پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا یا جراثیم


پاکستان میں اس وقت کیا ہو رہا ہے، کیوں ہو رہا ہے کس کے کہنے پر ہو رہا ہے، یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا، کسی کو کچھ خبر نہیں۔ ہاں البتہ ملک اور قوم کا نقصان لازمی ہو رہا ہے، ایک طرف ریاست کا سابق لاڈلا ہر روز ایک بھپھرے ہوئے ہاتھی کی طرح تاک تاک کر ہر کسی پر نشانے بھاندہ رہا ہے۔ اس سے نہ فوج محفوظ نہ عدلیہ محفوظ ہے۔ روایتی سیاستدان تو بہت پہلے سے اس کی بندوق کی نشانے پر ہیں۔ سابق لاڈلا اب لوگوں کے جذبات اور نفسیات کے بعد ان کی حب الوطنی سے کھیل رہا ہے۔

پہلے کہتا تھا امپورٹڈ حکومت نامنظور اور اب کہتا ہے غلامی نا منظور ہے۔ اس کے بقول وہ بائیس کروڑ پاکستانیوں میں سب سے زیادہ مغرب کو جانتا ہے کیونکہ اس کے چند سال تعلیم اور کرکٹ کے سلسلے میں مغرب میں گزرے اس کے ساتھ مغرب کی خواتین کے ساتھ بھی اس کے قریبی تعلقات رہے۔ لہذا اس کا مغرب کو اندرون خانہ سے بغور دیکھنے کا وسیع تجربہ ہے۔ لیکن بدقسمتی اسے آج بھی مغرب کے جغرافیہ اور تاریخ کی الف ب معلوم نہیں۔ اسے یہ بھی معلوم نہیں پندرہویں صدی میں مغرب کچرے کا ڈھیر تھا لیکن آج مغرب دنیا پر حکمرانی کر رہا ہے اس کی بڑی وجہ تعلیم اور جدید ٹیکنالوجی میں مغرب بہت آگے نکل چکا ہے۔

جبکہ لاڈلا ساڑھے تین سال پاکستان کے سیاہ و سفید کا مالک رہا ہے لیکن نہ تعلیم میں جدت لا سکا اور نہ ہی ٹیکنالوجی میں جدت متعارف کرائی ہاں نوجوان نسل میں کردار کشی، پروپیگنڈے، عزت نفس سے کھیلنے، پگڑیاں اچھالنے اور گالم گلوچ کی ٹریننگ جدید تقاضوں کے مطابق کی ہے۔ اس لیے اب ان کا سوشل میڈیا دن رات نان سٹاپ اس ٹریننگ کا خوب استعمال کر رہا ہے۔ اس وقت پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا جراثیموں کی طرح کام کر رہا ہے جس کا ہر روز پہلا ٹارگٹ مریم نواز ہوتی ہیں پھر ان کے قریبی افراد اور اس کے بعد سارا دن سلسلہ چل سو چل رہتا ہے۔

پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا حقیقت میں ایک پروپیگنڈا سیل بن چکا ہے۔ عمران خان ہر روز ایک نیا جھوٹ بولتا ہے پھر ان کا پروپیگنڈا سیل اس جھوٹ کا اس انداز سے مینو پلیٹ کر کے پیش کرتا ہے بہت سارے لوگ اس جھوٹ کا سچ سمجھنے لگ جاتے ہیں۔ بھارتی اداکار گوندا کی ایک فلم ہے ”کیونکہ میں جھوٹ نہیں بولتا“ اس فلم میں گوندا نے وکیل کا رول ادا کیا ہے۔ پوری فلم میں ہر کیس کے دوران گوندا اس خوبصورتی سے جھوٹ بولتا ہے کہ کئی ججز اس کے کیسز میں اس کو ریلیف دینے پر مجبور ہو جاتے ہیں جبکہ وہ تمام ججز بخوبی جانتے ہیں کہ یہ جھوٹ بول رہا ہے۔

عمران خان کی مثال بھی بالکل گوندا کی طرح ہے۔ عمران خان پکا سا منہ بنا کر ایک جھوٹ بولتا ہے کہ پھر وہ لوگوں کو تب تک زچ کرتا ہے جب تک لوگ اس کے جھوٹ کو سچ نہیں تسلیم کرلیتے۔ یہی کام ان کا میڈیا سیل کرتا ہے۔ جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ (ن) کے میڈیا نے زوجہ عمران بشری مانیکا کے خلاف کبھی کمپین نہیں چلائی۔ عمران خان نے اپنے خلاف سازش کا الزام تو امریکہ پر لگادیا ہے اب اس کو سچ ثابت کرنے کے لئے ان کے پاس ایک بھی ثبوت نہیں ہے بلکہ سو جھوٹ لازمی ہیں۔

ہر روز ان کا ایک نیا جھوٹ ہوتا ہے۔ جیسے جیسے گرمی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے ایسے ہی عمران خان کے جھوٹوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آخر کار کب تک یہ جھوٹ کا سلسلہ جاری رکھا جا سکا ہے۔ شہباز شریف کے لئے مئی اور جون کے مہینے مشکل ہیں اس کے بعد عمران خان کا جوش بھی ٹھنڈا پڑ جائے۔ قبل از وقت الیکشن کی بات ناممکن ہے۔ پاکستان میں جمہوریت کا سسٹم چل پڑا ہے اب اس کو بریک نہیں لگائی جا سکتی۔ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی اور الیکشن اپنی مقررہ مدت پر ہوں گے ۔

یوسف رضا گیلانی کو عدالت نے توہین عدالت پر نا اہل کیا تو راجہ پرویز اشرف وزیر اعظم بن گئے لیکن اسمبلی نے اپنی مدت پوری کی۔ نواز شریف کو عدالت نے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نا اہل کیا تو شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم بن گئے اسمبلی نے اپنی مدت پوری کی۔ اب عمران خان کو پارلیمنٹ نے رخصت کیا اور شہباز شریف وزیراعظم بن گئے۔ اب یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ موجودہ اسمبلی اپنی مدت پوری نہ کرے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments