شیریں مزاری کی گرفتاری اور پھر بذریعہ عدالت رہائی، سوشل میڈیا صارفین کا ردِ عمل


اس وقت پاکستان میں اگر ٹوئٹر پر سب سے زیادہ جس عنوان پر بات ہو رہی ہے تو وہ ڈاکٹر شیریں مزاری ہیں، جنھیں گذشتہ روز اسلام آباد میں ان کے گھر کے باہر سے اس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ پارٹی رہنماؤں سے ملنے جا رہی تھیں۔

اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ تو سب ابھی سامنے نہیں آیا مگر جس طرح میڈیا پر اس واقعے کی کوریج ہوئی اس سے یہ ممکن ہوا کہ شیریں مزاری رات گئے بذریعہ عدالت اپنے گھر واپس پہنچ گئیں۔

مگر اس کے بعد بھی سوشل میڈیا پر یہی موضوع زیر بحث ہے۔

شیریں مزاری ویسے تو اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے متعدد بار پیش ہوچکی ہیں مگر تب وہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق تھیں۔ انھیں جن مقدمات میں عدالت بلاتی تھی انھیں لاپتہ افراد اور ان کے اہل خانہ سے حکومت کی طرف سے روا رکھے گئے عمل پر جواب دینا ہوتا تھا اور عدالت کی یہ تسلی کروانی ہوتی تھی کہ لاپتہ افراد کا پتا لگایا جائے گا اور ان کے اہل خانہ کے پرامن احتجاج کے حق سمیت انھیں حاصل دیگر تمام حقوق کی فراہمی یقینی بنائے جائے گی۔

یہ سب چند ہفتے پہلے ہی کا ذکر ہے۔ مگر اس بار عدالتی پیشی کا فرق بس اتنا ہے کہ شیریں مزاری خود متاثرہ فریق تھیں۔

شیریں مزاری

سوشل میڈیا پر صارفین کا ردعمل

شیریں مزاری نہ صرف ایک سیاستدان ہیں بلکہ وہ ایک استاد اور صحافی بھی رہ چکی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی اس گرفتاری پر ردعمل کا اندازہ سوشل میڈیا پر ہونے والی ہزاروں ٹویٹس سے لگایا جا سکتا ہے۔

صحافی مبشر زیدی نے اس گرفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ پوری تحریک انصاف سے انھیں اٹھانے کے لیے صرف ایک بلوچ خاتون ہی ملی تھیں۔

https://twitter.com/mosharrafzaidi/status/1528199577962090496?s=20&t=Mh2IO3pvxjMC7qmDQka05Q

پبلک پالیسی پر کام کرنے والے مشرف زیدی نے اپنے ردعمل میں لکھا کہ جب کراچی میں مریم نواز شریف کے ہوٹل کے کمرے پر پولیس حملہ ہوا تھا، تو بجائے کہانی کو دفن کرنے کے اگر قانونی کارروائی کی جاتی تو پھر آج شیریں مزاری کی گرفتاری نا ہوتی۔

اُنھوں نے لکھا کہ قانون غریب کے لیے خواب تھا ہی، اب اشرافیہ کے لیے بھی موسم کی طرح بن گیا ہے۔

صحافی حامد میر بھی گذشتہ شب شریں مزاری سے اظہار یکجہتی کرنے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے۔

ان کے مطابق رات کے پچھلے پہر اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر شیریں مزاری کو پیش کیا گیا تو سابقہ حکومت کے کئی وزرا بھی وہاں پر موجود تھے، ان میں سے کچھ کو میں نے کہا کہ اگر آپ لاپتہ افراد والا قانون پاس کروا دیتے اسے لاپتہ نہ کرتے تو آج آپ کے ساتھ یہ کچھ نہ ہوتا۔

https://twitter.com/HamidMirPAK/status/1528096917342801920?s=20&t=z9HPQnd89YmcoaDH2yvmxQ

صارف علی معین نوازش نے لکھا کہ شیریں مزاری کی گرفتاری غلط! لیکن پی ٹی آئی میں موجود ہر وہ شخص جو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ 50 سال پرانا اراضی کیس کیسے زندہ ہو سکتا ہے؟ اپنے اس وقت کے بیانات اور خوشی پر نظر ڈالیں جو میر شکیل الرحمان کی 30 سال پرانے کیس میں گرفتاری اور آٹھ ماہ حراست میں رکھنے پر تھی۔

https://twitter.com/AzharMKhan3/status/1528044816122134528?s=20&t=z9HPQnd89YmcoaDH2yvmxQ

عدالت رات کو کیا لگی کہ کئی پرانے دکھ بھی تازہ ہوئے۔ کسی نے رات بارہ بجے عدالتیں کھولے جانے کے تحریک انصاف کے گلے پر بات کی تو کسی نے علی وزیر کے لیے عدالتی دروازے نہ کھلنے کا شکوہ کیا۔ مریم نواز اور فریال تالپور کی گرفتاری کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔

صارف یوسف نذر نے لکھا کہ کاش علی وزیر کی بھی یہ قسمت ہوتی کہ ان کے لیے رات گئے عدالت کھلتی۔

https://twitter.com/reema_omer/status/1528003545185787904?s=20&t=z9HPQnd89YmcoaDH2yvmxQ

ریما عمر نے اس بات سے اتفاق کیا اور کہا کہ علی وزیر کو ایک تقریر کرنے کی پاداش میں کوئی ڈیڑھ برس قبل گرفتار کیا گیا تھا مگر وہ ابھی حراست میں ہیں۔

صارف مصطفیٰ بنگش نے لکھا کہ شیریں مزاری اور ان کی بیٹی ایجنسیوں کو اس واقعے کا ذمہ ٹھہرا رہی ہیں جبکہ تحریک انصاف کے کارکن اور رہنما موجودہ حکومت پر ملبہ ڈال رہے ہیں۔

https://twitter.com/javidmustafa/status/1528230498400669699?s=20&t=DHn349P5XhYsND6NCmDqoA

صحافی فرح ناز زیدی نے اس لمحے کو سب سے خوشگوار قرار دیا جب رہائی کے بعد ماں نے بیٹی کو گلے لگایا۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی اختلاف کے باوجود دونوں میں محبت بہت خوبصورت ہے۔ انھوں نے شیریں مزاری کو بہادر خاتون قرار دیتے ہوئے ان کی مسکراہٹ اور ہاتھ کی انگلیوں کے اشارے سے فتح کے نشان کی بھی خاص طور پر تعریف کی۔

https://twitter.com/FarahnazZahidi/status/1528092679875207168?s=20&t=DHn349P5XhYsND6NCmDqoA

نوئر روڈ نامی ایک صارف نے تو ایسے اپنے دل کا دکھڑا ہی سنا دیا۔

https://twitter.com/noirroad/status/1528172897549930496?s=20&t=DHn349P5XhYsND6NCmDqoA

انھوں نے شکوہ کیا کہ شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے ماضی میں بھی تحریک انصاف کو نقصان پہنچایا اور شیریں مزاری نے اس کی حمایت کی۔ اب دونوں ماں بیٹی یہ یقینی بنائیں گی کہ عمران خان کی فوج میں پائی جانے والی حمایت کو ختم کیا جا سکے تاکہ وہ کبھی حکومت میں واپس نہ آ سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments