بلوچستان کے ضلع شیرانی میں چلغوزے کے جنگل میں آگ: ’دعا ہے بادل برسیں جو آگ بجھانے میں مددگار ثابت ہوں‘

محمد کاظم - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ


پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع شیرانی میں چلغوزے کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے کوششیں جاری ہیں لیکن تاحال اس پر قابو نہیں پایا جا سکا۔

چلغوزہ پراجیکٹ بلوچستان کے کورآرڈینیٹر یحییٰ موسیٰ خیل کا کہنا ہے کہ اگرچہ حکومت کی جانب سے آگ بجھانے کے لیے کوششیں جاری ہیں لیکن تیز ہوائیں رکاوٹ بن رہی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ چلغوزے کے جنگلات میں لگی آگ کی کیٹگری کراﺅن میں تبدیل ہو گئی ہے جو آگ کی سب سے خطرناک شکل ہوتی ہے۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان فرح عظیم شاہ کے مطابق آگ بجھانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لایا جا رہے ہیں اور اس سلسلے میں ایرانی حکومت نے ایک فائر فائٹر جہاز بھی فراہم کیا ہے۔

اتوار کے روز کوئٹہ میں پشتون تحفظ موومنٹ کے زیر اہتمام جو احتجاجی مظاہرہ ہوا اس میں دیگر مطالبات کے ساتھ ساتھ شیرانی اور دیگر علاقوں میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے مؤثر اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

’دعا ہے بادل برسیں جو آگ بجھانے میں مددگار ثابت ہوں‘

چلغوزہ پراجیکٹ بلوچستان کے کوآرڈینیٹر یحییٰ موسیٰ خیل گزشتہ کئی روز سے جائے وقوعہ پر موجود ہیں۔

اتوار کی شب انھوں نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ آگ کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے دس کلومیٹر کے علاقے تک درختوں کو کاٹ کر کچھ فاصلہ پیدا کیا گیا تاکہ آگ مزید علاقوں تک نہ پہنچ سکے۔

انھوں نے بتایا کہ یہ ایک مؤثر قدم تھا لیکن ہوا اتنی تیز تھی کہ اس نے ان کوششوں کو غیر مؤثر بنا دیا۔ انھوں نے کہا کہ اب علاقے میں بادل آ گئے ہیں۔

’بس اللہ سے دعا ہے کہ بادل برسیں جو آگ بجھانے میں مددگار ثابت ہوں۔‘

’پہلے سے بہت زیادہ تیاری نہیں تھی‘

اتوار کو حکومت بلوچستان کے ترجمان فرح عظیم شاہ اور محکمہ جنگلات کے حکام نے میڈیا کو بریفنگ دی۔ محکمہ جنگلات کے حکام نے بتایا کہ اس سے قبل زیارت اور دیگر علاقوں کے جنگلات میں جو آگ لگتی رہی ہے وہ جھاڑیوں میں لگی، جن پر قابو پانا اتنا مشکل نہیں ہوتا۔

انھوں نے کہا کہ شیرانی کے جنگلات میں جو آگ لگی ہے وہ تیز ہواﺅں کے باعث کراﺅن کیٹیگری میں تبدیل ہو گئی ہے جو آگ کی سب سے خطرناک شکل ہوتی ہے۔

محکمہ جنگلات کے حکام کے مطابق یہ ایسی آگ ہے جس کے لیے پہلے سے بہت زیادہ تیاری نہیں تھی لیکن اس کے باوجود اس پر قابو پانے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

شیرانی میں چلغوزے کے جنگل میں آگ: 26 ہزار ایکڑ پر محیط قیمتی جنگل تباہی کے دہانے پر

چلغوزے کی ہوشربا قیمت کی وجہ کیا ہے؟

مارگلہ پہاڑیوں پر آتشزدگی کا مقدمہ درج: ’آگ لگانا کھیل تماشا نہیں، ہولناک جرم ہے‘

ایران کی جانب سے فائر فائٹر جہاز کی فراہمی

حکومت بلوچستان کے ترجمان فرح عظیم شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت کے پاس جو بھی دستیاب وسائل ہیں ان کو آگ پر قابو پانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایران کی جانب سے فوری طور پر ایک فائر فائٹر جہاز فراہم کر دیا گیا ہے، جس پر ہم حکومت ایران کے شکر گزار ہیں تاہم ژوب ڈویژن کے ایک سینئر اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی ایران کا فائر فائٹر جہاز علاقے میں نہیں پہنچا۔

فرح عظیم شاہ نے کہا کہ جہاں وزیر اعظم نے بلوچستان حکومت کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی، وہاں انھوں نے دیگر صوبوں کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ بھی اس سلسلے میں معاونت فراہم کریں۔

ریسکیو سرگرمیاں

درایں اثنا آئی ایس پی آر کے مطابق آگ آبادی سے دور دس ہزار فٹ بلندی پر پہاڑوں میں لگی ہے اور خشک موسم کے باعث پھیل رہی ہے۔

آگ سے قریبی گاﺅں کی آبادی دس کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جس کے دس خاندانوں کو میڈیکل ریلیف کیمپ منتقل کیا گیا ہے۔

ایف سی کا ایک ونگ اور آرمی کے دو ہیلی کاپٹروں کے علاوہ پی ڈی ایم اے، محکمہ جنگلات اور ضلعی انتظامیہ کے اہلکار آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

ایک ہیلی کاپٹر سے آگ بجھانے کے لیے پانی جبکہ دوسرے سے فائر بالز اور کیمیکلز کا چھڑکاﺅ کیا جا رہا ہے۔

ایف سی بلوچستان کی توسط سے اب تک این ڈی ایم اے کو چار سو فائر بالز، دو سو فائر سوٹس، کمبل اور خیمے فراہم کیے گئے ہیں۔

پاکستان فوج نے لاہور سے ریلیف کی کارروائیوں میں استعمال ہونے والی اشیا بھی شیرانی منتقل کی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32553 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments