مردانہ کمزوری اور ڈاکٹر عفان قیصر


پاکستان میں دو ایسی بیماریاں ہیں جن پر بات کرتے ہوئے ہم کتراتے ہیں ایک مردانہ کمزوری دوسری نفسیاتی بیماری آج ہم مردانہ کمزوری پر بات کر لیتے ہیں۔

جنسی مسائل ہوں یا نفسیاتی مسائل ان پر ہم گفتگو کرتے ہوئے تو ایسے ڈرتے ہیں جیسے حکومت الیکشن کرانے سے ڈر رہی ہے جنسی مسائل یہ موضوع ہمیشہ ایسا موضوع رہا ہے جس پر ہم سب بات کرتے ہوئے تو شرما جاتے ہیں لیکن کسی کو گالی دیتے وقت ہماری شرم گھاس کھانے چلی جاتی ہے پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر کی دیواروں پہ مردانہ کمزوری دور کرنے اور شباب واپس لانے کے اشتہاری مہم ہم روز دیکھتے ہیں اور ایسے اشتہارات ہر جگہ ا ہر محلے ہر چوراہے پر اتنی خوبصورتی سے سجائے گئے ہوتے ہیں جسے پڑھتے ہوئے اچھا بھلا صحتمند نوجوان بھی وہی کھڑے کھڑے خود میں کمزوری محسوس کرنے لگ جاتا ہے کیونکہ ان اشتہارات میں اتائی حکیموں نے بڑی مہارت و چالاکی سے گاہک کو اپنی طرف مائل کرنے کے لئے ایسی ایسی تاویلات symptoms گھڑے ہوتے ہیں کہ پڑھنے والا اشتہار پر موجود جعلی حکیم کا نمبر اپنے فون میں سیو کئیے بنا نہیں ہلے گا،

غالباً گریجویٹ سلیبس میں کہیں ایسا مضمون پڑھا تھا جہاں ایک بندے کے ہاتھ ڈاکٹر کی کتاب ہاتھ لگ جاتی ہے جس میں بیماریاں اور ان کے symptoms لکھے ہوتے ہیں تو وہ جس بھی بیماری کا پڑھتا جاتا ہے اور نیچے علامات تو وہ خود میں ویسی بیماری محسوس کرنے لگ جاتا تو اس شخص نے آخری بیماری پڑھتے ہوئے کتاب میں موجود ہر بیماری میں خود کو مبتلا پایا دراصل وہ بیمار نہیں تھا بلکہ نفسیاتی مریض تھا۔

یہ اتائی ڈاکٹر یا حکیم اپنی دکان داری چمکانے کے لیے اچھے خاصے بندے کو احساس کمتری کا شکار کر دیتے ہیں اور ایسے کمپلیکس میں ڈال دیتے ہیں کہ وہ اس حکیم سے سونے فولاد کا کشتہ لیے بنا نہیں رہتا استعمال کے بعد اچھے بھلے شخص کے جگر گردے تباہ ہو جاتے ہیں اور جب پانی سر سے گزر جائے گا پھر ہم کسی اچھے ڈاکٹر کے پاس جائیں گے تب بھی ہمارا درست علاج نہ ہو پانے کی وجہ ڈاکٹر سے حقائق چھپائیں گے ، کیونکہ ہماری عزت و نفس مجروح ہوگی کہ ہیں ڈاکٹر کیا کہے گا یہ شخص مردانہ کمزوری کا شکار ہے۔

اے عقل کے اندھوں مزید کتنا اپنی صحت سے کھلواڑ کرو گے ڈاکٹر اور بیوی سے کچھ نہیں چھپانا چاہیے ان کو سب معلوم ہو ہی جاتا ہے یہ کوئی مردانہ کمزوری نہیں ہوتی صرف آپ سے پیسے بٹورنے کا بہترین طریقہ ہے قدرت نے جو آپ کے اندر جنسی صلاحیت اور لطف رکھا ہے بس وہی اصلی ہے باقی سب ڈھونگ دھوکہ فریب مکاری بدمعاشی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔

ہمارے معاشرے کا المیہ یہ بھی رہا ہے ان مسائل پر ہمارے اکثر ڈاکٹر حضرات بھی کتراتے ہیں حالانکہ یہ ان کی بنیادی ذمہ داری بنتی ہے لیکن آج ہم ایک ایسے ڈاکٹر کی بات کریں گے جو نہ صرف ہر مسئلے پر کھل کر بات کرتا ہے بلکہ جگر تک کی مفت پیوند کاری کر رہا ہے جس پر انڈیا میں یا مغربی ممالک میں علاج کروڑوں سے بھی خوش قسمت مریضوں کا علاج ممکن ہو پاتا تھا مگر ہمارے ترقی پذیر ملک میں ایسا علاج ہونا وہ بھی مفت کسی نعمت سے کم نہیں ہے ،

یہ ڈاکٹر نہیں ہے بلکہ حقیقی مسیحا ہے اللہ کی طرف سے بھیجا گیا فرشتہ ہے ان کی فیس صرف دعا ہے اگر کچھ دے دیں گے تو جی بسم اللہ نہیں تو دعا سے ادائیگی کر دیجیئے گا حساب برابر ، اور یہ کوئی عام ڈاکٹر نہیں بلکہ آپ کو سادہ انداز میں بتاؤں تو یہ پاکستان کا جگر ٹرانسپلانٹ کے اولین ماہرین میں سے ہیں اب تک سیکڑوں کامیاب جگر کے ٹرانسپلانٹ کر چکے ہیں اور حکومت پاکستان کی طرف سے حسن کارکردگی کے کئی ایوارڈ ان کے نام ہو چکے ہیں آپ کے ساتھ لاکھوں کروڑوں لوگوں کی دعائیں شامل حال ہونے کی وجہ سے اللہ نے آپ کے ہاتھ میں شفاء رکھی ہے آپ کا نام ڈاکٹر عفان قیصر ہے ملتان سے آپ کا تعلق ہے دنیا بھر سے لوگ آپ کو دکھانے کے لئے کئی کئی مہینوں تک اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں۔

ہمارا آج کے زیادہ تر ڈاکٹرز اپنے آپ کو مسیحا کہلواتے ہیں لیکن ان کی فیس سیکڑوں ہزاروں میں ہوتی ہے اور نہایت بے مروت غیر اخلاقی رویہ، اکڑ توبہ نعوذ باللہ زمینی خدا سمجھتے ہیں صرف کہنے سے مسیحا نہیں بنا جاسکتا بلکہ اس کے لیے آپ کے پاس ”خدمت خلق“ کے جذبے کا بھی ہونا بھی شرط ہے۔ اگر کسی کا جذبہ کھوٹا اور نیت میں فطور ہو تو وہ چاہے طبیب doctor، کی کتنی ہی بڑی ڈگری رکھتا ہو، ”مسیحا نہیں، ڈاکو اور موت کا سوداگر ہوتا ہے۔

وہ شخص نہایت خوش نصیب ہے جس کو اللہ اپنی مخلوق کی خدمت کے لئے یا بیماریوں کی شفاء کے لئے ایک ذریعہ بناتا ہے لیکن وہ شخص انتہائی بدقسمت ہے جو ڈاکٹر بننے کے باوجود دکھی انسانوں پر رحم نہیں کھاتا لیکن ڈاکٹر عفان قیصر ایسا درویش صفت انسان ہے جس کے عروج کی مثال نہیں ملتی لیکن پاؤں ہمیشہ زمین پر رہتے سر ہمیشہ جھکا ہوا رہتا ہے زبان میں ہمیشہ شیرینی رہتی ہے ایک وہ ڈاکٹرز جو کسی غریب کے گردے نکال کر بیچ کر اپنا بینک بیلنس کوٹھیاں تیار کرتے ہیں ایک یہ شخص جو کسی کی عزت نفس کو مجروح کئیے بغیر اپنی فیس صرف دعا لیتا ہے جی ہاں صرف دعا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments