علامہ اقبال کی نظم ہمدردی میں مذہبی پیغام


مصنف: ڈینس لائی ہانگ ہوئی اور اصغر بشیر

نظم ”ہمدردی“ عصری اردو ادب میں ایک مقبول بحث کی طرف اشارہ کرتی ہے : علامہ اقبال کی بہترین نظم کون سی ہے؟ اگر چہ یہ سوال آسان نہیں ہے، لیکن کچھ اچھی نظمیں اس خطاب کی امیدوار ہیں۔ مثال کے طور پر مسجد قرطبہ فکری نفاست اور شاعرانہ جمالیات کے امتزاج کا بہترین نمونہ ہے۔ لہٰذا کچھ ادبی نقاد اس نقطہ نظر پر یقین رکھتے ہیں کہ فنی نفاست ادبی جمال و کمال کی مترادف ہے۔ تاہم یہ مکمل طور پر درست نہیں ہے کیونکہ فنی نفاست کا زیادہ استعمال نہ صرف اشرافیہ لب و لہجہ پیدا کر سکتا ہے بلکہ ہمارے ادبی تخیل کو محدود بھی کر سکتا ہے۔ نظم ”ہمدردی“ ایک ایسی نظم ہے جو اشرافیہ لب و لہجہ سے گریز کرتی ہے۔ اس نظم سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ ادبی سادگی اتنی ہی طاقتور ہے جتنی کہ فنی نفاست۔

اس نظم میں شاعر فطری مناظر کے ذریعے اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے انسان کی دل میں چھپی ہوئی روحانی پاکیزگی اور ہمدردی کو بیدار کرنا چاہتا ہے۔ شاعر نے ایک سادہ سی تصویر پیش کی ہے جس میں صرف ایک بلبل اور ایک جگنو موجود ہیں۔ بلبل گھر کا راستہ بھول گیا ہے جب کہ جگنو اپنی روشنی کی مدد سے اسے گھر کا راستہ دکھاتا ہے۔

معنوی سطح پر اگر دیکھا جائے تو بلبل اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کرتا ہے اور آہستہ آہستہ اسے احساس ہوتا ہے کہ اس نے زندگی کا مطلب کھو دیا ہے۔ شاعر نے زندگی کی بے مقصدیت کو اندھیرے سے تشبیہ دی ہے۔ اندھیرے کے ظلم میں بلبل اپنی سمت کا احساس کھو دیتا ہے جس میں پرندہ شک اور خود تنقیدی کا شکار ہو جاتا ہے۔ اچانک ایک جگنو بلبل کے قریب آتا ہے۔ اگرچہ یہ بلبل سے چھوٹا ہے لیکن اس کا دل بڑا ہے۔ جگنو بلبل کو تسلی دیتے ہوئے یہ کہتا ہے کہ ”میں تمہیں راستہ دکھاتا ہوں“ ۔ ہم جانتے ہیں کہ جگنو کی زندگی مختصر ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود بلبل کی مدد کرتے ہوئے اپنی جان قربان کرنے کو تیار ہے۔ بے لوث جگنو کی مثال سے لوگوں کو عاجزی کی اہمیت کو سیکھنا چاہیے۔

ہمارے ذہن میں یہ سوال آ سکتا ہے کہ ”اس نظم کا مذہبی پیغام کیا ہے؟“ میرے نزدیک جگنو نبی پاکﷺ کا استعارہ ہے۔ اسلامی تہذیب کی تاریخ کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہمارے نبی محمد ﷺکے سوا کوئی ایسی شخصیت نہیں ہے جس نے اندھیرے میں بھٹکتے ہوئے لوگوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے اپنی زندگی وقف کر دی۔ اس نظم کا حتمی مقصد قارئین کو یہ پیغام دینا ہے کہ وہ ہمارے نبی محمد ﷺ کی بے لوث ہمدردی سے سبق سیکھیں جنہوں نے اللہ پاک کی تعلیمات پر عمل کیا اور اپنی زندگی دوسروں کی خدمت کے لیے وقف کردی۔ اس نظم میں بناوٹی جذبات نہیں ہیں۔ نظم کی ادبی پاکیزگی دل کو تسلی دیتی ہے اور نظم کا ادبی پیغام گہرا ہے۔ اس لئے، یہ نظم اعلیٰ ترین ادبی معیار کی نمائش کرتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments