پاکستان کی محافظ پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈا!


جنرل اسلم بیگ اپنی کتاب اقتدار کی مجبوریاں میں لکھتے ہیں کہ ہمارے حکمران ”اقتدار کی مجبوریوں“ کے سبب کس قدر بے بس ہو جاتے ہیں کہ قومی غیرت تک کو بھی داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ اور آج وہ صورتحال نظر آ رہی ہے۔ کہ حکمران اقتدار کے لئے کس حد تک ملک کے اداروں، پاک فوج، سلامتی کے سارے اداروں کے ساتھ عدلیہ، الیکشن کمیشن تک کو بخشا نہیں جا رہا ہے۔ حکمران اپنی چار سالہ ناکامیوں کا ذمہ دار بھی ملکی اداروں کو ٹھرا کر دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے لئے پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ملکی وقار سلامتی کو داؤ پر لگا کر عوام کو فسادات، جھگڑوں کے لئے اکسایا جا رہا ہے۔ یہ تو پاک فوج کا کمال ہے کہ ملک کو ملک دشمن قوتوں کے سازشوں سے بچاتے ہوئے محفوظ رکھا ہوا ہے ورنہ ہمارے حالات بھی سری لنکا سے کم نہیں ہوتے۔ لیکن اللہ پاک کے فضل و کرم سے ہماری بہترین فوج، نمبر ون انٹیلی جنس ایجنسی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی وجہ سے دشمن کے ارادے پہلے کی طرح ناکام ہو جائیں گے۔

اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہمارا وطن پاکستان ہمیں جان سے زیادہ عزیز ہے۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں، ملک کے سوا ہم کچھ بھی نہیں ہیں۔ پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کا اہم قرار داد رہا ہے۔ ملک میں قدرتی آفات ہوں یا سیلاب، زلزلے ہوں یا بارشیں، ریلوے اور قومی شاہراہوں پر حادثے ہوں تو وہاں مدد اور ریسکیو کے لئے فوج پہنچ جاتی ہے۔ اگر ملکی سرحدوں پر دشمن فوج حملہ کرنے کی کوشش کرتی ہے تو ہمارے جوانوں کی قربانیوں کی وجہ سے ہم محفوظ ہوتے ہیں اور رات کو آرام سے نیند کرتے ہیں۔

جب الیکشن کا ماحول ہوتا ہے تو ہر کمزور جماعت یا امیدوار دھاندلی کی وجہ سے فوج کی تعیناتی کا مطالبہ کرتا ہے۔ اور جب سیاستدان آپس میں لڑتے ہیں تو وہ تنقید کا نشانہ پاک فوج کو بناتے ہیں۔ وہ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ پاک فوج کے سپہ سالار کو تنقید کا نشانہ بنا کر وہ کام نکال لیں گے۔ لیکن وہ یہ نہیں سمجھ پاتے کہ اس عمل سے فوج کو سیاست میں گھسیٹنے کی وجہ سے فوج کی بدنامی ہوتی ہے۔ پاکستان آج اگر محفوظ ہاتھوں میں ہے یا دشمن ہم سے خوف زدہ ہے تو اس کا سارا کریڈٹ فوج کو ہی جاتا ہے۔

نواز شریف کے دور اقتدار میں پیپلز پارٹی کے کو چیئرمین آصف علی زرداری نے اس وقت کے آرمی چیف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ ہم تمہاری اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔ لیکن ہوا یہ کہ زرداری صاحب باہر چلے گئے معافی لے کر واپس آ گئے۔ مارچ کے بعد 2022 ع میں اپوزیشن جماعتوں نے عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے عمران خان کو گھر بھیج دیا۔ اس وقت اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ایمپائر نیوٹرل ہے۔

فوج عدم اعتماد تحریک سے دور ہے۔ لیکن سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی شکست کا بدلہ لینے کے لئے بھی وہ ہی پرانا طریقہ استعمال کرتے ہوئے پاک فوج کو نشانہ بنایا۔ عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر فوج کے سپہ سالار کے خلاف توہین آمیز خاکے شائع کیے گئے اور گالم گلوچ تک کیا گیا۔ جبکہ باہر ممالک میں پاک فوج کے خلاف تصاویر اٹھا کر احتجاج کیا گیا۔ اگر دیکھا جائے تو سری لنکا میں موجودہ سیاسی صورتحال اتنی کشیدہ ہیں کہ حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کی لڑائی کی وجہ سے خانہ جنگی شروع ہو چکی ہے۔

وہاں پر اب کوئی بھی محفوظ نہیں ہے اور نہ ہی وہاں کی پولیس اور فوج کنٹرول کر رہی ہے۔ اگر ہمارے سیاستدان کو نہ روکا گیا تو یہ ملک میں خانہ جنگی کا سبب بنیں گے۔ ملک میں سری لنکا، لیبیا، شام، یمن، جیسے حالات پیدا کرنے کی ناکام کوششیں جاری ہیں اور فوج کی وجہ سے ان کو منہ کی کھانی پڑی ہے، سابق وزیراعظم نے عمران خان نے بار بار میر جعفر اور میر صادق کی غداری کی بات کر کے اپنی مثال دیتے رہے کہ ہمارے ساتھ بھی اسی طرح ہوا ہے، جب تنقید ہوئی تو کہا کہ میرا مطلب شہباز شریف اور زرداری تھا۔

پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ونگز اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں عمران خان کے اقتدار کے بعد فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں۔ جن کے خلاف کارروائی کی سخت ضرورت ہے۔ واضح ہو گیا ہے کہ عمران خان پاکستان کے لئے کتنے خطرناک بنتے جا رہے ہیں! اس کی زبان سے نہ پاکستان محفوظ ہے نہ فوج، نہ عدلیہ اور نہ ہی سلامتی کے ادارے محفوظ ہیں! عمران خان نے جن لوگوں سے ووٹ لیا تھا چار سالوں تک ان کو رلانے کے بعد ان ہی سادہ لوگوں کو پاکستان کے خلاف، پاک فوج کے خلاف اور عدلیہ سمیت سلامتی کے اداروں کے خلاف خلاف لا کھڑا کر رہا ہے۔ فوج تو سیاست سے دور رہی ہے، عمران خان کو ہٹانے میں سارا کردار زرداری، مولانا، شریف برادران کا ہے، امپائر تو پہلے ہی دن سے نیوٹرل رہا ہے۔ پھر عمران خان جلسوں میں میر جعفر اور میر صادق کس کو کہ کر مخاطب ہو رہے ہیں! آپ کس کی ایجنڈے کو پورا کرنے کے لئے بیہودگی پھیلا رہے ہیں؟ آپ کو کس نے اختیار دیا ہے کہ آپ جس کو چاہیں برا بھلا کہیں۔ عمران خان اپنے آپ کو اور پی ٹی آئی کو ملک دشمن قوتوں کے صفوں میں شامل کر لیا ہے۔ عمران خان کہتے ہیں کہ انہوں نے کرپشن نہیں کی ہے تو پھر جلسوں کے پیسے کون دے رہا ہے۔ فارن فنڈنگ کس نے کی تھی؟ اس وقت بھی پیسے کہاں سے آرہے ہیں؟ فنڈنگ کرنے کے ساتھ پاک فوج جیسے معتبر، عدلیہ اور پاکستان کے محافظ سلامتی والے اداروں کے خلاف زہر اگل رہا ہے۔

پاک فوج کے خلاف نفرت پھیلانے گالم گلوچ اور الزام لگا کر سیاست میں گھسیٹنے سے روکا جائے۔ عمران خان جس امریکا کے خلاف بات کر رہے ہیں۔ وہ ہی امریکا اب عمران خان کے پشت پر کھڑا ہے۔ عمران خان نے افغانستان سے امریکا کی انخلا کا راستہ ہموار کیا۔ ہزاروں امریکی فوجیوں کو بغیر ویزا کے اسلام آباد کراچی میں ٹھہرایا پھر یہاں سے امریکا روانہ کیا۔

عمران خان نے عالمی ایجنڈے کے تحت کشمیر کا سودا کیا اور پھر خاموشی اختیار کی، مودی کے کامیابی کے لئے دعائیں کی گئیں۔ عمران خان نے ملکی معیشت کا جنازہ نکال کر پاکستان کو معاشی اقتصادی طور پر تباہ و برباد کر دیا۔ وہ اب بھی پاکستان کی تباہی بربادی کے پیچھے لگے پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنی چار سالہ اقتدار کے دوران ایک بھی کام نہیں کیا سوائے سیاستدانوں کو گالم گلوچ گند پھیلانے کے سوا۔ عمران خان نے چار سالوں میں ہزاروں افراد کو بے گھر کیا جبکہ کسی ایک بھی پاکستانی کو چھت فراہم نہیں کی۔

عمران خان اب پاکستان کی عدلیہ، پاکستان کی فوج، پاکستان کی سلامتی کے اداروں کے خلاف عوام کو بھڑکا کر رستوں پر لا رہے ہیں۔ تاکہ خانہ جنگی ہو جائے اور پاکستان مزید تباہ و برباد ہو جائے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے کو چیئرمین آصف علی زرداری کو بھی چاہیے کہ وہ کسی جنرل کے متعلق اس قسم کی گفتگو کرنے سے پرہیز کریں جس سے قوم کے ساتھ فوج کی دل آزاری ہو جائے۔ پاک فوج ہماری ہے ہم پاک فوج کے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments