ملتان میں ون ڈے سیریز پاکستان کے نام، دوسرے ون ڈے میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 120 رنز کی فتح، سوشل میڈیا پر نواز اور شاداب خان کے چرچے

عبدالرشید شکور - بی بی سی اردو ڈاٹ کام


بابر اعظم
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کسی بھی صورت میں کوالیفائنگ راؤنڈ کے راستے سے گزر کر آئندہ سال ورلڈ کپ میں جانا نہیں چاہتے۔ اسی لیے وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں 120 رنز کی جیت اور سیریز بھی ہاتھ میں آجانے پر اطمینان محسوس کر رہے ہوں گے۔

پاکستانی ٹیم نے اگرچہ آئی سی سی ورلڈ کپ سپر لیگ میں پانچ میں سے یہ چوتھی سیریز جیتی ہے لیکن پچھلی جیتی گئی تینوں سیریز میں اس نے ایک ایک میچ بھی گنوایا ہے، لہذا اب بابر اعظم کی کوشش ہوگی کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف کلین سویپ کر کے پورے تیس پوائنٹس حاصل کرلیے جائیں۔

یہ دو میچز جیت کر پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز کے ساتھ سپر لیگ میں چوتھے نمبر پر آگئی ہے دونوں کے80 پوائنٹس ہیں۔

میچ کا مکمل سکور کارڈ

اس سیریز کے بعد سپر لیگ میں پاکستانی ٹیم کو ہالینڈ، نیوزی لینڈ اور افغانستان کے خلاف سیریز کھیلنی ہیں اور بابر اعظم کو اس بات کا بخوبی احساس ہے کہ سپر لیگ میں شامل تیرہ ٹیموں میں سے آٹھ ہی نے براہ راست ورلڈ کپ میں جگہ بنانی ہے۔

سنچری پارٹنرشپ کے بعد سب بدل گیا

جمعے کے روز بھی ملتان کا موسم اپنے تیور بدلنے کے لیے تیار نہ تھا ایسے میں ٹاس بابراعظم نے جیتا اور پہلے بیٹنگ کو ترجیح دی لیکن پاکستانی ٹیم مڈل آرڈر بیٹنگ کے ناکام ہونے کی وجہ سے آٹھ وکٹوں پر 275 رنز تک پہنچنے میں کامیاب ہوسکی۔

بابر اعظم کے لیے فخرزمان کا ایک بار پھر کم سکور پر آؤٹ ہونا فکرمندی کا باعث تھا لیکن خود ان کے آؤٹ ہونے کے بعد مڈل آرڈر بیٹنگ جس طرح عقیل حسین اور الزاری جوزف کی بولنگ پر بکھری پاکستانی کپتان کے لیے یہ زیادہ تشویش کی بات تھی۔

فخر زمان نے اگرچہ تین چوکوں کے ساتھ پراعتماد آغاز کیا تھا لیکن اسے بڑی اننگز میں منتقل نہ کرسکے۔ آسٹریلیا کے خلاف پہلے ون ڈے میں 67 رنز بنانے کے بعد کم سکور والی اس تیسری اننگز کی وجہ سے اب ان پر بہت زیادہ دباؤ آچکا ہے۔

پاکستان کی اننگز کا محور ایک بار پھر امام الحق اور بابر اعظم بیٹنگ رہی۔ دونوں کی جانب سے سنچری پارٹنرشپ معمول کی بات بن چکی ہے۔ ون ڈے میں یہ دونوں ابتک 27 اننگز میں آٹھ سنچری اور 11 نصف سنچری شراکتیں قائم کرچکے ہیں جن میں سے چار سنچری پارٹنرشپس لگاتار میچوں میں بنی ہیں۔ یہ دونوں محمد یوسف اور یونس خان، محمد یوسف اور انضمام الحق کی آٹھ سنچری شراکتوں کے برابر آنے کے بعد ان سے آگے نکلنے والے ہیں۔

امام الحق

بابر اعظم کی کلاس کے بارے میں دو رائے نہیں ہوسکتی لیکن امام الحق نے جس طرح خود کو ایک منجھا ہوا بیٹسمین ثابت کردیا ہے اس کے بعد اب یہ بحث دم توڑ چکی ہے جو انضمام الحق کا بھتیجا ہونے کے ناتے ان کے بارے میں ہوتی رہی ہے۔ آسٹریلیا کے خلاف سیریز اور اب موجودہ سیریز میں عمدہ کارکردگی ان کی غیرمعمولی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

امام الحق نصف سنچری مکمل کرنے میں بابراعظم سے پہل کر گئے تاہم دونوں کے لیے یہ بات یکساں اطمینان کا باعث تھی کہ دونوں کی یہ لگاتار چھٹی نصف سنچری یا زائد رنز کی اننگز تھیں۔ محمد یوسف نے بھی ففٹی پلس کی لگاتار چھ اننگز کھیلی ہیں البتہ دیکھنا یہ ہے کہ کیا امام الحق اور بابراعظم لگاتار 9 اننگز میں پچاس یا زائد اسکور کرنے کے جاوید میانداد کے عالمی ریکارڈ تک پہنچتے ہیں یا نہیں ؟۔

پاکستانی ٹیم کے لیے اسوقت تک سب کچھ صحیح سمت میں جارہا تھا جب تک بابراعظم اور امام الحق کریز پر تھے۔ دونوں کی 120 رنز کی شراکت امام الحق کے 72 رنز پر رن آؤٹ ہونے پر ٹوٹی۔

بیسٹمین رن آؤٹ اسی وقت ہوتا ہے جب ساتھی بیٹسمین کے ساتھ وہ غلط فہمی کا شکار ہوجائے ۔ امام الحق کو توقع تھی کہ بابراعظم رن لینے کے لیے دوڑیں گے لیکن جب انہوں نے بابر کو اپنی کریز میں ہی کھڑے دیکھا تو خود ان کے لیے اپنی کریز تک واپسی ممکن نہ تھی۔

امام الحق کے آؤٹ ہونے کے بعد کپتان بابراعظم بھی خود کو تین ہندسوں کی اننگز کی طرف نہ لے جاسکے اور 77 رنز پر عقیل حسین کو انہی کی گیند پر کیچ دے گئے۔

عقیل حسین

عقیل حسین نے اس کے بعد محمد رضوان اور محمد نواز کو بھی واپسی کا راستہ دکھادیا۔دوسری جانب ون ڈے انٹرنیشنل میں پہلی بار بیٹنگ کے لیے آنے والے محمد حارث کی وکٹ الزاری جوزف لے ُاڑے جنہوں نے شاداب خان کو آؤٹ کرکے اپنے دس اوورز کا اختتام صرف 33 رنز کے عوض دو وکٹوں کی عمدہ کارکردگی پر کیا۔

لیفٹ آرم سپنر عقیل حسین اپنے دس اوورز میں 52 رنز کے عوض تین وکٹیں حاصل کرکے سب سے کامیاب بولر رہے۔

امام الحق اور بابراعظم کے کریز پر ہوتے ہوئے سکور ایک وکٹ پر 145 تک پہنچا تھا لیکن مڈل آرڈر بیٹسمینوں کی مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے پانچ وکٹیں اسکور میں صرف 62 رنز کا اضافہ کرسکیں جس نے پاکستان کی مڈل آرڈر بیٹنگ میں ایک مستند اور تجربہ کار بیٹسمین کی غیرموجودگی کو عیاں کردیا۔ کوئی مانے یہ نہ مانے لیکن مڈل آرڈر بیٹنگ میں کسی پاور ہٹر سے زیادہ ضرورت حارث سہیل جیسے مستند بیٹسمین کی ہے۔

محمد رضوان نے اگرچہ پچھلے میچ میں نصف سنچری سکور کی تھی لیکن اب ان پر ون ڈے انٹرنیشنل میں ایک بڑی اننگز لازم ہوچکی ہے۔آخری 14 اننگز میں وہ دو مرتبہ ہی نصف سنچری تک پہنچ سکے ہیں اور چوتھے نمبر پرکھیلتے ہوئے ان کی بیٹنگ اوسط محض 28ہے جبکہ ٹی ٹوئنٹی میں یہ اوسط 50 اور ٹیسٹ میں 42 ہے۔

شاداب خان، خوشدل شاہ، محمد وسیم جونیئر اور شاہین شاہ آفریدی کی کوششوں کے نتیجے میں پاکستانی ٹیم 275 رنز تک پہنچنے میں کامیاب ہوسکی۔آخری دس اوورز میں 67 رنز بنے۔

شاہین شاہ آفریدی نے اننگز کے آخری اوور میں شیپرڈ کی گیندوں پر تین چوکے لگاکر پی ایس ایل میں اپنی جارحانہ بیٹنگ کی یاد دلادی۔

یہ بھی پڑھیے

بابر اعظم ریکارڈز کی بلندیوں پر کیسے پہنچے

سمیع چوہدری کا کالم: خوشدل نے دل خوش کر دیا

سنچری بنانے والے بابر اعظم نے کہا ’مین آف دی میچ خوشدل شاہ کو دینا چاہتا ہوں‘

پُورن کے چیلنجز میں کرکٹ کے علاوہ بھی بہت کچھ ہوگا

نواز، ملتان

محمد نواز کے مہلک وار

شاہین شاہ آفریدی پہلا اوور کررہے ہوں تو ہر کسی کوانہیں وکٹ ملنے کا یقین ہوتا ہے۔

پہلے میچ کے سنچری میکر شائی ہوپ جب فخرزمان کے ہاتھوں کیچ ہوئے تو یہ ون ڈے انٹرنیشنل میں 5 واں موقع تھا کہ شاہین آفریدی نے پہلے ہی اوور میں وکٹ حاصل کی ہو۔

وہ ٹیسٹ میچ میں چار اور ٹی ٹوئٹی انٹرنیشنل میں بھی پانچ مرتبہ اپنے پہلے اوور میں وکٹ حاصل کرچکے ہیں۔

پہلے میچ میں ویسٹ انڈیز نے کائل میئرز کی وکٹ جلد گرنے کے بعد شائی ہوپ اور بروکس کی 154 رنز کی شراکت کے ذریعے ایک بڑے اسکور تک پہنچنے کا راستہ بنایا تھا۔ اس بار ہوپ کے آؤٹ ہونے کے بعد کائل میئرز اور بروکس کے درمیان شراکت 67 رنز سے آگے نہ جاسکی اور حسن علی کی جگہ ٹیم میں آنے والے محمد وسیم جونیئر نے کائل میئرز کی جارحانہ اننگز کا خاتمہ کردیا جنہوں نے چار چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 33رنز بنائے۔

لیفٹ آرم سپنر محمد نواز زیادہ مہلک ثابت ہوئے انھوں نے برینڈن کنگ کو صفر، بروکس کو 42 اور روومن پاول کو 10 اور کپتان نکولس پورن کو 25 رنز پر پویلین بھیج کر مہمان ٹیم کے لیے واپسی کا کوئی بھی راستہ کھلا نہ رہنے دیا۔

نواز کی شاندار بولنگ کے بعد محمد وسیم جونیئر اور شاداب خان نے باقی ماندہ رسمی کارروائی کو اس کے منطقی انجام پر پہنچادیا۔

ویسٹ انڈیز کی اننگز 155 کے سکور پر تمام ہوئی تو اس وقت بھی سترہ اعشاریہ چار اوورز کا کھیل باقی رہتا تھا۔

محمد نواز نے اپنے ون ڈے کیریئر کی بہترین بولنگ کرتے ہوئے 19 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں۔ اس سے قبل ان کی بہترین بولنگ بھی ویسٹ انڈیز ہی کے خلاف تھی جب سنہ 2016 میں انھوں نے شارجہ میں 42 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کی تھیں۔

محمد وسیم جونیئر بھی 34 رنز کے عوض تین وکٹوں کی صورت میں اپنے ون ڈے کیریئر کی بہترین کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہے۔

سوشل میڈیا پر پاکستانی سپنرز نواز اور شادات کے چرچے

آج مجموعی طور پر محمد نواز اور شاداب خان نے 20 اوورز میں 59 رنز دیے اور چھ وکٹیں حاصل کیں۔ جبکہ شاداب خان نے بیٹنگ میں بھی 22 اہم رنز جوڑے جس کی بدولت پاکستان ایک اچھا ہدف دے پایا۔

اسی لیے سوشل میڈیا پر محمد نواز اور شاداب خان کی بولنگ کو سراہا جا رہا ہے۔

ٹوئٹر پر ہارون نے نواز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان نے نواز کے کیریئر کے کئی برس ضائع کر دیے۔ وہ ایک بہترین کرکٹر ہیں۔‘ ہانیہ نے شاداب کے بارے میں لکھا کہ اگر وہ ’ایل بی ڈبلیو کے لیے اپیل کریں تو وہ ہمیشہ آؤٹ ہی ہوگا۔‘

ایک صارف نے طنزیہ انداز میں کہا ’یہ نواز اور خان کی ایک ایسی شراکت تھی جس نے اکانومی کے ذریعے پاکستان کو بچا لیا۔‘

ادھر مظہر ارشد بتاتے ہیں کہ ’بابر اعظم آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ میں 1000 پلس رنز کے ساتھ واحد بلے باز ہیں۔ انھوں نے 91.36 کی اوسط اور 103.71 کے سٹرائیک ریٹ سے 1005 رنز بنائے ہیں۔

’اس میں 13 باریوں میں چھ سنچریاں بھی شامل ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments