاصل ہونے کے جھوٹے دعوے کے لیے استعمال کیے جانے کے مسائل پر بات کرتے دیکھا جا چکا ہے۔ اس ویب سائٹ پر جعلی اکاؤنٹ، بے نامی اکاؤنٹ اور اس طرح کے باٹس کی تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے جس سے حساس اور سنجیدہ نوعیت کے استعمال کے حامل صارفین سخت پریشان ہیں۔

یہ کمپیوٹر کی مہارت کا اعلیٰ درجہ ہے مگر اس ہنر کا استعمال کسی کو نقصان پہنچانے یا کسی کی خلاف غیراخلاقی مہم جوئی کے لیے استعمال کیے جانے سے اس پر سنجیدہ صارفین کو ہمیشہ خطرہ لاحق رہتا ہے۔ سنجیدہ صارفین سے مراد اقوام عالم میں موجود اعلیٰ عسکری حکام، سرکاری نمائندے یا مذہبی پیشواؤں کو اس طرح کے روبوٹس سے ہمیشہ خطرات لاحق رہتے ہیں۔ آزادیٔ اظہار کی آڑ میں کوئی نازیبا جملے، غیراخلاقی تصاویر یا کوئی ہتک آمیز پراپیگنڈہ اس کے استعمال کو سہولت کے ساتھ حساس بھی بنا دیتا ہے۔

ایلون مسک اب ٹویٹر کے مالک بننے جا رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ برقی گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا موٹرز کے بھی مالک ہیں۔ ٹیسلا موٹرز برقی گاڑیوں کی پیداوار اور اس کی بین البراعظمی برآمدات کے ذریعے بھاری زرمبادلہ کمانے کے حوالے سے مشہور ہے۔ بین الاقوامی تجارتی منڈیوں میں اس کے سٹاک کے شیئر کی قیمت منافع بخش ترین سٹاکس میں شمار کی جاتی ہے۔ یہ کرہ ارض کو لاحق ماحولیاتی آلودگی جیسے خطرات کے پیش نظر جدید ٹیکنالوجی پر مبنی برقی گاڑیاں بناتی ہے جنھیں ”نو فیول ٹینک کارز“ بھی کہا جاتا ہے۔ بجلی سے چارج ہونے کی بدولت یہ ماحول دوست گاڑیاں نہ تو ماحول کو کاربن کے اخراج سے آلودہ کرتی ہیں اور نہ ہی پٹرول کے اخراجات کے مقابلے میں جیب پر بھاری پڑتی ہیں۔ اس ٹیکنالوجی پر مبنی ”اوڈی کی ای ٹران“ نامی گاڑیاں پاکستان کی سڑکوں پر بھی جھومتی دکھائی دیتی ہیں۔ تاہم ٹیسلا کمپنی کی گاڑیوں میں سے اب تک چند ایک کے بارے میں ہی خبریں معلوم ہوئیں ہیں۔ ان گاڑیوں کی اوسط قیمت ڈیڑھ کروڑ سے زائد بتائی جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق آئندہ چند برسوں میں ایسی گاڑیوں کا استعمال بڑھ جائے گا اور ان کی قیمت ایشیائی ممالک میں گاڑیاں بنانے والی کمپنیز کے اشتراک سے پیداوار میں اضافے کے ساتھ، قابل خرید حد تک لائی جانے کی توقع ہے۔ مگر اس کا مکمل انحصار ٹیسلا موٹرز یا اس کی حریف کمپنیز پر ہے۔

ایلون مسک نے ٹویٹر کی پالیسی پر بطور مالک اثرانداز ہونے کے سوال کی وضاحت دیتے ہوئے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ بذات خود آزادیٔ اظہار رائے کے حامی ہیں اور چاہتے ہیں کہ صارفین کو مکمل آزادی ہونی چاہیے وہ سب کہنے کی جو وہ کہنا چاہتے ہیں۔ ہاں وہ یہ بھی چاہتے ہیں کے ٹویٹر کا الگورتھم دنیا بھر کے کمپیوٹر پروگرامرز کے لیے با آسانی دستیاب ہو جس کے استعمال سے وہ علاقائی قوانین کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے مطابق ترتیب دے سکیں۔ اب وہ پروگرامرز چاہے آزاد فری لانسرز ہوں یا کسی ملک کی سیکورٹی ایجنسی کے لیے کام کرنے والے تربیت یافتہ پروگرامرز، یہ مواقع سب کے لیے یکساں طور پر ”گٹ ہب“ کے ذریعے دستیاب ہوں گے۔ تاکہ وہ اس ویب سائٹ کے بہتر استعمال کو ممکن بنا سکیں اور اس پر غیر اخلاقی مواد کی اشاعت یا ہتک آمیز تحریکوں جیسے دیگر خطرات کی روک تھام کرسکیں اور اپنی مذہبی اور سماجی اقدار کی خود حفاظت کر سکیں۔ ”گٹ ہب“ انٹرنیٹ پر پروگرامرز کے لیے ایک کمیونٹی ویب سائٹ ہے جسے وہ پروگرامنگ سے متعلق مشکلات، کوڈ کے تبادلے اور ایک دوسرے کی مدد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق اختیارات کی منتقلی کے لیے چوالیس بلین ڈالر کی یہ خطیر رقم ایلون مسک مارجن لون فائنانسنگ اور ایکویٹی معاہدوں کے ذریعے کریں گے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments