صحافت اور آرٹیفشل انٹیلیجنس


متنازع ممالک یا جنگی حالات سے دوچار اقوام کو جدید دور میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر معلومات کی بھرمار کے سبب سنگین نوعیت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سنسنی، جھوٹی معلومات، اور صارفین کی جانب سے شائع کیے جانے والے مواد کے نتیجے میں وار زونز کے بارے میں اکثر غلط منظر کشی کی جاتی ہے۔ یوکرائن اور روس کے مابین جاری جنگ میں بھی کچھ اسی طرح کے تاثرات کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ کوئی بھی مسئلہ خواہ وہ قومی سطح پر ہو یا بین الاقوامی اس کے حل کے لیے انٹرنیٹ پر اس معاملے کے متعلق جتنا بھی مواد، تصاویر، ویڈیوز یا تحریری طور پر شائع کیا جاتا ہے، آرٹی فشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) اس مواد کے حوالے سے عوامی رد عمل اور اس کی شدت کا اندازہ لگاتے ہوئے اس مسئلے کا فیکٹ بیسڈ ممکنہ حل دریافت کرنے میں متعلقہ حکام اور فریقین کی رہنمائی کرتی ہے۔

مزید یہ کہ اس حوالے سے انٹرنیٹ پر اس مسئلے کے متعلق ایک تاثر بھی قائم کرتی ہے جس کی زد میں تمام صارفین اور معلومات کے طلبگار آتے ہیں۔ اس کی حساسیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ اگر فریقین میں سے کوئی ایک جھوٹی معلومات، مواد، تصاویر، ویڈیوز کی اشاعت میں اضافہ کر دے تو ممکن ہے کہ حقائق دب جائیں یا سامنے نہ آئیں۔ اور اس مسئلہ کے حل کے لیے فیصلہ جانبدارانہ ہو جائے۔ کیوں کہ یہ حل مصنوعی ذہانت کا تجویز کردہ ہوتا ہے جس کا اختیار موجودہ معلومات کو دیے گئے الگورتھم کے مطابق شمار کرنا اور پھر اس کے مطابق منطقی جائزہ لے کر عوامی رائے قائم کرنے میں معاونت فراہم کرنا ہوتا ہے۔

زیادہ تر بین الاقوامی مسائل، عوامی مسائل اور سیاسی تحریکوں میں پبلک سینٹیمنٹ کا غلط استعمال، گروہی مفاد پرستی یا کاروباری مسابقت کے حصول کے لیے کیا جاتا ہے۔ سیاسی اغراض و مقاصد کے حصول کے لیے، کسی مخصوص تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے، کسی مخصوص مکتب فکر کے نظریہ کی سبقت کے لیے سوشل میڈیا فورمز کی آرٹی فشل انٹیلی جنس کے استعمال سے اب تک جو دلچسپ واقعات اور تخریب کاریاں سامنے آئیں ہیں ان کی ایک فہرست آپ کے علم میں اضافے کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔

” سانحہ منیٰ سعودی عرب“
”پاکستان میں مہنگائی کے مطلق شائع ہونے والی خبریں“
”سانحہ لاہور 26 مارچ“

” غیر ضروری طوالت بخشے گئے موضوعات جیسے آئی۔ ایم۔ ایف پروگرام کی شرائط پر کیے گئے بے منطقی اور غیر نتیجہ تبصرے“

” پنجاب میں گزشتہ 5 برس میں ہونے والے سیاسی جلسے اور سیاسی تحریکیں“
”سیاسی سکینڈلز جیسے پاناما کیس“
”کرونا وائرس وبا“
”ٹی ایل پی احتجاج لاہور“

اسی طرح کے دیگر موضوعات جن میں آرٹی فشل انٹیلیجنس نے کہیں، تکنیکی، صوتی یا، فنی اثرات کے ذریعے اور کہیں گمراہ کن معلومات کے نتیجے میں فلاح عامہ کو حد درجے تک نقصان پہنچایا ہے۔ میں یہ بات واضح الفاظ میں کہنا چاہتا ہوں کہ آرٹی فشل انٹلیجنس ایجاد و دریافت کی دنیا میں کسی نعمت سے کم نہیں مگر اس کا غلط اور بد استعمال کیسے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا سکتا ہے اور تباہی پھیلا سکتا ہے۔ ہمارے ملک میں میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی، کیبل آپریٹرز کی ایسوسی ایشن میڈیا مالکان اور تمام متعلقہ سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کے تعاون سے ایسا لائحہ عمل تشکیل دیا جائے جس کے مطابق جھوٹی خبریں، ویڈیو پراسیسنگ سافٹ ویئرز کے ذریعے بنی فیک ویڈیوز، یا سوشل میڈیا کے ذریعے شائع کے گئے غیر مصدقہ مواد کی اشاعت اور اس پر تبصرے کر کے عوامی جذبات کو غلط یا اپنے مفادات کے مطابق ڈھالنا متروک ہو جائے۔

مگر یہ ایک مثالی صورت حال ہے، ایسا کرنا تبھی ممکن ہے جب اس عمل سے جڑے تمام ادارے اور ان میں کام کرنے والے افراد اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں بہترین حد تک سر انجام دیں۔ مکمل تربیت کے ساتھ کام کریں اور ہمیشہ درست اقدامات کو فروغ دیں۔ تمام با اثر ملازمتوں کے حامل افراد کو چاہیے کے وہ صحیح پیشہ ورانہ سوچ کو تقویت دیں نا صرف یہ بلکہ بہتر سے بہتر ماحول کو قائم کرنے میں بھی اپنا کردار ادا کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments