فصیح باری خان: ایک میسنا ڈرامے باز


فصیح باری خان کا تعلق شہر مانوس و فانوس کراچی سے ہے۔ اگر آپ انہیں نہیں جانتے تو کوئی بات نہیں، کچھ عرصہ قبل ہم بھی نہیں جانتے تھے۔ آپ کو کچھ ہنٹس دیتے ہیں۔ ذرا پہچاننے کی کوشش کریں :

باؤلی بٹیا
رونق جہاں کا نفسیاتی گھرانا
خالد کی خالدہ
پچھل پیریاں
سات دن محبت ان

نہیں، یہ محلے کی خواتین کسی کی غیبت نہیں کر رہیں۔ یہ فصیح صاحب کے لکھے گئے ڈراموں اور فلموں کے ناموں کی لسٹ ہے۔ مشہور اور بے حد متنازع ڈرامہ نگاروں میں یہ خلیل الرحمٰن قمر کے ویسے ہی ہم مرتبہ ہیں، جیسے کرکٹ میں بابر اعظم ویرات کوہلی کے۔ اب آپ خود ہی اندازہ لگا لیں کہ یہ ان کے لیے بزتی ہے یا کمپلیمنٹ۔ ان سے جب بھی خلیل صاحب کے بارے میں بات کی جائے۔ یہی کہتے ہیں کہ

”میرا کسی سے کوئی مقابلہ نہیں ہے“
غالب امکان ہے کہ ان کی یہ رائے خلیل الرحمن قمر کی ماروی میمن سے جھڑپ کے بعد ہوئی ہے۔

بہت ڈپلومیٹک جواب دیتے ہیں۔ جو دو تین جملوں سے زیادہ سے نہیں ہوتا۔ شاید اسی لیے ابھی تک غیر شادی شدہ بھی ہیں۔ اب ایسے ”کھڑوس“ بندے سے بھلا کون عہد و پیمان کرے؟ البتہ انہوں نے وہ محاورہ غلط ثابت کر دیا ہے کہ

”ہر کامیاب شخص کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے“

زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ ایسی ’ڈپلومیٹک‘ باتوں کے باوجود ہٹ ہو گئے۔ ضرور گھر سے پیر منا کر نکلے ہوں گے۔ چونکہ شادی شدہ نہیں ہیں۔ اس لیے ڈراموں میں جا بے جا خواتین کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کے ڈراموں کے نام ہی دیکھ لیں۔ لگتا ہے کہ انہیں تمام خواتین گھر کے ایڈریس سمیت یاد ہیں۔

سارے گھاٹ کی فرزانہ
بھوپال والی بلقیس
برنس روڈ کی نیلوفر
قدوسی صاحب کی بیوہ
موہنی مینشن کی سنڈریلائیں

زیادہ تر ڈرامے اپنے بچپن کے دوست مظہر معین سے ڈائریکٹ کروائے ہیں۔ پتہ نہیں کہ یہ ”نیپوٹزم“ کے سلسلۂ کرن جوہر کے پاکستان میں برانڈ ایمبیسڈر ہیں یا پھر ان کی کوئی ویڈیو مظہر معین کے پاس ہے۔ بہرحال، کسی اور ڈائریکٹر کے پاس نہ جانے کی وجہ اپنی سستی بتاتے ہیں۔ اب اگر یہ سب کامیابیاں واقعی کسی کاہلی کا نتیجہ ہیں تو ایسی سستی تو خدا سب کو نصیب کرے۔

دل کے بہت اچھے ہیں اور یہ بات انہوں نے خود ہمیں بتائی تھی۔ ویسے بھی ایک ”چھڑا چھانٹ“ کسی کا کیا بُرا کر سکتا ہے؟ انہیں یہ ماننے میں کوئی عار نہیں کہ کیرئیر کا آغاز ڈائجسٹ رائٹر کے طور پر کیا۔ ہر طرح کے لوکل ادب سے شوق فرماتے ہیں اور اپنی تخلیقات کی انسپریشن ارد گرد سے لیتے ہیں۔ چالاک بھی بہت ہیں۔ جہاں انہیں لگے کہ پاکستانی عوام ہیروئن کا گود میں بیٹھنا ہضم نہیں کر سکے گی، وہاں جاوید شیخ کو ”جن“ بنا دیتے ہیں۔

”سات دن محبت ان“ کے بعد ایک اور فلم لکھنے میں مصروف ہیں لیکن اس کا نام بتانے سے گریزاں ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ یہ کوئی ٹریڈ سیکرٹ ہو یا پھر کہیں سے چرا بیٹھے ہوں۔ بہرحال، جو بھی ہو، لکھتے مزے دار ہیں۔ آئیے! اسٹیبلشمنٹ کے ڈرامے دیکھتے ہیں اور ان کے بھی:

شکور صاحب
ایک اور سیتا
جیون ہاتھی (فلم)
خالہ کلثوم کا کنبہ
محبت جائے بھاڑ میں
بہکاوہ
مٹھو اور آپا
کتنا ستاتے ہو
خاتون منزل
تار عنکبوت
گوگلی محلہ
فالتو لڑکی
گھسی پٹی محبت


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments