قصور عورت ہونا ہے یا غریب؟


جج صاحب نے پروین سے پوچھا کیا تم اپنے شوہر عباس خان کے ساتھ جانا چاہوں گی یا میں تمہیں دارالامان بھیج دوں۔

پروین۔ جج صاحب میں اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہوں۔ میں اپنے بچوں کے ساتھ رہتا چاہتی ہوں۔ پروین کے ذہن میں گزرتے ہوئے دن کے عکس واضح ہونے لگے۔ یہ دس دن پہلے کی بات ہے کہ جب عباس نے روٹی کے جلنے پر اور بیٹی کی پیدائش پر اسے طلاق دے دی تھی۔ طلاق دینے کے بعد اس نے غصے میں آ کر خوب مارا اور گھر سے نکل گیا۔ طلاق کے بعد جب عباس نے پروین کے قریب آنے کی کوشش کی تو اسے نے بستر چھوڑ دیا۔ جس پر طیش میں آ کر عباس نے پروین کو پھر بہت مارا۔

پروین بے حد پریشان تھی اس نے اپنی ماں کو بتایا کہ یہ واقعہ ہوا ہے۔ ماں نے اس کو تلقین کی کہ وہ غریب لوگ ہیں اور اس کو اپنے گھر میں نہیں بٹھا سکتے وہ کسی نہ کسی طرح اپنے گھر میں گزارا کرے۔ پروین اپنی بچیوں کو لے کر بھی پریشان تھی لیکن اس کو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ یہ بد فعلی ہے۔ اب اس کا اور اس کے شوہر کا کوئی تعلق نہیں رہا۔

اگلے دن اس نے مسجد کے امام صاحب سے مسئلے پوچھنے کا سوچا اور مسجد کے پیچھے امام صاحب جہاں لوگوں کے مسائل سنتے تھے اور حل بتاتے تھے وہاں گئی۔ پروین امام صاحب، عباس نے غصہ میں آ کر میری بیٹی کی پیدائش پر طلاق دے دی ہے اور تین مرتبہ کہا ہے۔

میں تمہیں طلاق دیتا ہوں۔
میں تمہیں طلاق دیتا ہوں۔
میں تمہیں طلاق دیتا ہوں۔
کیا مجھے طلاق ہو گئی ہے۔ میرا نکاح ٹوٹ گیا ہے۔

امام صاحب۔ استغفراللہ، استغفراللہ، تمھارا نکاح ٹوٹ چکا ہے اب تمھارے لیے عباس حرام ہے۔ تمھارا اس گھر میں رہنا شریعت کے خلاف ہے۔ پروین جو اسلامی سوچ کی مالک تھی پہلے بھی پریشان تھی اور پریشان ہو گئی میں کہاں جاؤ، اس کے علاوہ، ماں بھی مجھے گھر میں نہیں رکھتی اور اس کے ساتھ رہنا گناہ ہے اس نے رونا شروع کر دیا۔

امام صاحب۔ جو دل ہی دل میں خوش تھے اور اس کو سنہری موقع سمجھ رہا تھے۔ تم فکر نہ کرو پروین، مجھے رفیق حیات کی ضرورت ہے اور میں جانتا ہوں کہ تم بے قصور ہو اور میں تمھارا سہارا بنوں گا۔ میں ابھی نکاح کا بندوبست کرتا ہوں۔

پروین۔ امام صاحب یہ درست نہیں ہے لوگ کیا کہیں گے؟
امام صاحب۔ ہم نے اللہ کو جواب دینا ہے کہ لوگوں کو کیا تم دوزخ کی آگ میں جلنا چاہتی ہو۔
پروین نے روتے ہوئے کہا نہیں نہیں امام صاحب۔

امام اپنے اور پروین کے نکاح کا بندوبست کرتا ہے اور اس سے فرضی نکاح کر لیتا ہے۔ پروین اس کے ساتھ رہنا شروع کر دیتی ہے۔

جب عباس کو معلوم ہوا کہ پروین نے امام سے نکاح کر لیا ہے تو وہ پولیس میں امام کے خلاف جا کر رپورٹ کر دیتا ہے۔ ایف۔ آئی۔ آر کٹتی ہے اور پولیس امام کے گھر پر ریڈ کر کے پروین کو بازیاب کراتی ہے۔ اسی اثناء میں امام فرار ہو جاتا ہے اور غائب ہو جاتا ہے۔ اب پروین جج کے سامنے عباس کے ساتھ جانا منظور کر لیتی ہے۔ جب عباس پروین کو کہتا ہے چل آگے لگ گھر چلیں۔ پروین سوچتی ہے کہ اس کا کیا قصور ہے، عورت ہونا یا غریب؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments