شیریں مزاری، اقوام متحدہ اور رانا ثنااللہ کا کالعدم جماعت سے تعلق


ریاست مدینہ کی سابق وزیر شیریں مزاری کی جائیداد بارے کالم نگار جاوید چودھری ایک زبردست کالم لکھ کر ان کی شفافیت کا پول کھول چکے ہیں لیکن اس وقت معاملہ کچھ اور ہے کہ سابق آئین شکن مشرف کے ساتھ کام کرنے والی اس خاتون نے اقوام متحدہ کو خط لکھا ہے کہ

”پاکستان میں کالعدم جماعت سے تعلق رکھنے والے رانا ثنا اللہ کو وفاقی وزیر داخلہ بنا دیا گیا ہے جس کا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے“

اب یہ خط ”غیرملکی سازش اور مداخلت“ کا راگ الاپنے والی پارٹی کی جانب سے یو این کو لکھا گیا ہے اور ظاہر ہے اس میں عمران خان کی مکمل مشاورت و تائید بھی شامل ہوگی تو کیا یہ خط عالمی برادری کو لکھنا انہیں پاکستان کے اندرونی معاملات میں ”مداخلت کی دعوت“ دینے کے مترادف نہیں ہے؟

اور دوسری مضحکہ خیزی ملاحظہ کریں کہ شیریں مزاری نے رانا ثنا اللہ کے جس جماعت یعنی سپاہ صحابہؓ سے تعلقات کی وجہ سے یہ خط لکھا ہے اس جماعت کے ایم پی اے مولانا معاویہ اعظم پونے 4 سال تک تحریک انصاف کی پنجاب حکومت کے ساتھ رہے ہیں اور عمران خان کے ”وسیم اکرم پلس“ یعنی عثمان بزدار کو معاویہ اعظم  نے ووٹ دے کر وزیراعلی پنجاب بنوانے میں اپنا بھرپور کردار بھی ادا کیا تھا۔

خاکسار ازل سے کہتا چلا آ رہا ہے کہ عمران خان کی طرح ان کے فدائین کی عقل بھی موٹی ہے اور دماغ ایسے سکڑے ہوئے کہ سامنے کی حقیقت تک نہ دیکھ سکتے ہیں ورنہ جان لیتے کہ اگر رانا ثنا اللہ سے سپاہ صحابہؓ کا تعلق حرام ہے تو تحریک انصاف سے حلال کیسے ہو گیا؟ لیکن یہ سوچنے کے لیے عقل چاہیے ہوتی ہے اور وہ ہوتی تو ایسی سوچ بھی پیدا ہونے دیتی؟ اور یہ کہ اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد یہ لوگ اپنے استاد فدائین یعنی عمران خان کی طرح بالکل ہی ہوش کھو بیٹھے ہیں ورنہ انہیں علم ہوتا کہ ایک سابق وفاقی وزیر کی جانب سے ایسے الزامات سے پاکستان جو کہ ان دنوں گرے لسٹ میں ہے، کبھی نکل بھی سکے گا؟

حیرت اور افسوس کی بات ہے کہ ذاتی اور سیاسی مفادات کی خاطر یہ نادان لوگ بے رحمی کے ساتھ ملک کے مفادات سے کھیل رہے ہیں اور ابھی کچھ عرصہ پہلے ان کے دو منسٹرز انسداد منشیات کے شہریار آفریدی اور ہوابازی کے غلام سرور خان کھلے عام سیاسی اجتماعات میں خودکش بمبار بننے کی خواہش اس طور کر چکے کہ اپنے سیاسی مخالفین کو جان سے مارنے کی دھمکی دیتے ہوئے نظر آئے تھے اور ان کے پنجاب کے ایک اہم رہنما اعجاز چودھری نے اپوزیشن کے دنوں میں پنجاب اسمبلی کو اندر موجود افراد سمیت نذر آتش کر دینے کی بات کی تھی اور خود عمران خان نہ صرف سول نافرمانی کی تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے نظر آئے تھے بلکہ یوٹیلٹی بلز بھی سرعام جلاتے ہوئے ملے تھے، انہوں نے ملک کے بنکوں کو مالی نقصان پہنچانے کے لیے اوورسیز پاکستانیوں کو ہنڈی کے ذریعے رقوم بھیجنے کی ترغیب بھی دی تھی۔

عمران کی جانب سے پولیس والوں کو دھمکیاں اور اپنے ہاتھوں سے پھانسی دینے کے اعلانات بھی کیے جاتے تھے۔ کیا یہ لوگ ایسے انتہاپسندانہ بیانات دے کر ملک کا امیج خراب کرنے کا باعث نہیں بن چکے؟ لیکن اس وقت شیریں مزاری کی طرف دیکھیے اور سوچیے کہ وہ کس قدر بچگانہ اور احمقانہ خط لکھ کر دنیا کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کہہ رہی ہیں اور حیرت ہے کہ پوری پارٹی میں انہیں کسی نے بھی نہیں بتایا کہ

”شیریں بی بی!
رانا ثنا اللہ پر جس مذہبی جماعت سے تعلق کا الزام لگا رہی ہو وہ پونے 4 سال ہماری اتحادی رہی ہے ”

اور آخر میں شیریں مزاری ذرا ”گھر کی خبر“ بھی لے لیں کہ ان کی وکیل اور انسانی حقوق کی رہنما بیٹی ایمان مزاری ملک میں جن بلوچ حقوق والی جماعتوں کے ساتھ مظاہرے کرتیں، ریلیاں نکالتیں اور دھرنے دیتی پھرتی ہیں ریاستی اداروں کے ان جماعتوں بارے کیا خیالات ہیں؟

ویسے یہ کمال بات نہیں ہے کہ جب مولانا معاویہ اعظم کی جماعت کو آئین پاکستان اور الیکشن کمیشن دوسری جماعتوں کی طرح الیکشن لڑنے کا اہل قرار دیتا ہے اور مولانا معاویہ اعظم یا کوئی اور جیت کر اسمبلی جاتے ہیں تو ان کے ووٹ سے حکومتیں بنتی ہیں اور جب مفاد باقی نہیں رہتا ہے تو پھر معاویہ اعظم کی جماعت کو ڈھٹائی سے عالمی دہشت گرد کہہ کر دنیا کو خط لکھے جاتے ہیں؟ اگر ایسی مذہبی جماعتیں آپ کو پسند نہیں ہیں تو آپ آئین و قانون کا سہارا لے کر انہیں الیکشن پراسیس سے باہر کریں ورنہ منافقت نہ کریں کہ ایک طرف تو آپ ان جماعتوں کو الیکشن لڑنے دیتے ہیں، ان کے جیتے افراد سے اسمبلیوں میں ووٹ لے کر وزیراعلی اور وزیراعظم بنتے ہیں اور دوسری طرف جب مطلب نکل جاتا ہے تو انہیں فوراً دہشت گرد ڈکلیئر کر دیتے ہیں اور یہ بھی نہیں سوچتے کہ ایسا کرتے ہوئے آپ اپنے ملک کو عالمی سطح پر نہ صرف بدنام کر رہے ہیں بلکہ اس پر معاشی و دیگر پابندیوں کی راہ ہموار کرنے کے لیے دنیا کی توجہ بھی اپنی طرف مبذول کرا رہے ہیں، کیا کوئی دانا انسان اپنے ملک کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کر سکتا ہے؟

کون اپنے گھر کی تباہی کی سوچ پالا کرتا ہے؟ اور افسوس کی بات ہے کہ جو لوگ یہ حرکت کرتے پھرتے ہیں ان کا دعوی ہے کہ اصل میں پاکستان کے سب سے بڑے خیرخواہ وہی ہیں اور باقی سب غدار اور ملک دشمن ہیں یا پھر بکاؤ ہیں۔ حالانکہ ان جیسا کام شاید ہی کسی اور نے کیا ہو۔ المیہ ہے کہ ایسے ناسمجھ لوگ ملک کے اعلی ترین عہدوں پر پہنچے ہوئے تھے اور اسی لیے یہ لوگ ایک سفارتی کیبل کی نان ڈپلومیٹک لینگوئج کو کم فہمی کی بنیاد پر ایسے اچھل اچھل کر سازش سے تعبیر کر رہے ہیں کہ سنجیدہ اور معاملہ فہم لوگوں کو نہ صرف حیرت ہو رہی ہے بلکہ سخت پریشانی بھی کہ آخر یہ لوگ حماقتوں کے اور کتنے ہمالیہ سر کریں گے؟

جب ملک کی اعلی ترین ایجنسیاں کہہ چکیں اور بار بار کہہ چکیں کہ سائفر میں کسی بھی سازش کا ذکر یا لفظ نہیں ہے تو یہ لوگ پھر بھی وہی راگ الاپ رہے ہیں اور ایسا کرتے ہوئے یہ نہ صرف ملک و قوم کو تماشا بنائے پھرتے ہیں بلکہ ملک کو سفارتی لحاظ سے مزید تنہائی کی طرف دھکیل رہے ہیں اور اس کی وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ پونے 4 سال انہوں نے دھیلے کا کام نہیں کیا ہے، گورنس کے لیے آئے تھے یہ لوگ اور ترقیاتی کام کرسکے نہ حسب وعدہ نوکریاں اور گھر وغیرہ تو تہی دامن لوگوں نے معصوم نسل کو پہلے اسلاموفوبیا کی بتی کے پیچھے لگایا اور اب امریکی سازش کا چورن بیچنا شروع کر دیا ہے جس کا پول عمران خان سوشل میڈیا سے حالیہ گفتگو میں خود ہی کھول چکے کہ

”“ مجھے تو جولائی 2021 سے پتا تھا کہ یہ نون لیگ والے اور دوسرے میری حکومت گرانے کی سازش کر رہے تھے ”

اب آپ خود سوچ لیں کہ سائفر تو آیا تھا 8 مارچ 2022 کو تو پھر امریکی سازش کیسے ہو گئی؟ بندہ عمران خان سے پوچھے کہ کیا زرداری، نواز شریف اور فضل الرحمن تحریک انصاف کی حکومت کو گرانا نہیں چاہتے تھے؟ یہ عجیب احمقانہ الزام ہے اور سب یہ بھی جان چکے کہ امریکہ کو Absolutely not بات بھی صاف جھوٹ تھی اور آئی ایس پی آر اور خود عمران خان کے قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف بھی کہہ چکے تھے کہ

”امریکہ نے کبھی فوجی اڈے مانگے ہی نہیں“

لیکن عمران خان اور ان کے ساتھی یہی تاثر دیتے رہے کہ ”عمران خان نے Absolutely not امریکہ کو کہا ہے لیکن جب کراچی جلسہ ہوا تو وہاں عمران خان نے خود مان لیا کہ

”میں نے ایک ٹی وی اینکر کو انٹرویو کے دورانAbsolutely not کہا تھا“

آخر میں خاکسار یہ بھی بتاتا چلے کہ سیکولر اور لبرل کہلوانے والے آئین شکن جنرل مشرف نے بھی اپنا وزیراعظم جمالی سپاہ صحابہؓ پاکستان کے سربراہ اور اس وقت کے منتخب ایم این اے مولانا محمد اعظم طارق کے ایک ووٹ سے ہی منتخب کروایا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments