بولے تو غدار نہیں تو مکار


یوٹیلٹی سٹور کے سامنے خواتین کی قطار: فوٹو عون جعفری

لائن میں لگی یہ بیٹیاں کسی آرمی چیف، جج، زرداری، نواز شریف یا عمران خان کی نہیں بلکہ یہی قوم کی بیٹیاں ہیں جو اس قیامت خیز گرمی میں چالیس سال سے مجبور کھڑی ہیں۔

ایک عرصہ ہو گیا ذلیل ہوتے ہم ہیں کہ تھکتے ہی نہیں کبھی اپنی جھوٹی انا سے شرمندہ ہوتے ہیں کبھی اپنے ضمیر کو ملامت کرتے ہیں لیکن درد ہے کہ رکتا نہیں۔ زندگی میں بہت سے لمحہ ایسے تھے جب ہار کا سامنا کرنا پڑا لیکن دل اس دن ٹوٹا جب میرے بیٹے نے اپنی زندگی کا پہلا مکمل جملہ بولا ”لائٹ آ گئی“ جبکہ اس معصوم کو یہ بھی معلوم نا تھا کہ اس سے پہلے اس کے آبا و اجداد بھی یہی لفظ بولتے بولتے جوان ہوئے اور اب بوڑھے ہو گئے۔ اس قوم کے ساتھ جیسا زنا بالجبر کیا گیا اس کی مثال کسی اور ملک میں نہیں ملتی۔ اپنا حق مانگتے روزانہ کی بنیاد پر ہم گالیاں کھاتے ہیں۔

اگر ہم اپنی تاریخ لکھنا شروع کریں تو شاید پتھر بھی رو پڑیں لیکن ہماری قسمت ہمارا پالا بھی ایسوں سے پڑا جن کہ سینے میں دل نہیں بلکہ سونے سے بنی مشین ہے جس کو ہم جیسوں کے آنسو نظر نہیں آتا۔

یوٹیلٹی سٹور کے سامنے قطار: فوٹو اظہر جعفری

آج تصویر بنائی تو ایک تیس سال پہلے کی تصویر بھی ساتھ جوڑی قارئین کی نذر۔ یوٹیلٹی سٹور اس وقت بھی یہی منظر دے رہا تھا اور آج بھی وہی سلسلہ جاری ہے۔ اشرافیہ جو اس ملک کی جڑوں میں دیمک بن کے چھا گئی اور سب کھا گئی۔ ہم کہاں جائیں کس سے اپنا دکھ بیان کریں کوئی پرسان حال نہیں۔ پیدا ہونے سے مرنے تک ہر عمل کا نرخ عوام کے حیثیت سے تجاوز کر گیا۔ پوری قوم مہنگائی کو جھیل رہی ہے اور حکمران میوزیکل چیر کا کھیل کھیل رہے ہیں۔

اب یہ عالم ہے کہ بہتری کی کوئی صورت نظر نہیں آتی جو ہمیں یہاں تک لائے وہ سب آسائشوں کے ساتھ اب بھی تازہ دم ہیں۔ عوام جو عرصہ پہلے مر چکے انہیں دفنا بھی نہیں رہے کیونکہ مقتدر کو حکمرانی کرنی ہے۔

جو آواز بلند کرے وہ غدار اور جو خاموش رہے وہ مکار۔
ماضی کی تصویر اظہر جعفری کی بنائی اور حال کی تصویر میری۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments