عمران خان کی سیاست اور زوال


1996 میں عمران خان نے سیاست میں قدم رکھا، سیاستدانوں کا وتیرہ ہوتا ہے عوام سے لمبے لمبے وعدے کرتے ہیں جو کبھی نہ پورے کر سکتے ہوں، عمران خان نے شروع میں تو اتنی جارحانہ انداز میں سیاست نہیں کی لیکن 2013 کے بعد عمران خان نیازی انتہائی جارحانہ انداز میں سیاست کرنے لگے۔ کنٹینر پر ایسا چڑ گئے کہ وزارت عظمیٰ ملنے کے بعد بھی کنٹینر سے نہ اترے جو قارئین کو ایک واضح مثال سے سمجھا سکتا ہوں، عمران خان نیازی نے جب دوران اقتدار امریکہ کا دورہ کیا وہاں ٹرمپ کی ملاقات اور اسی ملاقات میں خان سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بارے سوال، اور اس پر جواب ٹال مٹول، گول مول کرنا بڑا مشہور ہوا۔

تب سابق وزیراعظم عمران خان نے امریکہ کے شہر واشنگٹن ڈی سی کے کیپیٹل ون ایرینا میں امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد سے خطاب بھی کیا اس خطاب میں اپوزیشن رہنماؤں پر خوب تنقید کی، اور ان کو للکار للکار کر عوام سے خوب نعرے بازی اور آوازیں کسوائی گئیں، جب کہ سیاست پاکستان کی زمین پر کرنی چاہیے اور خصوصاً جب وزیراعظم کی مسند پر براجمان ہوں تو آپ کو انتہائی سلیقے کے ساتھ ہر جگہ کی مناسبت سے گفتگو کرنی چاہیے لیکن خان امریکی سر زمین پر جا کر بھی پاکستان کی اس وقت کی اپوزیشن کو برا بھلا کہتے رہے حال ہی میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکہ کا دورہ کیا، اس وقت کی نسبت ابھی سیاسی گرما گرمی تیز ہونے کے باوجود بلاول بھٹو زرداری سے جب عمران خان کے دورہ روس کا سوال کیا گیا، تو بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کے دورہ روس کا دفاع کیا۔ بقول عمران خان کے کہ بلاول تو سیاسی نومولود ہیں، در اصل سیاسی نومولود عمران خان ہے۔ وزیراعظم ہاؤس سے بنی گالہ جانے کے بعد ہر دن کوئی نئی بچگانہ حرکت تحریک انصاف کی طرف سے کی جا رہی ہے

چند دن پہلے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کے دوران یہ جملہ ”تھوڑا سا اسلامی ٹچ دے دیں“ کی گونج ابھی تک ٹھنڈی نہیں ہوئی تھی کہ احتجاج میں اسلحہ کی موجودگی کا انکشاف کر دیا، وہ بات ٹھنڈی نہیں ہوئی تو ایک اور غیر ذمہ درانہ بیان دے دیا۔ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’یہ اصل میں پاکستان کا مسئلہ ہے، اسٹیبلشمنٹ کا مسئلہ ہے، اگر اس وقت اسٹیبلشمنٹ صحیح فیصلے نہیں کرے گی تو میں آپ کو لکھ کر دیتا ہوں یہ بھی تباہ ہوں گے اور فوج سب سے پہلے تباہ ہوگی کیونکہ ملک دیوالیہ ہو گا‘ ۔

خان صاحب نے مزید کہا کہ اگر ان لوگوں کو اقتدار سے نہ نکالا تو ملک کے نیوکلیئر اثاثے چھن جائیں گے اور درست فیصلے نہ کیے گئے تو پاکستان کے تین ٹکڑے ہوں گے ’سوال یہ ہے کہ کیا عمران خان کے اقتدار میں آنے سے پہلے پاکستان کا مضبوط وجود نہیں تھا، یا خان کے جانے کے بعد پاکستان کا وجود نہیں ہے ایک دن تو سب نے موت کا ذائقہ بھی چکھنا ہے خان صاحب کسی ٹھنڈے ماحول میں بیٹھ کر سوچیں کہ آپ کی وفات کے بعد پھر پاکستان کا کیا بنے گا یا آپ ہمیشہ قیادت کریں گے جب تک قیامت نہیں آئے گی، عمران خان کو اتنی بے قراری ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ادارے انھیں اقتدار میں رکھیں ورنہ ایٹمی اثاثے چھن جائیں گے۔ اس سے پہلے خان یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر انہی لوگوں کو اقتدار میں رکھنا ہے تو بہتر ہے پاکستان پر ایٹم بم گرا دیا جائے۔

عمران خان نیازی کے پاس کچھ کارکردگی تو ہے نہیں کہ وہ عوام کو بتا سکیں کہ انہوں نے چار سالوں میں کیا کیا؟ لیکن عوام کو اشتعال دلانے، معاشرے میں نفرت کے بیج بونے پر ان کا پہلا نمبر آ چکا ہے۔

عمران خان کے حالیہ بیانات پر حکومتی رہنماؤں کے علاوہ معاشرے کے ہر طبقے نے شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ملک توڑنے کی باتیں ذہنی بیمار اور فرسٹریٹڈ شخص ہی کر سکتا ہے۔ تحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں کو چاہیے کہ عمران خان نیازی کو سمجھائیں کہ پاکستان کا وجود آپ کے ساتھ بھی اور ہم سب کے اس دنیا سے جانے کے بعد بھی، آنے والی نسلوں کے بعد بھی، انشااللہ تعالیٰ قیامت تک چمکتا دمکتا رہے گا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments